• 30 اپریل, 2024

جو بھی کہنا تھا سجدوں میں اس سے کہا

نا ترا ہے یہ جور و جفا مختلف
نا مرا ہے یہ صبر و رضا مختلف
چودہ سو سال پہلے ہوا تھا یہی
تو بتا کیا تجھے ہے لگا مختلف
ہم پہ جاری ہے مدت سے ظلم و ستم
کیسے کہدوں کہ ہے کربلا مختلف
کوئی حرص و ہوس کی کہانی نہیں
داستاں اپنی ہے باخدا مختلف
جو بھی کہنا تھا سجدوں میں اس سے کہا
مانگنے کی ہے میری ادا مختلف
خوف سارے جہاں کے ہوا ہو گئے
اس کو مانا تو دل یہ ہوا مختلف
اوروں کے جیسی زاہد لکھے کیوں غزل
اس لیے جب لکھا ہے لکھا مختلف

(ط۔ا۔زاہد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 جون 2021