• 30 اپریل, 2024

فلسطین کے مظلوم مسلمانوں اور پاکستان و الجزائر کے احمدیوں کے لئے دعا کی تحریک

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ عید الفطر فرمودہ 14مئی 2021ء میں فرمایا:
’’آخر میں میں دعا کی طرف بھی توجہ دلانی چاہتا ہوں۔سب سے پہلے تو فلسطینی لوگوں کے لئے دعا کریں جن پر آجکل بہت زیادہ ظلم ہو رہے ہیں اور ان کو اپنے علاقوں میں ہی جانے کے لئے مسجد اقصیٰ میں جانے کے پرمٹ کی ضرورت ہے جو دئیے نہیں جاتے جس سے ان کو روکا جاتا ہے اور جو نماز پڑھنے کے لئے گئے تو وہاں زبردستی ان پر ظلم کیا گیا ان کو مارا گیا حکومتی اہلکاروں کی طرف سے۔ ان کو ظلم کا نشانہ بننا پڑا۔ پھر اسی طرح ان کو جو شیخ جراح ان کا محلہ ہے ایک چھوٹی سی آبادی ہے وہاں سے ان کو زبردستی نکالا جا رہا ہے ان کی اپنی جگہیں ہیں وہ۔ اس پر اب میڈیا نے بہت سارا لکھنا شروع کر دیا ہے بلکہ اسرائیل کے اپنے اخباروں نے بھی لکھنا شروع کر دیا ہے ان کے میڈیا نے بھی لکھنا شروع کیا ہے بعض جگہ پہ جو انصاف پسند ہیں اور پولیس آنسو گیس اور گولیاں برسا رہی ہے لوگوں پہ بلکہ ایئر سٹرائکس بھی کئے ہیں اس لئے کہ یہاں دشمن چھپے ہوئے ہیں ان کو ہم مار رہے ہیں لیکن حقیقت میں ظلم کیا جا رہا ہے اور عوام الناس کو مارا جا رہا ہے۔ پھر یہ ہے کہ جو زخمی ہوتے ہیں ان کو سنا یہ ہے پریس کی یہ رپورٹ ہے بعض جگہ کی کہ اسرائیلی پولیس نے طبی خیموں تک بھی نہیں ان کو پہنچنے دے رہی۔ میڈیکل ایڈ سے بھی ان کو محروم کیا جا رہا ہے۔ تو بہرحال مسجد اقصیٰ میں جو ظلم ہوا میں نے بتایا اللہ تعالیٰ ان مظلوموں پر رحم اور فضل فرمائے اور ظالموں کی پکڑ کرے۔ جو سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ امریکہ ہے کہنے کو بڑے انصاف پسند ہے لیکن نو بچوں کے قتل پہ کوئی انہوں نے سٹیٹمنٹ نہیں دی کوئی ہمدردی کا اظہار نہیں کیا جب تک یہ نو تھے اب تو اور بھی ہو چکے ہیں۔

پھر یہ جو نیو یارک ٹائمز ہے اس نے بھی لکھا ہے کہ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے حوالے سے کہ اسرائیل اور مقبوضہ علاقوں میں فلسطینوں پہ اسرائیل یہودیوں کو فوقیت دیتا ہے۔ انصاف تو ہے ہی نہیں تو ظاہر ہے فوقیت دینی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ بھی یہی ہے کہ بہت زیادہ ظلم کیا جا رہا ہے فلسطینیوں پر۔ اسرائیلی قومی اخبار ہے ہیرٹس وہ لکھتا ہے کہ یروشلم ابل رہا ہے۔ دمشق گیٹ پر رکاوٹیں کھڑی کرنا ایک اشتعار انگیز احمقانہ قدم تھا جس نے شیخ جراح محلہ میں سینکڑوں فلسطینیوں کو گھروں سے بےدخل ہونے کے پس منظر میں رمضان المبارک کے مقدس موقع پر رہائشیوں کو پریشان کر دیا۔ پھر ہیرٹز بھی یہی لکھتا ہے کہ عجیب بات ہے کہ انصاف کا انوکھا ویژن ہے جس کا اطلاق اس اصول پہ کیا جاتا ہے کہ جو میرا ہے وہ ہمیشہ کے لئے میرا ہے اور جو تمہارا ہے وہ بھی ہمیشہ کے لئے میرا ہے۔ اسی طرح ان سے فلسطینیوں کے حقوق چھینے جا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ بہرحال اللہ تعالیٰ رحم فرمائے اور یہ عید کی خوشیاں ان کے لئے تو غموں کا پہاڑ لے کر آئی ہیں اللہ تعالیٰ ان کے غموں کو خوشیوں میں تبدیل کرے ان کو سکون کی زندگی میسر ہو ان کو لیڈر شپ بھی ایسی اچھی ملے جو ان کی صحیح رہنمائی کرنے والی ہو۔ مسلم ممالک جو ہیں وہ اکٹھے ہو کر اپنا کردار ادا کریں تو فلسطینیوں کو اور جو اور دوسری جگہ مظلوم مسلمان ہیں جہاں بھی ہیں ان کو ظلموں سے بچا سکتے ہیں لیکن مسلم امہ بھی اکٹھی نہیں ہوتی مسلم امہ ممالک کو جو ردّ عمل دکھانا چاہئے تھا اس زور سے نہیں دکھایا جا رہا۔ ایک ہلکے پھلکے بیان دے دیتے ہیں حالانکہ بڑا اکٹھا ایک مشترکہ بیان ہوتا تو اس میں طاقت ہوتی۔ تو بہرحال اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی لیڈر شپ کو عقل دے اور اسرائیلیوں کو عقل دے کہ وہ ظلم نہ کریں۔ فلسطینیوں کو بھی جو بغیر لیڈر شپ کے اپنی مرضی کر رہے ہیں ان کو بھی اللہ تعالیٰ اس لحاظ سے بھی عقل دے کہ وہ اگر ان کی طرف سے کوئی ظلم ہے اول تو نہیں ہے وہ مظلوم ہیں اگر وہ ڈنڈے کا استعمال کر رہے ہیں تو وہاں توپوں کا استعمال ہو رہا ہے پہلے بھی میں کہہ چکا ہوں تو کوئی نسبت ہی نہیں ہے طاقت کے توازن کی۔ پس بہت زیادہ دعا کی ضرورت ہے فلسطینیوں کے لئے اللہ تعالیٰ ان کے حالات کو بہتر کرے اور ان کے لئے آزادی کے سامان پیدا کرے اور جو پہلے معاہدے کے تحت ابتدائی معاہدے کے تحت جو ان کی جگہیں میسر ہیں وہ ان پر ان کو ملی رہیں اور اس پر قائم رہیں۔

اسی طرح تمام دنیا کے مظلوم احمدیوں کے لئے بھی دعائیں کریں جن پر سختیاں کی جا رہی ہیں پاکستان میں یا الجزائر میں یا کسی بھی ملک میں اللہ تعالیٰ ان کو بھی مخالفین کے اور اگر حکومتی کارندے ہیں تو ان کے شر سے محفوظ رکھے ……..  عمومی طور پر دنیا میں ظلم کے خاتمہ کے لئے دعا کریں۔ اللہ تعالیٰ اس دنیا سے ظلم کا خاتمہ کرے۔”

حضور انور ایدہ اللہ نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 21 مئی 2021ء میں فرمایا:
’’…… میں دعا کے لئے بھی کہنا چاہتا ہوں۔ گذشتہ ہفتہ بھی میں نے کہا تھا مظلوم فلسطینیوں کے لئے دعا کریں۔ گو کہ جنگ بندی ہو گئی ہے لیکن تاریخ ہمیں یہی بتاتی ہے کہ کچھ عرصہ کے بعد کہیں نہ کہیں سے کسی نہ کسی طریقے سے کسی نہ کسی بہانے سے دشمن ان فلسطینیوں کو ظلم کا نشانہ بناتے رہتے ہیں اور کوئی نہ کوئی وجہ بنتی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ رحم فرمائے اور فلسطینیوں کے لئے بھی حقیقی آزادی میسر آئے۔ اللہ تعالیٰ ان کو ایسے لیڈر بھی عطا فرمائے جن میں عقل اور فراست بھی ہو اور مضبوطی بھی ہو جو اپنی بات کو کہنے اور اپنے حق لینے والے بھی ہوں۔ اسی طرح احمدیوں کے لئے جو ظلم کا نشانہ بن رہے ہیں خاص طور پر پاکستان میں ان کے لئے بھی بہت دعا کریں اللہ  تعالیٰ انہیں بھی اپنی حفاظت میں رکھے۔‘‘

(ادارہ)

پچھلا پڑھیں

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفع الی السماء کی تردید از روئے قرآن

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 مئی 2021