• 9 مئی, 2025

شادی کی تین اغراض

پھر مضمون پڑھنے والے نے بیان کیا کہ قرآن میں لکھا ہے کہ عورتیں کھیتوں کی مانند صرف شہوت رانی کا ذریعہ ہیں اب دیکھنا چاہئے کہ یہ ناپاک طبع ہندو افترا میں کہاں تک بڑھتا جاتا ہے اور کیسے اپنی طرف سے الفاظ تراش کر قرآن شریف کی طرف منسوب کرتاہے ایسے مفتری کے مقابل پر بجز اس کے ہم کیا کہہ سکتے ہیں کہ لَعۡنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الْکٰذِبِیْنَ۔ قرآن شریف میں صرف یہ آیت ہے۔ نِسَآؤُکُمۡ حَرۡثٌ لَّکُمۡ ۪ فَاۡتُوۡا حَرۡثَکُمۡ اَنّٰی شِئۡتُم یعنی تمہاری عورتیں تمہاری اولاد پیدا ہونے کے لئے ایک کھیتی ہیں۔ پس تم اپنی کھیتی کی طرف جس طور سے چاہو آؤ۔ صرف کھیتی ہونے کا لحاظ رکھو یعنی اس طور سے صحبت نہ کرو جو اولاد کی مانع ہو ……… عورتوں کا نام کھیتی رکھا یعنی ایسی زمین جس میں ہر قسم کا اناج اُگتا ہے پس اس آیت میں ظاہر فرمایا کہ چونکہ عورت درحقیقت کھیتی کی مانند ہے جس سے اناج کی طر ح اولاد پیدا ہوتی ہے سو یہ جائز نہیں کہ اُس کھیتی کو اولاد پیدا ہونے سے روکا جاوے۔ ہاں اگرعورت بیمار ہو اور یقین ہوکہ حمل ہونے سے اُس کی موت کا خطرہ ہوگا ایسا ہی صحتِ نیّت سے کوئی اور مانع ہو تو یہ صورتیں مستثنیٰ ہیں ورنہ عند الشرع ہرگز جائز نہیں کہ اولاد ہونے سے روکا جائے۔

غرض جب کہ خدا تعالیٰ نے عورت کا نام کھیتی رکھا تو ہر ایک عقلمند سمجھ سکتا ہے کہ اسی واسطے اُس کا نام کھیتی رکھا کہ اولاد پیدا ہونے کی جگہ اُس کو قرار دیا اور نکاح کے اغراض میں سے ایک یہ بھی غرض رکھی کہ تا اس نکاح سے خدا کے بندے پیدا ہوں جو اُس کو یاد کریں۔ دوسری غرض اللہ تعالیٰ نے یہ بھی قرار دی ہے کہ تا مرد اپنی بیوی کے ذریعہ اور بیوی اپنے خاوند کے ذریعہ سے بدنظری اور بدعملی سے محفوظ رہے۔ تیسری غرض یہ بھی قرار دی ہے کہ تا باہم اُنس ہوکر تنہائی کے رنج سے محفوظ رہیں۔ یہ سب آیتیں قرآن شریف میں موجود ہیں۔

(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد23 صفحہ293)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 اگست 2021