• 26 اپریل, 2024

مطالعہ کتب حضرت مسیح موعودؑ حصول برکات کا ذریعہ

حضرت مسیح موعودؑ کی کتب کے مطالعہ سے جہاں ایک احمدی روحانی علوم ومعارف کے خزانے پاتا ہے اور اسکا ذہن بھی منور ہوتا وہاں اسکا ایک بہت بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ پڑھنے والے پر برکات کا نزول بھی ہوتا ہے خواہ وہ کسی معرفت کے نقطہ کو صحیح طرح سمجھ پاتا ہے یا نہیں لیکن اس پر رحمتوں اور برکتوں کا نزول ضرور ہورہا ہوتا ہے جیسا کہ حضرت مسیح موعودؑ حقیقۃ الوحی میں انبیاء واولیاء اللہ کے روحانی فیوض کے متعلق فرماتے ہیں:
’’اور بباعث نہایت درجہ فنا فی اللہ ہونے کے اسکی زبان ہر وقت خدا کی زبان ہوتی ہے اور اسکا ہاتھ خدا کا ہاتھ ہوتا ہے ۔۔۔۔۔ ایسا ہی انکے ہاتھوں میں اور پیروں میں اور تمام بدن میں ایک برکت دی جاتی ہے جسکی وجہ سے ان کا پہنا ہوا کپڑا بھی متبرک ہوجاتا ہے اور اکثر اوقات کسی شخص کو چھونا یا اسکو ہاتھ لگانا اسکے امراض روحانی یا جسمانی کے ازالہ کا موجب ٹھہرتا ہے۔ اسی طرح انکے رہنے کے مکانات میں بھی خدائے عزوجل ایک برکت رکھ دیتا ہے وہ مکان بلاؤں سے محفوظ رہتا ہے خدا کے فرشتے اسکی حفاظت کرتے ہیں۔اسی طرح انکے شہر یا گاؤں میں بھی ایک برکت اور خصوصیت دی جاتی ہے۔ اسی طرح اس خاک کو بھی کچھ برکت دی جاتی ہے جس پر ان کا قدم پڑتا ہے‘‘

(حقیقۃ الوحی صفحہ18،19)

اسی طرح ایک اور جگہ آپ علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’اور اسکی زبان اور بیان اور تمام افعال اور اقوال اور حرکات و سکنات میں ایک برکت رکھی جاتی ہے‘‘

(آئینہ کمالات اسلام صفحہ229)

چونکہ انکی ہر چیز میں برکت رکھی جاتی ہے اور انکی چیزوں کے قریب جانے والا بھی ان برکتوں سے حصہ پاتا ہے اس لئے حضرت مسیح موعودؑ کی تحریروں کو پڑھنے والا بھی ان برکات اور فیوض سے حصہ پاتا ہے جوان تحریروں میں اس پاک وجود کی وجہ سے رکھی گئی ہیں۔

اسی طرح علیٰ حسب مراتب خدا تعالی اپنے پیاروں کی تحریروں میں بھی برکت رکھتا ہے اسی پہلو کو مزید اجاگر کرنے کیلئے چند اقتباسات پیش خدمت ہیں:

چنانچہ حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’یہ رسائل جو لکھے گئے ہیں تائید الہٰی سے لکھے گئے ہیں میں انکا نام وحی الہام تو نہیں رکھتا مگریہ ضرور کہتا ہوں کہ خدا تعالی کی خاص اور خارق عادت تائید نے یہ رسالے میرے ہاتھ سے نکلوائے ہیں۔‘‘

(سر الخلافہ صفحہ6)

آپؑ کی تحریرات کس قدر برکتیں سمیٹی ہوئی ہیں اسکا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ان تحریرات کے لکھنے والے کو اللہ تعالیٰ نے تحریری خطاب سے نوازا چنانچہ آپؑ فرماتے ہیں:

’’اللہ تعالیٰ نے اس عاجز کا نام سلطان القلم رکھا اور میرے قلم کو ذوالفقار علی فرمایا‘‘

(تذکرہ صفحہ408)

اس پہلو کو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے کیا خوب اجاگر کیا ہے آپؓ فرماتے ہیں:
’’جو کتابیں ایک ایسے شخص نے لکھی ہوں جس پر فرشتے نازل ہوتے تھے ان کے پڑھنے سے بھی ملائکہ نازل ہوتے ہیں چنانچہ حضرت صاحب کی کتابیں جو شخص پڑھے گا اس پر فرشتے نازل ہوں گے‘‘

(ملائکۃ اللہ، انوارالعلوم جلد5 صفحہ560)

اور فرشتوں کے نزول کے متعلق قرآن کریم فرماتا ہے مِنۡ کُلِّ اَمۡرٍ۔ سَلٰمٌ کہ وہ سلامتی اور رحمتوں برکتوں کے سامان لیکر اترتے ہیں لہٰذا حضورؑ کی کتب کا مطالعہ جہاں ہمیں علمی میدان میں نکھارتا ہے وہیں ہمیں پڑھنے کا ثواب بھی ساتھ مل رہا ہوتا ہے۔

پھر خدا تعالی آپؑ کو الہاما فرمایا:

’’یَآ اَحْمَدُ فَاضَتِ الرَّحْمَۃُ عَلٰی شَفَتَیْکَ۔ کَلَامٌ اُفْصِحَتْ مِنْ لَّدُنْ رَّبٍّ کَرِیْمٍ‘‘

(حقیقۃ الوحی صفحہ105)

اے احمد! تیرے لبوں پر رحمت جاری ہے تیرا کلام خدا کی طرف سے فصیح کیا گیا۔ یہ انہی ہونٹوں سے نکلی ہوئی تحریریں ہیں جن پر خدا نے رحمت جاری کی تو جو ان تحریروں کو اپنے ہونٹوں پر لے گا وہ بھی اس رحمت سے حصہ پائیگا۔

ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’یہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہمیں اس امام مہدی اور مسیح محمدی کو ماننے کی توفیق ملی اور ان روحانی خزائن کا ہمیں وارث ٹھہرایا گیا اس لئے ہمیں چاہیے کہ ہم ان بابرکت تحریروں کا مطالعہ کریں تا کہ ہمارے دل اور ہمارے سینے اور ہمارے ذہن اس روشنی سے منور ہوجائیں کہ جس کے سامنے دجال کی تمام تاریکیاں کافور ہوجائیں گی اللہ کرے کہ ہم اپنی اور اپنی نسلوں کی ذندگیاں ان بابرکت تحریرات کے ذریعہ سنوار سکیں‘‘

(پیغام حضور انور۔ برموقع اشاعت روحانی خزائن کمپیوٹرائزڈ ایڈیشن مؤرخہ 10اگست 2008ء)

(عدنان ورک)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 ستمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ