• 27 جولائی, 2025

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر 13)

آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر 13

گزشتہ سبق میں ہم نے 20 تک گنتی سیکھی تھی اب ہم اس سے آگے بڑھتے ہیں۔

21 اکیس، 22 بائیس، 23 تئیس، 24 چوبیس، 25 پچیس، 26 چھبیس، 27 ستائیس، 28 اٹھائیس، 29 اُنتیس (بعض لوگ اسے اُنَتّیِس کہتے ہیں جو غلط ہے یہ اُنْتیس ہے)، 30 تیس، 31 اکتیس (یہ اکیس کی طرح اکتیس ہے مگر عام بول چال میں اسے اِکَتّیس کہا جاتا ہے )، 32 بتیس، 33 تینتیس، 34 چونتیس، 35 پینتیس، 36 چھتیس، 37 سینتیس 38 اڑتیس (عام طور پہ اسے اٹھتیس بھی کہا جاتا ہے)، 39 اُنتالیس، 40چالیس
اب دیکھتے ہیں کہ اردو زبان میں ان اعداد کا استعمال کس کس طرح ہوتا ہے


جو چیز نمبر 21 پہ ہوگی اس کو اکیسواں (مذکر) اور اکیسویں (مؤنث) بھی کہا جاتا ہے۔ جیسے کہیں گے کہ اکیسواں کھلاڑی کمزور ہے یا ہم اکیسویں صدی سے گزر رہے ہیں۔ یاد رہے صدی ایک سو سال سے بنتی ہے جیسے اس وقت ہم 2021ء میں ہیں تو یہ اکیسویں صدی ہے جب 2101ء آئے گا تو بائیسویں صدی شروع ہوگی۔ حضرت مسیح موعودؑ 1835ء میں پیدا ہوئے تو ہم کہیں گے کہ آپ انیسویں صدی عیسوی میں پیدا ہوئے جبکہ آپ کی وفات 1908ء میں ہوئی یعنی آپ نے بیسویں صدی میں وفات پائی اس طرح آپ نے دو صدیاں پائیں اور آپ کو خدا تعالی نے ذوالقرنین کہا یعنی دو صدیوں والا۔ قَرْنٌ عربی میں صدی کو کہتے ہیں۔

جو چیز 22 نمبر پہ ہو اسے بائیسواں (مذکر) اور بائیسویں (مؤنث) بھی کہا جاتا ہے۔

اسی طرح

23 نمبر سے تئیسواں (مذکر) اور تئیسویں (مؤنث) بنتا ہے

24 نمبر سے چوبیسواں (مذکر) اور چوبیسویں (مؤنث) بنتا ہے

25 نمبر سے پچیسواں (مذکر) اور پچیسویں (مؤنث) بنتا ہے

26 نمبر سے چھبیسواں (مذکر) اور چھبیسویں (مؤنث) بنتا ہے

اسی طرح مزید اعداد بنتے جاتے ہیں

گزشتہ سبق میں ہم نے وقت کی کچھ مزید اکائیاں یعنی یونٹ دیکھے تھے اب ہم دیکھتے ہیں کہ ’ہفتہ‘ کیا ہے۔ ہفتہ اردو میں دو طرح استعمال ہوتا ہے۔ اس کا ایک استعمال یہ ہے کہ یہ ایک دن کا نام ہے جو جمعہ اور اتوار کے درمیان آتا ہے جسے انگریزی میں Saturday کہا جاتا ہے۔ دوسرا استعمال یہ ہے کہ اسے سات دن سے مل کر بننے والے وقت یعنی ہفتے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جسے انگریزی میں Week کہتے ہیں۔ جیسے کہتے ہیں کہ یہ کام دو Week میں ہوجائے گا جس کا مطلب 14 دن بنتا ہے تو اردو میں کہیں گے کہ دو ہفتوں میں یہ کام ہوجائے گا۔ تو ایک ہفتہ سات دن کا ہوتا ہے۔ جو اخبار، رسالے، میگزین وغیرہ ایک ہفتے کے بعد شائع ہوتے ہوں انہیں ہفتہ وار کہا جاتا ہے۔ تو سال سے بنتا ہے سالانہ جیسے جلسہ ہاسالانہ یعنی وہ جلسہ جو ایک سال بعد منعقد ہو۔ ماہ سے بنتا ہے ماہانہ جیسے ماہانہ اجلاسِ عام۔ اور ہفتے سے بنتا ہے ہفتہ وار جسے انگریزی میں Weekly کہا جاتا ہے۔ اسی طرح اردو میں ایک دن کے لیے مختلف الفاظ استعمال ہوتے ہیں جیسے دن کو ’روز‘ کہا جاتا ہے جو فارسی لفظ ہے تو روز سے بنتا ہے روزانہ اسی طرح دن کو یومٌ بھی کہا جاتا ہے جو عربی لفظ ہے اور یوم سے بنتا ہے یومیہ یعنی وہ کام جو ہر دن کے حساب سے ہو۔ یعنی اگر اس کام کے پیسے ادا کرنے ہیں تو وہ روزانہ کے حساب سے ہوں گے

ملفوظات حضرت مسیح موعود علیہ السلام

پھر سائل (سوال پوچھنے والا) نے عرض کی کہ کیا ہم فرشتہ کو دیکھ سکتے ہیں؟

حضرت اقدسؑ نے فرمایا :
ہم ہر روز دیکھتے ہیں۔ کبھی کشف میں، کبھی رؤیا میں۔ ایک حالت رؤیا کی ہوتی ہے وہ نیند میں ہوتی ہے اس میں بھی غیبتِ حس ہوتی ہے کہ انسان سو کر کہیں کا کہیں سیر کرتا ہے اور مکان اس کا بدلتا ہے۔ لیکن کشف میں مکان نہیں بدلتا۔ کبھی غنودگی میں ہوتا ہے اور کبھی بیداری میں اور باوجود غنودگی کے حصہ کے پھر بھی ہر ایک آواز کا سنتا ہے۔ جانتا ہے کہ فلاں مکان میں ہوں۔

پھر فرمایا: ایک دفعہ میں نے فرشتوں کو انسان کی شکل پر دیکھا یاد نہیں کہ دو2 تھے یا تین 3، آپس میں باتیں کرتے تھے اور مجھے کہتے تھے کہ تو کیوں اس قدر مشقت اٹھاتا ہے اندیشہ ہے کہ بیمار نہ ہو جاوے۔ میں نے سمجھا کہ یہ جو چھ 6 ماہ کے روزے رکھے ہیں ان کی طرف اشارہ ہے۔

فرمایا :
ان روزوں کو میں نے مخفی طور پر رکھا۔ بعض دفعہ اظہار میں سلبِ رحمت کا اندیشہ ہوتا ہے اس لیے مخفی رکھنا اچھا ہوتا ہے۔ چونکہ میں مامور تھا اس لیے کوئی مرض وغیرہ نہ ہوا ورنہ اگر کوئی اور ہوتا اور اس قدر شدت اٹھاتا تو ضرور مسلول، مدقوق یا مجنون ہوجاتا۔

(ملفوظات حضرت مسیح موعودؑ جلد4 صفحہ8 تا 9)

مندرجہ بالا اقتباس کے مشکل الفاظ
کے آسان اردو میں معنیٰ

رؤیا: خواب

کشف: جاگتے ہوئے ایک روحانی تجربے سے گزرنا

غیبتِ حس : اپنے ارد گرد کا وقت اور جگہ کے لحاظ سےشعور نہ ہونا

مکان : جگہ

غنودگی : کم گہری نیند

فلاں : مثال دینے کے لیے کہتے ہیں جیسے یہاں آیا ہے کہ جانتا ہے کہ فلاں مکان میں ہوں یعنی خواب دیکھنے والا جانتا ہے کہ وہ کون سی جگہ یا شہر میں ہے

مشقت : سخت محنت کرنا

اندیشہ: ڈر، امکان، کسی بری چیز کا امکان یا ڈر ہونا

مامور: مذہبی اصطلاح ہے، جسے کسی خاص کام کے لیے مقرر کیا گیا ہو

مخفی : خفیہ، یعنی ایسی بات یا کام جس کا کرنے والے کے سوا یا چند بھروسہ مند لوگوں کے علاوہ کسی کو علم نہ ہو

اظہار : ایسی چیز جو چپھی نہ ہو، دکھا دی جائے یا بتا دی جائے

سلبِ رحمت: اللہ تعالیٰ کے انعامات کا سلسلہ رک جانا

آخری فقرے میں تین الفاظ آئے ہیں ان کی مختصر وضاحت کردوں تفصیل کسی آئندہ سبق میں آجائے گی

Passive voice

اردو میں فعل یعنی Verb اور اسم جب Passive voice بنتے ہیں تو ان کے شروع میں ’م‘ کا اضافہ کر دیتے ہیں اور پہلے دو حروف کے بعد ’و‘ کا اضافہ کرتے ہیں جبکہ آخری حرف نئے لفظ کے آخر پر دوبارہ آتا ہے۔

مثلاً

جبر ایک اسم ہے اس کو جب Passive voice بنائیں گے تو ’م‘ شروع میں لگائیں گے اور ’و‘ دوسرے حرف یعنی ’ب‘ کے بعد اور آخر پر ’ر‘ دوبارہ آئے گا اور بنے گا مجبور یعنی جس پر جبر کیا گیا جسے فورس کیا گیا۔

قرض سے مقروض، شکر سے مشکور، ذکر سے مذکور، خاص سے مخصوص، طلب سے مطلوب اسی طرح سل سے مسلول، دق سے مدقوق اور جنون سے مجنون وغیرہ

(عاطف وقاص۔ کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 اگست 2021