• 26 اپریل, 2024

خدا کی رہنمائی سے حق قبول کرنیوالوں کے کچھ واقعات

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پھر انڈونیشیا کے ایک دوست تھے جن کو گو بیعت کئے ہوئے تو چند سال ہو چکے ہیں لیکن وہ کہتے ہیں کہ میں ایک دفعہ بیمار ہوا۔ ملٹری ہسپتال میں داخل تھا تو ہوش آتے ہی میں نے ایک کشف دیکھا کہ جیپ کی چھت پر ایک وسیع ٹیلی ویژن سکرین لگی ہوئی ہے یا چھت اس سکرین کی طرح چمک رہی ہے اور اس پر پہلے عربی میں کلمہ لکھا ہوا دیکھا۔ اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہ۔ پھر اس کے بعد قرآنِ کریم اور کچھ احادیث بھی دکھائی دیں اور آخر پر باری باری یہ کلمات لکھے دکھائے گئے۔ اسلام سے قبل نہیں مرنا۔ قیامت ابھی نہیں آئی۔ اور پھر یہ لکھا ہوا آیا کہ انسان کی زندگی ایک کتاب کی سی ہے۔ یہ کتاب انسان کی پیدائش کی طرح کھلتی ہے اور انسان کے مرنے کی طرح بند ہو جاتی ہے اور کسی وقت یہ دوبارہ کھولی جائے گی۔ ان کلمات میں سے ایک جملے سے ویول (Wewil) صاحب (اُن کا نام تھا) بڑے بے چین ہو گئے۔ اور یہ جو جملہ تھا کہ ’’اسلام سے قبل نہیں مرنا‘‘۔ اس پربڑے حیران تھے کہ مَیں تو مسلمان ہوں اور میرے مسلمان ہونے کے باوجود مجھے یہ جملہ دکھایا گیا ہے۔ صحتیاب ہونے کے بعد انہوں نے بہت ساری مذہبی کتابیں پڑھیں۔ ایک حدیث پڑھی جس میں اسلام میں تہتّر فرقوں کا ذکر تھا جس میں ایک فرقہ ناجی ہے اور باقی نہیں۔ کہتے ہیں کہ اس کے بعد انہوں نے اہلسنت والجماعت فرقہ کی تلاش شروع کر دی۔ جب وہ اپنے کسی عالِم یا مولوی سے ملتے تو ضرور اس کے متعلق سوال کرتے اور جواب ہمیشہ یہی ہوتا کہ ہم ہی اہلِ سنت والجماعت ہیں لیکن دلی طورپر یہ صاحب تسلیم نہیں کرتے تھے۔ کہتے ہیں سالہا سال تک وہ ناجی فرقہ کی تلاش میں رہے لیکن انہیں کچھ نہ ملا۔ حتی کہ جب حج کرنے مکّہ گئے تو وہاں بھی فرقہ اہلِ سنت والجماعت کو نہ پا سکے۔ 1998ء میں فوج سے ریٹائر ہوئے۔ کسی سے اپنی بے چینی کا ذکر کیا کہ یہ کیا چیز ہے جس کی مجھے سمجھ نہیں آ رہی۔ پھر اُن کو ہمارے کسی احمدی نے بتایا کہ ’’جماعت‘‘ کے لئے ضروری ہے کہ ایک جماعت ہو، جماعت کا ایک امام ہو اور پھر اُس کے پیروکار بھی ہوں۔ اور مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایاکہ امام بھی ایسا ہو جو عالمی سطح پر ہو اور اُس کے پیروکار اُس کے مکمل مطیع ہوں۔ تو اس احمدی نے جب ان غیر احمدی کرنل کو بتایاکہ اس زمانے میں وہ جماعت جس کا ایک عالمی امام ہے وہ صرف اور صرف جماعت احمدیہ ہے اور یہ امام آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مہدی، جماعت احمدیہ کے بانی حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام کے خلیفہ ہیں تو پھر اُس وقت یہ جو غیر احمدی کرنل ویول صاحب تھے، انہوں نے کہا کہ علماء کے نزدیک تو بانی جماعت احمدیہ نعوذ باللہ فتنہ پرداز تھے۔ اس کے جواب میں احمدی نے حقائق پیش کئے اور بتایا کہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام واحد شخصیت ہیں جنہوں نے اس زمانے میں امام مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس کے بعد وہ کہتے ہیں کہ دن بدن میرا ایمان ترقی کرتا چلا گیا۔ آخر انہوں نے ایک وقت میں بیعت کر لی اور بیعت کرنے کے بعد تبلیغ کے میدان میں بڑی ترقی کر رہے ہیں اور تبلیغی شوق جو ہے اتنا ہے کہ وہاں سے ہمارے رپورٹ دینے والے مبلغ کہتے ہیں کہ جنون کی حد تک بڑھا ہوا ہے اور بعض جماعتیں بھی ان کے ذریعے سے قائم ہوئیں۔ پھر امیر صاحب گیمبیا کہتے ہیں کہ اپر ریور ریجن (Upper River Region) میں ایک گاؤں ’’سرائے محمود‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔ وہاں ہماری اپنی مسجد ہے جہاں احمدی اور غیر احمدی اکٹھے نماز ادا کرتے ہیں۔ دو مہینے پہلے پڑوس کے گاؤں میں غیر احمدیوں نے اپنی مسجد تعمیر کر لی۔ ’’سرائے محمود‘‘ سے ایک غیر احمدی نے اس نئی مسجد میں جا کر جمعہ کی نماز ادا کرنے کا ارادہ کیا۔ جمعہ کی صبح نماز فجر کے بعد وہ جنگل میں لکڑیاں کاٹنے گیا اور واپس گھر آ کر جمعہ سے قبل کچھ دیر کے لئے سو گیاتو خواب میں دیکھا کہ غیر احمدیوں کی تعمیر کردہ مسجد میں جمعہ پڑھنے جا رہا ہے تو خواب میں اُسے دکھایا گیا کہ جس مسجد کو تم چھوڑ کر جا رہے ہو یعنی احمدیوں کی مسجد، وہ اللہ تعالیٰ کی نظر میں زیادہ قبولیت کا درجہ رکھتی ہے بہ نسبت اُس مسجد کے جہاں تم اب نماز پڑھنے جا رہے ہو۔ جاگنے کے بعد وہ احمدیہ مسجد میں گئے اور وہاں جمعہ کی نماز ادا کی اور اپنی خواب سنائی اور کہا کہ اب مجھ پر حقیقت کھل گئی ہے اور احمدیت واقعی سچی ہے اور یہ کہہ کر انہوں نے بیعت کر لی اور بڑے مخلص احمدی ہیں۔

گیمبیا کے امیر صاحب ہی لکھتے ہیں کہ وہاں ایک گاؤں ہے کنفینڈا (Kanfenda)، وہاں کے سامبا جالو (Samba Jallow) صاحب ہیں۔ انہوں نے خواب دیکھا کہ کچھ سفید فام لوگ پاکستانی لباس میں کسی مقام پر چڑھے ہیں۔ یہ صاحب پوچھتے ہیں کہ یہ کون لوگ ہیں؟ اُن کو جواب ملتا ہے کہ یہ لوگ قادیان سے ہیں اور جس مہدی نے اس زمانے میں آنا تھا یہ اُس کے ساتھ ہیں۔ سامبا صاحب نہیں جانتے کہ قادیان کیا ہے اور کہاں ہے؟ خواب میں سامبا صاحب نے دیکھا کہ سورج اور چاند ایک دوسرے کے پیچھے مغرب سے مشرق کی طرف جا رہے ہیں اور اس طرح کہ سفید فام لوگ اُسے بتاتے ہیں کہ یہ مہدی کے آنے کی علامت ہے۔ جب سامبا صاحب فرافینی ٹاؤن میں آئے تو وہاں اُنہوں نے امیر صاحب گیمبیا کو دیکھا اور اُنہوں نے دیکھتے ہی کہا کہ ایسے ہی افراد تھے جو اُنہیں خواب میں دکھائی دئیے۔ اُنہیں جماعت کا تعارف کروایا گیا تو اُنہوں نے وہیں بیعت کر لی۔ بیعت سے قبل سامبا صاحب مُلّاؤں کے پیچھے لگ کر مشرکانہ زندگی گزار رہے تھے۔ بیعت کے بعد یہ صاحب پنجوقتہ نمازی ہیں اور مالی معاونت میں بڑے پیش پیش ہیں۔ جماعتی چندوں میں بڑے آگے بڑھے ہوئے ہیں اور ایک پاکیزہ زندگی گزار رہے ہیں۔ پھر ایک صاحب ہیں محمد رمضان صاحب، کافی دیر کی بات ہے کہ یہ ہمارے ایک مشنری کے پاس آئے۔ ہمارے مبلغ محمود شاد صاحب جو شہید ہو گئے ہیں یہ اُس وقت تنزانیہ میں تھے یہ اُن کا بیان ہے کہ انہوں نے کہا کہ مَیں آپ کی جماعت میں شامل ہونا چاہتا ہوں۔ تو مَیں نے پوچھا کہ کیا آپ نے جماعت کا تعارف حاصل کیا ہے یا ویسے ہی آپ آئے ہیں۔ کہنے لگے مَیں پہلے ہی بہت وقت ضائع کر چکا ہوں۔ اب مجھے تیسری دفعہ خواب میں رہنمائی کی گئی ہے۔ اس لئے آج میں نے فیصلہ کیا ہے کہ لازماً بیعت کرنی ہے۔ اُس نے بتایا کہ اُس نے خود خدا سے رہنمائی مانگی تھی کہ سچے لوگ کون ہیں اور خواب میں مجھے تین دفعہ مورو گورو کی احمدیہ مسجد دکھائی گئی اور آخری دفعہ تو مَیں نے یہ بھی دیکھا کہ مَیں ایک پہاڑی پر ہوں جہاں نور ہی نور ہے اور میرے ساتھی جو مجھے احمدیت سے روکتے تھے بہت نیچے ہیں۔ چنانچہ آج مَیں بیعت کرنے آیا ہوں۔ انہوں نے بیعت فارم پُر کیا اور ساتھ اُس کے بعد فوری طور پر چندوں کی ادائیگی بھی شروع کر دی اور کہا کہ مَیں نے جہاں پہنچنا تھا پہنچ گیا۔

الجزائر کے ایک (دوست) محمد رابح صاحب ہیں۔ کہتے ہیں ایک سال سے زائد عرصہ سے مَیں ایم۔ ٹی۔ اے دیکھ رہا تھا۔ شروع میں وفاتِ مسیح، دجّال اور امام مہدی وغیرہ کے بارے میں جماعت کے خیالات سُن کر تعجب ہوا۔ استخارہ کرنے پر خواب میں دیکھا کہ مصطفیٰ ثابت صاحب اور شریف صاحب کے ساتھ ایک مسجد میں ہوں۔ انہوں نے پوچھا کہ تمہیں امام مہدی کے بارے میں کیسے معلوم ہوا؟مَیں نے کہا کہ استخارہ سے۔ مجھے شروع سے ہی امام مہدی کے ظہور کا انتظار اور اس کے ساتھ ہو کر لڑنے کا شوق تھا۔ یہ کہتے ہیں اُس کے بعد مَیں احمدی ہو گیا لیکن دوست احباب مجھے چھوڑ گئے۔ مجھے اس کی پرواہ نہیں۔ صرف خدا کی رضا چاہتا ہوں۔ اور بیعت کی درخواست کی۔

(خطبہ جمعہ 8؍ جولائی2011ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 جون 2021