• 28 اپریل, 2024

جاپانیوں کے بارہ میں تو خاص طور پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کا حسنِ ظن ہے اور پیغام پہنچانے کی خواہش بھی تھی

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
ابھی گزشتہ ہفتے جاپان میں ایک شدید زلزلہ آیا اور ساتھ ہی سونامی بھی جس نے بستیوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔ زلزلے سے جو بستیاں تباہ ہوئی تھیں، اُنہیں پانی بہا کر کہیں کا کہیں لے گیا۔ وہاں جو احمدی ہیں وہ اس علاقہ میں زلزلہ زدگان کی مدد کے لئے جا رہے تھے تو راستے سے اُن کو فون آیا کہ یہ جگہ جہاں سے ہم گزر رہے ہیں پہلے جب یہاں سے گزرا کرتے تھے تو ایک بستی تھی، ایک قصبہ تھا، پندرہ بیس ہزار کی آبادی تھی اور اب ہم یہاں سے گزر رہے ہیں تواس جگہ پہ اُس بستی کا کہیں نشان ہی نہیں۔ اور جو سڑکیں ہیں وہ بھی بالکل ختم ہو چکی ہیں۔ بڑی بڑی عمارتیں جو بہ گئیں تو سڑکوں کاکوئی سوال ہی نہیں تھا۔ پس یہ بڑے خوف کا مقام ہے۔ بہر حال اس خوف کے ساتھ ہمیں اپنے آقا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوہ پر عمل کرتے ہوئے دعا بھی کرنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ دنیا کو حق پہچاننے کی توفیق عطا فرمائے اور وہ آفات سے بچائے جائیں۔ بجائے یہ کہ وہ آفتوں سے تباہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ ان کے سینے کھولے۔ اور اس کے ساتھ ہی ہمیں پیغام پہنچانے کی ضرورت ہے اور جاپانیوں کے بارہ میں تو خاص طور پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کا حسنِ ظن ہے اور پیغام پہنچانے کی خواہش بھی تھی۔ اس لئے جہاں یہ آفات، یہ زلزلے آتے ہیں وہاں اُن کے لئے ایک خوشخبری بھی ہے کہ اگر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے اس حسنِ ظن کے مطابق وہ اللہ تعالیٰ کی حقیقی تعلیم کو سمجھ لیں تو بچائے بھی جائیں۔ اس لئے ہمیں بھی اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ گو وہاں چھوٹی سی جماعت ہے لیکن جتنی بھی ہے اُسے اپنی پوری طاقتوں کے ساتھ بھر پور کوشش کرنی چاہئے کہ یہ پیغام جس حد تک وہ پھیلا سکتے ہیں پھیلائیں اور پہنچائیں۔ اور اِن حالات میں حکمت سے اسلام کا پیغام بھی پہنچائیں اور خدمتِ خلق بھی ساتھ ساتھ کرتے چلے جائیں۔ خدمتِ خلق کا کام تو متأثرہ جگہوں پر ہمارے احمدی جیسا کہ مَیں نے کہا کہ کیمپ لگا کر کر رہے ہیں، خوراک وغیرہ بھی مہیا کر رہے ہیں۔ لیکن ان رابطوں کو اب مستقل کرنے کی ضرورت ہے تا کہ ان کو اسلام کی خوبصورت تعلیم کا پتا چلے۔ جاپان کو اپنے روایتی شِنٹو مذہب پر فخر ہے۔ اُسی پر اُن کی توجہ رہتی ہے۔ یا اُن میں بدھسٹ ہیں بلکہ ان کی تحقیق کرنے والے بعض تویہ کہتے ہیں کہ اِن کے دونوں مذہب ساتھ ساتھ چل رہے ہیں۔ شادی بیاہ کے لئے شِنٹو مذہب کی روایات پر عمل کرتے ہیں اور اُس کے مطابق رسوم ہوتی ہیں اور موت فوت پر بدھ مت کے مطابق رسوم ادا کی جاتی ہیں۔ میرے ایک جاپانی دوست ہیں، جماعت سے اچھا تعلق رکھنے والے ہیں، بڑے سرکاری عہدیدار تو نہیں لیکن بہر حال اچھے بڑے اثر و رسوخ والے آدمی ہیں اور وزراء وغیرہ تک اُن کی پہنچ ہے۔ وہ ایک دن باتوں میں کہنے لگے کہ ہمارا جو شنٹو مذہب ہے، اس کی وجہ سے جاپانی اسلام کی طرف توجہ نہیں دے سکتے۔ تو مَیں نے اُس وقت اُن کو یہی کہا تھاکہ گو اِس میں اخلاق کے لحاظ سے بہت اچھی خصوصیات ہیں لیکن ایک دن بہر حال اِن کو اسلام کی طرف آنا پڑے گا۔ جہاں تک اِن کے بنیادی اخلاق کا سوال ہے جیسا کہ مَیں نے کہا، شِنٹو تعلیم جو ہے بعض بڑے اچھے اخلاق کی تعلیم دیتی ہے بلکہ لگتا ہے کہ اسلام کے اعلیٰ اخلاق کو انہوں نے اپنایا ہوا ہے۔

بہر حال جیسا کہ مَیں نے کہا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے جاپان میں تبلیغِ اسلام کی خواہش کا اظہار فرمایا۔ اور ایک مجلس میں آپ نے فرمایا کہ: ’’مجھے معلوم ہوا ہے کہ جاپانیوں کو اسلام کی طرف توجہ ہوئی ہے اس لئے کوئی ایسی جامع کتاب ہو جس میں اسلام کی حقیقت پورے طور پر درج کر دی جاوے گویا اسلام کی پوری تصویر ہو۔ جس طرح پر انسان سراپا بیان کرتا ہے اور سر سے لے کر پاؤں تک کی تصویر کھینچ دیتا ہے اسی طرح سے اس کتاب میں اسلام کی خوبیاں دکھائی جاویں۔ اس کی تعلیم کے سارے پہلوؤں پر بحث ہو اور اس کے ثمرات اور نتائج بھی دکھائے جاویں۔ اخلاقی حصہ الگ ہو اور ساتھ ساتھ دوسرے مذاہب کے ساتھ اس کا مقابلہ کیا جاوے‘‘۔

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ372-371 مطبوعہ ربوہ)

پھر فرمایا کہ ’’وہ لوگ بالکل بے خبر ہیں کہ اسلام کیا شے ہے؟‘‘ فرمایا ’’مَیں دوسری کتابوں پر جو لوگ اسلام پر لکھ کر پیش کریں بھروسہ نہیں کرتا کیونکہ اُن میں خود غلطیاں پڑی ہوئی ہیں‘‘ (یعنی دوسرے لوگ جو علاوہ احمدیوں کے لکھ رہے ہیں، اُن میں غلطیاں ہیں۔ اس لئے بھروسہ نہیں کرتا)۔ ’’ان غلطیوں کو ساتھ رکھ کر اسلام کے مسائل جاپانی یا دوسری قوموں کے سامنے پیش کرنا اسلام پر ہنسی کرانا ہے۔ اسلام وہی ہے جو ہم پیش کرتے ہیں‘‘۔

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ374 مطبوعہ ربوہ)

پس ہم پریہ ذمہ داری ڈال دی کہ ایسی جامع کتاب جاپانی میں لکھی جائے جو تمام چیزوں کو cover کرتی ہو۔ میرے خیال میں ابھی تک تو یہ لکھی نہیں گئی، گو کہ جاپانی زبان میں بعض لٹریچر ہے۔ بہر حال ہمیں اب اس طرف توجہ بھی کرنی ہو گی۔ بلکہ اُس زمانے میں ایک جگہ آپ نے فرمایا کہ ایسی کتاب ہو اور پھر کسی جاپانی کو چاہے ایک ہزار روپیہ دے کر (اُس زمانے میں ہزار روپیہ کی بڑی قیمت تھی) اس کا ترجمہ کروایا جائے۔

(ماخوذ از ملفوظات جلد چہارم صفحہ373 حاشیہ)

قرآنِ کریم کا ترجمہ بھی آج کل دوبارہ ری وائز (Revise) ہو رہا ہے اور اللہ کے فضل سے ہمارے مبلغ ضیاء اللہ صاحب اور ایک جاپانی احمدی دوست جو بڑے مخلص ہیں، وہ کر رہے ہیں اور تقریباً مکمل ہونے والا ہے۔

یہاں مَیں جاپان سے متعلق حضرت مصلح موعودؓ کی ایک رؤیا کا بھی ذکر کر دیتا ہوں۔ یہ 1945ء کی بات ہے۔ لمبی رؤیا ہے۔ اس کے بعد حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ خواب میں بتایا گیا ہے کہ جاپانی قوم جو اس وقت بالکل مردہ حالت میں ہے۔ اللہ تعالیٰ اُس کے دل میں احمدیت کی طرف رغبت پیدا کرے گا۔ (یعنی روحانی لحاظ سے مردہ ہے) اور وہ آہستہ آہستہ پھر طاقت اور قوت حاصل کرے گی اور میری آواز پر اسی طرح لبیک کہے گی جس طرح پرندوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آواز پر لبیک کہا تھا‘‘۔

(رؤیا و کشوف سیدنا محمود صفحہ286-287۔ الفضل 19؍اکتوبر 1945ء صفحہ1-2)

تو رؤیا کا آپ نے یہ نتیجہ نکالا۔ پس آج ہمارا یہ فرض ہے کہ اس طرف بہت زیادہ توجہ دیں جب کہ اللہ تعالیٰ ایسے حالات بھی پیدا کر رہا ہے۔ خدمت کے مواقع بھی ہمیں ملتے رہتے ہیں۔ تبلیغ کے بھی ملتے رہتے ہیں۔ اس میں زیادہ بہتری اور زیادہ توجہ کی ضرورت ہے۔ آج ہر قوم کو ہوشیار کرنا ہمارا کام ہے۔ جاپان میں یہ جو زلزلہ اور سونامی آیا ہے بعض کہتے ہیں کہ ہزار سال کی تاریخ میں ایسا نہیں آیا۔ جاپان دنیا کا ایسا ملک ہے جہاں زلزلے آتے ہیں جیسا کہ مَیں نے کہا۔ اور یہ اپنی عمارتیں بھی ایسی بناتے ہیں جو زلزلے کو برداشت کرنے والی ہیں۔ لیکن جب اللہ تعالیٰ کی تقدیر چلتی ہے، پھر کوئی چیز مقابلہ نہیں کر سکتی۔ کہتے ہیں کہ انسانی سوچ ابھی تک ساڑھے سات یا آٹھ ریکٹر سکیل پر زلزلوں کو سہارنے کا انتظام کرسکتی ہے۔ وہ عمارتیں وغیرہ بنا سکتی ہے جو سہار سکتی ہیں۔ لیکن یہ زلزلہ جو آیا یہ تقریباً 9 ریکٹر سکیل کا زلزلہ تھا۔ اور پھر جیسا کہ مَیں نے کہا سمندری طوفان نے اس پر مزید تباہی مچا دی اور پھر انسان جو سمجھتا ہے کہ مَیں نے بڑی ترقی کر لی ہے اور بعض چیزوں کو استعمال میں لا کر مَیں نئی نئی ایجادیں کر لیتا ہوں۔ ایٹم کا استعمال ہے، اس کو جاپان میں فائدے کے لئے استعمال میں لایا جا رہا ہے، جاپانی ویسے تو ایٹم بم کے بڑے خلاف ہیں، کیونکہ ایک دفعہ دوسری جنگِ عظیم میں امریکہ کی طرف سے اُن پر جو ایٹم بم پھینکے گئے تو اُس کی وجہ سے بہت زیادہ ردّعمل اور خوف ہے۔ لیکن بہر حال وہ ایٹم سے انسانی فائدے کے لئے اور اپنی معیشت بہتر کرنے کے لئے کام لے رہے ہیں اور اس پر کام کررہے ہیں۔ لیکن اس زلزلے کے بعد ان ایٹمی ری ایکٹروں نے بھی تباہی پھیلائی ہوئی ہے۔ ریڈی ایشن پھیلتی چلی جا رہی ہے۔ آج ہی مجھے جاپان سے فیکس آئی کہ جو ہیلی کاپٹر ہیں وہ ناکام ہو رہے تھے۔ فائر بریگیڈ کے ٹینکوں کے ذریعے سے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح اُن ری ایکٹرز کو ٹھنڈا رکھا جائے تا کہ ریڈی ایشن نہ پھیلے۔ بہر حال اللہ تعالیٰ فضل فرمائے اور مزید تباہی سے اس ملک کو بچائے۔ لیکن اپنے والنٹیئرز کو مَیں نے پیغام دیا تھا کہ ان دنوں میں وہاں بلکہ عمومی طور پر جاپان میں رہنے والے احمدی اور اُس علاقے میں رہنے والے ریڈئیم برومائیڈ (Radium Bromide-CM) اور کارسینوسن (Carcinosan-CM) استعمال کریں جو ہومیو پیتھک دوائی ہے۔ ایک دن ایک، دوسرے دن دوسری۔ اس کے بعد ایک ہفتے کے وقفے سے ایک دوائی۔ پھر ایک ہفتے کے وقفے بعد دوسری دوائی۔ یعنی کہ دو ہفتے بعد ایک دوائی کی باری آئے گی۔ وہاں اور لوگوں کو بھی کھلائیں۔ اگر وہاں میسر نہیں ہے تو Humanity first کو جو اور انتظام کر رہی ہے یہ دوائی بھی بھجوانے کی کوشش کرنی چاہئے۔

بہر حال اس وقت جاپان کے علاقے میں زلزلے اور سمندری طوفان نے تباہی پھیلائی ہوئی ہے اور پھر ریڈی ایشن کا بھی خطرہ پیدا ہو گیا ہے جس کے بدنتائج دیر تک چلتے ہیں۔ زلزلہ آیا، سونامی آیا۔ یہ تو ایک وقتی طور پر آیا تھا، ختم ہو گیالیکن اگر ریڈی ایشن خدا نخواستہ زیادہ پھیل گئی تو پھر نسلوں تک اُس کے اثرات چلتے ہیں۔ بچے بھی بعض دفعہ اپاہج پیدا ہوتے چلے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان لوگوں پر رحم فرمائے۔

(خطبہ جمعہ 18؍ مارچ 2011ء)

٭…٭…٭

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 اپریل 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 اپریل 2021