• 30 اپریل, 2024

فرقان بٹالین کا ایک ایمان افروز واقعہ (حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ)

فرقان بٹالین کا ایک ایمان افروز واقعہ
بیان فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ

حضرت خلیفۃالمسیح الثالث رحمۃاللہ نے فرمایا:
’’کچھ نوجوان ایک روز اپنے رب کی رضا کے لئے ایک محاذ پر جمع تھے جنگ ہو رہی تھی ان نوجوانوں میں سے چند نوجوان روزانہ رات کو اس علاقے میں گشت کے لئے جایا کرتے تھے جس پر دونوں فوجوں میں سے کسی کا بھی قبضہ نہیں تھا اور جو No Man Land کہلاتی تھی ان گشت کرنے والوں کو ان کے افسر کا حکم تھا کہ صبح کی اذان سے پہلے پہلے اپنے مورچوں میں واپس آجایا کرو کیونکہ اگر دن چڑھ آیا اور روشنی ہو گئی تو دشمن کی ظاہر بین نگاہ تمہیں دیکھ لے گی وہ تم پر گولہ باری شروع کر دے گی اور اس طرح تمہاری جانیں بلا وجہ خطرہ میں پڑ جائیں گی اس روز جس کا میں ذکر کر رہا ہوں صبح کی اذان ہو گئی اور سورج کی روشنی پھیلنی شروع ہو گئی لیکن یہ گشتی دستہ اپنے مورچوں میں واپس نہ آیا افسر اعلیٰ نے یہ دیکھ کر کہ ہمارا گشتی دستہ واپس نہیں آیا بڑی فکر کا اظہار کیا اور اپنے تمام رضاکار نوجوانوں کو حکم دیا کہ سجدہ میں گر جائیں اور اپنے رب سے دعا کریں کہ وہ خود ہی ہمارے بھائیوں کی حفاظت کے سامان کرے چنانچہ پانچ چھ سو رضاکار جو وہاں موجود تھے سوائے ان کے جو اس وقت ڈیوٹی پر تھے سارے کے سارے سجدہ میں گر گئے اور انہوں نے اپنے رب سے یہ دعا کی کہ
’’اے ہمارے خدا ہم تجھے عقل کا واسطہ دے کر نہیں کہتے کہ تو ہمارے ان بھائیوں کی حفاظت کا سامان کر کیونکہ یہ عقل کا میدان نہیں ہے لیکن ہم تجھے قادر اور تمام قوتوں اور طاقتوں کا مالک جانتے اور سمجھتے ہیں تیرے آ گے کوئی چیز انہونی نہیں اس لئے ہم تجھ سے جو قادر و توانا ہے یہ دعا کرتے ہیں کہ تو ہمارے ان بھائیوں کی حفاظت کے سامان کر دے‘‘

جب وہ سجدہ سے اٹھے تو انہوں نے دوربین کے ذریعہ اس میدان میں دیکھنا شروع کیا اس میدان کی چوڑائی دو اڑھائی میل کی تھی اس کی دوسری طرف پہاڑیاں شروع ہو جاتی تھیں اور وہ تمام پہاڑیاں دشمن کے قبضہ میں تھیں یہ خود بھی اس طرف پہاڑی کی چوٹی پر تھے جب انہوں نے دوربین کے ذریعہ میدان میں نظر دوڑائی تو انہوں نے دیکھا کہ ہمارا گشتی دستہ دشمن کی پہاڑی کے دامن میں ہے اگر وہ روشنی کے وقت دو اڑھائی میل کا فاصلہ طے کر کے اپنے مورچوں کی طرف آتا ہے تو یقیناً ان پر دشمن کی طرف سے توپوں سے حملہ ہوگا اور بڑا امکان ہے کہ ان میں سے کچھ لوگ مارے جائیں یا زخمی ہو جائیں لیکن وہ رب جو اپنے بندوں سے بہت ہی پیار کرنے والا ہے اس نے ان نوجوانوں کی دعا کو سنا اور اس گشتی دستہ کی حفاظت کا یہ سامان کیا کہ دشمن اور اس گشتی دستہ کے درمیان بادل کی اوٹ کھڑی کر دی فرقان بٹالین کے ان نوجوانوں نے جو اس وقت اپنے مورچوں میں تھے دیکھا کہ مشرق کی طرف سے وادی میں بادل کا ایک ٹکڑا چلا آرہا ہے اور بڑی تیزی سے اس طرف بڑھ رہا ہے جہاں وہ گشتی دستہ تھا اور انہوں نے یہ بھی دیکھا کہ اس وقت سارے آسمان پر سوائے اس بادل کے ٹکڑے کے اور بادل کہیں نظر نہیں آتا پھر انہوں نے دیکھا کہ جب بادل کا یہ ٹکڑا جسے ہوائیں بڑی تیزی سے اڑائے لئے آرہی تھیں ہمارے گشتی دستہ کے سر پر پہنچا تو خدا تعالیٰ نے ہوا کو حکم دیا ٹھہر جاؤ اور وہ بادل وہاں رک گیا اس بادل کی حفاظت میں ہمارا گشتی دستہ دو اڑھائی میل کا فاصلہ طے کر کے اپنے مورچوں میں واپس آگیا

اللہ تعالیٰٰ نے یہ کام معجزانہ طور پر دکھانا تھا جب گشتی دستہ مورچوں میں واپس آگیا تو اس نے ہواؤں کو کہا چلو اور بادل کے ٹکڑے کو اڑا کر لے جاؤ اب اس کے یہاں ٹھہرنے کی ضرورت نہیں چنانچہ ہوا دوبارہ تیزی سے چلی اور بادل کے اس ٹکڑے کو اڑا کر نظروں سے غائب کر گئی اس کے بعد سارا دن ان پانچ چھ سو آدمیوں نے بادل کا کوئی ٹکڑا آسمان پر نہیں دیکھا اور اس طرح اللہ تعالیٰ نے ان نوجوانوں کو جو احمدی تھے اپنا ایک معجزہ معجزانہ رنگ میں قبولیت دعا کا ایک نشان دکھایا۔

اب یہ ایک ایسا واقعہ ہے کہ جہاں تک واقعہ کا تعلق ہے حواس ظاہر اس کی تصدیق کرتے ہیں اور جہاں تک اس کی وجہ اور دلیل کا تعلق ہے دنیا کی کوئی عقل نہیں بتا سکتی کہ یہ واقعہ ہوا کس طرح بادل کا ایک ٹکڑا اڑتے ہوا آتا ہے اور کیوں وہ ایک خاص مقام پر رک جاتا ہے اور پھر کیوں ایک گھنٹہ تک وہاں ٹھہرے رہتا ہے اور ایک گھنٹہ کے بعد جب اس کی ضرورت نہیں رہتی وہ وہاں سے اڑا کے کسی اور طرف کیوں لے جایا جاتا ہے اور پھر کیوں سارا دن ان نوجوانوں کو آسمان پر بادل کا کوئی اور ٹکڑا نظر نہیں آتا یہ ایسے سوال ہیں جن کے متعلق عقل انسانی زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتی ہے کہ یہ ایسی چیزیں ہیں کہ جہاں تک میری رسائی نہیں لیکن عقل انسانی ہر گزیہ فتویٰ نہیںدے سکتی کہ یہ ایسی چیزیں ہیں جو دلائل اور براہین سے ناممکن ہیں عقل کو اگر وہ اپنے صحیح مقام پر کھڑی ہو یہاں اپنی عاجزی تسلیم کرنی پڑتی ہے‘‘

(مستورات میں درس القرآن 14 مئی 1966ء غیر مطبوعہ)

(ابو محمودین)

پچھلا پڑھیں

جلسہ سالانہ برطانیہ2021ء، امریکہ میں کس طرح دیکھا گیا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 اگست 2021