• 28 اپریل, 2024

بیعت کرنے کے واقعات

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
آئیوری کوسٹ کے ایک گاؤں شِنالا (Shinala) کے بے ما (Bema) صاحب نے لوگوں کے سامنے ایک عجیب واقعہ بیان کیا۔ کہتے ہیں عرصہ بیس سال قبل خاکسار سخت بیماری میں مبتلا ہوا۔ مرگی کے دورے پڑنے لگے۔ ہر ممکن علاج کیا۔ ذرا بھی افاقہ نہ ہوا۔ شہر کے ایک عامل نے کچھ تعویذ گنڈے دیتے ہوئے کہا کہ اِن کو کمر سے باندھ لو، یہی تمہاری بیماری کا علاج ہیں۔ اُنہی ایام میں کشف کی حالت میں ایک بزرگ آئے اور کہا کہ تم نے یہ کیا پہنا ہوا ہے اُسے اتار ڈالو۔ تو میرے دل میں بہت زور سے احساس پیدا ہوا کہ یہ بزرگ امام مہدی ہیں۔ میں نے کمر سے باندھے تعویذ گنڈے اُتار ڈالے۔ اُسی روز خدا تعالیٰ نے مجھے شفا سے نواز دیا۔ اُس دن سے آج تک مجھے کبھی مرگی کا دورہ نہیں پڑا۔ میں تو اُسی روز سے امام مہدی کو قبول کر کے اُن کی تلاش میں تھا۔ آپ لوگ آئے اور امام مہدی کی باتیں کی ہیں تو میں سمجھا ہوں کہ امام مہدی مل گئے ہیں۔ پھر اُن کو ہمارے مبلغ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی، خلفاء کی تصاویر دکھائیں تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تصویر کی طرف اشارہ کر کے فوراً کہا کہ یہی وہ بزرگ ہیں جو مجھے خواب میں ملے تھے اور تعویذ گنڈے سے منع کیا تھا۔ تو یہ سب خرافات جو ہیں آجکل کے مولویوں نے، پیروں فقیروں نے کمائی کے لئے شروع کی ہوئی ہیں۔ اِن خرافات کو ختم کرنے کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام آئے ہیں، تبھی تو آپ کا نام مہدی بھی رکھا گیا۔

پھر ابوظہبی سے ایک صاحب لکھتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جس قدر کتابیں مجھے مہیا ہو سکیں اُن کے مطالعے سے نیز ایم۔ ٹی۔ اے کے پروگرام الحوار المباشر کے باقاعدگی سے دیکھنے سے مجھے جماعتی عقائد پر اطلاع ہوئی۔ شروع میں تو جہالت اور گزشتہ خیالات کی وجہ سے میں نے فوری منفی ردّعمل ظاہر کیا۔ لیکن جب قرآنی آیات و احادیث اور خدائی سنت کا بغور مطالعہ کیا تو میرا دل مطمئن ہونے لگا۔ اب میرے سامنے دو راستے ہو گئے۔ یا تو میں مسلسل حضرت عیسیٰ بن مریم کے آسمان سے نزول کا انتظار کئے جاؤں اور اس سے قبل دجّال کا انتظار، جس کی بعض ایسی صفات بیان کی گئی ہیں جو صرف خدا تعالیٰ کو زیبا ہیں جیسے احیائے موتیٰ وغیرہ۔ اور پھر جن بھوتوں کے قصے اور قرآنِ کریم میں ناسخ و منسوخ کے عقیدے سے چمٹا رہوں۔ یا پھر حضرت احمد علیہ السلام کو مسیح موعود اور امام مہدی مان لوں جنہوں نے اسلام کو خرافات سے پاک فرمایا ہے اور اسلام کے حسین چہرے کو نکھار کر پیش فرمایا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع بھی فرمایا ہے۔ بہر حال کہتے ہیں مَیں نے خدا تعالیٰ سے مدد چاہی اور بہت دعا کی کہ میری رہنمائی فرمائے اور حق اور اپنی رضا کی راہوں پر چلائے۔ اس کے بعد مَیں نے جماعت احمدیہ اور حضرت احمد علیہ السلام کی طرف ایک دلی میلان محسوس کیا۔ میں نے قانون پڑھا ہوا ہے۔ جب میں نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اشعار سنے تو میرا جسم کانپنے لگا اور آنکھوں میں آنسو اُمڈ آئے اور میں نے زور سے کہا کہ ایسے شعر کوئی مفتری نہیں کہہ سکتا۔ ایک مفتری کے سینہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اتنی محبت کیسے ہو سکتی ہے؟ پھر ایک عجمی کا اتنا قوی اور فصیح و بلیغ عربی زبان کا استعمال کرنا بغیر خدائی تائید کے ناممکن ہے۔ اس طرح پھر اللہ تعالیٰ نے اُن کی ہدایت کے سامان پیدا فرمائے۔

شام سے ایک دوست مصطفیٰ حریری صاحب ہیں۔ کہتے ہیں کہ مَیں ایک سادہ انسان ہوں، پڑھ لکھ نہیں سکتا اور نہ ہی میرے پاس کوئی وسائل ہیں۔ گزشتہ چار ماہ میں مَیں نے بہت سی خوابیں دیکھی ہیں کہ میری روح قبض کی جا رہی ہے۔ آخری خواب میں میں نے دیکھا کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم طرطوس شہر میں تشریف لائے ہیں اور ہمارے گھر کے ہی ایک کمرے میں تشریف فرما ہیں جس کا اصل میں ایک ہی دروازہ ہے لیکن مجھے خواب میں اُس کے دو دروازے نظر آئے۔ ایک مغرب کی طرف اور دوسرا قبلے کی طرف۔ میرے والد صاحب اس دروازے پر کھڑے تھے۔ انہوں نے مجھے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرو۔ میں نے سلام عرض کیا۔ جب میں نے مصافحہ کیا تو رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا میرے دل میں داخل ہوا اور اطمینانِ قلب نصیب ہوا۔ میں نے نظر اُٹھائی تو کیا دیکھتا ہوں کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر میں موجود ہیں۔ احمدیت قبول کرنے کے بارہ میں میں نے استخارہ کے بعد جس میں مَیں نے خدا تعالیٰ سے یہ دعا مانگی تھی کہ اے خدا! میں ایک سادہ اَن پڑھ انسان ہوں، مجھے حق دکھا تو خدا تعالیٰ نے میرے عمل مجھے دکھائے جو اچھے نہیں تھے کیونکہ میں نماز کا بھی پابندنہ تھا۔ اس کے بعد مَیں نے اپنے آپ کو اپنی والدہ کے ساتھ قبرستان میں دیکھا۔ حضرت امام مہدی علیہ السلام میری روح قبض کرنے آئے ہیں اور انہوں نے میری گردن پر ٹھوکر ماری ہے جس سے میری گردن پر ایک مُہر کا نشان پڑ گیا ہے۔ اُس کے بعد میں وہاں سے چل پڑا حتی کہ میں نے ایک نوجوان کو دیکھا اور میں نے اُسے تعجب سے کہا کہ میری گردن پر امام مہدی کی مہر لگی ہوئی ہے۔ تو اُس نے کہا یہ نشان میری گردن پر بھی ہے اور یہ بیعت کی مہر ہے۔

الجزائر کے عرقوب بن عمر صاحب ہیں۔ کہتے ہیں ایک دن ٹی وی دیکھ رہا تھا کہ اچانک آپ کا چینل دیکھ کر اور آپ کا عیسائیوں سے مقابلہ دیکھ کر مجھے یقین ہو گیا کہ آپ کی جماعت حق پر ہے۔ تب اپنے ربّ سے کہا کہ مَیں اس جماعت پر ایمان لاتا ہوں، مجھے ان کی تصدیق کے لئے کسی خواب وغیرہ کی ضرورت نہیں۔ میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سنت کے مطابق حضرت امام مہدی کو قبول کرتا ہوں۔ تو اس طرح کے سعید فطرت بھی لوگ ہوتے ہیں کہ سچائی دیکھ کر پھر کسی اور دلیل کو یا کسی اور نشان کو نہیں مانگتے۔ کہتے ہیں کہ پھر میں نے خواب میں دیکھا کہ ناصر صلاح الدین عیسائیوں سے مقابلے میں ایک جماعت کی قیادت کر رہا ہے۔ پھر اچانک آسمان پھٹ گیا اور میں نے آواز سنی کہ اپنا موبائل کھولو اس پر ایک نمبر آئے گا اور اس سال اسلام تمام ادیان پر غالب آ جائے گا اور تمام دنیا میں پھیل جائے گا۔ میں نے موبائل کھولا تو وہاں 2150نمبر تھا۔ میں سمجھا کہ یہ بات 2150سن میں پوری ہو گی۔ اسی لمحے میری آنکھ لگ گئی اور میں نے گھڑی دیکھی تو وہ گھڑی میں (ڈیجیٹل گھڑی تھی) اس میں وقت آ رہا تھا 21:50 یعنی شام کے نو بج کے پچاس منٹ۔ کہتے ہیں سات ماہ قبل جب سے میں نے بیعت کی ہے روزے رکھ رہا ہوں اور ایک خواب میں دیکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ملّاؤں اور علماء پر غضبناک ہیں اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بڑے سخت لہجے میں فرماتے ہیں کہ یہ رسول ہے اور میرے بعد آنے والا نبی۔ سو دیکھیں دُور دراز رہنے والا ایک شخص ہے۔ دعا کرتا ہے اور اس طرح بھی اللہ تعالیٰ آپ کی نبوت کے بارے میں اس پر واضح کر دیتا ہے۔

پھر الجزائر کے حدّاد عبدالقادر صاحب ہیں۔ کہتے ہیں 2004ء میں رمضان المبارک میں خواب میں دیکھا کہ ایک شخص نے مجھے کہا کہ آؤ میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لئے لے چلتا ہوں۔ میں نے دیکھا کہ تقریباً ایک میٹر اونچی دیوار کے پیچھے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہیں۔ آپ مجھے دیکھ کر مسکرائے۔ پھر دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور دیوار کے مابین ایک گندمی رنگ کا شخص کھڑا ہے جس کی سیاہ گھنی داڑھی ہے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اس آدمی کی طرف اشارہ کر کے فرماتے ہیں کہ ھٰذا رَسُوْلُ اللّٰہ کہ یہ اللہ کا رسول ہے۔ پھر آپ مشرق کی جانب ایک نور کی طرف چلے جاتے ہیں جبکہ یہ شخص اُسی جگہ کھڑا رہتا ہے۔ کہتے ہیں کہ چار سال بعد 2008ء میں اتفاقاً آپ کا چینل دیکھا تو اس پر مجھے اس شخص کی تصویر نظر آئی جس کو میں نے خواب میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دیکھا تھا اور یہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تصویر تھی۔ چنانچہ میں نے اُسی وقت بیعت کر لی۔

(خطبہ جمعہ 3؍ جون 2011ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 مئی 2021