جلسہ سالانہ کا آغاز جماعت احمدیہ کی تاریخ میں ایک ایسا سنگ میل تھا کہ رہتی دنیا تک احمدی نسلوں میں اس کے انعقاد اور اس میں شمولیت کو ایک مذہبی مقدس فریضہ کے طور پر جانا جائے گا اور بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کی نصائح بصورت تحریرات اس بابرکت جلسہ کی اہمیت کو ہمیشہ اجاگر کرتی رہیں گی۔ ان جلسوں میں شامل ہونے والا جماعت احمدیہ کا ہرمردوزن، پیر وجوان نہ صرف جلسوں کے روحانی ماحول سے اپنی اصلاح کرتا اور تربیت پاتا تھا بلکہ دنیا کے چپہ چپہ میں علم اسلام احمدیت بلند کرتے ہوئے ایک بہترین منتظم بھی ثابت ہوا۔
جلسہ سالانہ کی بنیاد خود امام آخر الزمان سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے رکھی اور اس کی بابت فرمایا:
’’اس جلسہ کو معمولی جلسوں کی طرح خیال نہ کریں۔ یہ وہ امر ہے جس کی خالص تائیدِ حق اوراعلائے کلمۃ اللہ پر بنیاد ہے۔ اس سلسلہ کی بنیادی اینٹ خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے رکھی ہے اوراس کے لئے قومیں تیار کی ہیں جو عنقریب اس میں آملیں گی کیونکہ یہ اس قادر کافعل ہے جس کے آگے کوئی بات انہونی نہیں۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ341)
اسی طرح فرمایا:
’’ہر یک صاحب جو ا س للّٰہی جلسے کے لئے سفر اختیار کریں خدا تعالیٰ ان کے ساتھ ہو اور ان کو اجر عظیم بخشے اور ان پر رحم کرے۔ اور ان کی مشکلات اور اضطراب کے حالات ان پر آسان کر دیوے اور ان کے ہم و غم دور فرمائے۔ اور ان کو ہریک تکلیف سے مخلصی عنایت کرے۔ اور ان کی مرادات کی راہیں ان پر کھول دیوے۔ اور روزِ آخرت میں اپنے ان بندوں کے ساتھ ان کو اٹھاوے جن پر اس کا فضل ورحم ہے۔ تا اختتام سفر ان کے بعد ان کا خلیفہ ہو۔‘‘
(اشتہار 7دسمبر 1892ء۔ مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ342)
جلسہ سالانہ کی اہمیت اور الٰہی اشاروں سے ابتدا
حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں:
’’سالانہ جلسہ خدا تعالیٰ کا نشان ہے اور خدا کی طرف سے ہمارے سلسلہ کی ترقی کے سامانوں میں سے ایک سامان ہے، جس کی ایک دلیل تو یہ ہے کہ جو غیر احمدی دوست جلسہ پر آتے ہیں ان میں سے اکثر بیعت کر کے ہی واپس جاتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جلسہ سے کچھ ایسی برکات وابستہ ہیں کہ جو لوگ اسے دیکھتے ہیں وہ متأثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔‘‘
(خطباتِ محمود جلد12 صفحہ195)
’’ہمارے سالانہ جلسہ کے متعلق حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے پہلے ہی سے بتا دیا تھا کہ دینی اَغراض کے لئے قادیان میں اس موقع پر اس کثرت سے لوگ آیا کریں گے کہ ان کے اس ہجوم سے جو صرف دین کی خاطر ہو گا قادیان کی زمین اَرضِ حَرم کا نام پائے گی۔‘‘
(خطبات محمود جلد9 صفحہ391)
جلسہ سالانہ کی مختصر تاریخ
بانیٔ سلسلہ عالیہ احمدیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود و مہدی معہود علیہ الصلوٰۃ و السلام نے خدائی حکم کے ماتحت آج سے ٹھیک 130سال قبل یعنی 27؍دسمبر 1891ء کوقادیان دارالامان میں جلسہ سالانہ کی بنیاد ڈالی اس وقت کی حاضری 75افراد پر مشتمل تھی۔ اس کے دوسرے سال کی حاضری قریباً 500 کی تھی جس میں 327افراد باہر سے تشریف لائے ہوئےتھے۔ اس طرح ہر سال یہ تعداد خدا تعالیٰ کے فضل سے بڑھتی رہی۔ تقسیم ملک سے قبل یعنی 1946ء میں متحدہ ہندوستان کا آخری جلسہ سالانہ جو حضرت مصلح موعود ؓ کےعہدمبارک میں قادیان میں منعقد ہوا تھا اس کی حاضری 39786 ہزار کے قریب تھی۔
(الفضل یکم جنوری 1947ء صفحہ3)
اس کے بعد یہ جلسہ خلیفۂ وقت کی موجودگی میں ربوہ میں ہر سال منعقد ہوتا رہا ساتھ ہی دائمی مرکز قادیان دارالامان میں بھی اپنے محدود وسائل میں ہر سال جلسہ سالانہ کا انعقاد ہوتا رہا۔ 1983ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒکی موجودگی میں ربوہ میں جو آخری جلسہ منعقد ہوا اس کی حاضری قریباً 275000 سے زائد تھی۔
(بحوالہ تاریخ احمدیت جلد10 صفحہ447)
اس کے بعد پاکستان حکومت کی طرف سے جلسہ منعقد کرنا ممنوع قرار دیا گیا۔ پاکستان کے ظلم و ستم کی وجہ سے سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ نے 1984ء میں پاکستان سے ہجرت فرماکر لندن کو اپنا مرکز بنایا اب وہاں ہر سال برطانیہ کا جو سالانہ جلسہ منعقد ہوتا ہے وہ خلیفۂ وقت کی موجودگی کی وجہ سے عالمگیر حیثیت اختیار کر چکا ہے۔
قارئین کرام! جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ جلسہ سالانہ قادیان جماعت احمدیہ عالمگیر کی تاریخ کا اہم حصہ ہے۔ یہ خدا تعالیٰ کی عظیم الشان قدرتوں کا ایک نشان ہے۔ جماعت احمدیہ کی روز افروز ترقی کا آئینہ دار ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جس جلسہ کی بنیاد خدا تعالیٰ کےاذن سے رکھی تھی اس کی پیروی میں آج مختلف ممالک میں جماعت احمدیہ اپنے جلسےمنعقدکرتی ہے۔ جن میں سر فہرست برطانیہ، جرمنی، امریکہ، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، آسٹریلیا، آئرلینڈ، آئیوری کوسٹ، البانیہ، برازیل، بیلجیم، بورکینا فاسو، بوسنیا، بینن، تنزانیہ، جاپان، ڈنمارک، ساؤتھ افریقہ، سپین، سوئٹزرلینڈ، سویڈن، سیرالیون، غانا، فرانس، کینیڈا، کینیا، ماریشس، نائیجیریا، ہالینڈ، ناروے، اور مینمار وغیرہ ہیں۔ ان جلسوں کے اغراض و مقاصد بھی وہی ہیں جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بیان فرمائے۔اس جگہ خاکسار یہ بھی بیان کر دینا مناسب خیال کرتا ہے کہ تقسیم ملک کے بعد پاکستان میں بھی 1948ء سے 1983ء تک باقاعدہ جلسہ سالانہ منعقد ہوتا رہا بعد میں جب حکومتِ پاکستان کی طرف سے جلسہ منعقد کرنے پر پابندی عائدکی گئی تو بعد از ہجرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ لندن میں مرکزی جلسہ سالانہ منعقد ہونے شروع ہوئے۔ اس مضمون میں خاکسار جلسہ سالانہ قادیان کی تاریخ پر روشنی ڈالنے کی کوشش کرے گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔
پہلا جلسہ سالانہ قادیان
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے ’’آسمانی فیصلہ‘‘ میں مجوزہ انجمن کی تشکیل پر مزید غور کرنے کے لئے جماعت کے دوستوں کو ہدایت فرمائی کہ وہ 27؍دسمبر1891ء کو قادیان پہنچ جائیں۔ چنانچہ اس تاریخ کو مسجد میں احباب جمع ہوئے۔ بعد نماز ظہر اجلاس کی کارروائی شروع ہوئی۔ سب سے قبل مولانا عبد الکریم صاحب سیالکوٹیؓ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی تازہ تصنیف (آسمانی فیصلہ) پڑھ کر سنائی۔ پھر یہ تجویز رکھی گئی کہ مجوزہ انجمن کے ممبر کون کون صاحبان ہوں۔ اور کس طرح اسکی کارروائی کا آغاز ہو۔ حاضرین نے بالاتفاق یہ قرار دیا کہ سردست یہ رسالہ شائع کر دیا جائے اور مخالفین کا عندیہ معلوم کرکے بتراضی فریقین انجمن کے ممبر مقرر کئے جائیں۔ اسکے بعدجلسہ ختم ہوا۔ اور حضرت اقدس سے دوستوں نے مصافحہ کیا اس طرح جماعت احمدیہ کا سب سے پہلا جلسہ سالانہ منعقد ہوا جس میں کل 75 احباب شامل ہوئے تھے۔‘‘
(بحوالہ تاریخ احمدیت جلد اول صفحہ440 مطبوعہ2007ء)
سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس جلسے کے بعد مستقل رنگ میں ہر سال جلسہ سالانہ کے انعقاد کا فیصلہ فرمایا۔ چنانچہ بذریعہ اشتہار تمام احباب جماعت کو اس فیصلے کی اطلاع دیتے ہوئے فرماتے ہیںکہ:۔ ’’آئندہ ہر سال 29،28،27؍دسمبر کی تاریخوں میں جماعت کا جلسہ منعقد ہوا کرے گا۔‘‘
(بحوالہ تاریخ احمدیت جلد اول صفحہ441 مطبوعہ 2007ء)
چنانچہ اگلے سال دسمبر 1892ء سے یہ بابرکت جلسہ مستقل طورپر شروع ہوا۔ جس کا سلسلہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے پوری کامیابی سے اب تک جاری ہے۔اور آئندہ بھی ان شاء اللہ تا قیامت جاری رہے گا۔
پہلے جلسہ سالانہ قادیان1891ء میں شامل ایک صحابی حضرت صوفی نبی بخش صاحبؓ کے تاثرات
اولین جلسہ سالانہ قادیان میں شامل ہونے والے خوش نصیب صحابی حضرت صوفی نبی بخش صاحبؓ اس جلسہ میں شمولیت کےتاثرات اپنی بیعت کو ذکر کرتےہوئے فرماتے ہیں:
اپریل 1889ء سے اپریل 1892ء تک خاکسار انجمن حمایت اسلام کامہتمم کتب خانہ رہا۔ اور حضور کا مضمون ’’ایک عیسائی کے تین سوالوں کا جواب‘‘ میرے ہی اہتمام سے چھاپا گیا۔
ایک دفعہ حسب معمول انجمن کے کتب خانہ میں گیا۔ ان دنوں رسالہ فتح اسلام چھپ چکا تھا۔ اس کی ایک کاپی اس کے انجمن کے دفتر میں پہنچی۔ بہت سے مولوی صاحبان جن میں اکثر اہل حدیث تھے اس کو پڑھتے اور نہایت تعجب سے کہتے کہ جو کچھ مرزا صاحب نے اس رسالہ میں لکھا ہے اس کوکوئی بھی نہیں مانے گا مگریہ رسالہ بھی لاجواب ہے اس کا بھی کوئی جواب نہیں۔ اس کے بعد رسالہ توضیح المرام بھی میری نظر سے گذرا۔ ان دونوں رسالوں کے شائع ہونے کے بعد ہندوستان میں ایک سخت طوفان بے تمیزی برپا ہوا۔ اور ہر طرف سے مولوی صاحبان نے کفر کے فتوےتیار کئےیہاں تک کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو قادیان میں ایک جلسہ کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ مجھے بھی ایک کارڈ پہنچا۔ لیکن بعض ضروری خانگی امورات کی وجہ سے میں نے حاضر خدمات ہونے سےانکارکیا۔ لیکن اسی ہفتہ میں پھر دوبارہ کارڈ پہنچا جس کے الفاظ یہ تھے۔
’’دسمبر کی تعطیلات میں آپ ضرور تشریف لائیں۔ اور خدا تعالیٰ سےدعا کریں کہ وہ آپ کو اپنے جذب خاص سے اپنی طرف کھینچ لے۔‘‘
ظہر کی نماز سے فارغ ہو کر میں نے اس خط کو پڑھا۔ اور مجھ پر اس کا ایسا اثر ہوا کہ میں نے تمام ان خانگی امورات کو جن کی بنا پر قادیان آنے سے میں نے معذرت کی تھی خیر آباد کہی اور مصمم ارادہ کیا کہ قادیان جانا ضروری ہے۔
الغرض 27 دسمبر1891ء کے جلسے پر جس میں حاضرین کی تعداد اسی کے قریب تھی۔ میں بھی حاضر خدمت ہوا۔ اور دن کے دس بجے کے قریب چائے پینے کے بعد ارشاد ہوا کہ سب دوست بڑی مسجد میں جو اب مسجد اقصیٰ کےنام سے مشہور ہے تشریف لے جائیں۔
حسب ِحکم سب کےساتھ میں بھی حاضر ہوا۔ زہے قسمت کہ میرے لئے قسام ازل نےاس برگزیدہ بندہ کی جماعت میں داخل ہونے کے لئے یہی دن مقرر کر رکھا تھا۔ اُس وقت مسجد اتنی وسیع نہ تھی جیسی آج نظر آتی ہے۔ سب کے بعد حضرت خود تشریف لائے اور مولوی عبدالکریم صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ’’فیصلہ آسمانی‘‘ سنانے کے لئے مقرر ہوئے۔ لیکن میرے لئے ایک حیرت کا مقام تھا کیونکہ جب میں نے حضرت اقدس کے روئے مبارک اور لباس کی طرف دیکھا تو وہی حلیہ تھا اور وہی لباس زیب تن تھا جس کو ایام طالب علمی میں مَیں نے دیکھا تھا۔
حاضرین تو بڑی توجہ سے آسمانی فیصلہ سننے میں مشغول رہے۔ اور میں اپنے دل کے خیالات میں مستغرق تھا اور فیصلہ کر رہا تھا کہ وہی نورانی صورت ہے جس کو طالب علمی کے زمانہ میں مَیں نے خواب میں دیکھا تھا۔ اس کے بعد جلسہ برخواست ہوا۔ اور ہر ایک حضرت صاحب سے مصافحہ کرتا اور رخصت ہوتا۔ میں نے عمداً سب سے پیچھے مصافحہ کیا۔ اور عرض کیا کہ میرے لئے کیا حکم ہے۔ کیونکہ میں نے ایک شخص کی آگے بیعت کی ہوئی ہے۔ آپ نے فرمایا:
’’آپ کی بیعت نُوْرٌ عَلیٰ نُوْرٍ ہوگی بشرط یہ کہ وہ شخص نیک ہے۔ ورنہ بیعت فسخ ہوجائے گی اور ہماری بیعت رہ جائےگی۔‘‘
(اخبار الحکم قادیان14 اپریل 1935ء صفحہ6)
مقامات جلسہ گاہ
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زمانہ میں1892ء کے جلسہ سالانہ کے سوا (جو فصیل کے مقام پر یعنی موجودہ پارکنگ دفاتر صدر انجمن احمدیہ قادیان کے مقام پر ہوا۔ناقل) باقی جلسے (یعنی 1891تا1907ء تک۔ناقل) مسجد اقصیٰ میں منعقد ہوئے۔ خلافت اولیٰ کے ابتدائی پانچ برسوں (یعنی 1908ء تا1912ءتک۔ناقل) میں بھی ان کا انعقاد مسجد اقصیٰ میں ہی ہوتا رہا۔لیکن 1913ء سے لیکر 1923ء تک (یعنی کل 11سال) مسجد نور جلسہ گاہ رہی۔ اس کے بعد 1924ء میں سامعین کی کثرت کے پیش نظر مسجد نور سے باہر تعلیم الاسلام کالج کے میدان میں اس مبار ک اجتماع (یعنی جلسہ سالانہ) کا انعقاد ہوتا رہا اور 1946ء تک کل 23جلسے اس سرزمین میں منعقد ہوئے۔ ملکی تقسیم کے بعد قادیان میں 1947ء کاجلسہ سالانہ دوبارہ مسجداقصیٰ ہی میں منعقد ہوا۔ اور پھر 1948ء میں پرانے زنانہ جلسہ گاہ میں جو موجودہ مکان حضرت مولوی سرور شاہ صاحب کے شمال میں واقع ہے (حالیہ دفتر جلسہ سالانہ و لنگر خانہ جلسہ سالانہ نمبر1۔ناقل) منتقل کر دیا گیا۔
(بحوالہ تاریخ احمدیت جلد اول صفحہ 444-443مطبوعہ 2007ء)
1948ء سے لیکر 1960ء تک جلسے اسی جگہ یعنی پرانے زنانہ جلسہ گاہ میں ہی منعقد ہوتے رہے 1961ء میں موسم کی خرابی کی وجہ سے جلسہ سالانہ مسجد اقصیٰ میں منعقد کیا گیا۔ 1962ء سے 1974ء تک جلسہ سالانہ کے شبینہ اجلاس مسجد اقصیٰ میں اور دن کے اجلاس پرانے زنانہ جلسہ گاہ میں منعقد ہوئے۔1975ء سے 1988ء تک جلسہ سالانہ کے اجلاس پرانے زنانہ جلسہ گاہ میں ہی ہوتے رہے۔ 1989ء میں پہلی بار احمدیہ گراؤنڈ میں جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ اور 2004ء تک اسی مقام پر جلسہ منعقد ہوتا رہا۔ 2005ء میں سیدنا حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تشریف لائے جس وجہ سے احباب جماعت نے بکثرت شرکت کی۔سامعین کی کثرت کو پیش نظر رکھتے ہوئے احمدیہ گراؤنڈ کی بستان احمد (جو قادیان اور ننگل باغباناں کے درمیان ہے) میں جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ پھر 2006ء سے لیکر 2013ء تک دوبارہ احمدیہ گراؤنڈ میں منعقد ہوتا رہا۔ اب 2014ء سے مستقل طورپر جدید جلسہ گاہ (بستان احمد) میں جلسہ منعقد ہوتا ہے۔
سن جلسہ | آغاز جلسہ سالانہ قادیان کے سال | جلسہ سالانہ کا نمبر شمار | تعداد حاضرین جلسہ سالانہ |
1891ء | 1 | پہلا | 75 |
1892ء | 2 | دوسرا | 327 |
1893ء | 3 | حضرت مسیح موعودؑ نےجلسہ ملتوی کردیا تھا | |
1894ء | 4 | تیسرا | ؟ (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی) |
1895ء | 5 | چوتھا | ؟ (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی) |
1896ء | 6 | حضرت مسیح موعودؑ نےجلسہ ملتوی کردیا تھا | |
1897ء | 7 | پانچواں | ؟ (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی) |
1898ء | 8 | چھٹا | ؟ (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی) |
1899ء | 9 | ساتواں | ؟ (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی) |
1900ء | 10 | آٹھواں | 500 |
1901ء | 11 | نوواں | ؟ (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی) |
1902ء | 12 | حضرت مسیح موعودؑ نےجلسہ ملتوی کردیا تھا | |
1903ء | 13 | دسواں | ؟ (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی) |
1904ء | 14 | گیارہواں | ؟ (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی) |
1905ء | 15 | بارہواں | ؟ (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی) |
1906ء | 16 | تیروا | 1500قریباً |
1907ء | 17 | چودہواں | 3000قریباً |
1908ء | 18 | پندرہواں | 2500قریباً |
1909ء | 19 | سولہواں | 3000سے زیادہ |
1910ء | 20 | سترہواں | 2500سے زیادہ |
1911ء | 21 | اٹھارہواں | 3000سے زیادہ |
1912ء | 22 | انیسواں | 2200مرد105عورت |
1913ء | 23 | بیسواں | 3000 |
1914ء | 24 | 21واں | مرد3500خواتین400سے زیادہ |
1915ء | 25 | 22واں | 4000سے زیادہ |
1916ء | 26 | 23واں | 5000سے زیادہ |
1917ء | 27 | 24واں | ؟ (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی) |
1918ء | 28 | 25واں | 5000سے زیادہ |
1919ء | 29 | 26واں | 6،7ہزارقریباً |
1920ء | 30 | 27واں | ایضاً |
1921ء | 31 | 28واں | 7192قریباً |
1922ء | 32 | 29واں | 8،9ہزار قریباً |
1923ء | 33 | 30واں | 11،12ہزار قریباً |
1924ء | 34 | 31واں | 15000قریباً |
1925ء | 35 | 32واں | 11384سے زائد |
1926ء | 36 | 33واں | 12117قریباً |
1927ء | 37 | 34واں | 13020 |
1928ء | 38 | 35واں | 16885قریباً |
1929ء | 39 | 36واں | 17316قریباً |
1930ء | 40 | 37واں | 17316سے زیادہ |
1931ء | 41 | 38واں | 18776قریباً |
1932ء | 42 | 39واں | 20752قریباً |
1933ء | 43 | 40واں | 19143سے زیادہ |
1934ء | 44 | 41واں | 25000ہزار قریباً |
1935ء | 45 | 42واں | 21278قریباً |
1936ء | 46 | 43واں | 25854قریباً |
1937ء | 47 | 44واں | 27998قریباً |
1938ء | 48 | 45واں | 32479قریباً |
1939ء | 49 | 46واں | 39950قریباً |
1940ء | 50 | 47واں | 33783قریباً |
1941ء | 51 | 48واں | 30000قریباً |
1942ء | 52 | 49واں | 23760قریباً |
1943ء | 53 | 50واں | 27256قریباً |
1944ء | 54 | 51واں | 23600قریباً |
1945ء | 55 | 52واں | 33435قریباً |
1946ء | 56 | 53واں | 39786قریباً |
1947ء | 57 | 54واں | درویش 300 غیر مسلم20 |
1948ء | 58 | 55واں | 1400قریباً |
1949ء | 59 | 56واں | 1000 سے زائد |
1950ء | 60 | 57واں | 1347سے زیادہ |
1951ء | 61 | 58واں | 1125 سے زیادہ |
1952ء | 62 | 59واں | قریباً 900 |
1953ء | 63 | 60واں | 1642 |
1954ء | 64 | 61واں | گزشتہ سال سےزیادہ |
1955ء | 65 | 62واں | 262 مہمان |
1956ء | 66 | 63واں | 1000 پہلے روز |
1957ء | 67 | 64واں | 1925 |
1958ء | 68 | 65واں | 1980 |
1959ء | 69 | 66واں | 1200 قریباً |
1960ء | 70 | 67واں | 1200 (احمدی) |
1961ء | 71 | 68واں | 1700 احمدی |
1962ء | 72 | 69واں | 1600 سے زیادہ |
1963ء | 73 | 70واں | 2837 |
1964ء | 74 | 71واں | 2000 |
1965ء | 75 | 72واں | 600 احمدیوں کی تعداد |
1966ء | 76 | 73واں | 4/3 سو بھارتی 196 پاکستانی21 غیر ملکی |
1967ء | 77 | 74واں | 3052 |
1968ء | 78 | 75واں | 3152 |
1969ء | 79 | 76واں | 3240 |
1970ء | 80 | 77واں | 3350 |
1971ء | 81 | 78واں | 3105 |
1972ء | 82 | 79واں | 3190 |
1973ء | 83 | 80واں | 3298 |
1974ء | 84 | 81واں | 3417 |
1975ء | 85 | 82واں | 3450 |
1976ء | 86 | 83واں | 3542 |
1977ء | 87 | 84واں | 4000/3000 |
1978ء | 88 | 85واں | 3544 |
1979ء | 89 | 86واں | 2400بھارتی 200 غیر ملکی |
1980ء | 90 | 87واں | 3685 |
1981ء | 91 | 88واں | 3728 |
1982ء | 92 | 89واں | 3760 |
1983ء | 93 | 90واں | 3815 |
1984ء | 94 | 91واں | 4050 |
1985ء | 95 | 92واں | 3935 |
1986ء | 96 | 93واں | 4040 |
1987ء | 97 | 94واں | 4310 |
1988ء | 98 | 95واں | ؟ (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی) |
1989ء | 99 | 96واں | ؟ (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی) |
1990ء | 100 | 97واں | ؟ (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی) |
1991ء | 101 | 98واں | 22000 |
(بحوالہ تاریخ احمدیت جلد1 صفحہ 446تا448 مطبوعہ 2007ء ناشر نظارت نشر و اشاعت قادیان)
سن جلسہ | تعداد آغاز جلسہ | تعداد جلسہ | حاضری جلسہ | حوالہ |
1992ء | 102 | 99واں | 15 ممالک سے 6ہزار سے زائداحمدیوں نے شرکت کی | بدر 14/7 ؍جنوری 1993 ء صفحہ1 |
1993ء | 103 | 100واں | 22،، ،، 12 ہزار ،، ،، ،، ،، | بدر13/6؍ جنوری 1994ء صفحہ4 |
1994ء | 104 | 101واں | 17،، ،، 5 ہزار ،، ،، ،، ،، | بدر12/5 ؍جنوری 1995 ء صفحہ2 |
1995ء | 105 | 102واں | 23ممالک سے احمدیوں نے شرکت کی(تعداد؟) | بدر 11/4؍جنوری 1996ء صفحہ1 |
1996ء | 106 | 103واں | 20،، ،، 8ہزار ،، ،، ،، ،، | بدر 9/2؍جنوری 1997ء صفحہ1 |
1997ء | 107 | 104واں | 26،، ،، 6408 ،، ،، ،، ،، | بدر 18/1 ؍جنوری 1998ء صفحہ11 |
1998ء | 108 | 105واں | 16ہزار سے زائد احمدیوں نے شرکت کی | بدر28؍جنوری 1999ء صفحہ1 |
نومبر1999ء | 109 | 106واں | 27،، ،، 21ہزار سے زائداحمدیوں نے شرکت کی | بدر 25 نومبر 1999ءصفحہ1 |
نومبر2000ء | 110 | 107واں | 21،، ،، 35 ہزار ،، ،، ،، | بدر 30؍نومبر7؍دسمبر2000ءصفحہ7 |
نومبر 2001ء | 111 | 108واں | 15،، ،، 50 ،، ،، ،، ،، | بدر 22/15 نومبر 2001 ءصفحہ2 |
2002ء | 112 | 109واں | 13،، ،، 55 ،، ،، ،، ،، ،، | بدر 14/7؍جنوری 2003ء صفحہ 3 |
2003ء | 113 | 110واں | 23،، ،، 50 ،، ،، ،، ،، ،، | بدر13/6؍جنوری 2004ء صفحہ2 |
2004ء | 114 | 111واں | 28،، ،، 5 3ہزار احمدیوں نے شرکت کی | بدر11/4 ؍جنوری 2005ء صفحہ 2 |
2005ء | 115 | 112واں | 43،، ،، 70ہزار احمدیوں نے شرکت کی | بدر12/5 ؍جنوری2006ء صفحہ 16 |
2006ء | 116 | 113واں | 23،، ،، 5 2ہزار احمدیوں نے شرکت کی | بدر11/4 ؍جنوری 2007ء صفحہ 12 |
2007ء | 117 | 114واں | 30،، ،، 17 ،، ،، ،، ،، | بدر 10/3؍ جنوری 2008ء صفحہ 1 |
مئی 2009ء | 118 | 115واں | 11،، ،، 6 ،، ،، ،، | بدر11/4 ؍جون 2009ء صفحہ 14 |
2009ء | 119 | 116واں | 27،، ،، 18 ،، سےزائد احمدیوں نے شرکت کی | بدر 14/7؍ جنوری 2010 ءصفحہ 14 |
2010ء | 120 | 117واں | 40،، ،، 16 ،، احمدیوں نے شرکت کی | بدر13/6 ؍جنوری 2011ء صفحہ1 |
2011ء | 121 | 118واں | 33،، ،، 17 ،، سےزائد احمدیوں نے شرکت کی | بدر12/5؍ جنوری 2012ء صفحہ 1 |
2012ء | 122 | 119واں | 33،، ،، 18300 ،، ،، ،، ،، | بدر 17/10 ؍جنوری 2013ء صفحہ 1 |
2013ء | 123 | 120واں | 36ممالک کی نمائندگی 17574 سےزائد احمدیوں نے شرکت کی | بدر 16/9 ؍جنوری 2014ء صفحہ 1 |
2014ء | 124 | 121واں | 37،، ،، 18700 ،، ،، ،، ،، | بدر 29؍جنوری 2015ء صفحہ 2 |
2015ء | 125 | 122واں | 44،، ،، 19134،، ،، ،، ،، | بدر 28؍جنوری 2016ء صفحہ 1 |
2016ء | 126 | 123واں | 42،، ،، 14242 ،، ،، ،، ،، | بدر19؍جنوری 2017ء صفحہ1 |
2017ء | 127 | 124واں | 44،، ،، 20048 ،، ،، ،، ،، | بدر18؍جنوری 2018ء صفحہ1 |
2018ء | 128 | 125واں | 48،، ،،18864،، ،، ،، ،، | بدر 24؍جنوری 2019ء صفحہ2 |
2019ء | 129 | 126واں | جلسہ منعقد نہیں ہوا | |
2020ء | 130 | 127واں | جلسہ سالانہ کرونا کی وجہ سے منعقد نہیں ہوا۔ |
آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو جلسہ سالانہ کے عظیم الشان مقاصد کے حصول کی توفیق عطا کرے۔ ہم جلسہ سالانہ سے وابستہ روحانی وجسمانی برکات سے متمتع ہوسکیں۔ آمین ثم آمین
(شیخ مجاہد احمد شاستری۔قادیان)