• 29 اپریل, 2024

تعارف سورۃ الطلاق (65 ویں سورۃ)

(تعارف سورۃ الطلاق (65 ویں سورۃ))
(مدنی سورۃ، تسمیہ سمیت اس سورۃ کی 13 آیات ہیں)
(ترجمہ از انگریزی ترجمہ قرآن (حضرت ملک غلام فرید صاحب) ایڈیشن 2003)

وقت نزول اور سیاق و سباق

یہ سورۃ مدینہ میں نازل ہوئی، پانچویں یا چھٹے سال میں۔ اس سورۃ کی شان نزول حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کا اپنی بیوی کو دوران حیض طلاق دینا بنا، جس کی مناہی اس سورۃ کا ایک مقصد ہے (بخاری)۔ سابقہ سورۃ میں مومنوں کی بیویوں اور بچوں کو ایک پر زور تنبیہ کی گئی تھی، جیساکہ وہ مردوں کی مالی قربانی کی راہ میں حائل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ میاں بیوی کے درمیان حق کی خاطر جھگڑے کی وجہ بن سکتا ہے جو جھگڑا طلاق پر منتج ہو سکتا ہے، یا طلاق کی وجہ دونوں کی طبائع کا فرق بھی ہو سکتا ہے یا کوئی اور وجہ بھی ہو سکتی ہے۔ وجہ کوئی بھی ہو، طلاق کا ایک طریق وضع کرنا ضروری تھا اور یہی موجودہ سورۃ کی سابقہ سورۃ کے معاً بعد رکھے جانے کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ مگر پورے قرآن کے مضامین کے حوالہ سے ایک گہرا ربط بھی پایا جاتا ہے۔ یہ قرآن کریم کا ایک عمومی طریق ہے کہ جب بھی کسی سورۃ کا آغاز کسی خاص موضوع سے ہوتا ہے تو اس موضوع کی اہمیت کو مزید اجاگر کرنے کے لئے اس کی آخری آیات میں اس مضمون کا اعادہ ہوتا ہے۔ یہی طریق قرآن کریم کی جملہ سورتوں میں پایا جاتا ہے۔ یوں ایسے چند معاشرتی اور سیاسی مسائل جو ابتدائی مدنی سورتوں میں بیان کئے گئے تھے جن میں سورۃ البقرۃ، آل عمران اور النساء شامل ہیں، انہی مضامین کو آخری دس مدنی سورتوں میں دوبارہ تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ طلاق کے مضمون پر موجودہ سورۃ تفصیل سے روشنی ڈالتی ہے جس کے بارے میں قبل ازیں سورۃ البقرۃ میں ذکر آچکا ہے۔

مضامین کا خلاصہ

اس سورۃ کے آغاز میں طلاق کا طریق واضح کیا گیاہے جب ایک مرد اپنی بیوی کو طلاق دینے کا ارادہ کرلے تو طلاق کے بعد دوران عدت عورت سے کیسا سلوک ہونا چاہیئے اس پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ جب تک عدت پوری نہ ہوجائے یہ حکم دیا گیاہےکہ عدت کے دوران عورت کی بنیادی ضروریات کا ضرور خیال رکھا جائے اور مرد پر اس کی حیثیت کے مطابق مالی بوجھ ڈالا جائے۔ یہ نہایت اہم بات ہے کہ اس سورۃ کی ابتدائی پانچ آیات میں چار مرتبہ مردوں کو اپنے معاملات میں تقویٰ اختیار کرنے کی توجہ دلائی گئی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ طلاق کے معاملات میں عموماً مرد اپنی بیویوں کے ساتھ نا انصافی کا سلوک کرتے ہیں۔ اسی لئے انہیں بار بار تقویٰ اختیار کرنے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔

(ابو سلطان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 اپریل 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 اپریل 2021