• 28 اپریل, 2024

جماعت احمدیہ سُرینام کے جلسہ ہائےسالانہ

امام آخر الزّمان حضر ت مرزا غلام احمد مسیح موعودو مہدی معہود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جماعت کےاندر مودّت و اخوت، اتحاد ویگانگت اور استحکام پیدا کرنے اور اپنی آمد کے حقیقی مقصد یعنی غلبہ اسلام کی داغ بیل ڈالنے اور اسے اکناف عالم میں پھیلانے کی منصوبہ بندی کرنے کے لئے 1891ء میں ایک آسمانی نظام ’’جلسہ سالانہ‘‘ کی بنیاد رکھی اوراس نظام کے بارے میں آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قلم سے نکلے ہوئے یہ الفاظ ہمیشہ آسمان احمدیت پر بڑی شان کے ساتھ جگمگاتے رہیں گے : ’’اِس سلسلہ کی بنیادی اینٹ خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے رکھی ہے اور اس کیلئے قومیں طیار کی ہیں جو عنقریب اس میں آ ملیں گی کیونکہ یہ اس قادر کا فعل ہے جس کے آگے کوئی بات انہونی نہیں۔‘‘

26 نومبر 1979ء بروز بدھ اس لحاظ سے ایک یاد گار دن ہے کہ اس روز جنوبی امریکہ کا یہ چھوٹا سا ملک سُرینام اس نظام کا حصہ بنااور جماعت کا پہلا جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔اس جلسہ کی کاروائی اور حاضری کی رپورٹ جماعت کے دستیاب ریکارڈ میں موجود نہیں، لیکن جلسہ سالانہ کے اجراء کے حوالے سے بجھوائی گئی رپورٹ کا جواب جماعتی ریکارڈ میں محفوظ ہے۔اس حوالے سے محترم صاحبزادہ مرزا مبارک احمد صاحب وکیل التبشیر کی طرف سے درج ذیل خط موصول ہوا:
’’آپ کی رپورٹ کار گزاری ماہ دسمبر 1979ء موصول ہوئی،جس سے یہ علم ہوا کہ آپ نے بھی اپنا جلسہ سالانہ شروع کیا ہے جو کامیاب رہا۔ اللہ تعالیٰ مبارک کرے اور یہ ابتدا ءآئندہ بھی جاری رہے، تا جماعت خاص طور پر اور دوسرے تحقیق کرنے والے عام طور پر اس سے مستفید ہو سکیں۔‘‘

(خط محررہ۔19-2-1980، حوالہ نمبر 4922)

یوں بیالیس سال قبل اس خطہ زمین کے لوگ اس مقدس نظام میں شامل ہوئے اور خدا تعالیٰ کے فضل سے آج سُرینام میں یہ نظام انتہائی مضبوط بنیادوں پر قائم ہے۔متعدد بار خلیفۃ المسیح کے ایمان افروز پیغامات جلسے کی زینت بن چکے ہیں۔ مختلف ممالک کے مبلغین اور افرادِ جماعت ہمارے جلسہ میں رونق افروز ہو چکے ہیں، اور سُرینام کے نائب صدر، مختلف وزراء،اراکین پارلیمنٹ اور حکومتی عہدیدار جلسہ ہائے سالانہ میں شامل ہوکر اپنے خیالات کا اظہار کر چکے ہیں۔

ایک قابل ذکرپہلو یہ ہے کہ جلسہ سالانہ کی ابتداء سے ہی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے لنگر کا نظام بھی جاری ہوا، اور جلسہ سالانہ پر ہمیشہ افراد جماعت نے مل جل کرمہمانوں کے لئے تازہ کھانا تیار کرکے پیش کیا۔جلسہ کی برکت سے ہی وقار عمل کو فروغ ملااورافراد جماعت نے وقت کی قربانی کرکے باہمی اتفاق کے ساتھ جلسہ کے انتظامات کئے۔

گذشتہ بیالیس سال کے دوران ہونے والے جلسوں کا مکمل ریکارڈ تو جماعتی آرکائیوز میں محفوظ نہیں،لیکن اکثر جلسہ ہائے سالانہ کی رپورٹس جماعتی فائلز میں موجود ہیں۔جماعتی ریکارڈ کے مطابق 1984ء کے جلسہ سالانہ کے موقع پر پہلی بار حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کا پیغام موصول ہوا۔

جلسہ سالانہ 1984ء

دسمبرکے شروع میں مسجد کو پینٹ کروایا گیا۔ جلسہ سالانہ کیلئے پانچ سو دعوت نامے تیار کروائے گئے، ضروری صفائی وقار عمل کے ذریعہ کی گئی اور شاملین کیلئے کھانے کا انتظام کیا گیا۔ 25 اور 26دسمبر 1984ء کو جلسہ سالانہ کا پروگرام منعقد ہوا۔ محترم مولانا اسلم قریشی صاحب مبلغ ٹرینیڈاڈ مہمان خصوصی کی حیثیت سے شامل ہوئے۔ جلسہ کی حاضری تین سو کے قریب تھی، حاضرین میں ہندوستانی جاوی نیگرو اور ڈچ افراد شامل تھے۔ مبلغین کے علاوہ مقامی صحافی نیکو واخ میسٹر نے بھی تقریر کی۔یہ محترم مولانا محمد اسلم قریشی صاحب کا سرینام کا پانچواں اور آخری دورہ تھا۔اگلے جلسہ سے قبل آپ شہادت کا رتبہ پاکر اپنے مولا کے حضور حاضر ہو گئے۔

خلیفہ وقت کا پر معارف پیغام

اس جلسہ کیلئے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کا تفصیلی اور پرمعارف پیغام موصول ہوا۔جس میں آپ نے تحریر فرمایا:
’’مجھے یہ معلوم کر کے بہت خوشی ہوئی کہ جماعت احمدیہ سرینام اپنا جلسہ سالانہ منعقد کر رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس روحانی اور دینی اجتماع کو بے شمار برکتوں اور رحمتوں کا باعث بنائے آپ سب کو جملہ پرو گراموں سے بھر پوراستفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور یہ جلسہ آپ کے دلوں میں خدمت اسلام کیلئے ایک نیا جذبہ جوش اور تڑپ پیدا کرنے کا موجب ہو۔آمین۔ میرا اِس موقع پر آپ لوگوں کے نام یہ پیغام ہے کہ خدا وند کریم نے دنیا میں ایک روحانی اور اخلاقی انقلاب پیدا کرنے کیلئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو مبعوث فرمایاہے اور آپ ان خوش بخت انسانوں میں شمار ہوتے ہیں جن کو اس زمانہ کے مامور کو قبول کرنے کی سعادت نصیب ہوئی اور اس کی جماعت میں شامل ہوکر اسلام کیلئے بڑھ چڑھ کر قربانیاں کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔دنیا میں ایک عالمی روحانی اور اخلاقی انقلاب پیدا کر نے کیلئے ضروری ہے کہ تمام احمدی تبلیغ اسلام کے جہاد میں دل و جان سے مصروف ہوجائیں اور دینی ضرورت کیلئے اپنا سب کچھ قربان کر دیں اور دعوت الی اللہ کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم وتربیت کی طرف توجہ دیں اور دوسروں کیلئے اسلام کا عملی نمونہ بن جائیں،آج دنیا کا سب سے بڑا یہی مطالبہ ہے کہ اسلام کی تعلیم تو حسین ہے مگراس کا عملی نمونہ کہیں نظر نہیں آتا۔اس میں کیا شک ہے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنے کیلئے خدا تعالیٰ نے جماعت احمدیہ کو چنا ہے۔ پس آپ سب اپنی اصلاح کریں اور اپنے ماحول اور معاشرے کو اسلامی قدروں کیساتھ جنت بنا دیں،یہاں تک کہ ہر دیکھنے والا محسوس کرے کہ صرف اور صرف احمدیت میں داخل ہو کر ہم حقیقی اطمینان اور سکون کی زندگی حاصل کر سکتے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں خدا تعالیٰ نے جو اس جما عت کو بنانا چاہا ہے تو اس سے یہی غرض رکھی ہے کہ وہ حقیقی معرفت جو دنیا سے مفقود ہو گئی تھی اور وہ حقیقی تقویٰ و طہارت جو اس زمانہ میں پائے نہیں جاتے دوبارہ اسے قائم کرے۔پس آپ سب جماعت احمدیہ کے اس مقصد کو پورا کرنے کی کوشش کریں۔اپنی زندگیوں میں نیکی تقویٰ طہارت اور راستبا زی پیدا کریں اور ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کی سعی کریں۔کیا مرد اور کیا عورتیں اسلام کا پاک نمونہ قائم کرنے کیلئے کمر بستہ ہو جائیں اور دعوت الی اللہ کے منصوبے کو اپنے سارے ملک میں کامیاب کرنے کیلئے کوئی کسر نہ چھوڑیں۔اللہ تعالیٰ آپ سب کا معین ومددگار ہو اس کےفضلوں کی بارشیں آپ پر نازل ہوں آپ اور آپ کی نسلوں کے لا انتہا سلسلے ہمیشہ اسلامی خدمات بجا لانے میں فخر محسوس کریں۔‘‘ اَللّٰھُمَّ اٰمِیْن۔

میڈیا کوریج

جماعتی ریکارڈ کے مطابق یہ سُرینام کا پہلا جلسہ سالانہ تھا جس کی خبر مقامی اخبار میں شائع ہوئی۔ روز نامہ ’’داوار ٹیڈ‘‘ (De Ware Tijd) نے مؤرخہ 29دسمبر 1984ء کو جلسہ سالانہ کے انعقاد کی خبر مولانا محمداسلم قریشی صاحب کی تصویر کے ساتھ شائع کی۔ اخبار کی سرخی اس طر ح تھی:
’’تاریکی کے زمانہ میں اللہ تعالیٰ اپنا پیغمبر مبعوث فرماتا ہے۔‘‘

خبر کا متن درج ذیل ہے:
’’اسلام اور ہندو مت کو اپنے پیروکاروں کی صحیح تعلیم وتربیت کیلئے اس ملک میں بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دونوں مذاہب میں اپنے مذہب کی تعلیم کا صحیح علم رکھنے والوں کی کمی ہے، اکثر مذہبی امام خود ساختہ ہیں۔ باقاعدہ مذہبی تعلیم حاصل کرنے کا انہیں کم ہی موقعہ ملتا ہے۔ان حالات میں مذہبی تنظیمیں اپنی اگلی نسلوں کی بہتر رنگ میں تربیت کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور اس کا ایک نمونہ احمدیہ جماعت کے منعقد ہونے والے جلسہ میں نظر آیا۔اس جماعت کا ایک باقاعدہ مبلغ یہاں کام کر رہا ہے ایک مبلغ اسلم قریشی صاحب ہمسایہ ملک سے آیا ہے اور یہ اُن کا اِس ملک کا پانچواں دورہ ہے۔ان مقررین کے علاوہ مقامی افراد نے بھی پروگرام میں حصہ لیا۔ 38 ممالک میں ان کی باقاعدہ جماعت قائم ہے۔اور پانچ سال بعد ان کی جماعت کو ایک صدی پوری ہوجائے گی۔‘‘

جلسہ سالانہ 1985ء

مؤرخہ 24نومبر 1985ء بروز اتوار سرینام کا ساتواں جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ اجلاس اول نیشنل پریذیڈنٹ محترم حسینی بدولہ صاحب کی صدارت میں ہوا۔شمشیر علی صاحب کی تلاوت اور نظم کے بعد حضور انورکا پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔بعدہ محترم جبار علی جان صاحب نے نماز باجماعت کی اہمیت کے بارہ میں تقریر کی۔ محترم مولانا اشرف اسحٰق صاحب نے دوران سال حاصل ہونے والی بیعتوں کی رپورٹ اور حضورؒ کی خوشنودی کے اظہار کا تذکرہ کیا۔آخر پہ صدر مجلس نے حضور انور کے پیغام کے حوالے سے تقویٰ کے حصول اور اپنے اندر پاک تبدیلی پیدا کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ اجلاس اول کے اختتام پر حاضرین کی تواضع کی گئی۔ اجلاس دوم میں محترم مرتضٰی چراغ علی صاحب نے سیرت النبی ﷺ کے حوالے سے اور محترم مولانا محمد اشرف اسحاق صاحب نے جہاد کے بارہ میں تقاریر کی۔آخر پر صدر مجلس محترم حسینی بدولہ صاحب نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا، اور حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا،محترم جبار علی جان صاحب صدر طعام کمیٹی تھے۔ جلسہ کی حاضری دوسو پچاس کے قریب تھی۔

حضرت خلیفہ رابعؒ کا پیغام

اس جلسہ کے لئے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کا محبت بھرا پیغام موصول ہوا۔ اپنے پیغام محررہ چھ نومبر1985ء میں حضور انور رحمہ اللہ نے جماعت کو مخاطب کر کے فرمایا:

’’پیارے بھائیو اور بہنوں! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

یہ معلوم کرکے بہت خوشی ہوئی کہ جماعت احمدیہ سرینام اپنا جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق پارہی ہے میری دعا ہے کہ یہ جلسہ ہر پہلو سے کامیاب اور بابر کت ہو۔ آمین۔

پیارے عزیزو! سید ناحضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’خدا تعالیٰ جس نمونہ پر اس جماعت کو قائم کرنا چاہتا ہے وہ صحابہ رضی اللہ عنہم کا نمونہ ہے‘‘

(ملفوظات جلد نہم صفحہ414)

اسی طرح حضور علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’صحابہ کا نمونہ اختیار کرنا چاہیے کہ وہ فقر و فاقہ اٹھاتے تھے اور جنگ کرتے تھے۔ ادنیٰ سے ادنیٰ معمو لی لباس کو اپنے لئے کافی جانتے تھے اور بڑے بڑے بادشاہوں کو جاکر تبلیغ کرتے تھے‘‘

(ملفوظات جلد نہم صفحہ427)

الغرض یہ وہ پاک جماعت تھی جس نے اپنا سب کچھ خدا تعالیٰ اور اس کے دین کی سر بلندی اور اس کی اشاعت اور غلبہ کیلئے وقف کر رکھا تھا عسر ہو یا یسر، تنگی ہو یا آسائش ہر موقعہ پر اور ہر حال میں وہ خدا تعالیٰ کے پیغا م کو دنیا میں پھیلانے میں کوشاں رہتے اور کسی صورت میں بھی تبلیغ اور دعوت الی اللہ سے نہیں رکتے تھے۔اِس وقت میں بھی آپ کواسی پاک نمونہ کے اختیار کرنے کی طرف توجہ دلانا چاہتاہوں۔ مجھے افسوس ہے کہ ابھی تک سرینام میں جماعت نے تبلیغ ود عوت الی اللہ کی طرف پوری توجہ نہیں دی اور بہت معمولی تعداد میں داعیان الی اللہ پیدا ہوئے ہیں۔ آج ضرورت ہے کہ ہر احمدی داعی الی اللہ بن جائے اور پورے عزم اور توکل کے ساتھ، دعائیں کرتے ہوئے تبلیغ اسلام کیلئے کمر بستہ ہوجائے۔یاد رکھیں یہ وقت تبلیغ اور دعوت الی اللہ کا وقت ہے اگر اب سستی ہوگئی تو ایسے وقت قوموں کو بار بار نصیب نہیں ہوا کرتے۔صحابہ کے نمونہ پر چلنے کا وقت قریب آگیا ہے، میرا دل گوارا نہیں کرتا کہ اب دیر کی جاوئے تبلیغ کیلئے بہت علم کی حاجت نہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ؓ اُمی ہی تھے۔ تقویٰ اور طہارت چاہیے۔ سچائی کی راہ ایک ایسی راہ ہے جو اللہ تعالیٰ خود ہی عجیب عجیب باتیں سجھا دیتا ہے۔ پس صدق اور اخلا ص اور تقویٰ کی راہوں پر قدم مارتے ہوئے اور خداتعالیٰ کی عظمت اور کبریائی کے نعرے لگا تے ہوئے تبلیغ کے جہاد میں مشغول ہو جائیں۔ اگر آپ دین کو دنیا پر مقدم رکھیں گے تو خدا تعالیٰ آسمان پر آپ کو مقدّم کرے گا اور اِس دنیا میں بھی وہ اپنے فضلو ں اور برکتوں سے آپ کا دامن بھر دے گا اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہو۔‘‘

جلسہ سالانہ 1986ء

چودہ اور پندرہ نومبر1986ء کو سرینام کا آٹھواں جلسہ سالانہ منعقدہوا۔اس جلسہ کی خاص بات یہ تھی کہ محترم مولانا عطا اللہ کلیم صاحب مبلغ انچارج امریکہ جو حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمۃ اللہ کے ارشاد پر سُرینام کے دوماہ کے دورےپر تھے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شامل ہوئے۔ ملک کے معروف صحافی (Mr. Nico Waagmister) مسٹر نیکو واخ میسڑ بھی اس جلسہ میں شامل ہوئے اور اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔ مولانا عطا اللہ کلیم صاحب نے دونوں دن تقریر کی۔ پروگرام کے آخر پہ مولانا حنیف یعقوب صاحب مبلغ سلسلہ ٹرینیڈاڈ کی نماز جنازہ غائب بھی ادا کی گئی۔اس جلسہ کی حاضری دوسو تھی۔

جلسہ سالانہ 1988ء

امسال جلسہ سالانہ 25 اور 26 دسمبر کو منعقد ہوا، اِس جلسہ کے لئے حضور انور کا پر معارف پیغام موصول ہوا۔

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغام میں تحریر فرمایا:

’’میرے پیارے بھائیو اور بہنوں!

السلام علیکم رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

سرینام کے جلسہ سالانہ کے بارہ میں سن کر خوشی ہوئی۔ اللہ تعالیٰ اس جلسہ کو بیشمار بر کتوں سے معمور کر دے اور جماعت کے اندر خدمت دین،اشاعت اسلام اور دعوت الی اللہ کیلئے ایک نئی امنگ اور نیا جذبہ پیدا کر د ے حتّیٰ کہ ہر مردوزن، کیا بچے اور کیا بوڑھے،سب ہی تبلیغ کیلئے کمر بستہ ہو جا ئیں اور سرینام جلد مامور زمانہ کی جماعت میں داخل ہوکر اسلام کے نور سے منور ہوجائے۔ سرینام میں کئی قومیں آباد ہیں۔کوئی قوم ایسی نہ رہے کہ جس تک اس چشمہ کا پانی نہ پہنچاہو۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے یہ بتایا ہے کہ ہر قوم اس چشمہ سے پانی پئے گی۔پس آپ کی کوششوں، مخلصانہ تدابیر،اور انتھک محنت کی ضرورت ہے جن کے ساتھ نیم شبی دعاؤں کا ہتھیار لے کر اٹھیں تاکہ خدا تعالیٰ آپ کی کوششوں کو پھل لگائے اور اپنے وعدہ کو پورا فرمائے۔ اپنی توجہ دیہاتی آبادیوں کی طرف بھی مبذول کریں۔ وہاں نفوز کے روشن امکانات ہیں، ادھر پہلے جماعت کی طرف سے سستی ہوئی ہے۔اب ادھر بھر پور توجہ کریں تاکہ جماعت کی پہلی صدی جو قریب الا ختتام ہے آپ سے یہ شکوہ نہ کرے کہ آپ نے اپنے فرائض کی کماحقّہ ادائیگی نہیں کی اور کئی آبادیوں کو آپ نے اُس پانی سے محروم رکھا جس میں قوموں کیلئے زندگی ہے۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ہمیں بار ہا اس طرف توجہ دلائی ہے کہ‘‘خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان تمام روحوں کو جو زمین کی متفرق آبادیوں میں آباد ہیں کیا یورپ اور کیا ایشیا ان سب کو جو نیک فطرت رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور اپنے بندوں کو دین واحد پر جمع کرے۔یہی خدا تعالیٰ کا مقصد ہے جس کیلئے میں دنیا میں بھیجا گیا ہوں سو تم اس مقصد کی پیروی کرو،مگر نرمی اور اخلاق اور دعاؤں پر زور دینے سے۔‘‘

(الوصیت صفحہ7)

اللہ کرے کہ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اس منشاء کو پورا کرنے کیلئے اپنے ملک میں کامیاب ہوں اور ہر روز خدا تعالیٰ کے حضور اپنی کوششوں کے ثمرات اور دعوت الی اللہ کے پھل پیش کرنے والے ہوں۔خدا کرے کہ مجھے آپ کی طرف سے نت نئے خوشیوں کے پیغام ملیں۔ خدا کرے کہ آپ دنیا میں بھی فلاح پائیں اور آخرت میں بھی۔ کَانَ اللّٰہُ مَعَکُمْ۔

جلسہ سالانہ1989ء

1989ء کا سال جماعتی تاریخ میں جشن تشکر کے حوالے سے ایک یاد گار سال ہے۔اس سال چار نومبر 1989ء کو سرینام کا دسواں جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ اس جلسہ میں مہمانوں کی بڑی تعداد شامل ہوئی۔ محترم مولانا حسن بصری صاحب کے علاوہ ملک کے معروف صحافی مسٹر نیکو واخ میسٹر (Mr. Nico Waagmister) نے بھی حاضرین سے خطاب کیا۔ اس موقعہ پر ایک وسیع نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا، جسے شاملین جلسہ نے بڑے شوق سے دیکھا۔

جلسہ سالانہ1995ء

1995ء میں سرینام کے جلسہ سالانہ کا انعقاد وسیع پیمانے پر کیا گیامسجد اور جلسہ گاہ کو بڑی خوبصورتی سے سجایا گیا، اور کثرت سے مہمانوں کو شمولیت کی دعوت دی گئی۔ اس جلسہ میں ٹرینیڈاڈ اور گیانا کے مبلغین ِ سلسلہ بھی شامل ہوئے۔

گیا نا سے لجنہ اماء اللہ کا ایک وفد بھی اس جلسہ میں شرکت کے لئے آیا۔ اس جلسہ کی حاضری دوسو کے قریب تھی۔

جلسہ سالانہ1996ء

دسمبر 1996ء میں جلسہ سالانہ کے موقعہ پر وسیع پیمانے پرجماعتی کتب، لٹریچر اور تصاویر کی نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ جماعت کی طرف سے شائع کردہ تراجم قرآن مجید، منتخب قرآنی آیات، احادیث رسول ﷺ، اور تحریرات حضرت مسیح موعود علیہ السلام بڑے قرینے سے مختلف جگہوں پر سجائی گئیں۔ خلفاء احمدیت، صحا بہ کرام، بزرگان سلسلہ،شہدائے احمدیت کی تصاویر نمایاں جگہوں پر آویزاں کی گئیں۔ لنگر مسیح موعود کا انتظام کیا گیا۔جلسہ اور نمائش کی وسیع پیمانے پر تشہیر کی گئی۔ حاضری اور پروگرام کے لحاظ سے یہ انتہائی کا میاب جلسہ رہا۔

جلسہ سالانہ1997ء

جماعت احمدیہ سرینام کا اٹھارواں جلسہ سالانہ مؤرخہ 6 اور 7 ستمبر، بروز ہفتہ اتوار مرکزی مسجد ناصر میں منعقد ہوا۔ گیانا سے مکرم عبدالرشید آغبولہ صاحب مبلغ سلسلہ اور ٹرینیڈاڈ کے امیرو مشنری انچارج مکرم ابراہیم یعقوب صاحب کے علاوہ دونوں ملکوں سے سترہ مہمان اس جلسہ میں شمولیت کیلئے تشریف لائے۔ سال کے آغاز سے ہی حضور انور کی خدمت میں جلسہ کی کا میابی کیلئے دعا کی درخواست بجھوائی جاتی رہی۔ پروگرام کے لئے سادہ اور پُروقار جلسہ گاہ تیار کی گئی۔ وسیع پیمانے پر تراجم قرآن مجید اور نمائش کتب کا اہتمام کیا گیا۔جلسہ میں مختلف مذاہب اور اقوام سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہوئے۔ اس موقع پر تعلیمی اور تربیتی کلاس میں نمایاں پوزیشنز حاصل کرنے والے افراد جماعت کو انعامات بھی دئے گئے۔

جلسہ سا لانہ 1999ء

جولائی 1999ء کے پہلے عشرہ میں مجلس عاملہ نے یہ فیصلہ کیا کہ جلسہ سالانہ برطانیہ کے ساتھ ا ُنہی دنوں میں سرینام کا جلسہ سالانہ بھی منعقد کیا جائے، نیز اس جلسہ میں شمولیت کیلئے گیانا کے مبلغ مولانا عبد الرشید آغبولہ صاحب کو بھی دعوت دی جائے۔ ان دونوں امور کی منظوری کیلئے پانچ جولائی کو حضور انور کی خدمت اقدس میں خط لکھا گیا۔ وکالت تبشیر کی طرف سے گیارہ جولائی کو جواب روانہ کیا گیا کہ: ’’حضورانور نے جلسہ یوکے کے ساتھ سرینام کا جلسہ منعقد کرنے پر خوشی کا اظہار فرمایا ہے اور اسے بہت اچھی تجویز قرار دیا ہے۔ گیانا کے مبلغ کے بارہ میں لکھا کہ انہیں بجھوانا ممکن نہیں اس لئےکہ وہ اپنے ملک واپس جا رہے ہیں۔‘‘ چنانچہ 31جولائی اور یکم اگست 1999ء کو جماعت سُرینام کا بیسواں جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ یکم اگست کو افراد جماعت کے لئے عالمی بیعت میں شامل ہونے کا انتظام کیا گیا، اور اس کے بعد سے یہ طریق جاری ہے کہ ہر سال عالمی بیعت کے موقعہ پر افراد جماعت مرکزی مسجد ناصر میں جمع ہو کر عہد بیعت کی تجدید کرتے ہیں۔

جلسہ سالانہ 2002ء

مؤرخہ 12اکتوبر 2002ء کو تیئسواں جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ اس جلسہ میں: ’’آنحضور ﷺ بحیثیت داعی اللہ‘‘، ’’امت محمدیہ میں ظاہر ہونے والے مہدی کی علامات‘‘، ’’اسلام میں عورت کا مقام‘‘ اور ’’اعمال صالحہ‘‘ کے عناوین پر تقاریر ہوئیں۔ اس جلسہ کی حاضری 120 تھی، جن میں 30مہمان شامل تھے۔

جلسہ سالانہ 2003ء

مؤرخہ 18اکتوبر 2003ء کو سُرینام کو چوبیسواں جلسہ سالانہ منعقد کرنےکی توفیق ملی۔ اس جلسہ کی خاص بات یہ ہے کہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر العزیز کا پہلا پیغام موصول ہوا۔ اس محبت بھرے پیغام میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر العزیز نے فرمایا:

’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے درخت وجود کی سرسبز شاخو!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

افراد جماعت سُرینام کے لئے میرا یہ پیغام ہے کہ ہر حال میں خلافت کے وفادار اور فرمانبردار رہیں۔ خداتعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ کے اندر اب نظام خلافت انتہائی مضبوط بنیادوں پر قائم ہو چکا ہے، اور مجھے کامل یقین ہے کہ ان شاء اللہ اب کوئی احمدیت کے درخت کو اکھاڑ نہیں سکتا۔ جو چیز ہمیں غیر احمدی مسلمانوں سے ممتاز بناتی ہے وہ نظام خلافت ہے۔ بہت سے غیر احمدی مسلمان ہیں جو خلافت کا احیاء چاہتے ہیں،مگر ان سب پر واضح ہونا چاہیئے کہ خلافت ہمیشہ نبوت کے بعد جاری ہوتی ہے۔ اسی لئے خلافت قدرت ثانیہ کہلاتی ہے جو آج صرف اور صرف جماعت احمدیہ میں جاری ہے۔ اس لئے ہر احمدی کا فرض ہے کہ وہ اس نظام کو مضبوطی سے پکڑے۔میرے حالیہ خطبات جمعہ نیز برطانیہ اور جرمنی کے جلسہ ہائے سالانہ کے خطابات کا بنیادی موضوع شرائط بیعت اور احمدی کی ذمہ داریاں رہے ہیں۔ اور میں نے ایک ایک شرط کے حوالے سے افراد جماعت کی ذمہ داریوں کی وضاحت کی ہے۔ ان شرائط پر عمل کرکے ہی آپ حقوق اللہ اور حقوق العباد پر عمل کرنے والے مسلمان بن سکتے ہیں، اور اس دنیا کو جنت نظیر بنا سکتے ہیں۔

اسلام کا مطلب ہی کامل فرمانبرداری ہے۔ اور یہ تبھی حاصل ہوسکتی ہے جب انسان نفسانیت اور انانیت سے الگ ہو کر کامل اطاعت کا نمونہ دکھائےاور بغیر کسی حیل و حجت کے نظام جماعت کی کامل اطاعت کرے۔اور خلیفہ وقت کے ہر فرمان کو اپنے لئے قابل عمل سمجھے۔اور خلیفہ وقت کے مقرر کردہ عہدیداران کی بھی اطاعت کرے۔ اسی کامل فرمانبرداری کے نتیجے میں ہی ایک جماعت بنتی ہے، اور اعلیٰ مقاصد کا حصول ممکن ہو سکتا ہے۔ اس لئے ہمیشہ اس حبل اللہ کے سائے میں متحد رہیں، کیونکہ اتحاد و اتفاق کے بغیر کامیابی ممکن نہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام شاملین کو جلسہ کی برکات سے وافر حصہ عطا فرمائے، اور روحانی ترقیات کا ذریعہ بنائے۔ آپ اور آپ کی نسلیں اسلام احمدیت پر قائم دائم رہیں۔ آمین۔‘‘

جلسہ کے روز لوائے احمدیت اور سرینام کا پرچم لہرایا گیا۔ پروگرام کی صدرات محترم حسینی بدولہ صاحب نے کی، اور ’’جلسہ سالانہ کی اہمیت،اغراض و مقاصد‘‘،’’جہاد اور اس کی شرائط‘‘، ’’اسلامی پردہ‘‘ اور ’’والدین سے حسن سلوک‘‘ ایسے موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ اس جلسہ کی حاضری 160تھی، جس میں 20 نومبائعین اور 55مہمان شامل تھے۔

جلسہ سالانہ 2004ء

سرینام کا پچیسواں جلسہ سالانہ مؤرخہ چار دسمبر 2004ء کو منعقد ہوا۔ جماعت احمدیہ عالمگیر کی ترقیات کی جھلک سے مزین دعوت نامہ تیار کرکے ملک کی سرکردہ شخصیات تک پہنچایا گیا۔اس جلسہ کے ساتھ جماعت کی طرف سے شائع شدہ مختلف تراجم قرآن مجید،اور اسلامی اصول کی فلاسفی کے مختلف تراجم کی نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ اور عظمت قرآن کے حوالے سے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشادات آویزاں کئے گئے، اور‘‘مضمون بالا رہا’’ کا الہام جَلّی حروف میں لکھوا کر نمائش کے مقام پر لگوایا گیا۔

اس جلسہ کا موضوع: ’’اسلام اور عائلی زندگی‘‘ تھا۔ اجلاس کی صدارت محترم عبد الرشید جمن بخش صاحب نے کی۔ اور ’’آنحضرت ﷺ کی گھریلو زندگی‘‘، ’’آنحضرت ﷺ بحیثیت باپ‘‘، ’’آنحضرت ﷺ بحیثیت خاوند‘‘ ایسے موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ اس جلسہ میں 23نومبائعین اور 70مہمانوں سمیت کل 195افراد شامل ہوئے۔

جلسہ سالانہ 2005ء

مؤرخہ 10دسمبر 2005ء کو جماعت کا چھبیسواں جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ اس جلسہ میں آنحضرت ﷺ کا عشق الٰہی، اسلام کی نظر میں دیگر مذاہب کی حیثیت، بانیان مذاہب کا احترام جیسے مضامین پر تقاریر ہوئیں، اور مقررین میں محترم رضا عبد الحق صاحب، محترم شمشیر علی صاحب اور خاکسار لئیق احمد مشتاق شامل تھے۔ اس جلسہ کی حاضری 150تھی۔

جلسہ سالانہ 2006ء

جماعت سُرینام کا ستائیسواں جلسہ سالانہ مؤرخہ 9دسمبر 2006ء کوبخیر و خوبی منعقد ہوا۔ یہ جلسہ اس لحاظ سے یادگار تھا کہ امسال ہم نے مرکزی مسجد ناصر کی تزئین نو کروائی، اور مسجد کی ظاہری حالت کو یکسر تبدیل کروایا۔ اور امسال نومبر میں جماعت کے قیام کو 50سال مکمل ہوئے تھے۔ اس موقعہ پر مسجد اور جلسہ گاہ کو خوبصورتی سے سجایا گیا، اور جماعت کی پچاس سالہ تاریخ کے حوالے سے نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا۔ اس جلسہ کے لئے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر العزیز کا مفصّل پیغام موصول ہوا۔ جماعت کے پچاس سال کی تکمیل کی خوشی میں مختلف سووینیئر تیار کروائے گئے۔ مقررین نے ’’جماعت کی پچاس سالہ تاریخ‘‘، ’’اسلام میں انسانی حقوق‘‘، ’’اولاد کی تربیت اور والدین کی ذمہ داریاں‘‘، ’’دعوت الی اللہ ہر احمدی کا فرض‘‘ اور ’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خدمت اسلام‘‘ کے عناوین پر تقاریر کیں۔ اس جلسہ میں مذہبی امور ڈائریکٹر (Mr. Stanley Soeropawiro) مسٹر سٹینلی سوروپاویرو، انڈین سفیر مسٹر آشوک کمار شرما، بھارتی سفارتخانے کا عملہ، ایڈین کلچرل سنٹر کے ڈائریکٹر مسٹر لکشمی راؤا، مختلف مذاہب کے نمائندے اور صحافی شامل ہوئے۔ جلسہ کی حاضری 245تھی جن میں 15نومبائعین اور 70مہمان شامل ہیں۔ ملک کے نائب صدر اور وزیر داخلہ کی طرف سے مبارکباد کے پیغامات اور پھول بجھوائے گئے۔

روزنامہ (Dagblad SURINAME) ’’داخ بلاد سرینام‘‘ نے مؤرخہ 11دسمبر کو اخبار کے درمیانی رنگین صفحے پر مسجد ناصر کی تصویر کے ساتھ جلسہ کے انعقاد کی خبر شائع کی۔

حضور انور کا پیغام

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر العزیز نے اپنے پیغام میں تحریر فرمایا:

’’پیارے ممبران جماعت احمدیہ سُرینام،

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ آپ اپنا جلسہ سالانہ 9دسمبر 2006ء کو منعقد کر رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ اس جلسے کو ہر لحاظ سے کامیاب فرمائے، اور تمام شاملین کو اپنے فضلوں سے نوازے۔ میرے علم میں یہ بات بھی آئی ہے کہ سُرینام میں جماعت کے قیام کو 50سال پورے ہو گئے ہیں۔ الحمد للہ۔ اللہ تعالیٰ آپ کے نفوس و اموال میں برکت ڈالے اور روحانی ترقیات عطا فرمائے۔

آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ جلسہ سالانہ کے انعقاد کے مقاصد کیا ہیں۔ پہلا مقصد ایمان کی مضبوطی ہے۔ پھر افراد جماعت کے باہمی اتحاد اور اخوت کے رشتے کو مضبوط کرنا بھی اس جلسے کا مقصد ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام جلسہ سالانہ کے مقاصد کے بارے میں تحریر فرماتے ہیں:
’’اس جلسہ سے مدعا اور اصل مطلب یہ تھا کہ ہماری جماعت کے لوگ کسی طرح بار بار کی ملاقاتوں سے ایک ایسی تبدیلی اپنے اندر حاصل کر لیں کہ ان کے دل آخرت کی طرف بکلی جھک جائیں اور ان کے اندر خدا تعالیٰ کا خوف پیدا ہو، اور وہ زُہد اور تقویٰ اورخداترسی اور پرہیز گاری اور نرم دلی اور باہم محبت اور مواخات میں دوسروں کے لئے نمونہ بن جائیں۔ اور انکسار اور تواضع اور راستبازی ان میں پیدا ہو اور دینی مہمات کے لئے سرگرمی اختیار کریں۔‘‘

(شہادت القرآن)

میں آپ کو یہ بھی یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اپنے رب سے سچا تعلق قائم کرنا اور اس کی حقیقی عبادت کو اپنی زندگی کا مقصدبنانا ہر احمدی کا فرض ہے۔قرآن مجید واضح طور پر یہ تعلیم دیتا ہے کہ اپنے رب کی عبادت کرنا اور اس کے قرب کو حاصل کرنا ہر انسان کی زندگی کا اصل مقصد ہونا چاہیئے۔اللہ تعالیٰ کی عبادت کا سب سے بہترین ذریعہ نماز ہے۔ اس لئے ہر احمدی کو باقاعدگی کے ساتھ روزانہ پانچ نمازوں کا التزام کرنا چاہیئے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:
’’میں پھر تمہیں بتلاتا ہوں کہ اگر خدا تعالیٰ سے سچا تعلق، حقیقی ارتباط قائم کرنا چاہتے ہو تو نماز پر کاربند ہو جاؤ، اور ایسے کاربند بنو کہ تمہارا جسم نہ تمہاری زبان بلکہ تمہاری روح کے ارادے اور جذبے سب کے سب ہمہ تن نماز ہو جائیں۔‘‘

(ملفوظات جلد اوّل صفحہ170)

مزید فرماتے ہیں :
’’نماز خواہ نخواہ کا ٹیکس نہیں ہےبلکہ عبودیت کو ربوبیت سے ایک ابدی تعلق اور کشش ہے۔ اس رشتہ کو قائم رکھنے کے لئے خدا تعالیٰ نے نماز بنائی ہے، اور اس میں ایک لذّت رکھ دی ہے جس سے یہ تعلق قائم رہتا ہے۔ جیسے لڑکے اور لڑکی کی جب شادی ہوتی ہے اگر ان کے ملاپ میں لذّت نہ ہو تو فساد ہوتا ہے۔ ایسے ہی اگر نماز میں لذّت نہ ہو تو وہ رشتہ ٹوٹ جاتا ہے۔ دروازہ بند کرکے دعا کرنی چاہیئے کہ وہ رشتہ قائم رہے اور لذّت پیدا ہو۔ جو تعلق عبودیت کا ربوبیت سے ہے وہ بہت گہرا اور انوار سے پُر ہے، جس کی تفصیل نہیں ہو سکتی۔ جب وہ نہیں ہے تب تک انسان بہائم ہے۔ اگر دوچار دفعہ بھی لذّت محسوس ہو جائے تو اس چاشنی کا حصہ مل گیا، لیکن جسے دوچار دفعہ بھی نہ ملا وہ اندھا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد6، صفحہ371)

ایک اور مقام پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’استغفار کے یہی معنی ہوتے ہیں کہ موجودہ نور جو خدا تعالیٰ سے حاصل ہوا ہے وہ محفوظ رہے اور زیادہ اور ملے، اسی کی تحصیل کے لئے پنجگانہ نماز بھی ہے تا کہ ہر روز دل کھول کھول کر اس روشنی کو خدا تعالیٰ سے مانگ لیوے۔ جسے بصیرت ہے وہ جانتا ہے کہ نماز ایک معراج ہے اور وہ نمازی ہی کی تضرع اور ابتہال سے بھری ہوئی دعا ہے جس سے یہ امراض سے رہائی پا سکتا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد7، صفحہ124،125)

اس لئے اگر آپ اللہ تعالیٰ سے سچا تعلق قائم کرنا چاہتے ہیں تو نماز کو عادت بنا لیں۔ آپ میں سے ہر ایک کو اپنی پیدائش کے مقصد کو یاد رکھنا چاہیئے، اور نمازوں کی ادائیگی کی طرف توجہ کرنی چاہیئے۔ خوب یاد رکھو کہ نماز کسی کو معاف نہیں، یہاں تک کہ انبیاء کو بھی نہیں۔

میں آپ کی توجہ تبلیغ کی طرف بھی دلانا چاہتا ہوں۔ آپ سب کو اس کی بھرپور کوشش کرنی چاہیئے، آج ضرورت ہے کہ ہر احمدی داعی اللہ بن جائے۔ اپنے حلقہ احباب، اپنے ہمسائیوں اور ہم وطنوں کو تبلیغ کریں، انہیں خدائے واحد کا پیغام پہنچائیں، دین اسلام کی خوبیوں سے آگاہ کریں اور بتائیں کہ حضرت محمد ﷺ کی سنت کی پیروی ہی خدا تک پہنچنے کا حقیقی ذریعہ ہے۔

آپ خوش نصیب ہیں کہ آپ کو زمانے کے امام کو پہنچانے اور اس کو قبول کرنے کی توفیق ملی۔ پس آپ میں سے ہر ایک کو اپنے عہد بیعت کو پورا کرنے کی طرف توجہ کرنی چاہیئے۔ خدا تعالیٰ نے امام الزمان کی وفات کے بعد اس کی جماعت کو بےیارومددگار نہیں چھوڑا، بلکہ اپنے وعدے کے موافق آپ کو خلافت کی نعمت عطا کی۔اس لئے آپ کو ہمیشہ خلافت کا ادب اور احترام کر نا چاہیئے۔ اس حبل اللہ کو مضبوطی سے پکڑنا چاہیئے اور اس کی تعظیم کرنی چاہیئے۔ آپ کی زندگی کا ہر لمحہ خلافت کی اطاعت میں گزرنا چاہیئے۔ جب تک خلیفہ سے آپ کا ذاتی تعلق نہیں ہوگا آپ روحانی لحاظ سے ترقی نہیں کر سکتے۔ خلافت سے سچا تعلق قائم کرکے ہی آپ خدا تعالیٰ کے فضلوں کا وارث بن سکتے ہیں۔ان شاء اللہ تعالیٰ 2008ء میں ہم خلافت احمدیہ کا صد سالہ جشن تشکر منائیں گے، جس کے لئے میں نے جماعت احمدیہ عالمگیر کودعاؤں اور عبادت کا روحانی پروگرام دیا ہے۔ آپ کو اس پروگرام پر بھر پور عمل کرنا چاہیئے۔ نمازوں اور نوافل کی طرف توجہ کرنی چاہیئے، تاکہ نظام خلافت قیامت تک قائم دائم رہے۔

اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہو، آپ کو ان نصائح پر عمل کرنے اور انہیں اپنی زندگیوں کا حصہ بنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ خدا تعالیٰ آپ سب کو اپنے فضلوں سے نوازے۔‘‘

جلسہ سالانہ 2007ء

9دسمبر 2007ء کو سُرینام کا اٹھائیسواں جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔اس جلسہ میں ’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا دعویٰ اور تعلیم‘‘، ’’حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا قلمی جہاد‘‘، ’’مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ذریعہ دین اسلام کا احیا‘‘ جیسے موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ اس جلسہ کی حاضری 185تھی۔

جلسہ سالانہ 2008ء

خدا تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ سُرینام کو مؤرخہ 21،22نومبر 2008ء بروز جمعہ ہفتہ اپنا اُنتیسواں جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ جلسہ کے بہترین انعقاد کے لئے ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے ذمہ مختلف شعبوں کا تسلی بخش انتظام کرنا تھا۔ جلسہ کیلئے ایک دیدہ زیب دعوت نامہ تیار کیا گیا جو اعلیٰ سرکاری حکام، مقتدر شخصیات، مذہبی تنظیموں اور سرکردہ اخبارات کے نمائندوں میں تقسیم کیا گیا۔جلسہ گاہ کی تیاری وقارعمل کے ذریعہ کی گئی اور صد سالہ خلافت جوبلی کے لوگو اور مختلف بینرز سے آراستہ سادہ اور پر وقار جلسہ گاہ تیار کی گئی۔ امسال جلسہ کا موضوع: ’’عالمی انسانی حقوق اسلامی تعلیم کی روشنی میں‘‘ تھا۔ ہمسایہ ملک گیانا سے مکرم احسان اللہ مانگٹ صاحب مشنری انچارج جلسہ میں شمولیت کے لئے تشریف لائے۔ جماعتی تاریخ کا یہ پہلا جلسہ سالانہ ہے جس میں ملک کے نائب صدر مسٹررام دین سارجو صاحب شامل ہوئے، اور حاضرین سے خطاب کیا۔اختتامی دعا سے پہلے نائب صدر اور گیانا کے مبلغ کو ’’صدسالہ خلافت جوبلی‘‘ کے حوالے سے خصوصی طور پر تیار کروائی گئی شیلڈ پیش کی کئی۔ نیز نائب صدر،سناتن دھرم اوربہائی مذہب کے نمائندوں کے علاوہ تین مساجد سے نمائندوں کی خدمت میں جماعتی لٹریچر پیش کیا گیا۔

جلسہ کے ساتھ صد سالہ خلافت جوبلی کے سال میں عالمگیر جماعت احمدیہ کی مختلف سرگرمیوں کے حوالے سے ایک تصویری نمائش کا اہتمام کیا گیا اور خاص طور پرمختلف ملکوں کے جلسہ ہائے سالانہ جن میں حضو ر انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر العزیز نے بنفس نفیس شمولیت فرمائی ان کی تصاویر شامل کی گئیں۔تمام حاضرین نے نمائش کو دیکھا۔مقامی ٹی وی کے نمائندے نے پروگرام کی ریکاڈنگ کی اور 15 منٹ دورانیہ کی خبر نشر کی۔ اس جلسہ میں 260 سے زائد افراد شامل ہوئے۔جن میں 14نومبائعین اور 85 مہمان شامل ہیں۔

جلسہ سالانہ 2009ء

مؤرخہ 14نومبر 2009ء کو سُرینام کا تیسواں جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ اس جلسہ میں ’’اسلام بھائی چارے کا مذہب‘‘، ’’اسلام عالمی امن کا داعی‘‘، ’’بانیان مذاہب کی عزت و تکریم‘‘ ایسے موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ اس جلسہ کی حاضری 200 تھی۔

جلسہ سالانہ 2010ء

جماعت احمدیہ سُرینام کو مؤرخہ 12،13نومبر 2010ء اپنا اکتیسواں جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔اس جلسہ کے لئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے از راہ شفقت مکرم مبارک احمدنذیر صاحب مبلغ انچارج کینیڈا کو بطور نمائندہ بجھوانے کا ارشاد فرمایا، نیز محترم احسان اللہ مانگٹ صاحب مبلغ انچارج گیانا، محترم مولانا طالب یعقوب صاحب ریجنل مشنری ٹرینیڈاڈ بھی شمولیت کے لئے تشریف لائے۔ ا س جلسہ کی خاص بات یہ تھی کہ جماعت احمدیہ سرینام کو 1997ء کے بعد اس طرح کا جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی جس میں ایک سے زائد مبلغ سلسلہ بیرون ملک سے شامل ہوئے۔ یہ جلسہ اس لحاظ سے بھی یادگار ہے کہ پہلی بار ریڈیو،ٹی وی اور اخبار نے کسی جماعتی پروگرام کو اتنی وسیع کوریج دی۔پہلی دفعہ مسجد کو اتنے بہترین انداز سے سجایا گیا۔

اس جلسہ کیلئے (The Role of Religion in the Development of Socity) ’’معاشرتی ترقی میں مذہب کا کردار‘‘ کا عنوان منتخب کیا گیا۔ جلسہ کیلئے ایک دیدہ زیب دعوت نامہ تیار کرکے ملک کی مقتدر شخصیات کے علاوہ مختلف مذاہب کے نمائندوں اور مذہبی تنظیموں کو بجھوایا گیا۔ جلسہ کے دوسرے دن کے پروگرام سے قبل اخباری نمائندوں نے محترم مولانا مبارک احمد نذیر صاحب،صدر صاحب جماعت اور سناتن دھرم کے نمائندہ پنڈت جگیشر ارجن شرما کا انٹر ویو لیا، اور جلسہ کی تمام کاروائی کی ریکارڈنگ بھی کی۔
وزیر داخلہ کے نمائندئے کی حیثیت سے شعبہ مذہبی امور کے ڈائریکٹر (Mr. Stanley Soeropawiro) مسٹر سٹینلی سورو پاویرو اور حزب اقتدار میں شامل ایک سیاسی پارٹی ‘‘پالو’’ کے صدر اور رکن پارلیمنٹ مسٹر انتون پال

(Mr. Anton Paal) بھارتی سفیر مسٹر کنول جیت سنگھ سوڈھی (Mr. Kanwaljit Singh Sodhi)بھی دوسرے دن کے پروگرام میں شامل ہوئے۔ اور جلسہ کے موضوع کے مطابق اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔

اس یادگار جلسہ کے موقعہ پر جماعت احمدیہ کی طرف سے شائع شدہ مختلف تراجم قرآن مجید اور مختلف زبانوں میں شائع شدہ لڑیچر کی نمائش بھی لگائی گئی۔نیزخاص طور پر لاہور میں جماعت کی مسا جد پر حملے اور شہیدان لاہور کی تصاویر پر مبنی نمائش کا اہتمام کیا گیا، جو حاضرین کی توجہ کا مرکز رہی، اور وہ اس عظیم سانحہ پر احباب سے افسوس کا اظہار کرتے رہے۔

میڈیا کوریج

مبلغ سلسلہ کو مؤرخہ 10نومبر کو ریڈیو ’’تری شول‘‘ پر جلسہ سالانہ کے تعارف کے حوالے سے 30منٹ کا لائیو پروگرام پیش کرنے کی توفیق ملی۔ مؤرخہ 12نومبر کی صبح محترم مولانا مبارک احمد نذیر صاحب کا ریڈیو ’’رادیکا‘‘ پر 30منٹ کا ایک لائیو انٹر ویو نشر ہوا، جس میں آپ نے جماعت کے تعارف کیساتھ ساتھ افریقہ اور دنیا کے دوسرے ممالک میں جماعت کی انسانیت کیلئے کی جانے والی خدمات کا مختصر جائزہ پیش کیا۔

مؤرخہ 15نومبر بروز پیر روزنامہ ’’ٹائمز آف سُرینام‘‘ (Times of SURINAME) نے صفحہ نمبر 2 پر جلسہ کی مفصل خبر شائع کی۔

مؤرخہ 15نومبر کو صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے حوالے سے محترم مولانا مبارک احمد نذیر صاحب کی نصف گھنٹے کی تقریر ’’رادیکاٹی وی‘‘ پر نشر ہوئی۔

مؤرخہ 17نومبر 2010 بروز بدھ روزنامہ ’’داخ بلاد سُرینام‘‘ (Dagblad SURINAME) نے تمام مقررین کی تصاویر اور تقاریر کے اقتباسات کے ساتھ دو مکمل صفحات نمبر27،28 پر جلسہ کی خبر کو تفصیل کے ساتھ شائع کیا۔ محترم مولانا مبارک احمد نذیر صاحب کا مختصر تعارف اور انٹرویو بھی اِسی خبر کی زینت بنا۔جماعت سرینام کی چوّن سالہ تاریخ میں یہ مفصّل ترین جماعتی خبر تھی۔

اس جلسہ کے موقعہ پر جماعت کے تعارف پر مشتمل ایک دیدہ زیب فولڈر تیار کر کے تقسیم کرنے کا موقعہ بھی ملا۔ اس کےعلاوہ مختلف عناوین کے تحت تین نئے فولڈر تیار کرنے کی توفیق ملی۔ (Muhammad the Liberator of Women) انگریزی میں اور ڈچ ترجمہ کیساتھ تیار کر کے پرنٹ کروایا گیا۔ اس طرح (Women in the Holy Quran) کا بھی ڈچ میں ترجمہ کرکے پرنٹ کروایا گیا۔ اس جلسہ کی حاضری300 تھی۔

جلسہ سالانہ2011ء

جماعت سُرینام کا بتیسواں جلسہ سالانہ ہفتہ 15نومبر 2011ء کو منعقد ہوا۔ ڈاکٹر فاروق دین محمد صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا مقام، محترم فرید جمن بخش صاحب نے مبائعین اور لاہوری جماعت میں فرق اور لئیق احمد مشتاق صاحب نے خلافت کی ضرورت و اہمیت کے موضوع پر تقریر کی۔ اس جلسہ کی حاضری 160تھی۔

جلسہ سالانہ سرینام2012ء

خدا تعالیٰ کے فضل و احسان سے جماعت احمدیہ سرینام کو مؤرخہ تیس نومبراور یکم دسمبر 2012ء بروز جمعہ ہفتہ اپنا تینتیسواں جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ اس جلسہ کیلئے ’’بانیان مذاہب کا احترام‘‘ عنوان منتخب کیا گیا۔ اس جلسہ میں گیانا کے مبلغ انچارج کی قیادت میں جماعتی وفد شامل ہوا۔امسال پہلی دفعہ جماعت کے بچوں کو مختلف گریڈز میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے پر تعلیمی ایوارڈز دئے گئے۔

مؤرخہ26 نومبر کودن کے وقت (RBN TV.Ch 5) کا نمائندہ اپنے حالات حاضرہ کے پروگرام کیلئے محترم صدر صاحب کا انٹر ویو لینے آیا۔ یہ انٹر ویو اسی شام سات بجے اور رات بارہ بجے راپار ٹی وی کے پروگرام ’’حالات‘‘ (Halaat) میں نشر ہوا۔ اُسی شب مقامی اخبار De Ware Tijd اور Dagblad SURINAME کے نمائندوں نے جماعت سے رابطہ کیا اور جلسہ کے موضو ع، مقاصد اور جماعت کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ اس جلسہ میں اراکین پارلیمنٹ اور مختلف مذاہب کے نمائندے شامل ہوئے۔ جماعتی تقاریر کے بعد مہمانوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔معزز مہمانوں میں پار لیمنٹ کے ممبر مسٹر راجکمار رنجیت سنگھ، رکن پارلیمنٹ مسٹر گنیش کمار کندھا ئی، بہائی کمیونیٹی کی نمائندہ خاتون (Mrs. Mia Stregels Quik) آریہ سماج کے نمائندے مسٹر گنگا دین (Mr. Gangadien)، ایک غیر سرکاری تنظیم کلچرل یونی سرینام (Culturele Unie Suriname) کے صدر (Mr. Ashwien Adhin) انجینیئرمسٹر اشون آدھن شامل تھے۔ مسٹر آدھن نے اپنی گفتگو کا آغاز حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ذاتِ بابرکات سے کیا، اور بتایا:
’’امسال جنوری میں مجھے اس جماعت کی طرف سے اسلامی اصول کی فلاسفی نامی کتاب تحفتاً دی گئی تھی، یہ ایک بہترین کتاب ہے جو مجھے پڑھنے کا موقعہ ملا۔اس کتاب کو پڑھنے کے بعد مجھے پتہ چلا کہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام انتہائی اعلیٰ پائے کے مصنف اور فلاسفر تھے۔ اور اس کتاب میں انہوں نے خَلق اور خُلق کی جو تشریح بیان فرمائی ہے وہ بہت ہی لطیف اور روحانی معارف سے پر ہے، اس کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے سے آپ بہترین انسان بن سکتے ہیں اور ہم سب کو مل کر ایسے معاشرے کے قیام کیلئے کوشش کرنی چاہیے جہاں با اخلاق انسان رہتے ہوں۔‘‘

اس کے بعد موصوف نے چند دن قبل دیوالی کے موقع پر جماعت کی طرف سےپیش کئے گئے سوئینیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا:
’’ہماری تنظیم کی پچاس سالہ تاریخ میں یہ پہلی مسلمان جماعت ہے جس نے ہمارے تہوار پر ہمیں رواداری،بھائی چارے اور پر امن معاشرے کے قیام کیلئے مل کر کام کرنے کی پیشکش کی۔ہم اس جماعت کے جذبے کی قدر کرتے ہیں اور میں اپنی تنظیم کی طرف سے تہہ دل سے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘‘

مؤرخہ یکم دسمبر کوملک کے دو روزناموں (De Ware Tijd) اور (Dagblad SURINAME) نے جلسہ کی خبر کو تفصیل سے شائع کیا۔ اوّل الذکر اخبار نے اسلام مخالف فلم کے حوالے سے جماعت کے مؤ قف کی وضاحت کی اور لکھا کہ:
’’آجکل بانی اسلام ﷺ کے متعلق امریکہ میں بنائی گئی ایک فلم کا کافی چرچا ہے اس لئے جماعت احمدیہ سرینام نے اپنے جلسہ سالانہ کا پروگرام اسی حوالے سے ترتیب دیا ہے اور حضرت محمد ﷺ کی ذات کو ہی جلسہ کا عنوان بنایا ہے، تاکہ دین اسلام کے بارے میں پیدا شدہ غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جائے۔ جماعت احمدیہ کا مؤ قف ہے کہ کسی مسلمان کے ذاتی عمل کی وجہ سے دین اسلام کی تضحیک کرنا درست نہیں، کیو نکہ اسلام کی تعلیم بہت پاک سچی اور حقیقت پر مبنی ہے۔اسلام مخالف فلم کے حوالے سے اس جماعت کے امام حضرت مرزا مسرور احمد دنیا کے سامنے اپنا مؤقف پیش کر چکے ہیں،کہ آزادی رائے کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ کسی مذہب کے بانی کے بارے میں بیہودہ گوئی کی جائے۔‘‘

مؤخر الذکر نے جماعت سرینام کے جلسہ ہائے سالانہ کی مختصر تاریخ اور جلسہ کے اغراض ومقاصد کو نمایاں طور پر شائع کیا۔ اور لکھا کہ:
’’اس جماعت کے بانی نے جماعت کے قیام کے دو سال بعد ممبران کی روحانی اور دینی علم کو بڑھانے کیلئے جلسہ سالانہ کا نظام جاری کیا، اور یہ جلسہ اسی نظام کا حصہ ہے۔ اس جلسہ کا موضوع بانی اسلام ﷺ کی سچی محبت ہے۔ کیونکہ آجکل بانی اسلام ﷺ کی ذات پر حملے ہو رہے ہیں۔‘‘

جلسہ سالانہ 2013ء

مؤرخہ 29،30نومبر 2013ء کو جماعت سُرینام کو اپنا 34واں جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔پہلے دن ’’جلسہ سالانہ کے اغراض و مقاصد‘‘، ’’شاملین جلسہ کے لئے دعائیں‘‘ اور دوسرے دن ’’نظام خلافت کی اہمیت‘‘، ’’موعود اقوام عالم‘‘، ’’جماعت احمدیہ کی خدمت اسلام‘‘ جیسے موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ اور مہمانوں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس جلسہ میں مختلف مذاہب کے نمائندوں اور 30مہمانوں سمیت 200افراد شامل ہوئے۔

جلسہ سالانہ 2014ء

جماعت احمدیہ سرینام کومؤرخہ 14،15نومبر 2014ء کو اپنا 35واں جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ امسال جلسہ سالانہ کیلئے 24تا26اکتوبر کی تاریخیں معین کی گئی تھیں۔ مگر ستمبر کے وسط میں سرینام میں ’’چکن گنیا‘‘ (Chikungunya) نامی متعددی بیماری پھیل گئی اور متعدد افراد جماعت سمیت ہزاروں سرینامی اس بیماری سے متاثر ہوئے اور چند اموات بھی ہوئیں۔اکتوبر میں شہر بھر میں صفائی اور سپرے کا کام جاری تھا اس وجہ سے جلسہ سالانہ 14،15نومبر کو منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مختلف سرکردہ افراداور مذہبی تنظیموں کوجلسہ میں شمولیت کی دعوت دی گئی۔ تعلیمی میدان میں نمایا ں کارکردگی دکھانے والے بچوں کے لئے اعزازی اسناد تیار کروائی گئیں۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر العزیز کے خطبہ جمعہ فرمودہ 31اکتوبر 2014ء (جس میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر العزیز نے ہر احمدی کو دنیا کو بھلائی کی طرف بلانے اور ہر ایک کی بھلائی چاہنے کی نصیحت فرمائی ہے) کو جلسہ کا موضوع بنایا گیا، اور حضور انور کے خطبہ جمعہ کا ترجمہ کرکے دوسرے دن کی تقریر تیار کی گئی۔

جلسہ گاہ کی تزئین و آرائش کی گئی، مختلف بینرز آویزاں کئے گئے اور سٹیج بنایا گیا۔ جلسہ کی اہمیت اور برکات کو واضح کرنے کیلئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات تیار کئے گئے۔ پہلے دن کا پروگرام افراد جماعت کیلئے مخصوص تھا، اور پہلے دن جلسہ سالانہ کی اہمیت اور اس نظام کی برکات کے حوالے سے تقاریر ہوئیں۔ دوسرے دن محترم فرید جمن بخش صاحب نے ’’خیر امت‘‘، ڈاکٹر فاروق دین محمد صاحب نے ’’دیگر مذاہب کے احترام کے حوالے سے اسلامی تعلیم‘‘ اور خاکسار لئیق احمد مشتاق نے ’’محسن انسانیت‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ مختلف مذاہب کے نمائندوں اور چند مساجد کے آئمہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ دوسرے دن تیرہ طلباء و طالبات کو تعلیمی ایوارڈ دئے گئے۔ اس جلسہ کی حاضری 220تھی، جس میں 6نومبائعین اور 50مہمان شامل تھے۔

جلسہ سالانہ 2015ء

مؤرخہ 17اکتوبر 2015ء کو جماعت کا 36واں جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ محترم رفیع احمد علی جان صاحب نے ’’ذاتی اصلاح‘‘، محترم ساحر چراغ علی صاحب نے ’’اسلام اور مذاہب عالم‘‘ خاکسار لئیق احمد مشتاق نے ’’انبیاء کی مخالفت سنّت مستمرہ‘‘ اور محترم انور علی بخش صاحب نے ’’مسلمانوں کی سائنسی خدمات‘‘ عناوین پر تقاریر کیں۔ اس موقع پر جماعت کے گیارہ بچوں بچیوں کو تعلیمی ایوارڈ دئے گئے۔ اس جلسہ کی حاضری دوسو کے قریب تھی۔

جلسہ سالانہ 2016ء

جماعت احمدیہ سرینام کو مؤرخہ 26تا28اگست 2016ء اپنا 37واں جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ اس جلسہ کیساتھ جماعت کے قیام کی ساٹھ سالہ تقریب بھی شامل تھی۔ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے محترم رفیع احمد علی جان صاحب کی منظوری بطور افسر جلسہ عطا فرمائی، نیز گیانا، فرنچ گیانا اور ٹرینڈاڈ کے مبلغین کے علاوہ محترم مولانا اظہر حنیف صاحب مشنری انچارج و نائب امیر امریکہ کو جلسہ سالانہ میں شمولیت کی اجازت عطا فرمائی۔

جلسہ کمیٹی نے آغاز میں ماہانہ اور پھر ہفتہ وار میٹنگ کرکے جلسہ کی بھر پور تیاری کی۔ مختلف عناوین پر چار فولڈزر، ختم نبوت کے حوالے سے بزرگان سلف اور جماعت کا مؤقف، اور جماعت کی ساٹھ سالہ تاریخ کے ترجمے کا کام بھی ساتھ ساتھ جاری رہا۔ نیز جماعت کے قیام کے ساٹھ سال کا لوگو بھی تیار کروایا گیا۔تعمیر و مرمت کے کچھ کام کروائے گئے۔ مسجد کے صحن میں نئی ٹف ٹائل لگوائی گئی۔ گیسٹ روم میں ٹائل لگوائی گئی، بیت الخلا بنوائے گئے اور چار دیواری کو پینٹ کروایا گیا۔

جلسہ کی تیاری کے سلسلہ میں جماعتی وفد نے مؤرخہ 11اگست کو ڈائریکٹر کلچر (Mr.Stanly Sidoel) مسٹر سٹینلی سدول، اور مؤرخہ 12اگست کو وزیر داخلہ مسٹر مائیک نورسلیم (Mr Mike Noersalim) سے ملاقات کی، جماعت کو تفصیلی تعارف کروایا، قرآن مجید اور دیگر کتب پیش کیں اور جلسہ میں شمولیت کی دعوت دی۔ اس ملاقات کی رپورٹ، تصاویر، جماعت کا تفصیلی تعارف،جلسہ سالانہ کے انعقاد اور وزیر داخلہ کی شمولیت کی خبر مقامی ٹی وی، اخبارات اور آن لائن اخبارات میں (12) بارہ دفعہ شائع ہوئی، اور بفضل خدا جلسہ سالانہ کے انعقاد سے قبل ملک کے ہر گوشے میں اس کی خبر پھیل گئی۔

جلسہ سالانہ کے لئے ایک دیدہ زیب دعوت نامہ تیار کرکے کثرت سے تقسیم کیا گیا۔ حکومتی افسران، سفارتخانوں اور مختلف مذہبی تنظیموں کو جماعت کے تعارفی خط کیساتھ جلسہ میں شمولیت کی دعوت دی گئی۔ جلسہ کے لئے سائبان تیار کئے گئے، مسجد اور جلسہ گاہ کوانتہائی خوبصورتی سے آراستہ کیا گیا۔ لجنہ کیلئے مسجد سے ملحقہ ہال کو آراستہ کیا گیا اور بڑی سکرین کے ذریعہ جلسہ کی کاروائی دکھانے کا انتظام کیا گیا۔ کھانے کیلئے الگ سائبان تیار کروایا گیا، جماعت کے قیام کے ساٹھ سال پورے ہونے کی خوشی میں کچھ سوینیئرز خصوصی طورپر تیار کروائے گئے۔ امسال پہلی بار ایک ایمر انڈین گاؤں (Pikin Poika) ’’پکی پوئیکا‘‘ سے رابطہ ہوا، جو ڈسٹرکٹ (Wanica) ’’وانیکا‘‘ میں واقع ہے۔

مؤرخہ 20اگست کو جماعتی وفد نے اس گاؤں کا دورہ کیا، گاؤں کی چیف خاتون ’’مس جان واندر بوش‘‘ (Miss Joan van der Bosch) سے ملاقات کی اور انہیں جلسہ میں شمولیت کی دعوت دی۔ چیف کے عہدے کو مقامی زبان میں ’’کپٹن‘‘ (Kapitein) کہا جاتا ہے۔ ایمر انڈین کے معروف ریڈیو (Koyeba) سے مؤرخہ 25اگست کی شام پانچ بجے نصف گھنٹے کا پروگرام کیا گیا، جس میں جماعت کا تعارف کروایا گیا، اور جلسہ سالانہ کے اغراض و مقاصد بیان کئے گئے،اور عوام الناس کو جلسہ میں شمولیت کی دعوت دی گئی۔

مؤرخہ 22اگست کو جماعتی وفد نے یونیورسٹی آف سرینام کے تین پروفیسرز سے ملاقات کی جماعت کا تعارف کروایا، ہر ایک کو ڈچ ترجمے والا قرآن مجید اورلٹریچر پیش کیا اور جلسہ سالانہ میں شمولیت کی دعوت دی۔اس موقعہ پر یونیورسٹی کی لائبریری کیلئے بھی جماعتی کتب کا سیٹ پیش کیا گیا۔

مؤرخہ 23اگست کو ایک جرنلسٹ نے محترم صدر صاحب کا انٹر ویو لیا،جس میں جلسہ کے اغراض و مقاصد اور پروگرام کی تفصیل پوچھی۔ یہ انٹرویو مؤرخہ 26اگست کو مختلف ٹی وی چینلز نے اپنی خبروں میں نشر کیا۔

پہلے دن محترم رفیع احمد صاحب نے حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا۔ محترم مقصود احمد منصور صاحب مبلغ سلسلہ گیانا نے ’’اسلام کی نمایاں خصوصیات‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ پہلے دن پانچ مہمان مقررین کوسٹیج پر آنے کا موقعہ دیا گیا۔ پہلے مقررایک غیر سرکاری تنظیم (Culturele Unie Suriname (C.U.S.) کلچرل یونی سرینام کے صدر مسٹر انیل منورت(Mr. Anil Manorath) تھے۔

دوسرے مہمان مقرر وزارت تعلیم کے تحت قائم کلچرل ڈپارٹمنٹ کے ڈائر یکٹر (Mr.Stanly Sidoel) مسٹر سٹینلی سدول تھے۔ اس کے علاوہ (Mr. Abuna Boyer) مسٹر ابونا بوئیرصدر ’’تحریک الاسلام‘‘ مسٹر فاروق شیخ علی بخش صدر ’’حقیقت الاسلام‘‘ اور (Mr. Anwar Alibux) انجینیئرمسٹر انور علی بخش صدر ’’الکیمیا فاؤنڈیشن‘‘ نے بھی حاضرین سے خطاب کیا۔بعد ازاں محترم صدر صاحب نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا، اور محترم عبد الرحمٰن خان صاحب ریجنل مبلغ گیانا نے اختتامی دعا کروائی۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خصوصی پیغام

’’محترم شمشیر علی شیخ علی بخش صاحب صدر جماعت سُرینام،

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

آپ کو جماعت احمدیہ سرینام کا جلسہ سالانہ26تا 28 اگست 2016ء منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔اللہ تعالیٰ آپ کے اس جلسہ کو ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور اس کی روحانی برکات سے کما حقّہ فیضیاب ہونے کی توفیق بخشے۔ آمین۔ اس زمانہ میں اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اپنے ہادی کامل ﷺ کی غلامی میں آپ ﷺ کی شریعت کو دنیا میں قائم کرنے کیلئے اور پھیلانے کیلئے بھیجا ہے۔ اور آپ کویہ توفیق دی ہے آپ اس کی جماعت میں شامل ہیں۔ یہ ایک اعزاز ہے اور ایک انفرادیت ہے جو آپ پر ایک ذمّہ داری ڈالتی ہے کہ آپ نے بیعت کرکے دین کو دنیا پر مقدم کرنے کا جو عہد کیا ہے تو اس عہد کا پاس کرتے ہوئے، اس کی حفاظت کرتے ہوئے اپنے اندر روحانی تبدیلیاں پیدا کرنی ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے تعلق کے بھی اعلیٰ معیار قائم کرنے ہیں۔ہمیشہ مد نظر رکھیں کہ احمدی جس جس ملک میں آباد ہیں، وہ احمدیت کے سفیر ہیں۔دنیا کی نظر آپ پر ہے۔ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے اوردوسروں کو اللہ تعالیٰ کے قریب لانے کا دعویٰ تب سچا ہو سکتا ہے جب آپ کےاندر اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنے کے اعلیٰ معیار قائم ہوں گے۔ سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’ہماری جماعت کو ایسا ہونا چاہیے کہ نری لفاظی پر نہ رہے بلکہ بیعت کے منشاء کو پورا کرنے والی ہو۔ اندرونی تبدیلی پیدا کرنی چاہیے۔ صرف مسائل سے تم خد ا کو خوش نہیں کر سکتے۔ اگر اندرونی تبدیلی نہیں تو تم میں اور تمہارے غیر میں کچھ فرق نہیں۔‘‘

(ملفوظات جلد8 صفحہ188)

ایک اور موقع پر حضور علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’خداتعالیٰ نے یہ سلسلہ قائم کیا ہے ۔۔۔۔۔ اس سے اس کی غرض یہ کہ یہ جما عت صحابہ کی جماعت ہو ۔۔۔۔۔جو لوگ اس سلسلہ میں داخل ہوں چونکہ وہ اٰخَرِینَ مِنھُم میں داخل ہوتے ہیں، اس لئے وہ جھوٹے مشاغل کے کپڑے اتار دیں اور اپنی ساری توجہ خدا تعالیٰ کی طرف کریں ۔۔۔۔۔ تمام انبیاء علیھم السلام کی بعثت کی غرض مشترک یہی ہوتی ہے کہ خدا تعالیٰ کی سچی اور حقیقی محبت قائم کی جاوے اور بنی نوع انسان اور اخوان کے حقوق اور محبت میں ایک خاص رنگ پیدا کیا جاوئے۔‘‘

(ملفوظات جلد5 صفحہ94 تا 95)

پس آپ میں سے ہر احمدی کو اپنے اندر پاک روحانی تبدیلی پیدا کرکے دنیا کیلئے نیک نمونہ پیش کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا آپ پر بڑا احسان ہے کہ اس نے آپ کو خلافت احمدیہ کے ذریعہ وحدت کی لڑی میں پرو دیا ہے، اور اس کے ذریعہ اپنے قرب کی راہیں کھولی ہیں۔ میری آپ کویہ نصیحت ہے کہ اگر آپ دینی اور روحانی ترقی کرنا چاہتے ہیں تو اس روحانی نظام سے منسلک رہیں۔ خلیفہ وقت سے ذاتی تعلق اور رابطہ رکھیں اور اطاعت کے معیاروں کو بلند کریں۔ خلیفہ وقت سے جڑنے کا ایک ذریعہ MTA ہے۔ اس سے بھر پور فائدہ اٹھائیں۔ خلیفہ وقت کے خطبات اور خطابات سنیں۔ ان سے آپ کوفراست عطا ہوگی۔ اور آپ کے علم میں اضافہ ہو گا۔ اللہ تعالیٰ آپ میں سے ہر احمدی کو اس کی توفیق دے اور اسلام احمدیت کی تعلیمات کا اعلیٰ نمونہ پیش کرنے والے بنیں۔ اللہ آپ کا حافظ و ناصر ہو۔ آمین۔‘‘

محترم مولانا اظہر حنیف صاحب مبلغ انچارج امریکہ نے ’’خلافت حقہ اور دولت اسلامیہ‘‘ کے عنوان پرانتہائی پر مغز اور پر اثر تقریر کی جسے حاضرین نے بڑی توجہ اور دلجمعی سے سنا۔

وزیر داخلہ مسٹر مائیک نور سلیم نے آج کے پروگرام میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شامل ہو ناتھا،لیکن اچانک بیماری کے باعث وہ ہسپتال میں داخل ہو گئے اور ان کی تقریر ان کے نمائندے (Mr. Nasier Eskak) مسٹر محمد نصیر ایس کاک نے پڑھکر سنائی۔موصوف نے کہا کہ:
’’آجکل کے پر آشوب دور میں سرینام دنیا کے ان چند پر امن ملکوں میں سے ایک ہے جہاں مختلف رنگ،نسل اور عقیدے کے لوگ پر امن طریق پر زندگی گذار رہے ہیں۔ مذہب اور عقیدے کی آزادی ہمارے آئین کا حصہ ہے۔ ارباب اختیار اس بات کو جانتے ہیں کہ کردار سازی میں مذہب بنیادی اہمیت کا حامل ہے، اور اس مقصد کیلئے ہم آپ کی جماعت کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور آپ کا ماٹوبھی قابل قدر ہے۔اخلاقی اور مذہبی اقدار کا قیام ہمارے لئے ایک چیلنج ہے اور آپ کا ماٹو اس کام کو آسان بناتا ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اسلام امن اور بھائی چارے کا دین ہے، خدا اور رسول اس بات کی گواہی دیتے ہیں۔آپ اس پیغام کو معاشرے میں پھیلا ئیں تا کہ دنیا میں ہمارے ملک کا نام روشن ہو۔‘‘

اس کے بعد ایمر انڈین گاؤں کی چیف (Mrs Joan van der Bosch) مس جون واند بوش نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ انڈین سفیر (Mr. Satendar Kumar) مسٹر ستندر کمار، رکن پارلیمنٹ اور حزب اختلاف کے رہنما (Mr. Chandrikapersad Santokhi) مسٹرچندریکا پرشاد سنتوکھی، بہائی کمیونٹی سرینام کے صدر (Mr. Theo Habraken)، بین المذاہب کو نسل سرینام کی صدر (Mrs Hedy Heymans)، مسجد نبوی کے امام حاجی صدیق مرتاباد اور (Inheemse Platform) ایمر انڈین حقوق تنظیم کی نمائندہ مس آنشکا کرسٹیان (Mrs Anushka Christiaan) نے بھی مہمان مقرر کی حیثیت سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اختتامی دعا محترم مولانا اظہر حنیف صاحب نے کروائی۔

تیسرے دن کی پہلی تقریر محترم مولانا عبد الرحمٰن خان صاحب نے ’’دعوت الی اللہ کی اہمیت اور طریق‘‘ کے موضوع پر کی۔ دوسری تقریر محتر م ڈاکٹر فاروق دین محمد صاحب نے ’’خلافت کی اہمیت اور برکات‘‘ کے حوالے سے کی، نیز تین بچوں نے سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مختصر واقعات بیان کئے۔

بعد ازاں مہمان خصوصی رکن پارلیمنٹ پروفیسر ریاض نورصاحب کو سٹیج پر بلایا گیا۔ دوران گفتگو موصوف نے کہا:
’’میں ممبران جماعت اور مجلس عاملہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔یہ کامیاب جلسہ آپ کی مسلسل محنت اور کوشش کا نتیجہ ہے۔ چند دن قبل آپ کی جماعت کی طرف سے کچھ کتب مجھے ملیں، اور انہیں پڑھنے کا موقعہ ملا۔ یہ واقعتاً ایک علمی خزانہ ہے جو مجھے ملا ہے، جو انتہائی گہرے اور تحقیقی مضامین اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں‘‘۔ اس کے علاوہ مختلف مساجد کے آئمہ کو اظہار خیال کا موقعہ دیا گیا۔ بعد ازاں جماعت کے نو بچوں کو تعلیمی اعزازات دئے گئے۔ اختتامی دعا مولانا اظہر حنیف صاحب مبلغ انچارج امریکہ نے کروائی۔

خد اتعالیٰ کے فضل سے جلسہ کے تینوں دن مختلف مذاہب، رنگ اور نسل سے تعلق رکھنے والے تین سو ستر مہمان شامل ہوئے۔ چھ نومبائعین سمیت ایک سو اسی(180) افراد جماعت جلسہ سالانہ میں شامل ہوئے۔ہالینڈ اور ٹرینیڈاڈ سے تین،تین اور گیاناسے پانچ افراد جلسہ میں شامل ہوئے۔ یوں خدا تعالیٰ کے فضل سے پہلی بار ہمارے جلسہ کی حاضری پانچ سو سے زائد ہوئی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلیٰ ذَالِکَ

امریکہ، ہالینڈ اور گیانا کے سفیروں کی طرف سے مبارک باد کے خطوط موصول ہوئے، اور دیگر مصروفیات کی وجہ سے شرکت سے معذرت کی گئی۔ گیانا ایمبیسی کے دو نمائندے جلسہ میں شامل ہوئے۔

نیشنل اسمبلی کی چیئر پرسن (Mrs. Jennifer Simmons) مس جینیفر سیمونز کی طرف سے مبارکباد کا خط اور پھول بجھوائے گئے۔ اس کے علاوہ مختلف تنظیموں اور مساجد کی طرف سے بھی پھول بجھوائے گئے۔امیر صاحب ہالینڈ، اور مبلغ سلسلہ برازیل کی طرف سے مبارکباد کے پیغام بجھوائے گئے۔

میڈیا کوریج

امسال مولاکریم نے ہماری حقیر کوششوں کو بے پناہ نوازا، اور پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک اور شوشل میڈیا پر ہمارے جلسے اور دیگر پروگرامز کو بے پناہ شہرت اور غیر معمولی کوریج ملی، اور مؤرخہ 16اگست 2016ء سے 4ستمبر تک ساٹھ 60 بار جماعت اور جلسہ کی خبر شائع ہو ئی، اور لاکھوں افراد رتک جماعت کا پیغام پہنچا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلیٰ ذَالِکَ۔

جلسہ سالانہ 2017ء

جماعت احمدیہ سرینام کو مؤرخہ 3،4نومبر 2017ء بروز جمعہ۔ ہفتہ اپنا 38واں جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی، جس کے دوسرے دن کے پروگرام کا موضوع ’’جہاد‘‘ تھا۔ گذشتہ سال پہلی بار ایک ایمر انڈین گاؤں ’’پکی پوئیکا‘‘ سے رابطہ ہوا، اور وہاں کی چیف چند افراد کیساتھ جلسہ میں شامل ہوئی تھیں۔جس کے بعد ان سے متعدد بار رابطہ کیا گیا، اور جماعتی وفد نے ان کےگاؤں کا دورہ بھی کیا۔ امسال جب انہیں جلسہ سالانہ کی دعوت دی گئی تو انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ مزید ایمر انڈین چیفس کو جلسہ میں مدعو کیا جائے، چنانچہ ان کی مدد سے پانچ گاؤں کے چیفس کو دعوت دی گئی، اور امسال خدا تعالیٰ کے فضل سے دو نئے ایمر انڈین گاؤں کے چیفس بھی مع وفد ہمارے جلسہ میں شامل ہوئے۔ جماعتی مقررین نے قرآن مجید، اسوہ رسول ﷺ اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیمات کی روشنی میں جہاد کے مختلف پہلوؤں کو واضح کیا۔

مہمان مقررین

مختلف مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کے لئے قائم تنظیم کی سیکریڑی مسزمریم غفور خان پہلی بار کسی جماعتی پروگرام میں شامل ہوئیں۔ دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ:
’’ایک مسلمان کی حیثیت سے مجھے قرآن مجید کا ترجمہ پڑھنے کی توفیق ملتی رہتی ہے، مگر جہاد کی جو حقیقت آج یہاں سننے کو ملی وہ بہت خوبصورت اور قابل عمل ہے۔‘‘

سناتن دھرم سرینام کے نمائندے (Nitin Jagbandhan) پنڈت نیتن جگ بندھن بھی پہلی بار جماعتی پروگرام میں شامل ہوئے۔ موصوف نے کہا کہ:
’’مذہبی کام سے تعلق ہونے کے ناطے میں نے اپنی تعلیم کیساتھ ساتھ بائبل اور قرآن مجید کا مطالعہ بھی کیا ہے، مگر جہاد کا اصل مطلب اور وسیع مفہوم آج سننے کو ملا۔ اس پروگرام میں شامل ہونے کے بعد مجھے جماعت احمدیہ کی خدمت اسلام کے کاموں سے آگاہی ہوئی۔‘‘

ایمر انڈین گاؤں کی چیف (Mrs Joan van der Bosch) مس جون واند بوش نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
’’یہ مسلسل دوسرا سال ہے جب میں جماعت احمدیہ کے جلسہ سالانہ میں شامل ہو رہی ہوں۔ اور اسلام کے بارے میں میری سمجھ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اسلام کا جو تصور اور تعلیم جماعت احمدیہ پیش کرتی ہے وہ دوسرے مسلمان فرقوں کی تعلیم اور عمل سے بہت مختلف اور زیادہ قابل قبول ہے۔ اور آپ لوگ مہمان کو جس طرح عزت و احترام دیتے ہیں وہ بہت ہی قابل قدر ہے۔‘‘

ایمر انڈین گاؤں (Maho) ماہو کی چیف ’’مس آسترید توآنا‘‘ (Mrs Astrid Tuanae) اپنے وفد کے ہمراہ پہلی بار کسی اسلامی پروگرام میں آئیں، انہوں نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا:
’’ہمیں جب ایک مسجد کی طرف سے دعوت ملی تو ہم بہت متذبذب تھے کہ پتہ نہیں کیا ہوگا، لیکن آپ لوگوں نے بہت محبت اور اپنائیت کے ساتھ ہمارا استقبال کیا اور مختلف رنگ، نسل اور مذاہب کے لوگوں کو ایک جگہ جمع دیکھ کر ہمیں خوشگوار حیرت ہوئی۔ ہم اس عزت افزائی کے لئے جماعت احمدیہ کے مشکور ہیں۔‘‘

رکن پارلیمنٹ مسٹر ریاض نور محمد صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
’’میں جماعت احمدیہ کو اس جلسہ کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس طرح کا پروگرام یقینا ًروحانی ترقی اور علم میں اضافے کا ذریعہ ہے۔ سب کو معلوم ہے کہ مسلمانوں کے طرز عمل کی وجہ سے اس وقت دین اسلام عالمی طور پر تنقید کی زد میں ہے، ان حالات میں اس جماعت کی یہ کوشش کہ اسلام کی حقیقی تعلیم کو اچھے انداز سے دوسروں تک پہنچایا جائے بہت ہی قابل قدر ہے۔ ہم سب کو اس کو شش میں شامل ہونا چاہیے، اور اپنے بچوں کو بھی اس تعلیم سے روشناس کروانا چاہیے۔‘‘

مسٹر وم باکر (Mr.Dr. Wim Bakker) جو پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹرہیں اور لمبا عرصہ ’’پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ سرینام‘‘ کے چیئرمین رہے۔ 2005ء تا 2010ء پارلیمنٹ کے رکن رہے، متعدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں، اور اس وقت ایک سیاسی پارٹی (Seti Sranang) سیٹی سرانان کے صدر ہیں۔ پہلی بار کسی جماعتی پروگرام میں شامل ہوئے۔ دوران گفتگو انہوں نے کہا:
’’میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے اس پروگرام میں شمولیت کاموقعہ ملا، یہ ایک بہت خوشگوار علمی تجربہ ہے۔ اگر اس پروگرام میں نہ آتا اور گھر میں ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر وقت گذار دیتا تو بہت خسارے کی بات تھی۔ جہاد کا تفصیلی مطلب اور آپ کی جماعت کا مؤقف جان کر بہت اچھا لگا۔‘‘

انڈین سفیر (Mr. Satendar Kumar) مسٹر ستندر کمار نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
’’میرے لئے یہ بہت فخر کی بات ہے کہ آپ کےجلسہ سالانہ کے موقعہ اپنے خیالات کا اظہار کروں۔ حضرت مرزا غلام احمد صاحب کا ہندوستان میں پیدا ہونا اس ملک کے لئے اعزاز کی بات ہے۔ مذہب کی تعلیم کا خلاصہ اپنے آپ کو قادر مطلق کی مرضی کے تابع کرنا ہے، اور جماعت احمدیہ اس تعلیم کو عام کرتی ہے۔‘‘

ملک کی معروف سیاسی جماعت (VHP) کے صدر کی نمائندگی میں (Dr. Malti Sardjoe) ڈاکٹر مالتی سارجو جلسہ میں شامل ہوئیں، موصوفہ نے کہا: ’’میں نے جب یہ سنا کہ اس جلسے میں جہاد کے موضوع پر تقریر ہوگی تو میں نے اس لفظ پر تحقیق کی، اور واقعہً اس نتیجے پر پہنچی کہ دین اسلام جس جہاد کی طرف بلاتا ہے وہ اپنی اصلاح اور معاشرے میں امن و سکون قائم کرنا ہے۔ اور آپ کی جماعت کے بانی نے اسی جہاد کی طرف بلایا ہے، اور مقرر ین نے بہت خوبصورت انداز میں اس مقصد کو واضح کیا ہے‘‘۔

پروگرام کے اختتام سے قبل معزز مہمانوں اور مختلف مذاہب کے چھ نمائندوں کو جماعتی لٹریچر اور فولڈرز پیش کئے گئے۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے اس جلسہ کی حاضری 350جس میں 2نومبائعین، اور 88 مہمان شامل ہیں۔

میڈیا کوریج

امسال بھی پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر ہمارے جلسے کو بہت کوریج ملی، اور تین اخبارات، ایک ٹی وی چینل، دو ریڈیواور دس آن لائن اخبارات نے جلسہ کی خبر مع تصاویر تفصیل سے شائع کی۔ان اخبارات میں ملک کی سب سے معروف ویب سائٹ (Starnews) ’’سٹارنیوز‘‘، (Suriname Herald) ’’سرینام ہیرالڈ‘‘ روزنامہ (Dagblad SURINAME) داخ بلاد سرینام شامل ہیں۔ اس طرح کل 16دفعہ جلسہ سالانہ کی خبر کی اشاعت ہوئی، اور میڈیا کے ذریعہ لاکھوں افراد رتک جماعت کا پیغام پہنچا۔ اکثر اخبارات نے ’’احمدیہ مسلم جماعت کا کامیاب38واں جلسہ سالانہ‘‘ کے عنوان سے خبر شائع کی۔ اور جہاد کے حوالے سے جماعت کے مؤقف کونمایاں طور پر پیش کیا۔شام کے اخبار روزنامہ (De West) نے سب سے زیادہ تفصیلی خبر شائع کی۔تری شول ٹی وی چینل نے صدر صاحب کی جہاد والی تقریر کا اقتباس اور مہمان مقررین کے جماعت کے بارے میں تعریفی کلمات کو تفصیل سے نشر کیا۔ایمر انڈین وفود کی پرو گرام میں شمولیت کو میڈیا نے خاص طور پر کوریج دی۔

جلسہ سالانہ 2018ء

جماعت سُرینام کا انتالیسواں جلسہ سالانہ 19،20اکتوبر2018ء بروز جمعہ ہفتہ منعقد ہوا۔ پہلا دن افراد جماعت کے لئے مخصوص تھا۔ محترم شمشیر علی صاحب اور مبلغ سلسلہ نے مختلف تربیتی امور پر تقاریر کیں۔ نیز چھ طلباء کو تعلیمی اسناد دی گئیں۔ دوسرے دن مختلف مذاہب کے نمائندے اور غیر از جماعت مہمان شامل ہوئے۔ اور ’’اسلام ایک رواداری کا مذہب‘‘، ’’اسلام عالمی امن کا ضامن‘‘، ’’باہمی تعاون کے حوالے سے اسلامی تعلیم‘‘ جیسے موضوعات پرمحترم ڈاکٹر فارق دین محمد صاحب، محترم فرید جمن بخش صاحب اور خاکسار لئیق احمد مشتاق نے تقاریر کیں۔

مہمان مقررین میں وزارت داخلہ کے زیر انتظام شعبہ مذہبی امورکے ڈائریکٹر (Mr. Stanley Soeropawiro) مسٹر سٹینلی سوروپاویرو، ’’تحریک الاسلام سُرینام‘‘ کے صدر (Imam Abuna Boyer) امام ابونا بویر اور سناتن دھرم سُرینام کے نمائندہ پنڈت نیتن جگ بندھن شامل ہیں۔ اس جلسہ کی حاضری 185تھی۔

سرینام کا 40واں جلسہ سالانہ

خداتعالیٰ کے فضل اور اس کی دی ہوئی توفیق سے جماعت احمدیہ سرینام کو مؤرخہ 8تا10نومبر 2019ء بروز جمعہ، ہفتہ، اتوار اپنا 40واں جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ جلسہ سالانہ کے لئے ایک دیدہ زیب دعوت نامہ تیار کرکے کثرت سے تقسیم کیا گیا۔ اراکین پارلیمنٹ، حکومتی افسران، آئمہ مساجد،مختلف مذہبی اور سماجی تنظیموں کو جماعت کے تعارفی خط کے ساتھ جلسہ میں شمولیت کی دعوت دی گئی۔ جلسہ کے لئے سائبان تیار کئے گئے، مسجد اور جلسہ گاہ کوانتہائی خوبصورتی سے آراستہ کیا گیا۔ کھانے کے لئے الگ سائبان تیار کروایا گیا۔ ایمر انڈین گاؤں (Pikin Poika) ’’پکی پوئیکا‘‘، اور (Maho) ’’ماہو‘‘ سے مقامی لوگ جلسہ سالانہ میں شمولیت کے لئے آئے۔ پہلے دن خاکسار نے جلسہ سالانہ کے اغراض و مقاصد اور شمولیت کی تلقین کے حوالے سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات پیش کئے۔ بعد ازاں چالیسویں جلسہ سالانہ کی خوشی میں جماعت کے ایک بزرگ نے کیک کاٹا۔

دوسرے دن کی پہلی تقریر محترم شمشیر علی صاحب کی تھی،موصوف نے مؤرخہ 8اکتوبر کو ’’یونیسکو‘‘ میں امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ’’قیام امن میں اسلام کا کردار‘‘ والی تقریر کا ترجمہ حاضرین کے سامنے پیش کیا۔اس کے بعد خاکسار نے ’’احمدیت اسلام کی حقیقی خادم‘‘ کے حوالے سے حاضرین کو جماعتی کی عالمی تبلیغی کاوشوں سے آگاہ کیا۔ محترم نوشاد چراغ علی صاحب نے ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت باپ‘‘ کے عنوان پر تقریر کی اور بچوں کے حقوق کے قیام کے حوالے سے موجودہ زمانے میں اقوام متحدہ کی کو ششوں کے بالمقابل چودہ سو سال قبل رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کاپیش کردہ اسوہ اور تعلیم سے حاضرین کو آگاہ کیا۔

مہمان مقررین میں انڈین سفیر کی نمائندہ اور انڈین کلچرل سنٹر کے ڈائریکٹر (Dr. Sharad Kumar) ڈاکٹر شرت کمار،ایمر انڈین دیہات کی ترقی کے لئے بنائی گئی تنظیم کی ڈائریکٹر (Miss Cylene Frans M.Sc) مس سِلینا فرانس (جو پہلی بار کسی جماعتی پروگرام میں شامل ہوئیں)، رکن پارلیمنٹ اور یونیورسٹی آف سرینام کے انجینیئرنگ ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ریاض نور محمد صاحب شامل تھے۔ ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ:
’’آج اس جلسہ کے علاوہ مجھے تین اور پروگرامز کی دعوت تھی لیکن میں نے جلسہ سالانہ میں شمولیت کو ترجیح دی، اور اس کی کئی وجوہات ہیں۔ میں جب بھی یہاں آیا اسلام کے بارے میں بہترین لٹریچر دیکھنے کا موقع ملا۔ دین اسلام کی بہترین تعلیم سننے کا موقع ملتا ہے جو میرے علم میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ مختلف علمی مذاق رکھنے والے افراد سے ملنے کا موقع ملتا ہے۔ اور ویسے بھی یہ آپ کا چالیسواں جلسہ سالانہ ہے، اس لئے میں باقی سب مصروفیا ت چھوڑ کر آپ کے جلسہ میں شمولیت کے لئے آیا ہوں۔‘‘

پروگرام کے آخر پر محترم صدر صاحب نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور خاکسار نے اختتامی دعا کروائی۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے دوسرے دن 75 مہمان اور 125افرادجماعت جلسہ میں شامل ہوئے۔ رکن پارلیمنٹ اور ریٹائرڈ پولیس کمشنر سسٹر کرشنا حسین علی بھی دوسرے دن کے پروگرام میں شامل ہوئیں۔

تیسرے دن کے پروگرام کی پہلی تقریر محترم فر ید جمن بخش صاحب نے ’’عالمی بحران اور ان کا حل‘‘ کے موضوع پر کی۔ اور عالمی امن کو درپیش خطرات اور ان کے پائیدار حل کے لئے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی بیان فرمودہ نصائح پیش کیں۔ دیگر مقررین نے ’’نماز کے قیام‘‘ کے حوالے سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات، ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت پڑوسی‘‘ اور ’’اخلاق و کردار کی تعمیر میں مذہب کا کردار‘‘ کے حوالے سے دین اسلام کی تعلیم پیش کی۔

مہمان مقررین میں مختلف مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کے لئے قائم تنظیم کی سیکرٹری مسزمریم غفور خان، صوفی ازم سرینام کے نمائندہ مسٹر انتونیؤس آنندا (Mr. Antonius Ananda) سناتن دھرم سرینام کے نمائندے پنڈت نیتن جگ بندھن (Mr. Nitin Jagbandhan) شامل ہیں۔ پنڈت صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ:
’’ہم تمام مسلمان تنظیموں کا احترام کرتے ہیں،لیکن آج میں یہ بات علی الا علان کہتا ہوں کہ جماعت احمدیہ کے سوا کبھی کسی اسلامی تنظیم نے ہمیں اپنے پروگرام میں دعوت نہیں دی۔ یہ جماعت ہمیشہ مختلف مذاہب رنگ اور نسل کے لوگوں کو دعوت دیتی ہے۔ انہیں عزت کے ساتھ بٹھا کر اپنے دین کی تعلیم ان کے سامنے پیش کرتی ہے اور بھر پور مہمان نوازی بھی کرتی ہے۔ جس طرح آپ کی جماعت عوام الناس کو مذہب اسلام کی طرف راغب کر رہی ہے وہ بے حد قابل تعریف ہے۔‘‘

امسال جماعت کے 8بچوں نے مختلف تعلیمی اداروں میں نمایاں پوزیشن حاصل کی۔ان طلباء اور طالبات کو ایک خوبصورت سرٹیفیکیٹ،پھولوں کے گلدستے اور نقد انعام سے نوازاگیا۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے جلسہ کی حاضری 270تھی۔

میڈیا کوریج

امسال بھی مولاکریم نے ہماری حقیر کوششوں کو اپنے فضلوں سے نوازا۔ پرنٹ اور شوشل میڈیا پر ہمارے جلسے کو بہت کوریج ملی۔ روزنامہ (Dagblad SURINAME) ’’داخ بلاد سرینام‘‘ نے مؤرخہ11نومبر کو جلسہ سالانہ کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے خاکسار کا انٹر ویو، مقررین کی تقاریر کے اقتباس اور مہمان مقررین کے تفصیلی تائثرات شائع کئے، اور اپنی ویب سائٹ پر بھی اس خبر کو شیئر کیا۔ اسی اخبار نے مؤرخہ 12نومبر کو تیسرے دن کی تقاریر کے اقتباس اور مہمان مقررین کے تائثرات مرکزی رنگین صفحہ پر شائع کئے۔ ’’ریڈیو راپار‘‘ نے بھی جلسہ کی خبر تفصیل کے ساتھ نشر کی جسے ہالینڈ کے لوگوں نے بھی سنا، اور وہاں سے مباک باد کے پیغام بجھوائے۔ یوں ہزاروں افراد تک جماعت کا پیغام پہنچا۔ سسٹر کرشنا حسین علی اور پنڈت جگ بندھن نے اپنے فیس بک پیج پر جلسہ کی تصاویر اور تائثرات شیئر کئے جسے سینکڑوں افراد نے پسند کیا اور مبارکباد کے پیغامات دئے۔

جلسہ سالانہ 2020ء

گذشتہ سال ہم نے 16تا 18اکتوبر 2020ء جلسہ سالانہ کی تاریخیں مقرر کی تھیں، لیکن کرونا کی عالمی وبا کی وجہ سے جلسہ کا انعقاد ممکن نہیں ہو سکا۔

اللہ تعالیٰ ان مبلغین کو جزائے کثیر عطا فرمائے جنہوں نے اس ملک میں جلسہ سالانہ کے نظام کو قائم کیا، اور مضبوط بنیادوں پر استوار کیا۔ ان ممبران کو بھی اپنے فضلوں سے نوازے جنہوں نے اس نظام کی اہمیت کو سمجھا، اور اپنی زندگیوں کا حصہ بنایا۔

قارئین الفضل کی خدمت میں جماعت احمدیہ سُرینام کے نفوس و اموال میں بے انتہا برکت کے لئے دعا کی عاجزانہ درخواست ہے۔

(لئیق احمد مشتاق۔ مبلغ سُرینام)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 اگست 2021