• 23 جولائی, 2025

قبولیت دعا کے ذاتی تجربات کے بیان پر توجہ دینی چاہیے!!!

خلفائے احمدیت کی تحریکات
قبولیت دعا کے ذاتی تجربات کے بیان پر توجہ دینی چاہیے!!!

حضرت مسیح موعودؑ نے ہستی باری تعالیٰ کے ثبوت پیش کرنے کے لئے از خود رسالہ ریویو آف ریلیجنز جاری فرمایا۔ اس رسالہ نے ہستی باری تعالیٰ کے متعلق ایک پراجیکٹ ’The Existence Project‘ کا آغاز کیا ہے۔ جس کا مقصد امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایت کے مطابق اپنے بنیادی مقصد (یعنی) کو پورا کرنا ہے۔ اس حوالہ سے مکرم عامر سفیر صاحب مدیر رسالہ ہذا کے درج ذیل سوال کے جواب میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ہدایت فرمائی کہ خدا تعالیٰ سے تعلق کے ذاتی تجربات کے بیان پر توجہ دینی چاہیے!!!

حضور! ان دنوں ہم آپ کی راہ نمائی پر بعض احمدی مسلمانوں کے ایسے تجربات اکٹھے کر رہے ہیں جن کی دعائیں اللہ تعالیٰ نے قبول کی ہوں۔ میرا سوال دیگر مذاہب کے لوگوں سے متعلق ہے جو ایسے ہی دعوے رکھتے ہیں کہ خدا ان کی دعائیں قبول کرتاہے۔ ہم بعض ٹی وی چینلز یا دیگر شوز میں دیکھتے ہیں کہ کسی عیسائی پادری یا غیر احمدی امام نے لوگوں کے لیے دعا کی اور ان کا دعویٰ ہوتا ہے کہ فوری طور پر ان کی دعا سنی گئی۔ کیا ایسے ذاتی تجربات کو درست تسلیم کرنا چاہیے؟

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
ہمیں اپنے احباب کے ذاتی تجربات کو شائع کرتے رہنا چاہیے اس خیال سے قطع نظر کہ دوسرے کیا کہیں گے۔ ان کے بیانات درست ہیں یا غلط ، ہمیں فیصلہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے۔ ہمیں صرف اپنے تجربات کے بیان پر توجہ دینی چاہیے۔ بسا اوقات لوگ غلط بیان بھی دے دیتے ہیں۔ بعض غیر احمدی ایسے دعوے بھی کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت آدم سے لے کر جملہ انبیاء کو خواب میں دیکھا ہے۔ آیا انہوں نے واقعی دیکھا ہے یا نہیں، یہ ان کا مسئلہ ہے۔ ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ہمارا کام ہے کہ ہم اپنے تجربات کو بیان کریں۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قول ہے کہ اگر کسی میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا تو وہ کوڑھی اور بیمار کو درست کر دے گا۔ یہی معاملہ ’’جنگ مقدس‘‘ کے مباحثے کے دوران پیش آیا تھا۔ جب حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے عیسائی پادریوں سے فرمایا کہ انہیں حضرت مسیح علیہ السلام کی اس بات کو بیماروں کو صحت یاب کرکے جو اس وقت پیش کیے گئے تھے، درست ثابت کرنا چاہیے۔ اور انہیں چاہیے کہ اپنے دستِ مسیحائی ان پر رکھ کر انہیں صحت یاب کردیں اور خود کو نجات یافتہ اور ایماندار ثابت کریں۔ البتہ وہ پادری ایسا کرنے میں ناکام رہے اور انہوں نے راہِ فرار اختیار کی۔

مسئلہ یہ ہےکہ آپ لوگوں کا خیال ہے کہ آپ نے لازماً لوگوں کو احمدی کرکے چھوڑنا ہے جبکہ یہ غلط (طریق) ہے۔ ہم کسی کو اس کا مذہب بدلنے پر مجبور نہیں کر سکتے۔ ہم صرف ذاتی تجربات بیان کر رہے ہیں۔ ہمارا یہ کام نہیں کہ لوگوں کا مذہب بدلتے پھریں۔ اللہ تعالیٰ نے آنحضورﷺ کو بھی ہدایت فرمائی کہ آپ لوگوں تک محض پیغام پہنچائیں مگر ان کے دلوں کا حال بدلنے کی ذمہ داری آپؐ پر نہ تھی بلکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ دلوں کو بدلنا اس کا کام ہے۔

جب دوسرے اس طرح کے دعاوی پیش کرتے ہیں تو ہم ان کے بارے میں کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکال سکتے۔ مثا ل کے طور پرایک جوتشی یا دہریہ ڈاکٹر بیماریوں کا علاج کرے تو آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ کیونکہ وہ دہریہ ہے اس لیے اس کا علاج ٹھیک کام نہیں کرے گا۔ ایک آدمی جو کسی معالج پر یقین رکھتا ہو اگر وہ (معالج) زنا کار ہو یا بد اخلاق ہو پھر بھی جو علاج وہ کر رہا ہے وہ اپنا اثر دکھائے گا۔

بہر حال بسا اوقات ایسے لوگ اپنے مریضوں پر دورانِ علاج کچھ نفسیاتی اثر بھی ڈال دیتے ہیں۔ لوگ اس نفسیاتی اثر کے تابع جذبات سے مغلوب ہو کر ایسی ذہنی کیفیت سے گزرتے ہیں کہ انہیں لگتا ہے کہ وہ ٹھیک ہو گئے ہیں جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔ ایسے زیر علاج آدمی عارضی جذبات اور احساسات سے متاثر ہوکر سمجھتے ہیں کہ وہ ٹھیک ہو گئے ہیں اور بہتر محسوس کر رہے ہیں مگر یہ حالت زیادہ دیر تک نہیں رہتی۔ اصل بات یہ ہے کہ کیا ایسا شخص حقیقی طور پر دلی اور اندرونی تسکین اور سکون پاتا ہے یا نہیں۔ افریقہ میں ایسے لوگ ہیں جو صلیب پہنتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں سکون ملتاہے مگر کیاہم یہ دعویٰ درست مان سکتے ہیں؟ ہم ہرگز نہیں مان سکتے کیونکہ یہ شرک کا ایک حصہ ہے یعنی اللہ کے سوا شریک بنانا۔ حقیقت یہ ہے کہ دوسرے لوگ ایسے دعوے کرتے ہیں لیکن اللہ سب سے بہتر جانتا ہے اور یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے۔ بہر حال ہم اپنے ذاتی تجربات بیان کرتے رہیں گے۔

(بحوالہ الفضل انٹر نیشنل 27 مئی 2021ء)

(مرسلہ: ذیشان محمود سیرالیون)

پچھلا پڑھیں

مطالعہ کتب حضرت مسیح موعودؑ حصول برکات کا ذریعہ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 اکتوبر 2021