• 29 اپریل, 2024

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس کا ایم ٹی اے انٹرنیشنل کی سالانہ کانفرنس سے خطاب

آنحضرت ﷺکا دور تکمیل ِ دین کا دور تھا اور حضرت مسیح موعود ؑ کا مشن آپ کی تعلیمات کی دنیا میں اشاعت تھا
حضرت مسیح موعودؑ نے اسلام کے پیغام کو دنیا میں پھیلا نے کے لئے اخبارات و رسائل کو خوب استعمال فرمایا
مجھے یاد ہے کہ جب مبلغین ریڈیو پروگرامز کی رپورٹس مرکز بھجواتے تھے تو انہیں بڑے اہتمام کے ساتھ جماعتی اخبارات مثلاً الفضل میں شایع کیا جاتا تھا
ایم ٹی اے خلیفۂ وقت کی آواز کو دنیا تک پہنچانے کے لیے مؤثر کردار ادا کر رہا ہے اور خلافت اور احمدیوں کا تعلق مضبوط کر رہا ہے
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایده اللہ تعالی کا ایم ٹی اے انٹرنیشل کانفرس 2021ء میں بصیرت و ایمان افروز ورچویل خطاب

(لندن ۔ نمائندہ خصوصی) ایم ٹی اے انٹرنیشنل ہر سال اپنا سالانہ فنکشن منعقد کرتی ہے ۔اس سال کرونا وائرس کی وجہ سے یہ مبارک تقریب ورچوئل منعقد ہوئی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز مورخہ 27 جون کو اپنے دفتر سے دوپہر ایک بجے ایم ٹی اے کے ذریعہ جلوہ افروز ہوئے اور حاضرین او ر دنیا بھر کے سامعین کو محبت بھراالسلام علیکم ورحمۃ اللہ کہا۔جبکہ ایم ٹی اے لندن اسٹوڈیو کے مینجنگ ڈاریکٹر مکرم منیر الدین شمس صاحب اپنی آفیشل ٹیم اور کارکنان کے ساتھ مسجد بیت الفتوح مارڈن لندن میں تشریف فرما تھے۔جونہی حضور انور نے تلاوت کے لیے مکرم باسل بٹ کو بلایا اور آپ نے سورۃ الفتح کی آیات 29 و 30 کی تلاوت کی اور ان آیات کریمہ کا انگریزی زبان میں ترجمہ پیش کیا۔تو ٹی وی اسکرین پر دنیا بھر سے ایم ٹی اے اسٹوڈیوز میں بیٹھے آفیشلز اور کارکنان کو باری باری دیکھا تو دل باغ باغ اور شکر الہی سے لبریز ہو گیا۔ دنیا بھر سے لاکھوں احمدیوں نے اس پروگرام کو دیکھا۔سنا اور حمد الہی کرتے ہوئے اپنی روحانی پیاس بجھائی ۔روزنامہ الفضل آن لائن نے ایک میسج اور لنک کے ذریعہ اس پروگرام میں شمولیت اور استفادہ کی درخواست کر رکھی تھی جسے قارئین الفضل نےاپنے عزیزوں اور دوستوں کو فارورڈ کیا۔ اس پروگرام کو چھہ زبانوں میں لائیو نشر کیا گیا۔اور یہ پروگرام احمدیت کی تاریخ بالخصوصایم ٹی اے کی تاریخ میں ایک روشن باب کی اضافہ کر گیا۔تلاوت قرآن کے بعدحضرت اقدس مسیح موعودؑ کا منظوم کلام

ہر طرف آواز دینا ہے ہمارا کام آج
جس کی فطرت نیک ہے وہ آئے انجام کار

مکرم عمر شریف نے پیش کیا۔ بعد ازاں مکرم منیر الدین شمس ، مینیجنگ ڈائریکٹر ایم ٹے انٹرنیشنل نے کانفرنس کی رپورٹ پیش کی۔ آپ نے بیان کیا کہ ایم ٹی اے کا جب آغاز ہوا تو اس وقت صرف ایک 10X10 کمرہ تھا جو نہ صرف ا سٹوڈیو کے طور پر استعمال ہوتا تھا بلکہ اس میں ایم ٹی اے کی مکمل ویڈیو لائبریری بھی موجود تھی۔ ہمارے پاس ایک ویڈیو کیمرہ تھا اور معمولی سی فلڈ لائٹس کے ذریعہ لائٹنگ کا انتظام کیا جاتا تھا۔ الحمد للہ، ساری دنیا نے دیکھا کہ صرف چند سالوں کے اندر ایم ٹی اے کے اب 8 سیٹلائٹ چینلز ہیں جن کی نشریات چوبیس گھنٹے چلتی ہیں۔ اسی طرح چھ STREAMING سٹریمنگ چینلز ہیں۔ اب اللہ کے فضل سے ایم ٹی اے کے پاس اعلیٰ قسم کے اسٹوڈیوز، براڈ کاسٹنگ کی جدید سہولیات، جدید ترین ویڈیو کیمرے اور پروڈکشن کی سہولیات موجود ہیں ۔20 کے قریب انٹرنیشنل ٹیمیں ہیں جو مختف زبانوں میں پروگرامز تیار کرتی ہیں۔اور ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ یہ صرف حضور انور کی براہ راست رہنمائی سے ممکن ہوا ہے۔اس کانفرس کی تفصیلی رپورٹ بیان کرتے ہوئے مینیجنگ ڈائریکٹر صاحب نے بتایا کہ کُل 30 ممالک کے ایم ٹی اے کے نمائندگان نے اس میں شرکت کی۔ پہلے روز 561 افراد جبکہ دوسرے روز 623 احباب نے اس کانفرنس میں آن لائن شمولیت کر کے اس سے استفادہ کیا ۔ کانفرنس کے دوران ایم ٹی اے سے متعلق مختلف موضوعات پر لیکچرز اور discussions ہوئیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہماری عاجزانہ کوششوں کو قبول فرمائے اور ہمیں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی منشاء کے مطابق خدمت دین کی توفیق عطا فرمائے۔ اس کے بعد ایک ویڈیو پریزنٹیشن پیش کی گئی، جس میں ایم ٹی کی ترقیات اور اللہ تعالیٰ کے نازل ہونے والے افضال کا ذکر تھا۔

ایک بج کر پچیس منٹ پر حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب شروع ہوا۔ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اسلام کی تعلیمات کا دنیا میں احیا فرمایا۔ حضورؑ نے فرمایا کہ نبی اکرمﷺ کا دور تکمیل دین کا دور تھا اور اِس زمانے میں جس طرح نئی ایجادات ہوئیں ان کے ذریعے اسلام کی تبلیغ کے راستے کھلے۔ حضرت مسیح موعودؑ کا مشن نبی اکرمﷺ کی تعلیمات کی تمام دنیا میں اشاعت کرنا تھا اور اللہ تعالیٰ نے ہی اس مشن کے پورا کرنے کے سامان فرمائے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اسلام کی عظیم الشان تعلیمات پر روشنی ڈالی۔ آپؑ نے دنیا کو متنبہ فرمایا کہ صرف اسلام ہی کے ذریعے انسان اللہ تعالیٰ سے پختہ تعلق پیدا کر سکتا ہے اور صرف اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ہی ایک مومن اپنی ذمہ داریوں کو ادا کر سکتا ہے۔

حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے پوری دنیا میں اسلام کی تبلیغ کی ا سکیم تیار فرمائی اور چونکہ وہ اخبارات و رسائل (پرنٹ میڈیا) کا دور تھا، آپؑ نے اسلام کے پیغام کو دنیا میں پھیلانے کے لیے اس ذریعہ کو خوب استعمال فرمایا اور حضورؑ کے مضامین بہت تواتر سے اخبارات میں شائع ہوتے رہے۔ حضورؑ اپنے آخری سانس تک اپنے فرض کو سرانجام دیتے رہے۔ چنانچہ آپؑ کی زندگی میں ہی آپؑ کا پیغام امریکہ، یورپ اور دیگر علاقوں میں اخبارات کے ذریعے پہنچ چکا تھا۔حضورؑ کے وصال کے بعد خلافتِ احمدیہ کا بابرکت دور شروع ہوا۔ خلافت نے بھی اسلام کی تبلیغ کو دنیا میں پھیلانے کے اس مشن کوجاری رکھا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الاوّلؓ کے دور میں برطانیہ میں مبلغ بھجوایا گیا۔ خلافتِ ثانیہ کے مبارک دور میں جماعت کا پیغام بڑی تیزی سے پھیلتا ہوا یورپی، افریقی اور شمالی امریکہ کے ممالک تک جا پہنچا۔ لیکن پھر بھی محدود وسائل کی وجہ سے ممکن نہ تھا کہ دورِ خلافتِ ثانیہ کے ابتدائی حصے میں احمدیت کا پیغام دنیا کے ہر علاقے میں پہنچ سکے۔ اس دور میں بھی پرنٹ میڈیا اور لٹریچر کی اشاعت ہی تبلیغ کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔پھر 1938ء کا تاریخی سال آیا جب لاؤڈ سپیکر کے ذریعہ خلیفۂ وقت کی آواز لوگوں کی ایک بڑی تعداد تک پہنچنے کا انتظام ہوا۔ لوگ جب خوشیاں منا رہے تھے تو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے اس وقت پیشگوئی فرمائی کہ وہ وقت دور نہیں جب خلیفۂ وقت قادیان میں تقریر کرے گا اور پوری دنیا اس کے الفاظ کو سن سکے گی۔ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تبلیغ کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا۔ مختلف ممالک میں مبلغین سلسلہ ریڈیو پروگرامز کے ذریعے کسی حد تک احمدیت کے پیغام کو پھیلانے کا کام کرنے لگے۔ مجھے یاد ہے کہ جب مبلغین ریڈیو پروگرامز کی رپورٹس مرکز بھجواتے تھے تو انہیں بڑے اہتمام کے ساتھ جماعتی اخبارات مثلاً الفضل میں شائع کیا جاتا۔ اب اللہ کے فضل سے ہم آج کے دور میں اسلام کا پیغام اپنے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ذریعے پھیلانے کی توفیق پا رہے ہیں۔جب اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنا چینل کھولنے کی توفیق دی تو اس بات کا سامان بھی مہیا فرما دیا کہ سیٹیلائیٹ کے ذریعے وہ چینل پوری دنیا میں پہنچ سکے۔حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس میں شک نہیں کہ یہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے الہام ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ کے پورے ہونے کی نشانی ہے۔ آج دنیا بھر میں ایم ٹی اے کے 19سٹوڈیوز خلیفۃ المسیح کے زیرِ ہدایت اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔ برطانیہ کے علاوہ قادیان، گھانا، جرمنی، امریکہ، ماریشس، یوگنڈا، کینیڈا سمیت کئی ممالک میں یہ اسٹوڈیوز قائم ہو چکے ہیں۔حضورِ انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پابندیوں کی وجہ سے پاکستان میں ایم ٹی اے کے کام کو محدود کرنا پڑا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے دنیا کے متعدد ممالک میں ہمیں نئے اسٹوڈیوز کھولنے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔جس میں مرکزی اسٹوڈیو سے بہت سے پروگرام نشر ہوتے ہیں اس کے علاوہ اللہ کے فضل سے قادیان اور عبدالوہاب اسٹوڈیوگھانا سمیت متعدد اسٹوڈیوز سے لائیو پروگرامز نشر کیے جا رہے ہیں۔ جرمنی سے جرمن زبان میں بھی پروگرامز ہو رہے ہیں۔ فرنچ، ترکش، سواحیلی نیز دیگر زبانوں میں بھی پروگرام تیار ہو رہے ہیں اور پوری دنیا میں نشر کیے جا رہے ہیں۔اگر ہم دنیاوی پیمانوں پر اپنے وسائل کو جانچیں تو کبھی بھی اس چینل کو نہ چلا سکیں لیکن صرف اللہ کا فضل ہے کہ ہم اسے چلانے کی توفیق پا رہے ہیں اور ہر روز اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو نازل ہوتا دیکھتے ہیں۔ ایک دن تھا کہ جب ایم ٹی اے کا ایک چینل ہوتا تھا لیکن اب اللہ کے فضل سے ایم ٹی اے کے متعدد چینلز اپنی نشریات نشر کر رہے ہیں۔ یہ چینلز سمارٹ ٹی ویز، موبائل فونز اور ڈیسک ٹاپ وغیرہ پر بھی دستیاب ہیں۔ پوری دنیا میں ایم ٹی اے کی سٹریمز دیکھی جا سکتی ہیں۔ بعض ممالک کے مقامی نیٹ ورکس میں بھی ایم ٹی اے کی نشریات دیکھی جا سکتی ہیں۔

حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ایم ٹی اے پروگرامز کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اللہ کے فضل سے ایم ٹی اے کے پروگرامز اسلام کی خوبصورت اور حقیقی تعلیمات پر مشتمل ہوتے ہیں۔ بچوں کے لیے بھی پروگرامز بنائے جا رہے ہیں۔ ڈسکشن پروگرامز ہیں جو ناظرین کو مذہب اور حالاتِ حاضرہ سے باخبر رکھتے ہیں۔ ایم ٹی اے کے پروگرامز غیر احمدیوں کی تربیت کا ذریعہ بھی بن رہے ہیں۔ ان کے ذریعہ تبلیغ بھی ہو رہی ہے۔حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ گذشتہ اٹھارہ ماہ کے دوران جبکہ دنیا پریشانیوں میں گھری رہی ہے ہم نے ایم ٹی اے کے ذریعہ اللہ کے فضلوں کو نازل ہوتے دیکھا۔ میں اس عرصے میں دورہ جات نہ کر سکا لیکن ورچوئل ملاقاتوں کے ذریعہ جو کہ نئے انداز کی ملاقات ہے میں دنیا کے مختلف ممالک کے ممبرانِ جماعت اور عہدیداران سے براہِ راست ملاقات کر لیتا ہوں۔ یہ حضرت مصلح موعودؓ کی پیشگوئی کا پورا ہونا ہی ہے جس کا ذکر میں نے ابھی کیا۔ایم ٹی اے تبلیغی اور تربیتی نکتہ نظر سے ورچوئل ملاقاتوں پر مشتمل پروگرام نشر کیے جاتے ہیں جن سے لوگوں کا خلافت سے تعلق پختہ ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت کا سامان بھی ہو رہا ہے۔ لوگ مجھے لکھتے ہیں کہ وہ ان پروگرامز سے بہت فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ کسی نے ان کے ذریعے جماعت کے انتظامی ڈھانچے کو سمجھا ہے، بعض نے لکھا کہ انہیں ان کے ذہنوں میں عرصے سے موجود سوالات کے جوابات مل گئے مزید یہ کہ مذہبی اور دنیاوی حالات کے بارے میں خلیفۂ وقت کے ارشادات سے آگاہی ہوئی۔ الغرض روحانی اور انتظامی لحاظ سے ایم ٹی اے خلیفۂ وقت کی آواز کو دنیا تک پہنچانے کے لیے مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔ خلافت اور احمدیوں کا تعلق مضبوط کر رہا ہے۔ اس کے ذریعے دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک، مشرق سے مغرب تک، شمال سے جنوب تک حضرت مسیح موعودؑ کی تعلیمات اور خلیفۂ وقت کی ہدایات دنیا میں بسنے والے تمام احمدیوں تک پہنچ رہی ہیں۔ اس لیے احمدیوں کو ایم ٹی اے کے کارکنان کا چاہے وہ رضاکار ہوں یا مستقل مشکور ہونا چاہیے۔ اگر وقت، محنت اور مہارت کے استعمال کو کرتا ہے دیکھا جائے تو اس میں شک نہیں رہتا کہ یہ کارکنان سالانہ لاکھوں پاؤنڈزایم ٹی اے کی بچت کر رہے ہیں۔ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ امریکہ میں ایک مرتبہ ایک لیفٹیننٹ گورنر سے بات ہو رہی تھی تو ایم ٹی اے کی بات چل نکلی۔ جب ان کو بتایا گیا کہ یہ چوبیس گھنٹے چلنے والا مذہبی عالمگیر چینل ہے جس کے پیچھے کوئی حکومتی فنڈنگ نہیں اور اس پر کوئی اشتہارات نہیں چلتے۔ یہ بات ان کے لیے بہت حیرانی کا باعث بنی۔ لوگ اس بات کو سن کر پریشان تو ہوتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے لیکن اس بات کو نہیں سوچتے کہ ایم ٹی اے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی پیشگوئی کی صداقت کا ثبوت ہے کہ ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ ایم ٹی اے کے کارکنان دعاؤں کےمستحق ہیں جو بڑے جوش جذبے اور محنت کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ انہیں جو بھی کہا جائے وہ اپنے چہروں پر مسکراہٹ لیے وہ کام کرتے ہیں۔

حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں بھی آپ کارکنان کا شکر گزار ہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو حضرت مسیح موعودؑ کے تعلیمات کو پھیلانے میں اپنا کردار ادا کرنے کی توفیق دے جو کہ قرآنِ کریم اور نبی اکرمﷺ کی تعلیمات کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ میں یہ بھی دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو عجز و انکسار میں بڑھائے۔ اگر آپ اپنی پوری محنت اور طاقت سے کام کرتے چلے جائیں گے تو یقیناً اللہ تعالیٰ بھی آپ کو بہترین اجر سے نوازے گا۔اللہ تعالیٰ آپ کو جو جہاں بھی ایم ٹی اے کا کام کر رہے ہیں خلیفۂ وقت کے منشاء کے مطابق کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے، جزائے خیر سے نوازے اور آپ کو بہترین انداز میں خدمتِ اسلام کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ۔حضورِ انور کا یہ بصیرت اور ایمان افروز خطاب دو بجکر تین منٹ تک جاری رہا۔ بعد ازاں حضورِ انور نے اجتماعی دعا کروائی جس کے بعد حضورِ انور نے ’السلام علیکم ورحمۃ اللہ‘ فرمایا اور سامعین اور حاضرین کو ایک نئی روحانی زندگی دیتا ہئوا یہ مبارک پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔ الحمد للہ علی ذالک

جن آٹھ ایم ٹی اے چینلز کا ذکر حضور انور نے اپنے خطاب میں فرمایا۔ وہ یہ ہیں۔ ایم ٹی اے ون ۔مرکزی چینل۔ ایم ٹی اے ٹو۔ یورپ کے لئے۔ ایم ٹی اے تھری۔ العربیہ۔ ایم ٹی اے فور اور فائیو ۔ افریقہ کے لئے۔ ایم ٹی اے سکس اور سیون ۔ ایشیا کے لئے اور ایم ٹی اے ایٹ نارتھ امریکہ کے لئے ہے۔

(نوٹ) ادارہ اپنے قارئین ’ادارتی و آئی ٹی ٹیم کے ممبران اور کمپوزنگ کرنے والے معاونین کی طرف سے پیارے آقا کی خدمت میں السلام علیکم اور مبارکباد عرض کرتے ہوئے ان تمام کے لئے دعا کی عاجزانہ درخواست کرتا ہے۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 جون 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ