اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ باسٹن کو 20 مارچ بروز ہفتہ بذریعہ زوم جلسہ یوم مسیح موعود ؑ منانے کی توفیق ملی۔ جلسے کا آغاز تلاوت قرآن سے ہؤا جو مکرم منیب احمد شریف صاحب نے سورۃ الجمعہ کی پہلی چار آیات کی تلاوت سے کیا اور اس کے بعد ان آیات کا انگریزی میں ترجمہ بھی پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم مقبول سعید بابر صاحب نے حضرت مسیح موعود ؑ کی نظم "نور فرقاں ہے” خوش الہانی سے پڑھ کر سنائی اور اس کا انگریزی میں ترجمہ بھی پیش کیا۔
جلسے کے پہلے مقرر ایک طفل عزیزم دانیال احمد تھے۔ آپ نے ’’حضرت مسیح موعودؑ ، آپ کا پیغام اور آپ کا مقصد‘‘ کے عنوان پہ بہت مؤثر رنگ میں تقریر کی جس میں آپ نے حضرت مسیح موعود ؑ کی حیات طیبہ سے واقعات پیش کیے اور احمدیت کے قیام کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔ اس کے بعد مکرم ڈاکٹر عاصف جمیل صاحب نے ’’پاور پوائینٹ‘‘ کی سلائیڈز کی مدد سے پہلی شرط بیعت بیان کی اوراس کے مختلف پہلوؤں پہ روشنی ڈالی بالخصوص اس پہلو پر کہ کس طرح شرک ہماری روزمرہ زندگیوں میں چھپ کر داخل ہو جاتا ہے اور ہمیں کس طرح اس کو بھانپنے اور پھر اس سے بچتے رہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ معزز مقرر نے جابجا حاضرین سے سوالات کر کے انہیں تبادلہء خیالات کا موقع فراہم کیا جس سے محفل میں ایک باہم دلچسپی کی فضا قائم ہوگئی اور ایک سیر حاصل گفتگو کا باعث بنی۔
اس کے بعد مکرم و محترم مربی سلمان طارق صاحب نے حاضرین سے حضرت مسیح موعود ؑ کی آمد اور اسلام کی احیائے نو کے موضوع پر خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں مکرم مربی صاحب نے دور جدید میں پیدا شدہ بدعات کا تذکرہ کرتے ہوئے واضح فرمایا کہ کس طرح ان پر عمل کرنا شرک کے نئے نئے راستے کھولنے کا باعث ہو سکتا ہے۔ اس سلسلے میں آپ نے مختلف رسومات جیسے سالگرہ منانا، گریجوئیشن منانا، وغیرہ کی تقریبات پہ بیجا اصراف کی مثالیں پیش کیں اور احباب کو توجہ دلائی کہ بدعات پہ مبنی ان تقریبات سے اجتناب کرنا چاہیے اور جن تقریبات کی اجازت ہے ان میں بھی اصراف سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
آخر پہ مکرم ڈاکٹر کریم شریف صاحب، صدر جماعت نے اختتامی کلمات کے طور پہ قادیان سے کئی تصاویر دکھائیں جن سے اس بستی کی پرانی حالت کا کچھ اندازہ ہوتا تھا کہ کس طرح یہ تمام دنیاوی وسائل کے بغیر ایک گمنام سی بستی تھی جہاں حضرت مسیح موعودؑ پیدا ہوئے اور یہیں اپنے دعاوی کا اعلان کیا۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں آپ کو اللہ تعالیٰ نے الہام کے ذریعے اطلاع دی کہ ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘۔ قادیان کے اس وقت کے حالات کے پیش نظر ایسا ہونا انتہائی ناممکن بات تھی۔ لیکن آج دنیا بھر میں پھیلے ہوئے احمدی احباب جماعت اس پیشگوئی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اور آپ وہ خوش قسمت اور مبارک وجودہیں جن کے ذریعے یہ عظیم الشان پیشگوئی پوری ہورہی ہے۔ اس سلسلے میں جماعت احمدیہ امریکہ نے کل بروز اتوار ایک پروگرام کا انتظام کیا ہے جس کے تحت پورے ملک میں ایک ہی وقت ساڑھے بارہ بجے ’’The Messiah has Come‘‘ کے سائن بورڈ پکڑ کر سڑکوں پہ تبلیغ کی جائے گی۔ آپ سب سے درخواست ہے کہ اس پروگرام میں جوش و جذبے کے ساتھ شرکت کریں ۔ مبارک وہ جو اس میں شامل ہوں۔
اس کے بعد تمام حاضرین کو سوال و جواب کا موقع فراہم کیا گیا ۔ حاضرین نے بڑی دلچسپی سے متعدد موضوعات پہ سوالات کیے جن کے تسلی بخش جواب دئے گئے۔ ان سوالات میں شرک کی اقسام، شرک کی بخشش ہو سکتی ہے یا نہیں، کیا حضرت آدم پہلے انسان تھے، جن، ابلیس اور شیطان کی حقیقت پہ مبنی موضوعات زیر بحث آئے۔ یہ سلسلہ آدھ گھنٹے سے زیادہ دیر تک جاری رہا جس سےحاضرین کی دلچسپی عیاں ہوتی تھی۔ آخر پہ مکرم مربی سلمان طارق صاحب نے دعا کروا کر اس مبارک جلسے کا اختتام کیا۔
(رپورٹ: سیّد شمشاد ناصر۔ امریکہ)