• 19 مئی, 2024

کسی کو حقیر مت سمجھو

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’غرض نوع انسان پر شفقت اور اس سے ہمدردی کرنا بہت بڑی عبادت ہے اور اﷲ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے یہ ایک زبردست ذریعہ ہے۔ مگر مَیں دیکھتا ہوں کہ اس پہلو میں بڑی کمزوری ظاہر کی جاتی ہے۔ دوسروں کو حقیر سمجھا جاتا ہے۔ ان پر ٹھٹھے کیے جاتے ہیں۔ ان کی خبرگیری کرنا اور کسی مصیبت اور مشکل میں مدد دینا تو بڑی بات ہے۔ جو لوگ غرباء کے ساتھ اچھے سلوک سے پیش نہیں آتے بلکہ ان کو حقیر سمجھتے ہیں۔ مجھے ڈر ہے کہ وہ خود اس مصیبت میں مبتلا نہ ہو جاویں۔ اﷲ تعالیٰ نے جن پر فضل کیا ہے اس کی شکر گزاری یہی ہے کہ اس کی مخلوق کے ساتھ احسان اور سلوک کریں۔ اور اس خداداد فضل پر تکبر نہ کریں اور وحشیوں کی طرح غرباء کو کچل نہ ڈالیں۔‘‘

(ملفوظات جلد4 صفحہ438-439 ایڈیشن1988)

’’اس زمانہ میں اسلام کے اکثر امراء کا حال سب سے بدتر ہے وہ گویا یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ صرف کھانے پینے اور فسق و فجور کے لئے پیدا کئے گئے ہیں۔ دین سے وہ بالکل بے خبر اور تقویٰ سے خالی اور تکبر اور غرور سے بھرے ہوتے ہیں۔ اگر ایک غریب ان کو السلام علیکم کہے تو اس کے جواب میں وعلیکم السلام کہنا اپنے لئے عار سمجھتے ہیں۔ بلکہ غریب کے منہ سے اس کلمہ کو ایک گستاخی کا کلمہ اور بیباکی کی حرکت خیال کرتے ہیں۔ حالانکہ پہلے زمانہ کے اسلام کے بڑے بڑے بادشاہ السلام علیکم میں کوئی اپنی کسر شان نہیں سمجھتے تھے مگر یہ لوگ تو بادشاہ بھی نہیں ہیں۔ پھر بھی بے جا تکبر نے ان کی نظر میں ایسا پیار اکلمہ جو السلام علیکم ہے جو سلامت رہنے کے لئے ایک دعا ہے حقیر کرکے دکھایا ہے۔ پس دیکھنا چاہئے کہ زمانہ کس قدربدل گیا ہے کہ ہرایک شعار اسلام کا تحقیر کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔‘‘

(چشمہ ٔمعرفت، روحانی خزائن جلد23 صفحہ327)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 ستمبر 2021

اگلا پڑھیں

چھوٹی مگر سبق آموز بات