’’آج ہم عیدالاضحی جسے عید قربانی بھی کہا جاتا ہے منا رہے ہیں۔ مکے میں بھی اور دنیا کے مختلف ممالک میں بھی مسلمان لاکھوں جانور آج ذبح کر رہے ہیں اور کریں گے لیکن اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ گو یہ جانوروں کی قربانی عبادت کا حصہ ہے، اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہے اور وہ لوگ جو عمرہ اور حج نہیں بھی کر رہے لیکن توفیق رکھتے ہیں ان کے لیے بھی قربانی کے جانور ذبح کرنا ایک اچھی بات ہے لیکن اگر تمہاری قربانیاں صرف دنیاداری اور دکھاوے کی قربانیاں ہیں اور ان میں وہ روح نہیں جو ایک متقی میں ہونی چاہیے تو پھر یاد رکھو تمہاری قربانیاں بے فائدہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ کوئی خون کا پیاسا نہیں ہے، بھوکا نہیں ہے کہ لاکھوں جانوروں کے خون اور گوشت کی اسے حاجت ہے اور پھر وہ ان لوگوں کو جو اس کی یہ حاجت پوری کریں خوش ہو کر جنت کی بشارت دیتا ہے۔ اُس کو تو کوئی ضرورت نہیں اس چیز کی۔ پس اگر کسی کا دل تقویٰ سے خالی ہے تو قربانی کے نام پر تم درجنوں جانور بھی ذبح کر دو یا کسی ملک میں لاکھوں جانور بھی ذبح ہو جائیں تو وہ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والے نہیں بن سکتے۔
پس ہمیشہ یاد رکھو اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا ہے کہ اصل چیز تقویٰ ہے اور تقویٰ کی روح سے کی گئی قربانی خدا تعالیٰ کو پسند ہے اور اس ظاہری قربانی میں دل میں تقویٰ رکھنے والے کا یہ اظہار ہے اور ہونا چاہیے کہ میں خدا تعالیٰ کی راہ میں سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار ہوں اور جس طرح یہ جانور جو انسانوں کے مقابلے میں بہت معمولی چیز ہیں اس لیے ان کی قربانی دی جا رہی ہے، ایک ادنیٰ چیز کو اعلیٰ کے لیے قربان کیا جا رہا ہے اسی طرح میں بھی اس قربانی سے سبق لیتے ہوئے اپنے سے اعلیٰ چیز کے لیے، اعلیٰ مقاصد کے لیے ہر قربانی کرنے کے لیے تیار رہوں گا۔ اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہوں گا۔ میں اس قربانی سے یہ سبق لے رہا ہوں کہ میں جو عہد کرتا ہوں اور کر رہا ہوں کہ جو دین کو دنیا پر مقدم کرنے کا عہد ہے اس کو ہر حال میں پورا کرنے کے لیے تیار رہوں گا۔ میرے کسی فعل میں دنیا داری اور نفس کی ملونی نہیں ہو گی۔ پس یہ عید قربانی ہمیں اگر ہمارے فرائض، ہماری ذمہ داریاں اور عہد دلانے والی نہیں تو یہ ایسی عید ہے جو ہم صرف ایک ظاہری میلے کی طرح منا رہے ہیں۔ یہ عید ہم میں تقویٰ پیدا کرنے کا ذریعہ نہیں بن رہی۔ یہ عید ہمیں قربانیوں کی اہمیت کا احساس نہیں دلا رہی۔ یہ عید ہمیں ہماری ذمہ داریوں سے آگاہ نہیں کر رہی۔ یہ عید ہمیں اپنے عہد کو پورا کرنے کا احساس نہیں دلا رہی۔ صرف ہم نے قربانی کی اور بھیڑ، بکری یا گائے بھی ذبح کر کے خود بھی اس کا گوشت کھایا اور اپنے دوستوں اور عزیزوں کو بھی کھلایا تو یہ سب بے فائدہ ہے اگر اس میں قربانی کی روح نہیں۔ فائدہ تو تبھی ہے جب ہم اپنے عہدکو پورا کرنے والے بنیں۔ اپنی گردنیں خدا تعالیٰ کے آگے رکھ دیں۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت کا حق ادا کرنے والے ہوں۔ اس کے بندوں کے حق ادا کرنے والے ہوں۔ اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہوں کہ اس نے ہمیں مسلمان بنایا اور پھر احمدی مسلمان بنایا۔جس نے زمانے کے امام مسیح موعود اور مہدی معہود کے ہاتھ پر یہ عہد کیا ہے کہ میں دین کو دنیا پر مقدم رکھوں گا، جان، مال، وقت، عزت اور اولاد کو قربان کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہوں گا اور پھر اس عہد بیعت کے تسلسل کو قائم رکھتے ہوئے خلافت احمدیہ کے ساتھ بھی اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے کامل شرح کے ساتھ عہدِ بیعت نبھاؤں گا۔ پس جب یہ سب کچھ ہو گا تو ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ اپنی رضا پانے والے لوگوں میں شامل ہونے کی خوشخبری دیتا ہے۔
(خطبہ عید الاضحی سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 12؍ اگست 2019ء)