• 27 اپریل, 2024

جلسہ سالانہ کی برکات

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی آمد کی برکات ہم اکثر دیکھتے اور محسوس کرتے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے روحانی گھر میں داخل ہونے سے ہم بہت سے فوائد حاصل کررہے ہیں۔ آپ کی آمد نے جہاں ہمارے لیے روحانی ترقی کے سامان پیدا کیے ہیں وہاں عالمی امن اور مختلف قوموں کو جوڑنے کے سامان بھی پیدا کر دئے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ہاتھ سے ایسے پودے کا بیج بویا گیا جس کی جڑیں بہت مضبوط ہیں۔ جماعت احمدیہ کے قیام کے آغاز میں ہی حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے 1891ء میں جلسہ سالانہ کا آغاز کیا چنانچہ پہلے سال صرف 75 افراد اس جلسہ میں شامل ہوئے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نےاس جلسہ کی اغراض و مقاصد کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:
’’قرین مصلحت معلوم ہوتا ہے کہ سال میں تین روز ایسے جلسہ کے لئے مقرر کئے جائیں جس میں تمام مخلصین اگر خدا تعالیٰ چاہے بشرط صحت و فرصت وعدم موانع قویہ تاریخ مقررہ پر حاضر ہو سکیں۔ سو میرے خیال میں بہترہے کہ وہ تاریخ 27 دسمبر سے 29 دسمبر تک قرار پائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حتی الوسع تمام دوستوں کو محض للہ ربانی باتوں کے سننے کے لئے اور دعا میں شریک ہونے کے لئے اس تاریخ پر آجانا چاہئے۔ اور اس جلسہ میں ایسے حقائق اور معارف کے سنانے کا شغل رہے گا۔جو ایمان اور یقین اور معرفت کو ترقی دینے کے لئے ضروری ہیں۔اور نیز ان دوستوں کے لئے خاص دعائیں اور خاص توجہ ہوگی اور حتی الوسع بدرگاہ ارحم الراحمین کوشش کی جائے گی کہ خدائے تعالیٰ اپنی طرف ان کو کھینچے اور اپنے لئے قبول کرے اور پاک تبدیلی ان کو بخشے اور ایک عارضی فائدہ ان جلسوں میں یہ بھی ہوگا کہ ہر یک نئے سال جس قدر نئے بھائی اس جماعت میں داخل ہوں گے۔ وہ تاریخ مقررہ پر حاضر ہوکر اپنے پہلے بھائیوں کے منہ دیکھ لیں گے۔ اور روشناسی ہوکر آپس میں رشتہ تودّد و تعارف ترقی پذیر ہوتا رہے گا۔ اور جو بھائی اس عرصہ میں اس سرائے فانی سے انتقال کر جائے گا۔ اس جلسہ میں اس کے لئے دعائے مغفرت کی جائے گی۔اور تمام بھائیوں کو روحانی طور پرایک کرنے کے لئے اور ان کی خشکی اور اجنبیت اور نفاق کو درمیان سے اٹھادینے کے لئے بدرگاہ حضرت عزت جلّ شانہ کوشش کی جائے گی اور روحانی جلسہ میں اور بھی کئی روحانی فوائد اور منافع ہونگے جو ان شاء اللہ القدیر وقتاً فوقتاً ظاہر ہوتے رہیں گےاور کم مقدرت احباب کے لئے مناسب ہوگا کہ پہلے ہی سے اس جلسہ میں حاضر ہونےکا فکر رکھیں۔‘‘

(آسمانی فیصلہ، روحانی خزائن جلد4 صفحہ351 تا352)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جس جلسہ کی بنیاد 1891ء میں رکھی اس کی شاخیں اب دنیا کے دور دراز ملکوں تک پھیل چکی ہیں۔ دنیا کے مختلف ممالک میں ہر سال باقاعدگی سے جلسہ سالانہ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اور اس میں لاکھوں کی تعداد میں افراد جماعت مختلف اقوام اور ملکوں سے شامل ہوتے ہیں۔ جلسہ سالانہ میں شامل ہونے کے لیے لوگ باقاعدہ تیاری کرتے ہیں خاص طور پر جلسہ سالانہ یو کے اور جلسہ سالانہ جرمنی میں پوری دنیا سے لوگ شامل ہوتے ہیں، کیونکہ ان جلسوں میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بنفس نفیس شامل ہوتے ہیں اور احمدیوں کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا شرف حاصل ہوتا ہے۔

کورونا وائرس کی وجہ سے پچھلے سال سے تمام دنیا میں جماعتی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں خاص طور پر جلسہ سالانہ نہ ہونے کی وجہ سے تشنگی پائی جاتی ہے۔ چنانچہ محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس سال 3 تا 5 اپریل 2021ء کو جماعت احمدیہ برکینا فاسو کو برکینا فاسو میں جلسہ سالانہ کے انعقاد کی توفیق ملی۔

جلسہ سالانہ کے انعقاد کے لیے ایک لمبی پلیننگ کی ضرورت ہوتی ہےاور اس کو کامیاب بنانے کے لیے سینکڑوں خدام دن رات ایک کر دیتے ہیں۔ یہی نظارہ برکینا فاسو کے جلسہ میں بھی دیکھنے کو ملا۔ جلسہ کی کامیابی کے لیے جامعۃ المبشرین برکینا فاسو کے طلبأ نے بہت جانفشانی سے دن رات ایک کر کے جلسہ کے انتظامات کیے۔ برکینافاسو کا موسم انتہائی گرم ہوتا ہے اور آج کل درجہ حرارت 43ڈگری تک چلا جاتا ہے۔ اس شدید گرمی میں کام کرنا کوئی آسان کام نہیں۔ یہ ایسے فدائی لوگ ہی کر سکتے ہیں جن کے ایمان کی گرمی اس گرمی پر حاوی ہوجائے۔ وقار عمل کے دوران بہت دفعہ دل میں خیال آتا رہا کہ کیسے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے دنیا کے دور دراز علاقوں میں بسنے والے افراد کو ایک لڑی میں پرو دیا ہے کوئی بینن سے ہے،کوئی مالی سے ہے، کوئی نائیجر سے ہے، کوئی کانگو کنشاسا سے ہے، اور کوئی کانگو برازاویل سے ہے لیکن سب کا مقصد ایک ہے یعنی کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مہمانان کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔

ہم اگر حضرت مسیح موعود ؑ کی صداقت کی تمام دلیلیں ایک طرف رکھ دیں اور صرف اس عظیم الشان تبدیلی کو ہی لے لیں تو یہ سب پر بھاری ہے کہ مختلف قوموں کو بغیر رنگ و نسل کے ایک ہاتھ پر جمع کر دیا۔وقار عمل کرتے ہوئے ایک طالب علم نے خاکسار سے کہا کہ ’’وقار عمل ہمارے خون میں شامل ہو گیا ہے‘‘۔ دنیادار تو ہر چھوٹے سے چھوٹے کام کے لیے پیسے لیتے ہیں تو پھر کیسے ممکن ہوا کہ ایک جامعہ کا طالب علم ایک خادم احمدیت اس بات پر راضی ہوگیا کہ شدید گرمی میں مزدوروں کی طرح کام بھی کررہا ہے نعرہ بھی لگا رہا ہے اور اس پر خوش بھی ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ کی راہ میں یہ خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔یقیناً یہ عظیم الشان تبدیلی ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی آمد اور آپ کی دعاؤں کا ہی نتیجہ ہے۔

خاکسار نے کبھی نہیں دیکھا کہ جامعۃ المبشرین کے طالب علم نے کبھی بھی منہ سے کوئی لفظ نکالا ہو کہ اب وہ تھک گیا ہے اب اس سے اور کام نہیں ہوگا۔ خاکسار کا دل اللہ تعالیٰ کی حمد سے بھر جاتا ہےکیسے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے دلوں کو پھیرتا ہے۔ حضرت مسیح موعود ؑ کو الہام ہوا تھا کہ یَنْصُرُکَ رِجَالٌ نُّوْحِیْٓ اِلَیْھِمْ مِّنَ السَّمَآءِ اس کا نظارہ ہم ہر روز دیکھتے ہیں کہ کیسے اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ کو خادم دین میسر کرتا ہے جو بغیر کسی اجرت کے صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیے کام کیے چلے جاتے ہیں۔

جلسہ سالانہ شروع ہونے سے ایک دن پہلے تمام طلباء سارا دن کام کرتے رہے۔ اور عشاء کی نمازکے بعد کچھ کو تھکاوٹ کی وجہ سے نیند آگئی۔ اس موقع پر جب کہ اگلے دن جلسہ تھا اور کام کافی تھا بینرز لگانے تھے اور کچھ اور بھی کام تھے، خاکسار نے جب ایک گروپ کو بلوایا تو کچھ دیر میں حاضر ہوگئے اور رات دو بجے تک کام کرتے رہے۔ ہم اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں سارا دن بغیر آرام کے دھوپ میں کام کرنے کے بعد جب انسان سوتا ہے تو کتنی مزے کی نیند آتی ہے اور اگر اس وقت اٹھایا جائے تو انسان کی کیا حالت ہوگی۔لیکن کیا کمال کا جذبہ ہے کہ اسی وقت حاضر ہیں اور رات دیر تک کام کرتے رہے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں جزاءدے۔ آمین ثم آمین

جلسہ سالانہ کی برکات بے شمار ہیں۔جلسہ سالانہ پر آنے والےایمان کو تازہ کرتے ہیں۔ اپنے پرانے دوستوں کو ملتے ہیں،جماعت احمدیہ کے نظام کو سمجھتے ہیں۔ غیر احمدی جب بھی جلسوں میں شامل ہوتے ہیں تو ان کے لیے اسلام کی یہ تصویر انتہائی دلکش اور خوبصورت ہوتی ہے۔بہت سے لوگوں کے دل صاف ہوجاتے ہیں۔ جلسہ سالانہ برکینا فاسو میں غیراحمدی احباب کا شامل ہونا انتہائی بابرکت ہوتاہے۔ اس سے کئی لوگ احمدیت کی آغوش میں آجاتے ہیں۔ ایک بڑی تعداد میں لوگ جو جماعت کے خلاف بغض رکھتے ہیں جلسہ میں شامل ہونے کے بعد ان کے دلوں میں احمدیت کی محبت کا دیا جل جاتاہے۔ کئی دفعہ دیکھنے میں آیا کہ ایک غیر احمدی جو جماعت کا انتہائی مخالف تھا جب جلسہ سالانہ میں شامل ہوا تو اس کی سوچ یکسر تبدیل ہوگئی اور اس نے احمدیت کی مخالفت چھوڑ دی۔ اس دفعہ بھی دو افراد نے جلسہ کے دوران حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی غلامی میں آنا اپنے لیے قبول کیا اور اس پاک روحانی چار دیواری میں شامل ہوگئے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلیٰ ذَالِکَ۔

جلسہ کے دوران جب نعروں کی آواز پورے پنڈال میں گونجتی تھی اور اس کے جواب میں جب حاضرین نعرہ لگاتےتھے تو وجد طاری ہوجاتا تھا۔ جلسہ کے اختتام پر مختلف قوموں کے لوگ کلمۂ طیبہ پڑھ رہےتھے۔ اللہ تعالیٰ کی الوہیت ہر بندہ کی زبان پر جاری تھی دل اس سرور کو بیان نہیں کر سکتا۔ ایسے لگتا تھا جیسے فرشتے ان عاشقان مسیح موعود کو اپنے حصار میں لیے ہوئے ہیں۔سب کی زبان پر لَآ اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ جاری تھا۔ یقیناً یہ نظارہ غیر احمدی احباب کے لیے بھی عجیب نظارہ تھا۔ کیونکہ انھوں نے اس سےپہلے اس طرح کا خوبصورت دلکش روحانی ماحول نہیں دیکھا تھا۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’اس جلسہ سے مدعا اور مطلب یہ تھا کہ ہماری جماعت کے لوگ کسی طرح بار بار کی ملاقاتوں سے ایک ایسی تبدیلی اپنے اندر حاصل کرلیں کہ ان کے دل آخرت کی طرف بکلی جھک جائیں اور ان کے اندر خدا تعالیٰ کا خوف پیدا ہو اور وہ زہد اور تقویٰ اور خدا ترسی اور پرہیز گاری اور نرم دلی اور باہم محبت اور مواخات میں دوسروں کے لئے ایک نمونہ بن جائیں اور انکساری اور توضع اور راستبازی ان میں پیدا ہو اور وہ دینی مہمات کے لئے سرگرمی اختیار کریں‘‘

(شہادۃ القرآن، روحانی خزائن جلد6 صفحہ نمبر394)

جلسہ کے اختتام پر ایک عجیب سی اداسی چھا جاتی ہے کیونکہ سب دوست احباب رخصت ہورہے ہوتے ہیں لیکن ایک نئے جذبہ کے ساتھ اور ایک نئے ایمان کے ساتھ ان کی واپسی ہوتی ہے اور اس وعدہ کے ساتھ واپسی ہوتی ہے کہ اگلے سال پھر جلسہ میں حاضر ہونگے اور ان تین دنوں میں خوب برکات سمیٹیں گے۔ ان شاء اللّٰہ

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں جلسہ سالانہ کی برکات حاصل کرنے کی توفیق ملے۔ آمین ثم آمین۔

(مبارک احمد منیر۔مربی سلسلہ برکینا فاسو)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 اگست 2021