• 29 اپریل, 2024

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا عفو اور رحم

حضرت امیرالمؤمنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’روایات میں ایک واقعہ آتا ہے کہ ایک شخص ھبار بن اسود نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینبؓ پر مکہ سے مدینہ ہجرت کرتے وقت نیزے سے قاتلانہ حملہ کیا۔ آپ اس وقت حاملہ تھیں۔ حملہ کی وجہ سے آپ کا حمل بھی ضائع ہو گیا۔ زخمی بھی ہوئیں، چوٹ لگی اور اس چوٹ کی وجہ سے آپ کی وفات بھی ہو گئی۔ اس جرم کی وجہ سے ھبار کے لئے قتل کی سزا کا فیصلہ ہوا۔ فتح مکہ کے موقع پر یہ شخص بھاگ کر کہیں چلا گیا مگر بعد میں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ واپس تشریف لائے تو ھبار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ رحم کی بھیک مانگتا ہوں۔ پہلے میں آپ سے ڈر کر فرار ہو گیا تھا لیکن مجھے آپ کا عفو اور رحم واپس لے آیا ہے۔ اے خدا کے نبی! ہم جاہل تھے، مشرک تھے، خدا نے ہمیں آپ کے ذریعہ ہدایت دی اور ہلاکت سے بچایا۔ مَیں اپنی زیادتیوں کا اعتراف کرتا ہوں۔ پس میری جہالت سے صَرف نظر فرماتے ہوئے مجھے معاف فرمائیں۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی کے اس قاتل کو معاف فرما دیا اور فرمایا کہ جا اے ھبار! میں نے تجھے معاف کیا اور پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا یہ احسان ہے کہ اس نے تمہیں اسلام قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ پس جب آپ نے دیکھا کہ اصلاح ہو گئی ہے تو اپنی بیٹی کے قاتل کو بھی معاف فرما دیا۔‘‘

(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 23ستمبر 2016ء۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل14تا20اکتوبر2016ء صفحہ7)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 جون 2021