• 30 اپریل, 2024

آؤ اُردو سیکھیں (سبق نمبر3)

آؤ اُردو سیکھیں
سبق نمبر3

آج کے سبق میں ہم دیکھیں گے کہ ’کا‘، ’کی‘ ، ’کے‘ یعنی مضاف اور مضاف الیہ کا استعمال اردو میں کیسے ہوتا ہے۔ انگریزی میں اسے Genitive case کہا جاتا ہے ۔ انگریزی زبان کے قاعدے کے مطابق جب دو اشیاء کا تعلق ظاہر کرنا ہو تو اپوسٹرافی ایس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ انگریزی کی چند مثالوں سے مدد لیتے ہیں

Islam’s beauty
Car’s color
Mother’s name
Students’ grades

اردوزبان میں اس کا کیا طریق ہے اس کو سمجھنے کے لیے مندرجہ ذیل امثال (مثال کی جمع) دیکھتے ہیں۔ اس کے لیے حضرت مسیح موعود ؑ کی کتب کے نام دیکھتے ہیں

براہینِ احمدیہ یعنی احمدیت کے براہین

کشتیٔ نوح یعنی نوحؑ کی کشتی

پیغامِ صلح یعنی صلح کا پیغام

ان امثال سے سے دو اشیاء کا ایک دوسرے سے تعلق ظاہر کرنے کے مندرجہ ذیل طریقے ثابت ہوتے ہیں :
1۔ اردو میں اگر دو الفاظ میں تعلق ظاہر کرنا ہو تو پہلے لفظ کے آخری حرف کے نیچے زیر یا کسرہ لگایا جاتا ہے ۔

جیسے دو الفاظ ہیں پیغام اور صلح جب ان کو باہم متعلق بنایا گیا تو پیغام کی میم کے نیچے زیر لگائی گئی۔ اس طرح ان دونوں الفاظ میں ایک تعلق بن گیا اور دوسرا لفظ پہلے کی وضاحت کرنے لگا یعنی اس کے بارے میں معلومات فراہم کرنے لگا۔

پیغامِ صلح

2۔ دوسرا طریق یہ ہے کہ دو الفاظ میں سے پہلے کے آخر پر ہمزہ لگا کر اس کے نیچے زیر لگایا جاتا ہے۔
جیسے کشتی اور نوح دو الفاظ ہیں اب نوح کی ملکیت ظاہر کرنے کے لیے اس کو دو طرح کہا جاسکتا ہے۔ سادہ طور پر اس کامطلب نوحؑ کی کشتی ہےمگر مضاف بناتے ہوئے کہیں گے کشتیٔ نوح اور اس کو اس طرح پڑھیں گے :

کشتی اے نوحؑ
وضاحت

مزید وضاحت کے لیے کچھ امثال پیشِ خدمت ہیں:
شبِ ہجراں: یعنی جدائی کی رات یا ایسا تاریک و اداس زمانہ جب ایک انسان اپنے محبوب، وطن یا پیاروں سے بچھڑ جائے۔

اس حوالے سے فیض احمد فیض کا ایک شعر حسبِ ذیل ہے:

؎ جو ہم پہ گزری سو گزری، مگر شبِ ہجراں
ہمارے اشک تیری عاقبت سنوار چلے

اس شعر میں ایک محاورہ استعمال ہوا ہے کسی پہ گزرنا ۔ گزرنا سے ویسے مراد ہوتا ہے ایک جگہ سے دوسری جگہ کی طرف جانا۔ مگر یہاں اس سے مراد ہے تجربہ کار ہونا۔ جیسے والدین اکثر یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ جو ہم پہ گزری ہے وہ ہم ہی جانتے ہیں فلاں حالات تم پہ گزریں تو تم جانو و غیرہ۔ اس کا مطلب ہوتا ہے کہ ہم نے زندگی میں ایسے تجربات حاصل کیے ہیں جو تم نے نہیں کیے اگر کرو تو جان سکو وہ مشکلات جو ہم نے یعنی والدین نے اٹھائی ہیں ان کی تم لوگوں کو ابھی خبر نہیں۔

ملفوظات

ملفوظات سے مراد حضرت بانی جماعت احمدیہ، مرزا غلام احمد قادیانی، مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام کا وہ پاکیزہ اور پُرمعارف کلام ہے جو حضورؑ نے اپنی مقدس مجالس میں یا جلسہ سالانہ کے اجتماعات میں اپنے اصحاب کے تزکیہ نفس، ان کی روحانی اور اخلاقی تربیت، خداتعالیٰ سے زندہ تعلق قائم کرنے اور قرآن کریم کے علم و حکمت کی تعلیم نیز احیاء دین اسلام اور قیام شریعت محمدیہ کے لیے وقتاً فوقتاً ارشاد فرمایا۔

مندرجہ بالا پیراگراف میں درج ذیل الفاظ مضاف اور مضاف الیہ ہیں :
تزکیۂ نفس یعنی نفس کا تزکیہ۔ نفس سے مراد ہے انسان اور تزکیہ سے مراد پاکیزگی یاصفائی کے ہیں۔

احیاءِ دینِ اسلام یعنی دین جو کہ اسلام ہے اس کو دوبارہ زندہ کرنا

قیامِ شریعتِ محمدیہ یعنی وہ شریعت جو حضرت محمد مصطفی ﷺ لائے اس کی تعلیمات اور اصولوں کے مطابق معاشرے کی تشکیل

مشکل الفاظ کے معنی

کتب: Books
ملکیت: Possession

(عاطف وقاص ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 جون 2021