• 29 اپریل, 2024

تعارف سورۃ المجادلۃ (58 ویں سورۃ)

(تعارف سورۃ المجادلۃ (58 ویں سورۃ))
(مدنی سورۃ ، تسمیہ سمیت اس سورۃ کی23 آیات ہیں)
(ترجمہ از انگریزی ترجمہ قرآن (حضرت ملک غلام فرید صاحب) ایڈیشن 2003)

وقت نزول اور سیاق و سباق

یہ سورۃ قرآن کریم کی آخری سات مدنی سورتوں میں سے دوسری ہے۔ اس میں ظہار جیسی بد رسم کی تفصیل پر روشنی ڈالی گئی ہے یعنی اپنی بیوی کو اپنی ماں کہہ دینے کی رسم جس کا سرسری طور پر ذکر سورۃ الاحزاب میں ہوا تھا، جس سے پتہ چلتا ہے کہ موجودہ سورۃ، سورۃ الاحزاب سے پہلے نازل ہوئی تھی۔ مگر جیساکہ سورۃ الاحزاب ہجرت کے پانچویں سے ساتویں سال میں نازل ہوئی، موجودہ سورۃ اس سے قبل نازل ہوئی ہوگی، غالباً تیسرے یا چوتھے سال میں۔ سابقہ سورۃ یعنی الحدید میں اہل کتاب کو بتایا گیا تھا کہ خدا کے فضلوں پر صرف ان کی اجارہ داری نہیں ہے اور جیساکہ انہوں نے بار بار خدا کے رسولوں کی مخالفت کی، انہیں جھٹلایا اور ظلم و تعدی کا نشانہ بنایا لہٰذا اب نبوت ہمیشہ کے لئے بنی اسماعیل کے ساتھ رہے گی۔

موجودہ سورۃ میں مسلمانوں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ مادی ترقی انکے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کو دشمنی میں بڑھا دی گی۔ اسلئے انہیں اپنے دشمنوں کی سازشوں اور بد حرکات سے مستقل طور پر ہوشیار رہنا ہوگا۔ اور یہ قرآن کریم کا مستقل طریق ہے کہ جب بھی اسلام کے دشمنوں کی بد حرکات کا ذکر ہوتا ہے، چند معاشرتی برائیوں کا ذکر ضرور ہوتا ہے۔ یہ طریق سورۃ النور اور الاحزاب میں اپنایا گیا ہے اور موجودہ سورۃ میں بھی یہی طریق اپنایا گیا ہے۔

مضامین کا خلاصہ

اس سورۃ کا آغاز جس بد رسم کی شدید مذمت سے ہوا ہے اور ایک مسلمان عورت حضرت خولہؓ کے حوالہ سے بیان کیا گیاہے کہ اگر کوئی مرد اپنی بیوی کو ماں کہہ دے تو اسے ایک غیر اخلاقی حرکت کے مرتکب ہونے کی وجہ سے کفارہ اداکرنا ہوگا یعنی غلام کو آزاد کرنا ہوگا اگر وہ غلام رکھتا ہو، یا دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنے ہوں گے یا ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا ہوگا۔

پھر یہ سورۃ اسلام کے اندرونی دشمنوں کی خفیہ سازشوں اور تدبیروں کا ذکر کرتی ہے اور خفیہ گروہوں کے قیام کی مذمت کرتی ہے اسی طرح خفیہ مشوروں کی بھی جو ان گروہوں کی معاونت میں کئے جائیں۔ پھر حسبِ موقع بجا طور پر یہ سورۃ آگے چل کر معاشرتی اجتماعوں کے آداب اور قواعد و ضوابط بیان کرتی ہے اور اپنے اختتام پر یہ سورۃ اسلام کے مخالفین کو واضح طور پر ہوشیار کرتی ہے کہ اپنی مخالفت کے باعث وہ خدا کے غضب کے مورد بنیں گے اور اسلام کی کامیابی کے راستے میں کبھی حائل نہیں ہو سکیں گے۔

کفار کو جو تنبیہ کی گئی ہے ایسی ہی سخت تنبیہ مومنین کو بھی کی گئی کہ کسی بھی صورتحال میں وہ اسلام کے دشمنوں کو دوست نہ بنائیں خواہ وہ انکے ساتھ کیسے ہی قریبی تعلق نہ رکھتے ہوں کیونکہ اسلام کی مخالفت کے باعث وہ خدا کے ساتھ جنگ کر رہے ہیں اور پکے ایمان کے ساتھ، خدا کے دشمنوں سے دوستی رکھنا مناسب نہ ہے۔

(ابو سلطان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 اپریل 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 اپریل 2021