• 29 اپریل, 2024

نہ کچھ قوت رہی ہے جسم و جاں میں

نہ کچھ قوت رہی ہے جسم و جاں میں
نہ باقی ہے اثر میری زبان میں
ہے تیاری سفر کی کارواں میں
مرا دل ہے ابھی خواب گراں میں
نہیں چھٹتی نظر آتی مری جاں
پھنسا ہوں اس طرح قید گراں میں
مزا جو یار پر مرنے میں ہے وہ
نہیں لذت حیات جاوداں میں
ہر اک عارف کے دل پر ہے وہ ظاہر
خدا مخفی نہیں ہے آسماں میں
خدایا درد دل سے ہے یہ خواہش
مرا تو ساتھ دے دونوں جہاں میں
نظر میں کاملوں کی ہے وه کامل
اترتا ہے جو پورا امتحاں میں
یہی جی ہے کہ پہنچے یار کے پاس
ہے مرغ دل تڑپتا آشیاں میں
جو سنتا ہے پکڑ لیتا ہے دل کو
تڑپ ایسی ہے میری داستاں میں
ندائے دوست آئی کان میں کیا
کہ پھر جاں آ گئی اک نیم جاں میں
کریں کیونکر نہ تیرا شکر یارب
کہ تو نے لے لیا ہم کو اماں میں
ہر اک رنج و بلا سے ہم ہیں محفوظ
مصیبت پڑ رہی ہے گو جہاں میں
ہر اک جا نور سے تیرے منور
ترا ہی جلوہ ہے کون و مکاں میں
کہاں ہے لالہ و گل میں وہ ملتی
جو خوبی ہے مرے اس دلستاں میں
ہے اک مخلوق رب ذوالمنن کی
بھلا طاقت ہی کیا ہے آسماں میں
خدا کا رحم ہونے کو ہے محمود
تغیر ہو رہا ہے آسماں میں

(کلام محمود)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 جون 2021