عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ الْكَلَامِ إِلَى اللّٰهِ أَرْبَعٌ سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَٓا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ أَكْبَرُ لَا يَضُرُّكَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ
(صحیح مسلم كِتَابُ الْآدَابِ بَابُ كَرَاهَةِ التَّسْمِيَةِ بِالْأَسْمَاءِ الْقَبِيحَةِ وَبِنَافِعٍ وَنَحْوِهِ حدیث: 5601)
ترجمہ : حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ چار کلمات ہیں:
’’سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَٓا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ أَكْبَرُ‘‘
اور تم (ذکر کرتے ہوئے) ان میں سے جس کلمے کو پہلے کہو، کوئی حرج نہیں۔
یہ سردارِ دو جہاں پیارے آقا حضرت خاتم النبیین محمد مصطفیٰﷺ کی خدا کے حضور عظیم الشان تسبیح وتحمید ہے۔
اسکی فضیلت کا اندازہ حضرت ابوذر ؓ کے اس بیان سے لگائیں۔ آپؓ فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا:
تمہارے جسم کا ہر حصہ نیکی اور صدقہ میں شامل ہوسکتا ہے۔ الحمدللّٰہ کہنا صدقہ ہے، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہنا صدقہ ہے۔ تکبیر کہنا صدقہ ہے۔ نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے۔ برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے۔ اور چاشت کے وقت دو رکعت نماز پڑھنا ان سب نیکیوں کے برابر ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
دو خصلتیں یا دو عادتیں ایسی ہیں جو کوئی مسلم بندہ پابندی سے انہیں (برابر) کرتا رہے گا تو وہ ضرور جنت میں داخل ہو گا۔ یہ دونوں آسان ہیں اور ان پر عمل کرنے والے لوگ تھوڑے ہیں۔
(1) ہر نماز کے بعد دس بار ’’سبحان اللّٰه‘‘ اور دس بار ’’الحمدللّٰه‘‘ اور دس بار ’’اللّٰه اكبر‘‘ کہنا، اس طرح یہ زبان سے دن اور رات میں ایک سو پچاس بار ہوئے اور قیامت میں میزان میں ایک ہزار پانچ سو بار ہوں گے (کیونکہ ہر نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے) اور سونے کے وقت چونتیس بار ’’اللّٰه اكبر‘‘، تینتیس بار ’’الحمدللّٰه‘‘، تینتیس بار ’’سبحان اللّٰه‘‘ کہنا۔ اس طرح یہ زبان سے کہنے میں سو بار ہوئے اور میزان میں یہ ہزار بار ہوں گے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہاتھ (کی انگلیوں) میں اسے شمار کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ لوگوں نے کہا کہ اللہ کے رسول! یہ دونوں کام تو آسان ہیں پھر ان پر عمل کرنے والے تھوڑے کیسے ہوں گے؟ تو آپ نے فرمایا:
(اس طرح کہ) تم میں ہر ایک کے پاس شیطان اس کی نیند میں آئے گا، اور ان کلمات کے کہنے سے پہلے ہی اسے سلا دے گا، ایسے ہی شیطان تمہارے نماز پڑھنے والے کے پاس نماز کی حالت میں آئے گا، اور ان کلمات کے ادا کرنے سے پہلے اسے اس کا کوئی (ضروری) کام یاد دلا دے گا، (اور وہ ان تسبیحات کو ادا کئے بغیر اٹھ کر چل دے گا)۔
(سنن ابوداؤد، كِتَابُ النَّومِ بَابٌ فِي التَّسْبِيحِ عِنْدَ النَّوْمِ حدیث نمبر 5065)
(مرسلہ:مریم رحمٰن)