• 29 اپریل, 2024

میں تیری مدد ایسے لوگوں کے ذریعے کروں گا جن کو ہم آسمان سے وحی کریں گے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
گزشتہ دنوں جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں مَیں جلسہ جرمنی میں شمولیت کے لئے گیا ہوا تھا۔ اس کے بارہ میں تو گزشتہ خطبہ میں، جو برلن میں دیا تھا، بیان کر چکا ہوں کہ کس طرح اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو جلسے میں دیکھا، محسوس کیا اور اس کے علاوہ بھی جرمنی کی جماعت نے جو پروگرام بنائے ہوئے تھے اُن میں بھی وہ فضل نظر آئے۔ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے نئے نئے پہلو نظر آئے۔ جماعت کے تعارف کے نئے راستے کھلے۔ اب جرمنی جماعت کو چاہئے کہ ان سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اُٹھانے کی کوشش کریں۔ جرمنی کے علاوہ سفر میں جاتے اور آتے وقت یورپ کے دو اور ممالک میں بھی مختصر قیام تھا۔ جاتے ہوئے بیلجیئم اور واپسی پر ہالینڈ میں۔ گو یہاں مختصر قیام تھا لیکن اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے نظارے یہاں بھی نظر آ رہے ہیں۔ بیلجیئم میں ایک رات قیام تھا، شام کو وہاں پہنچے تو شام کو ہی بعض نو مبائعین اور جماعت کے قریب آئے ہوئے دوستوں کے ساتھ ملاقات تھی۔ ایک مجلس تھی جس میں ساٹھ ستّر کے قریب احباب و خواتین شامل تھے۔ اُنہیں بھی کچھ کہنے کا موقع ملا۔ اس مجلس کے دوران ہی بعض جو قریب آئے ہوئے تھے اللہ تعالیٰ نے اُن کے دل کھولے اور اُنہیں شرح صدر عطا فرمایا اور اُن کو اللہ تعالیٰ نے بیعت کی توفیق عطا فرمائی۔ مَیں اس مجلس میں اُن کو بتا رہا تھا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام جو آخرین میں مبعوث ہوئے تو اُس کام کو آگے بڑھانے کے لئے مبعوث ہوئے جو آپ کے آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جوایک بہت بڑا انقلاب پیدا فرمایا اس میں جاہلوں کو جو بعض دفعہ درندگی کی حد تک گِر جاتے تھے حقیقی انسانی قدروں کی پہچان کروائی۔ اُنہیں انسان اور پھر تعلیم یافتہ انسان بنا کے خدا تعالیٰ کے قریب کر دیا اور یوں وہ باخدا انسان بن گئے اور اپنے مقصدِ پیدائش کو نہ صرف پہچاننے لگ گئے بلکہ اُس کے حصول کے لئے حقیقی کوششیں شروع کر دیں اور معیار حاصل کیا۔ اُن کا اللہ تعالیٰ سے ایسا پختہ تعلق قائم ہوا کہ اُنہیں دنیا کی ہر چیز ہیچ نظر آنے لگی۔ اس دنیا کی کسی چیز کی کوئی حقیقت نہ رہی۔ اُن کی دنیا بھی دین بن گئی اور یہی چیز ہے جو قرآنی پیشگوئی کے مطابق حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام ہم میں پیدا کرنے آئے ہیں۔ تو اُس وقت ایک شخص جس کے بارہ میں پہلے مَیں اُس کی باتیں سن کر سمجھا تھا کہ احمدی ہے لیکن بعد میں پتہ چلا کہ اُس نے اُس وقت تک بیعت نہیں کی تھی لیکن جماعت کے بہت قریب تھا میری بات ختم ہونے کے بعد اجازت لے کر کھڑا ہوا (یہ دوست غالباً مراکو کے تھے) اور بڑے جذباتی انداز میں کہنے لگا کہ آج آپ کی یہ باتیں سُن کر کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے ماننے والوں کا یہ کام بھی ہے کہ انسانوں کو باخدا انسان بنائیں۔ مَیں عہد کرتا ہوں کہ اپنی بھی اصلاح کروں گا اور ان شاء اللہ تعالیٰ مسیح موعود کا مددگار بن کر اسلام کی حقیقی تعلیم کو دنیا میں پھیلا کر دنیا کو خدا تعالیٰ کے قریب لانے والا بھی بنوں گا۔ وہ کہنے لگا کہ آج میں احمدیت میں شامل ہونے کا اعلان بھی کرتا ہوں۔ اگر پہلے کوئی شکوک و شبہات تھے بھی تو آپ کی باتیں سُن کر یہ ختم ہو گئے ہیں۔ کہنے لگا کہ بس میری بیعت لیں اور مجھے مسیح موعود کے سلطانِ نصیر میں شامل کریں۔ چنانچہ انہوں نے بیعت کی اور اُن کے ساتھ سات آٹھ اور بھی بیعت میں شامل ہوئے جس کی تفصیلی رپورٹ تو وکیل التبشیر، ماجد صاحب لکھ رہے ہیں۔ الفضل میں شائع ہو رہی ہے۔ بہر حال ان سب بیعت کرنے والوں کی بڑی جذباتی کیفیت تھی اور ایک عزم تھا کہ اپنی دنیا و عاقبت سنوارنے کے لئے جس کی بھی ضرورت ہے وہ ہم کریں گے اور جو ہم نے حاصل کیا ہے اُسے آگے بھی پہنچائیں گے۔ وہاں جو بیعتیں ہو رہی ہیں، جو نئے آنے والے ہیں اُن میں تبلیغ کا بھی بڑا شوق ہے اور سب سے پہلے اپنے خاندان اور عزیزوں سے تبلیغ شروع کرتے ہیں اور آہستہ آہستہ اُنہیں حقیقی اسلام کی آغوش میں لا رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے اُن میں اس کے لئے ایک جذبہ اور جوش پیدا ہوا ہو اہے۔ یہاں یہ بھی ذکر کر دوں کہ گزشتہ جمعہ سے تین دن کے لئے بیلجیئم کا بھی جلسہ سالانہ ہوا تھا جس کا مَیں گزشتہ جمعہ میں ذکر نہیں کر سکا تھا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ بیلجیئم بھی اب بیعتوں اور رابطوں اور احمدیت کا پیغام پہنچانے میں بڑی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ اصل میں تو اللہ تعالیٰ ہی راستے کھول رہا ہے۔ دنیا میں ہر جگہ ایک ہوا چلی ہوئی ہے۔ جماعت جو ہے اُس کی حقیقی شکر گزاری یہی ہے کہ جو راستے اللہ تعالیٰ کھول رہا ہے اُس سے بھر پور فائدے اُٹھائیں اور نئے آنے والوں کو سنبھالیں اور اپنی اصلاح کی طرف بھی توجہ دیں۔ اسی طرح جیسا کہ مَیں نے کہا واپسی پر ہالینڈ میں بھی قیام تھا۔ ہالینڈ کا جلسہ بھی آج سے شروع ہو رہا ہے اللہ تعالیٰ اُن کے جلسہ میں شامل ہونے والوں کو بھی جلسہ کی برکات سے مستفیض فرمائے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دعاؤں کا وارث بنائے۔ ہر لحاظ سے یہ جلسہ بابرکت ہو اور پھر یہ لوگ بھی پہلے سے بڑھ کر تبلیغی اور تربیتی میدان میں بہت زیادہ ترقی کرنے والے بنیں۔ وہاں اسلام کے خلاف کیونکہ اکثر کہیں نہ کہیں سے آواز اُٹھتی رہتی ہے اس لئے اُنہیں بہت زیادہ محنت اور دعا کی ضرورت ہے اور کوشش بھی کرنی چاہئے۔ تمام ذیلی تنظیموں کو بھی اور جماعت کو بھی مربوط پروگرام بنا کر اسلام کی خوبصورت تعلیم مُلک کے ہر شخص تک پہنچانے کے بارے میں سوچنا چاہئے۔

بہر حال سفر کا بتا رہا تھا تو وہاں مختصر قیام کے دوران بعض عربی بولنے والے نو مبائعین اور جماعت کے قریب آئے ہوؤں سے بھی ملاقات ہوئی۔ ایک دوست جو جماعت کے قریب تھے اُنہوں نے بیعت بھی کی۔ جیسا کہ مَیں نے کہا اللہ تعالیٰ نے ایک ہوا چلائی ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ اِن کے دلوں میں عجیب تسکین کے سامان پیدا فرما رہا ہے اور احمدیت کی سچائی اُن پر واضح کر رہا ہے۔ ہمارا بھی فرض ہے کہ اِن فضلوں سے حصہ لینے کے لئے اپنی طرف سے بھی مکمل کوشش کریں کہ یہ لوگ جتنی جلد ہو سکے زیادہ سے زیادہ حقیقی اسلام کے قریب آئیں۔ یہ نئے لوگ جو آ رہے ہیں اُن کی جذباتی کیفیت الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔ بہر حال اِن دو ملکوں کا میں نے مختصر ذکر کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہر طرف ایسی ہوا چلی ہوئی ہے اور اُس کے فضل کے دروازے اس طرح کھل رہے ہیں کہ مختصر قیام میں بھی اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے نظارے نظر آتے ہیں۔ اور پھر نئے شامل ہونے والے ایک نئے جذبے اور جوش سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پیغام کو آگے پہنچانے کا اعلان کرتے ہیں۔ اور یہ انقلاب لمحوں میں ان میں پیدا ہوتا نظر آ رہا ہے۔ آتے ہیں، ملتے ہیں، بات کرتے ہیں اور بیٹھے بیٹھے ایک عجیب کیفیت اُن پر طاری ہو جاتی ہے اور ایک نئے جذبے اور جوش سے وہاں سے اُٹھ کے جاتے ہیں۔ پس یہ خاص فضل اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تائید و نصرت کا ایک نظارہ ہے اور پھر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اس الہام کے نئے نئے پہلو واضح ہوتے ہیں کہ یَنْصُرُکَ رِجَالٌ نُوْحِی اِلَیْھِمْ مِّنَ السَّمَآءِ۔ یعنی میں تیری مدد ایسے لوگوں کے ذریعے کروں گا جن کو ہم آسمان سے وحی کریں گے۔ اور حقیقت یہی ہے کہ ان میں سے اکثریت وہ ہے جن میں خدا تعالیٰ نے حق کی تلاش کا جوش پیدا کیا۔ پھر اُن کا جماعت سے کسی ذریعہ سے رابطہ ہوا اور احمدیت اور حقیقی اسلام کی خوبصورت تعلیم نے اُن کے دلوں میں گھر کر لیا۔ اب مولوی چاہے جتنا بھی زور لگا لیں جن دلوں کو اللہ تعالیٰ پاک کر کے مائل کر رہا ہے وہ اُن کے دنیاوی لالچوں اور خوفوں سے ڈر کر اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی گئی صداقت اور ایمان میں مضبوطی کو چھوڑنے والے اور کمزوری دکھانے والے نہیں ہو سکتے۔

(خطبہ جمعہ 8؍ جولائی2011ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 جون 2021