• 29 جون, 2025

غصہ ایک روحانی اور جسمانی بیماری

انسان گوشت پوست ہڈیوں کے ساتھ احساسات اور جذبات کا مرقع ہے . یہ ہمارے احساسات و جذبات ہی ہوتے ہیں جو ہمارے رویوں کو جنم دیتے ہیں اور ہمارے رویے ہمارے کردار کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتے ہیں . ہمارے رویے جتنے تعمیری ہونگے ہمارا کردار اتنا ہی پختہ اور اچھا ہو گا اور اس کے برعکس ہمارے رویے ہمارے بےلگام جذبات کے زیر تابع جتنے تخریبی ہوں گے ہمارا کردار اسی قدر نا پختہ ہوگا اور اسی بنیاد پر ہمیں بدکردار بھی سمجھا جائے گا . آج میں اس پوسٹ کے ذریعے ایک ایسے ہی منفی جذبے جسے غصہ کہا جاتا ہے کے موضوع پر آپ کے سامنے کچھ حقائق پہلے قرآن سنت کی روشنی میں پیش کروں گا اور پھر اپنی بساط کے مطابق اس منفی جذبے کے طبعی نقصانات پر کچھ حقائق آپکے سامنے رکھوں گا تاکہ ہم سب اپنے آپ کو اور اپنی نسلوں کو اس منفی جذبے کے بد اثرات سے محفوظ رکھ سکیں۔

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ غصہ کے متعلق فرماتا ہے:

وَ الَّذِیۡنَ یَجۡتَنِبُوۡنَ کَبٰٓئِرَ الۡاِثۡمِ وَ الۡفَوَاحِشَ وَ اِذَا مَا غَضِبُوۡا ہُمۡ یَغۡفِرُوۡنَ۔

(الشوریٰ :38)

ترجمہ : اور وہ جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں اور جب غصہ آئے معاف کردیتے ہیں
دوسری جگہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :

اَلَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ فِی السَّرَّآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ الۡکٰظِمِیۡنَ الۡغَیۡظَ وَ الۡعَافِیۡنَ عَنِ النَّاسِ ؕ وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ۔

(آل عمران :135)

ترجمہ : وہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں خوشی میں اور رنج میں اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے، اور نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں۔

ان دو آیات میں نیک اور متقی لوگوں کی جو نشانی بتائی گئی ہے وہ یہ بھی ہے کہ گو کہ اپنے آپ کو دوسرے برائی کے کاموں سے تو بچاتے ہی ہیں مگر جب انھیں غصہ آتا ہے تو وہ اس حالت میں جس پر غصہ آیا ہوتا ہے اسے معاف کر دیتے ہیں اور انہی لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنا محبوب فرمایا ہے۔

اللہ کے رسول نبی امی ﷺ کو پتہ تھا کہ کیونکہ غصہ روحانی بیماریوں کی وجہ بنتا ہے اور ساتھ ساتھ اس سے جسمانی امراض بھی لگ جاتے ہیں اس لیے آپ نے اپنے صحابہ اور اپنی امت کو خاص طور پر ان تمام مواقع سے بچنے کی تلقین فرمائی جن میں انسان پر غصہ کی حالت قائم ہو جائے اور اگر کسی پر غصہ جیسا منفی جذبہ غالب آ ہی جائے تو نبی پاک نے اسکا جسمانی علاج بھی بتا دیا . یہ سب امور مندرجہ ذیل احادیث میں با وضاحت ملاحظہ کیے جا سکتے ہیں

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ ہے جو غصہ کے وقت خود کو قابو میں رکھے۔‘‘

(بخاری، کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، حدیث نمبر: 6114)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےکہ حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’جو شخص اپنی زبان کو محفوظ رکھے گا، اللہ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا اور جو اپنے غصے کو روکے گا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنا عذاب اس سے روک دے گا اور جو اللہ سے عذر کرے گا، اللہ اس کے عذر کو قبول فرمائے گا۔‘‘

(شعب الایمان، السابع والخمسون من شعب الایمان، فصل فی ترک الغضب ۔۔۔ الخ، حدیث نمبر:8311)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہےکہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایاکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
’’جو اپنے غصہ میں مجھے یاد رکھے گا میں اسے اپنے جلال کے وقت یاد کروں گا اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اسے ہلاک نہ کروں گا۔‘‘

(فردوس الاخبار، باب القاف، حدیث نمبر: 4476)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہےکہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے بندے نے غصہ کا گھونٹ پیا، اس سے بڑھ کر اللہ کے نزدیک کوئی گھونٹ نہیں۔‘‘

(شعب الایمان، السابع والخمسون من شعب الایمان، فصل فی ترک الغضب ۔۔۔ الخ، حدیث نمبر: 8307)

حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں غلام کی پٹائی کر رہا تھا کہ میں نےاپنے پیچھے سے آواز سنی کہ اے ابو مسعود! (رضی اللہ تعالی عنہ) تمہیں علم ہونا چاہیے کہ تم اس پر جتنی قدرت رکھتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے زیادہ تم پر قدرت رکھتا ہے میں نے پیچھے مُڑ کر دیکھا تو وہ رسول اکرم ﷺ تھے۔ میں عرض کی یا رسول اللہ ﷺ! یہ اللہ کی رضا کی کےلیے آزاد ہے آپ ﷺنے فرمایا کہ اگر تم یہ نہ کرتے تو تمہیں دوزخ کی آگ جلاتی یا فرمایا کہ تمہیں دوزخ کی آگ چھوتی۔

(صحیح مسلم ص905 حدیث 1658دار ابن حزم بیروت)

میرے پیارے آقا ﷺ نے غصے کا جسمانی علاج کیا بیان فرمایا ہے؟ اب وہ بھی پڑھیں ذرا

حضرت عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا :
غضب شیطان کے اثر سے اور شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے تو جب تم میں سے کوئی شخص غضبناک ہو (یعنی غصے کی حالت میں ہو) تو وہ وضو کرے۔

(سنن ابو داؤد جلد2 صفحہ304)

حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریمﷺ نے فرمایا:
جب تم میں سے کسی شخص کو غصہ آجائے کھڑا ہو تو بیٹھ جائے پھر اسکا غصہ ختم ہو جائے تو ٹھیک ہے ورنہ وہ لیٹ جائے۔

(سنن ابو داؤد کتاب الادب حدیث نمبر:4782)

امام ابو جعفر محمد بن جریر طبری متوفی 310 ہجری روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :
جس شخص نےغصہ ضبط کر لیا حالانکہ وہ اسکے اظہار پر قادر تھا اللہ تعالیٰ اسکو امن اور ایمان سے بھر دےگا۔

(جامع البیان جلد4 صفحہ61)

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:
’’یاد رکھو جو شخص سختی کرتا اور غضب میں آجاتا ہے اس کی زبان سے معارف اور حکمت کی باتیں ہرگز نہیں نکل سکتیں۔ وہ دل حکمت کی باتوں سے محروم کیا جاتا ہے جو اپنے مقابل کے سامنے جلدی طیش میں آ کر آپے سے باہر ہو جاتا ہے۔ گندہ دہن اور بے لگام کے ہونٹ لطائف کے چشمہ سے بے نصیب اور محروم کئے جاتے ہیں۔غضب اور حکمت دونوجمع نہیں ہو سکتے۔ جو مغلوب الغضب ہوتا ہے۔ اس کی عقل موٹی اور فہم کند ہوتا ہے۔ اس کو کبھی کسی میدان میں غلبہ اور نصرت نہیں دئیے جاتے۔ غضب نصف جنون ہے جب یہ زیادہ بھڑکتا ہے تو پورا جنون ہو سکتا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد پنجم صفحہ 126تا127۔ ایڈیشن 1984ء)

پھر ایک دوسری جگہ پر حضر ت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’یاد رکھو کہ عقل اور جوش میں خطرناک دشمنی ہے۔جب جوش اور غصہ آتا ہے تو عقل قائم نہیں رہ سکتی۔ لیکن جو صبر کرتا ہے اور بردباری کا نمونہ دکھاتا ہے اس کو ایک نور دیا جاتا ہے جس سے اس کی عقل و فکر کی قوتوں میں ایک نئی روشنی پیدا ہو جاتی ہے اور پھر نور سے نور پیدا ہوتا ہے۔ غصہ اور جوش کی حالت میں چونکہ دل و دماغ تاریک ہوتے ہیں اس لئے پھر تاریکی سے تاریکی پیدا ہوتی ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد سوم صفحہ 180۔ ایڈیشن 1984ء)

مندرجہ بالا آیات قرآنیہ احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ملفوظات حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی روشنی میں یہ بات روز روشن کی طرح واضع ہو جاتی ہے کہ غصہ و طیش کی حالت میں خود پر قابو پانا ہی اصل بہادری ہے اور اس حالت میں اللہ کی خاطر معاف کر دینے سے خدا کا قرب حاصل ہوتا ہے۔ اگر ایسا کرنا نا ممکن ہو تو نبی پاک نے علاج بھی بتا دیا کہ غصہ آ جائے تو وضو کر کے خود کو پانی سے ٹھنڈا کرو اگر کھڑے ہو تو بیٹھ جاؤ اگر بیٹھے ہو تو لیٹ جاؤ۔ حاصل مطالعہ ابھی تک کے دلائل کا یہ نکلا کہ غصہ پر ہمیں ہر حال میں قابو پانا چاہیے تاکہ خود بھی نہ صرف اللہ کے پیاروں کی صف میں شامل ہوں بلکہ دوسروں کو بھی اپنی ایذا رسانی سے محفوظ رکھیں۔

اب آئیں دیکھتے ہیں کہ غصہ جیسا منفی جذبہ میڈیکل سائنس کے حوالے سے ہمارے جسمانی نظام کو کس طرح نقصان پہنچتا ہے۔ جب آپکو ان حقائق کا پتہ چلے گا تو آپ اپنے مسلمان ہونے پر رشک کریں گے کہ جس مذہب نے اپنے پیروکاروں کے لیے نا صرف روحانی بیماریوں سےبچنے کے طریقے بتائے بلکہ غصے جیسے منفی جذبے سے ہونے والے جسمانی عوارض سے بھی بچنے کی تلقین مندرجہ بالا آیات قرآنی اور احادیث نبویہ میں کس قدر وضاحت سے بیان فرما دی ہے۔

میڈیکل سائنس کے حوالے سے دیکھا جائے تو جب ایک انسان غصہ کی حالت میں ہوتا ہے تو سب سے پہلے اسکے سانس لینے کی رفتار بڑھ جاتی ہے اور اسے نارمل سے زیادہ آکسیجن جسم میں لیکر جانی پڑتی ہے۔ ایسا کرنے سے اسکی دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے اور دل کو نارمل سے زیادہ تیزی سے کام کرنا پڑتا ہے اس صورت میں دل زیادہ تیزی سے خون جسم کے مختلف حصوں میں بھیجنا شروع کر دیتا ہے ایسا کرنے سے اس انسان کی خون کی شریانوں پر خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ جسکا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جسم کے مختلف اعضاء میں سٹریس بڑھ جاتا ہے. عین اس حالت میں دماغ تیزی سے جسم کے گلینڈز کو پیغام بھیجتا ہے کہ وہ مختلف ہارمون پیدا کریں دماغ کے لیمبِک سسٹم (Limbic system) کے تین حصے برق رفتاری سے کام کرنا شروع کردیتے ہیں جن میں ہپوکےمپوس (Hippocampus)، لیمبِک کورٹیکس (Limbic Cortex)، اور ایمگڈ یلا (Amygdala) شامل ہیں۔ غصے کی حالت میں دماغ کے یہ حصے جسم کے نارمل رویوں کو کنٹرول کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ خطرے کی حالت میں بھاگنے یا مقابلہ کرنے کے فیصلے کو بھی یہی حصے ایڈرنل گلینڈز جو گردوں کے قریب واقع ہوتے ہیں کے ذریعے کنٹرول کر رہے ہوتے ہیں۔ اور غصہ کی حالت بھی خطرے کی حالت میں سے ایک حالت ہوتی ہے . ایڈرنل گلینڈز (Adrenal Glands) جو ہارمونز پیدا کرتے ہیں وہ سٹریس کی وجہ سے جسم میں فیٹی ایسڈز کو بڑھا دیتے ہیں اور یہی فیٹی ایسڈز کی زیادتی جسم میں انفلیمیشن پیدا کرتی ہے جس کی وجہ سے خون کی شریانوں کے سیلز میں کیلشیم کے اکٹھا ہونے کی وجہ سے سختی آنا شروع ہو جاتی ہے۔ اور بلڈ پریشر بڑھنا شروع ہوجاتا ہے۔

واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی میں ہونے والی ریسرچ میں اسی بات کو پچاس سال کی عمر کے افراد پر ریسرچ کر کے ثابت کیا گیا کہ انکی دل کی شریانوں میں غصے کی وجہ سے کیلشیم اکٹھا ہونے کے سبب ان میں دل کی بیماریوں کے ہونے کے خطرات کئی گنا بڑھ گئے۔

دماغ کی نسوں پر غصہ کی حالت میں تناؤ کی وجہ سے نہ صرف سر درد کا عارضہ لاحق ہو جاتا ہے بلکہ انتہائی صورت حال میں دماغ کی شریان کو ناقابل تلافی نقصان بھی پہنچ سکتا ہے جو کہ برین ہیمریج جیسی خطرناک صورت حال سے دوچار کر سکتا ہے۔

اگر غصہ کرنے والا انسان پہلے ہی کئی قسم کی بیماریوں میں گھرا ہوا ہو تو اسے غصے کی حالت میں مزید خود پر قابو پانا چاہیے تاکہ انکی بیماری مزید نہ بڑھے اگر کوئی ہائی بلڈ پریشر کا مریض ہے تو اسکو دل کی بیماری لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اگر ذیابیطس کا مریض ہے تو اسکی شوگر کی بیماری مزید بگڑ سکتی ہے کیونکہ غصے کی حالت میں جیسے جیسے جسم میں انفلیمیشن بڑھے گی ویسے ویسے پہلے سے موجود بیماری میں بگاڑ پیدا ہوتا جائے گا اور مزید کوئی نئی بیماری لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

وہ والدین جو ہر وقت گھر میں بات بات پر لڑتے جھگڑتے ہیں وہ نہ صرف اپنی زندگیوں کو جہنم کا نمونہ بناتے ہیں بلکہ اپنی اولادوں کے ذہنوں کو بھی تکلیف میں مبتلا کر کے انکی عمروں کے تعمیری ادوار کو اپنے منفی رویوں کی وجہ سے انکی ذہنی اور جسمانی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کے سامان پیدا کر رہے ہوتے ہیں۔ اور انہی لڑائی جھگڑوں سے آلودہ گھروں میں پرورش پانے والے بچوں کے آئندہ کے رویے بھی اپنے والدین کی نقالی میں ویسے ہی جھگڑالو، غصیلے انسان کے روپ میں معاشرے کا حصہ بنتے چلے جاتے ہیں۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ غصے جیسے قبیح جذبے کو ہر حال میں نہ صرف کنٹرول کرنا چاہیے بلکہ اپنے ارد گرد بسنے والے دوسرے لوگوں کو بھی اپنے غصے پر قابو پانے کی تلقین کرنی چاہیے۔ تاکہ نہ صرف ہم خود روحانی طور پر ترقی کریں اور جسمانی طور پر صحتمند رہ سکیں بلکہ اپنے ارد گرد بھی ایک پرسکون پر امن معاشرے کو قائم کرنے والے بنیں۔

(ثاقب رشید۔لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 جولائی 2021