• 27 اپریل, 2024

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر 17)

آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر 17

Preposition حرفِ ربط

جیسا کے نام سے ظاہر ہے یہ حروف دو یا دو سے زیادہ اشیاء میں پائے جانے والے تعلق کو بیان کرتے ہیں۔ یہ تعلق وقت اور جگہ کے لحاظ سے بھی ہوسکتا ہے اور کیفیت و حالت کے لحاظ سے بھی۔ مشکل الفاظ سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے ہم ان شاء اللہ آسان ترین الفاظ میں وضاحت کرنے کی کوشش کریں گے۔ گزشتہ سبق میں ہم نے کو، سے، میں اور کے وغیرہ کے بارے میں پڑھا تھا آج ہم اس سے آگے کے حروفِ ربط کو جاننے کی کوشش کریں گے۔

کو، سے، میں، کے، تک، پر، آگے، طرف، نزدیک، ساتھ ، کی طرف، کے ساتھ

Of کے

اس حرفِ ربط کو سمجھنے کے لیے ہم چند مثالوں کی مدد لیں گے

The names of children بچوں کے نام

After it اس کے بعد

After that اُس کے بعد

After what کس کے بعد

Into it اِس کے اندر

Around it اِس کے اطراف

ان مثالوں سے آپ کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ ‘کے’اردو میں کس طرح استعمال ہوتا ہے۔ یہ مختلف سیاق و سباق میں مختلف معنی ٰدیتا ہے۔ کہیں یہ اشارہ کرنے میں مدد کرتا ہے، کہیں کسی شے کا جغرافیائی، مکانی اور زمانی لحاظ سے تعین کرتا ہے کہ وہ کہاں پر ہے۔

یاد رہے ’کہ‘ اور کے میں بہت فرق ہے۔ ’کہ‘ دو جملوں میں تعلق اس طرح بیان کرتا ہے کہ جملے کے پہلے حصے کا مفہوم یا مطلب بیان کردیتا ہے۔ جیسے ’بات دراصل یہ ہے، کہ دنیا میں امن کی بہت ضرورت ہے‘
That انگریزی زبان میں ’کہ‘ و

کہتے ہیں۔

Till/ until/ up to تک

یہ حرفِ ربط جیسا کے انگریزی الفاظ سے بھی ظاہر ہے کسی چیز کا وقت اور شدت وغیرہ کے لحاظ سے تعین کرتا ہے۔

دکان اب تک کھل گئی ہوگی صبح کے 9 بج گئے ہیں۔

یہاں تک وقت کے لحاظ سے کسی چیز کے ہونے یا نہ ہونے کا امکان ظاہر کر رہا ہے۔

چاولوں کو 10 منٹ تک ابالیں۔

اس مثال میں نہ صرف وقت کا تعین ہے بلکہ کسی شے کا حرارت کی شدت سے بھی تعلق بیان کیا گیا ہے۔

اردو کے مشہور شاعر اسداللہ خان غالب کا مصرعہ ہے:

؏ مجھ تک کب ان کی بزم میں آتا تھا دورِ جام

یہاں تک سے مراد ہے رسائی ہونا ، چیز ملنا جیسے وہ ایک اور جگہ کہتے ہیں:

؏خاک ہوجائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک

تو یہاں تک سے مراد رابطہ ہونا ، سنوائی ہونا، التجا قبول ہونا وغیرہ مراد ہیں۔

قدیم اردو میں تک کو تلک بھی کہا جاتا تھا جیسے حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:

؎کب تلک جھوٹ سے کروگے پیار
کچھ تو سچ کو بھی کام فرماؤ

(در ثمین صفحہ4، اشاعت 2002ء)

مزید مثالیں

How long کب تک

So far اب تک

Until جب تک

Up to you تم تک

Up to me مجھ تک

Over/ On پر

اردو زبان میں لفظ ’پر‘ کم از کم تین مطالب دیتا ہے

Wing پر

مرغی کا پر، جہاز کا پر، پنکھے کا پر، مور کا پر وغیرہ

But پر

نقصان پہ دکھ تو ہوتا ہے پریا مگر انسان کو صبر سے کام لینا چاہیے

اور تیسرا کردار اس کا حرفِ ربط کا ہے جیسے

کتاب میز پر رکھ دو۔

کامیابی کا انحصار محنت پر ہے۔

خدا کے پیاروں پر خدا کے فرشتے اترتے ہیں ۔

حروفِ ربط کی وضاحت میں اسباق کا سلسلہ جاری ہے باقی آئندہ ان شاء اللہ

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:

طاعون کے متعلق ذکر ہوا فرمایا :
ہمارا علاج کوئی کان دھر کر سنتا نہیں ہے مگر بہرحال آخری علاج یہی ہے۔ لوگوں کی عادت ہوگئی ہے کہ ان کی نظر صرف اسباب پر رہتی ہے مگر سچی بات یہ ہے کہ آسمان سے سب کچھ ہوتا ہے۔ جب تک وہاں نہ ہولے زمیں پر کچھ نہیں ہوسکتا۔ دہریت کا آج کل طبائع میں بہت زور ہے۔ اخباروں میں ہمارے بتلائے ہوئے علاج پر ٹھٹھا کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ طاعون کو خدا سے کیا تعلق۔ ایک بیماری ہے جس کا علاج ڈاکٹروں سے کرانا چاہیے۔

ایک صاحب نے بعض لوگوں کا یہ اعتراض پیش کیا کہ طاعون سے اکثر غریب ہی مرتے ہیں مخالف اور امیر نہیں مرتے فرمایا کہ:۔
میرے الہاموں سے پایا جاتا ہے کہ ہم دور سے شروع ہوں گے۔ مکہ میں جب قحط پڑا تو اس میں بھی اوّل غریب لوگ ہی مرے۔ لوگوں نے اعتراض کیا کہ ابو جہل جو اس قدر مخالف ہے۔ وہ کیوں نہیں مرا؟ حالانکہ اس نے تو جنگِ بدر میں مرنا تھا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک ابتلا ہوا کرتا ہے اور یہ اس کی عادت ہے اور پھر اس کے علاوہ یہ اس کی مخلوق ہے۔ اس کو ہر ایک نیک و بد کا علم ہے۔ سزا ہمیشہ مجرم کے لئے ہوا کرتی ہے۔ غیر مجرم کے واسطے نہیں ہوتی بعض نیک بھی اس سے مرتے ہیں مگر وہ شہید ہوتے ہیں۔ اور ان کو بشارت ہوتی ہے اور رفتہ رفتہ سب کی نوبت آجاتی ہے۔ اب رسل بابا جو مرا۔ کیا وہ امیروں میں سے نہ تھا۔ ہمارا بھی مخالف تھا۔

(ملفوظات حضرت مسیح موعودؑ صفحہ27 جلد4 ایڈیشن 2016ء)

مشکل الفاظ کے معنیٰ:

کان دھرنا: ایک محارہ ہے یعنی دھیان اور غور سے کوئی بات سننا

دہریت: خدا تعالی کی ہستی کا انکار کرنا

طبائع: طرز فکر، ذہن، طبیعت کی جمع

ٹھٹھا: مذاق اڑانا

قحط: کھانے پینے کی اشیاء کی سخت کمی ہوجانا، بارش کی کمی یا جنگ وغیرہ کی وجہ سے۔

(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 ستمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ