• 9 مئی, 2025

امانت سے مراد

’’امانت سے مراد انسان کامل کے وہ تمام قویٰ اور عقل اور علم اور دل اور جان اور حواس اور خوف اور محبت اور عزت اور وجاہت اور جمیع نعماء روحانی وجسمانی ہیں جو خداتعالیٰ انسان کامل کو عطا کرتا ہے۔ اور پھر انسان کامل برطبق آیت اِنَّ اللّٰہَ یَاۡمُرُکُمۡ اَنۡ تُؤَدُّوا الۡاَمٰنٰتِ اِلٰۤی اَہۡلِہَا (النّساء :59) اس ساری امانت کو جناب الٰہی کو واپس دے دیتا ہے۔ یعنی اس میں فانی ہو کر اس کی راہ میں وقف کر دیتا ہے …… اور یہ شان اعلیٰ اور اکمل اور اتم طور پر ہمارے سید، ہمارے مولیٰ، ہمارے ہادی، نبی ٔ اُمِّی صادق مصدوق محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں پائی جاتی تھی۔‘‘

(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد پنجم صفحہ161-162)

’’کیا ہی خوش قسمت وہ لوگ ہیں جو اپنے دلوں کو صاف کرتے ہیں۔ اور اپنے دلوں کو ہر ایک آلودگی سے پاک کر لیتے ہیں اور اپنے خدا سے وفاداری کا عہد باندھتے ہیں۔ کیونکہ وہ ہرگز ضائع نہیں کئے جائیں گے۔ ممکن نہیں کہ خدا ان کو رسوا کرے کیونکہ وہ خدا کے ہیں اور خدا اُن کا۔ وہ ہر ایک بلا کے وقت بچائے جائیں گے۔‘‘

(کشتیٔ نوح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ19-20)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 اگست 2021