• 29 اپریل, 2024

کوئی ہے جو خدا کے لئے مجھے اپنا لڑکا محض دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے دے دے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حافظ غلام رسول وزیر آبادی صاحبؓ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام میاں بشیر احمد صاحب کے مکان میں جس کے دروازے دونوں مسقف گلیوں (چھتی ہوئی گلیاں تھیں) کے نیچے موجود ہیں، تشریف فرما ہوئے اور بہت دوستوں کو اس میں جمع کر کے فرمایا کہ مَیں نے ہائی سکول اس لئے قائم کیا تھا کہ لوگ یہاں سے علم حاصل کر کے باہر جا کے تبلیغ کریں گے۔ مگر افسوس کہ لوگ علم حاصل کرنے کے بعد اپنے کاروبار میں لگ جاتے ہیں اور میری غرض پوری نہیں ہوتی۔ کوئی ہے جو خدا کے لئے مجھے اپنا لڑکا محض دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے دے دے۔ اُس وقت مولوی عبیداللہ مرحوم میرا بیٹا چھوٹی عمر کا میرے پاس موجود تھا۔ میں نے وہ حضرت صاحب کے سپرد کر دیا۔ حضرت صاحب نے اُس کا ہاتھ اپنے دستِ مبارک میں پکڑ لیا اور میاں فضل دین صاحب سیالکوٹی جو اُس وقت مدرسہ احمدیہ میں مددگار کارکن تھے اُس کے سپرد کر کے فرمایا کہ اس بچے کو مفتی محمد صادق صاحب کے سپرد کر آؤ۔ ان دنوں مدرسہ احمدیہ کے ہیڈ ماسٹر مفتی صاحب تھے۔ الغرض وہ مدرسہ احمدیہ میں داخل ہو کر عالم فاضل بن گیا اور خلیفہ ثانی نے اپنے عہدِ خلافت میں اُس کو ماریشس میں مبلغ بنا کر بھیج دیا جو پونے سات سال تبلیغ کا کام کرتا رہا۔ آخر کسی حکمت کے ماتحت اللہ تعالیٰ نے اُس کو وفات دے دی۔ اُس کے بعد اُس کی بیوی اور ایک لڑکی اور ایک لڑکا چھوٹی عمر کے پیچھے رہ گئے جن کو بحکم حضرت خلیفۃ المسیح الثانی میں جا کر 1924ء میں واپس لے آیا۔ دو سال کے بعد اُس کی اہلیہ فاطمہ بی بی جو میرے چھوٹے بھائی حافظ غلام محمد صاحب کی بیٹی تھی فوت ہو گئی۔ یہ بھی نہایت فصیح الزبان مبلغہ تھیں۔ (ان کی اہلیہ تھیں وہ بھی بہت اچھی مبلغہ تھیں) انہوں نے لکھا۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَھَا وَارْحَمْھَا۔ پھر کہتے ہیں کہ دونوں بچے بفضل خدا میرے زیرِ تربیت ہیں۔ (جب یہ لکھ رہے ہیں) لڑکی کی شادی ہو گئی، لڑکا جس کا نام بشیر الدین ہے میرے پاس ہے۔ اس وقت مدرسہ احمدیہ میں تعلیم پاتا ہے۔ میری دلی خواہش ہے کہ وہ تعلیم حاصل کر کے اپنے والد مولوی عبیداللہ شہید مرحوم کی جگہ جا کر تبلیغ کا کام کرے۔ (ماخوذ ازرجسٹر روایات صحابہؓ غیر مطبوعہ جلد12 صفحہ174تا176روایت حضرت حافظ غلام رسول صاحبؓ) (اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان کویہ موقع ملا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے ان کو بھی ماریشس بھجوایا۔ یہ بھی لمبا عرصہ رہے ہیں۔ ان کے بچے شاید آجکل یہیں رہتے ہیں۔ آگے ان میں سے تو کوئی مبلغ نہیں بنا لیکن بہر حال انہوں نے بھی ماریشس میں بڑی تبلیغ کی) جماعت کی لمبا عرصہ خدمت کی ہے۔

پھر میاں شرافت احمد صاحب اپنے والد حضرت مولوی جلال الدین صاحب مرحوم کے حالات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن آپ ایک جگہ موضع گھنو کا ننگلہ کو جا رہے تھے کہ وہاں جمعہ پڑھائیں گے۔ راستے میں موضع گھرور میں بھوک کی وجہ سے دو پیسے کے چنے لئے۔ کپڑے وغیرہ صاف کر لئے اور چنے وغیرہ کھا کر سفر کی تیاری کی۔ گھاٹ سے نکلتے ہی لُو لگ گئی۔ گرمی کے دن تھے۔ بیہوش ہو کر سڑک پر لیٹ گئے۔ کسی راہ گیر نے تھانہ گھرور میں جا کر کہا کہ قادیانی مولوی صاحب تو لُو لگنے کی وجہ سے راستے میں پڑے ہیں۔ ایک سپاہی جو کہ آپ کا معتقد تھا بھاگا ہوا آیا۔ آپ کو راستے میں کوئی یکّہ وغیرہ نہ ملا۔، ٹانگہ نہ ملا۔ وہ لاچار آپ کو اپنے سہارے آہستہ آہستہ قصبے کی طرف لایا۔ چونکہ لُو آگے سے بھی بہت تیز تھی۔ گرم ہوا چل رہی تھی۔ آپ میں کوئی سکت نہ رہی۔ قصبے سے باہر بھی ایک دھرمسالہ تھا اُس کے چبوترے پر لیٹ گئے۔ لوگوں نے بہت کہا کہ آگے چلیں۔ مگر آپ نے کہا کہ بس پہنچ گیا جہاں پہنچنا تھا۔ لوگوں نے دوائی وغیرہ دی مگر کسی نے اثر نہ کیا۔ لوگوں نے بہت کہا کہ آپ کے لڑکے کو تار دے دیتے ہیں۔ آپ نے کہا کہ بچہ ہے گھبرا جائے گا۔ اب خدا کے سپرد۔ ان کلمات کے بعد وہ مردِ باصفا اپنے آقا کے حکم کو کہ خدمتِ دین کریں، پوری اطاعت اور فرمانبرداری سے بجا لاتا ہوا اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملا۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ۔ کہتے ہیں کہ مرحوم کا جنازہ غیر احمدیوں نے ہی پڑھا۔ وہاں احمدی بھی کوئی نہیں تھا اور انہوں نے ہی دفن کیا۔ خدا تعالیٰ اُن کو جزائے خیر دے۔ دوسرے تیسرے دن احمدی دوستوں کو معلوم ہوا۔ انہوں نے اس عاجز کو (یعنی ان کے بیٹے کو) اور حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کو اطلاع کی۔ حضور نے جمعہ میں آپ کا ذکر کیا اور نماز کے بعد جنازہ غائب پڑھایا۔ مرحوم کی وصیت بھی تھی، اس لئے آپ کا کتبہ بہشتی مقبرہ میں لگ گیا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ غیر مطبوعہ جلد12 صفحہ279-280 روایت حضرت میاں شرافت احمد صاحبؓ)

اللہ تعالیٰ ان تمام بزرگوں کے درجات بلند فرماتا چلا جائے اور اس روح کو ہمیشہ ہم میں بھی اور آئندہ نسل میں بھی جاری رکھے۔

(خطبہ جمعہ 16؍ مارچ 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 ستمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ