• 29 اپریل, 2024

عاجزی اور انکساری

’’مومن کی یہ شرط ہے کہ اس میں تکبر نہ ہوبلکہ انکسار، عاجزی، فروتنی اس میں پائی جائے اور یہ خدا تعالیٰ کے ماموروں کا خاصہ ہے ان میں حد درجہ کی فروتنی اور انکسار ہوتا ہے اور سب سے بڑھ کر آنحضرتﷺ میں یہ وصف تھا۔ آپ کے ایک خادم سے پوچھا گیا کہ تیرے ساتھ آپؐ کا کیا معاملہ ہے۔ اس نے کہا سچ تو یہ ہے کہ مجھ سے زیادہ وہ میری خدمت کرتے ہیں۔ (اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰل مُحَمَّدٍ وَّ بَارِکْ وَسَلِّمْ)۔

یہ ہے نمونہ اعلیٰ اخلاق اور فروتنی کا اور یہ بھی سچ ہے کہ زیادہ تر عزیزوں میں خدام ہوتے ہیں جو ہر وقت گردو پیش حاضر رہتے ہیں۔ فرمایا اس لئے اگر کسی کے انکسار اور فروتنی اور تحمل اور برداشت کا نمونہ دیکھنا ہو تو ان سے معلوم ہو سکتا ہے بعض مرد یا عورتیں ایسی ہوتی ہیں کہ خدمت گا ر سے ذرا کوئی کام بگڑا۔ مثلاً چائے میں نقص ہوا تو جھٹ گالیاں دینی شروع کردیں یا تازیانہ لے کر مارنا شروع کردیا اور ذرا شور بے میں نمک زیادہ ہو گیا تو بس بیچارے خدمتگاروں پر آفت آئی۔‘‘

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ437۔438۔ ایڈیشن1988)

پھر آپ فرماتے ہیں:
’’عاجزی اختیار کرنی چاہیے۔ عاجزی کا سیکھنا مشکل نہیں ہے اس کا سیکھنا ہی کیا ہے۔ انسان تو خود ہی عاجز ہے اور وہ عاجزی کیلئے ہی پیداکیا گیا ہے۔ مَاخَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْن (اَلذَّاریات:57)

(ملفوظات جلد سوم صفحہ232 ایڈیشن1988)

اسی مضمون کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنے ایک شعر میں اس طرح بیان فرماتے ہیں

؎ جو خاک میں ملے اسے ملتا ہے آشنا
اے آزمانے والے یہ نسخہ بھی آزما

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 جون 2021