• 28 اپریل, 2024

جلسہ سالانہ آئیوری کوسٹ۔ایک طائرانہ نظر

جمہوریہ آئیوری کوسٹ مغربی افریقہ میں بحر اوقیانوس کے ساحل پر واقع ہے۔ اس کے شمال مغرب میں گنی کناکری، شمال میں مالی اور بورکینا فاسو، جنوب میں خلیج گنی اور مشرق میں گھانا ہے۔ ملک کا رقبہ 322463مربع کلومیٹر ہے۔ ملک کا اقتصادی دارالحکومت آبی جان (Abidjan) جبکہ سیا سی دارالحکومت یمسکرو (Yamoussoukro) ہے۔

آئیوری کوسٹ میں 1700ء میں فرانسیسی آئے اور 1892ء میں یہ ملک مکمل طور پر فرنچ کالونی بن گیا۔ تاہم 7اگست 1960ء کو آئیوری کوسٹ فرنچ تسلّط سے آزاد ہوا۔ قیام آزادی سے لیکر پہلے صدر یعنی Félix Houphouët Boigny کے انتقال تک ملک سیاسی طور پر مستحکم رہا تاہم اس کے بعد سے ملک میں سیاسی بحران کا آغاز ہوا۔

ملک کی آبادی دو کروڑساٹھ لاکھ(2,60,00000)سے زائد نفوس پر مشتمل ہے اور ساٹھ سے زائد قبائل میں بٹی ہوئی ہے۔ مشہور قبیلے Mende, Akan اور Kru ہیں۔ مذہبی اعتبار سے آبادی کا تقریباً 44فیصد عیسائی، 37فیصد اسلام جبکہ تقریباً 10فیصد Animism سے وابستہ ہے۔ مسلمانوں کی اکثریت فقہ مالکیہ سے منسلک ہے۔

آئیوری کوسٹ کی قومی زبان فرانسیسی ہے۔ اس کے علاوہ قبائلی زبانیں بھی بولی جاتی ہیں۔ ملکی پیدا وار میں کوکو، کافی،کاجو اور لکڑی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

آئیوری کوسٹ میں احمدیہ مشن کا قیام

جس وقت آئیوری کوسٹ میں احمدیہ مشن کے قیام کا فیصلہ کیا گیا اُس وقت مغربی افریقہ کے چار ممالک یعنی گھانا۔ نائیجیریا، سیرالیون اور لائبیریا میں احمدیہ مشنز قائم ہوچکے تھے اور ایک پانچویں ملک یعنی گیمبیا میں بھی مشن کے قیام کے سلسلہ میں کوشش ہو رہی تھی۔ جس کے نتیجہ میں مارچ 1961ء میں گیمبیا مشن باقاعدہ عمل میں آیا۔

انہی دنوں جماعت احمدیہ کے مبلغ مکرم قریشی مقبول احمد صاحب آئیوری کوسٹ میں احمدیہ مشن کے قیام کے سلسلہ میں مغربی افریقہ پہنچ چکے تھے۔ آپ اس غرض کے لئے 22نومبر1960ء کر مرکز سلسلہ ر بوہ سے روانہ ہوکر 25نومبر کو نائیجیریا کے دارلحکومت لیگوس پہنچے۔ جہاں سے آئیوری کوسٹ کے ویزہ کی کوشش شروع کی۔ 13فروری 1961ء کو آپ گھانا چلے گئے اور یہاں سے آئیوری کوسٹ کے ویزہ کے حصول کے سلسلہ میں معلومات حاصل کیں۔ فرنچ ایمبیسی کے بتانے پر کہ آپ کو آئیوری کوسٹ ائر پورٹ پر ویزہ مل جائے گاآپ 3مارچ 1961ء کو آئیوری کوسٹ تشریف لے گئے۔ مگر کوشش بسیار کے باوجود آپ کو ملک میں ٹھہرنے کا ویزہ نہ ملک سکا۔ اس بناء پر آپ 5مارچ 1961ء کو ایک بار پھر واپس گھانا چلے گئے اور احمدیہ مشن گھانا نے آئیوری کوسٹ حکومت سے آپ کے ویزہ کےحصول کے لئے خط وکتابت شروع کی۔ دریں اثناء مرکز کی ہدایت کے مطابق مکرم قریشی مقبول احمد صاحب نے سینیگال (Senegal) کے ویزہ لئے درخواست دے دی۔ جس کے نتیجہ میں آپ کو دو ماہ کا سینیگال کا ویزہ مل گیا اور آپ سینیگال چلے گئے۔ سینیگال کا ویزہ ختم ہونے پر آپ کو کچھ عرصہ گیمبیا میں ٹھہرنا پڑا۔ اس عرصے میں آپ کو حکومت آئیوری کوسٹ کی طرف سے ویزہ مل گیا اور آپ22جولائی 1961کو آئیوری کوسٹ پہنچ گئے۔ اور اس طرح مغربی افریقہ میں جماعت احمدیہ کا چھٹا مشن قائم ہوا۔

اگرچہ ترتیب کے اعتبار سے آئیوری کوسٹ جماعت احمدیہ کا مغربی افریقہ میں کھلنے والا چھٹا مشن ہے۔ مگر اس مشن کی ایک اپنی منفرد حیثیت ہے۔ وہ اس طرح کہ اس سے قبل جو مشن مغربی افریقہ میں کھولے گئے تھے وہ سب کے سب ایسے ممالک میں ہیں جہاں پر انگریزی زبان بولی جاتی ہے۔ جبکہ آئیوری کوسٹ میں فرنچ زبان بولی جاتی ہے اور چونکہ مغربی افریقہ میں بہت سے ممالک ایسے ہیں جن میں فرنچ زبان بولی جاتی ہے۔ اس جہت سے آئیوری کوسٹ مشن کا قیام ایک اہم قدم تھا۔

آئیوری کوسٹ میں پہلا جلسہ

ملک میں پہلا جلسہ اپریل 1968ء میں منعقد ہوا۔ اگرچہ اُس وقت جلسہ کو ہر سال منعقد کرنے کا پروگرام تھا اس لئے اس کو جلسہ سالانہ کا نام دیا گیا اوریہ جلسہ مؤرخہ13-14اپریل کو منعقد ہوا تاہم بعد میں کئی سال تک پھر یہ جلسہ منعقد نہ کیا جاسکا۔

1981ء میں نئے سرے سے جلسہ سالانہ منعقد کرنے کا پروگرام بنایا گیا اور پہلا جلسہ مؤرخہ 2-3مئی 1981ء کو مسجد احمدیہ آبی جان میں منعقد ہوا جو خدا تعالیٰ کے فضل سے نہایت کامیاب رہا۔ بعد میں مزید تین سال تک دوبارہ جلسہ سالانہ کا انعقاد ممکن نہ ہوسکا۔ 1985ء میں دوسرا جلسہ سالانہ منعقد کیا گیا جو 28۔29دسمبر 1985ء کو ہوا۔اس جلسہ سالانہ میں آبی جان سے باہر کی 20جما عتوں کے احباب نے شرکت کی اور گزشتہ جلسوں کے مقابلہ میں یہ کا میاب ترین جلسہ تھا۔جلسہ کے متعلق ریڈیو اور ٹی وی پر ااعلان کر وائے گئے۔ مجمو عی طور پر چار اجلاس ہوئے اور ہر اجلاس میں حاضری اڑ ھائی تین صد رہی۔جلسہ میں غیر از جما عت احباب نے بھی شرکت کی۔

اگلے سال دسمبر 1986ء میں بغیر کسی تعطل کے جماعت احمدیہ آ ئیوری کوسٹ نے اپنا تیسرا جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی تو فیق پائی۔ اس جلسہ سالانہ کے لئے پہلی بار حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کا خصوصی پیغام موصول ہوا جو جلسہ سالانہ میں پڑھ کر سنا یا گیا۔ خلیفۃ وقت کا پہلا تاریخی حیثیت کاپیغام احباب کےاستفادہ کےلئےاس جگہ نقل کیاجاتاہے۔

پیغام حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ برموقع جلسہ سالانہ 1986ء

میرے پیارے عزیزو!

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ

جماعت احمدیہ آئیوری کوسٹ کے تیسرے جلسہ سالانہ کی خبر سن کر بہت خوشی ہوئی اللہ تعالیٰ مبارک فرمائے۔ اللہ کرے کہ اس جلسہ کی برکات بہت ہی وسیع ہوں اور ہر کس و ناکس اس سے سیراب ہو۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ثُمَّ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہ جماعت احمدیہ آئیوری کوسٹ میں بیداری کی ایک نئی لہر پیدا ہوئی ہے۔ مالی اعتبار سے بھی بجٹ میں اضافہ ہوا ہے۔ اور تبلیغ میں بھی وسعت پیدا ہوئی ہے اور داعیان الی اللہ باوجود مخالف حالات کے بڑی جرأت صبر اور حوصلہ کے ساتھ تبلیغ میں مصروف ہیں۔ جس کے شیریں پھل بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا ہو رہے ہیں۔ پس آگے بڑھیں اور ہر اُس بستی میں پہنچیں جہاں ابھی احمدیت کا پودا نہیں لگا۔ اپنے ملک اور اُس کے دائیں بائیں ہر خطہ زمین کو احمدیت یعنی حقیقی اسلام کے نور سے منور کردیں۔ مخالفتوں سے گھبرانا نہیں یہ روکیں تو عظیم الشان فتح کی خوش خبری دے رہی ہیں۔ پس ہر مشکل گھڑی میں اپنا قدم آگے بڑھائیں تانصرت خداوندی اُسے چومے اور ترقی کا ایک نیا زینہ اُسے عطا کرے۔ پیارے عزیزو! جب مخالفتیں اور روکیں بڑھ جاتی ہیں تو مومن کا ایسے ابتلائی دور میں رد عمل یہ ہوا کرتا ہے کہ وہ صبر اور دعا کے ساتھ اللہ کی مدد مانگتے ہوئے اخلاص، قربانی اور تقویٰ پر قدم مارتا اور یار نہاں میں نہاں ہوجایا کرتا ہے۔ جتنی روکیں راہ میں حائل ہوتی چلی جاتی ہیں مومن کی قربانی، اخلاص اور تقویٰ کا معیار بھی اتنا ہی بلند ہوتا چلا جاتا ہے۔ یہی حال صحابہ کرام ؓ کا تھا جن کے نمونہ کو از سرِ نو زندہ کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے اس زمانہ میں جماعت احمدیہ کو قائم کیا ہے۔

ان صحابہ ؓ کا کمال یہ تھا کہ وہ نیکی کی ہر راہ کو اس لئے اختیار کرتے تھے کہ نہ معلوم کس راہ سے قبول کئے جائیں۔پس آج کا یہ دور ہم سے ان عظیم قربانیوں کا مطالبہ کرتا ہے جنہیں قرون اولیٰ کے مسلمانوں نے چوم چوم کر قبول کیا تھا۔ یاد رکھیں قربانیوں کا ہر عمل اللہ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ اور تزکیہ نفوس و اموال کا موجب ہوا کرتا ہے۔ ایک احمدی کی قربانی کبھی روح تقویٰ سے خالی نہیں ہونی چاہیئے کیونکہ کوئی ایسا عمل جو تقویٰ سے خالی ہو خداتعا لیٰ تک نہیں پہنچ سکتا۔ پس اپنے اور اپنی اولادوں کے اندر نیک تبدیلی پیدا کریں۔ کبھی دعاؤں سے غافل نہ ہوں۔ اپنے قیام، رکوع، سجود کو حمد باری تعالیٰ سے بھر دیں اور ایسے پاک وجود بن جائیں کہ جن کے نقوش پا پر چل کر آپ کی آئندہ نسلیں سنور جائیں اور وہ اسلام کی جیتی جاگتی تصویر بن جائیں۔ اور اپنے اعلیٰ اخلاق اور پاک نمونے سے ہر کس وناکس کے لئے مشعل راہ ثابت ہوں۔ پس مایوس نہ ہوں اور چھوٹی چھوٹی مخالفتوں سے ماندہ نہ ہوں۔ بالآخر ان شاء اللہ

’’تم دیکھو گے کہ انہیں میں سے قطرات محبت ٹپکیں گے‘‘

اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ ہو۔ جماعت کے چھوٹوں کو بھی اور بڑوں کوبھی عورتوں کو بھی اور مردوں کو بھی میرا محبت بھرا سلام۔

اب میں آخر پر اپنے اس پیغام کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایک اقتباس پر ختم کرتا ہوں۔ آپ فرماتے ہیں:
’’عزیزو یہ دین کے لئے اور دین کی اغراض کے لئے خدمت کا وقت ہے اس وقت کو غنیمت سمجھو کہ پھر کبھی ہاتھ نہیں آئے گا۔۔۔ تم اپنے وہ نمونے دکھلاؤ جو فرشتے بھی آسمان پر تمہارے صدق وو فا سے حیران رہ جائیں اور تم پر درود بھیجیں۔ تم ایک موت اختیار کرو تا تمہیں زندگی ملے۔ اور تم نفسانی جوشوں سے اپنے اندر کو خالی کرو تا خدا اُس میں اُترے۔ ایک طرف سے پختہ طور پر قطع کرو اور ایک طرف سے کامل تعلق پیدا کرو۔ خدا تمہاری مدد کرے۔۔۔ تمہارے اندر ایسی تبدیلی پیدا ہو کہ زمین کے تم ستارے بن جاؤ۔ اور زمین اس نور سے روشن ہوجو تمہارے رب سے تمہیں ملے۔ آمین ثم آمین۔

(کشتی نوح صفحہ76)

سن 2000ء تک جلسہ سالانہ کا انعقاد باقاعدگی سے مرکزی مشن آجامے آبی جان میں ہوتا رہا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ کے انتظامات اور حاضری میں مسلسل وسعت پیدا ہوتی رہی اور یہ روحانی اجتماع افراد جماعت کے ایمان و ایقان میں اضافہ کیساتھ ساتھ مختلف معاشرتی اور حکومتی طبقات میں احمدیت کا پیغام پہنچانے کا نہایت مؤثر ذریعہ ثابت ہوا۔

حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کا MTA کی وساطت سے افراد جماعت آئیوری کوسٹ سے خصوصی خطاب
1997ء میں منعقد ہونیوالاجلسہ سالانہ آئیوری کوسٹ مشن کی تاریخ میں عظیم الشان برکات کا حامل ثابت ہوا۔ جلسہ کے آخری روز یعنی 5اپریل کی شام سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ نے MTA کی وساطت سے حاضرین جلسہ سے براہ راست خطاب فرمایا۔ تاریخ احمدیت آئیوری کوسٹ میں یہ پہلا موقع تھا کہ خلیفۃ المسیح نے یوں براہ راست افراد جماعت کوخصوصی طور پر اپنے بابرکت کلمات سے نوازا۔ یہ اعزاز افراد جماعت کے انتہائی خوشی کا باعث تھا۔ حضور کا خطاب لگ بھک 40منٹ جاری رہا جس کا فرانسیسی ترجمہ مکرم عبدالغنی جہانگیر صاحب نے پیش کیا۔ اپنے خطاب میں حضور رحمہ اللہ نے جلسہ میں شامل ہونیوالے آئمہ اور معززین کا ذکر کیا۔ نیز اپنے دورہ آئیوری کوسٹ کے دوران سابق صدر مملکت مسٹر ہوفے بوانیے (Félix Houphouët-Boigny) سے ملاقات کا ذکر کیا اور انکی خداداد صلاحیتوں پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

حضور رحمہ اللہ نے دوران خطاب لندن میں مقیم آئیوری کوسٹ سے تعلق رکھنے والے دو افراد جماعت کو مقامی زبانوں میں مختصر خطاب کرنے کا ارشاد فرمایا۔ چناچہ مکرم یوسف صاحب نے یعقوبا جبکہ مکرم ممدو کولیبالی صاحب نے جھولا زبان میں مختصر خطاب کیا۔ آخر پر حضور نے اجتماعی دعا کروائی جس میں دنیا بھر کے احمدی شامل ہوئے۔

(الفضل انٹرنیشنل 2تا 8 مئی 1997ء صفحہ10,16)

1998ء میں جلسہ سالانہ یکم اور دو مئی کو منعقد ہوا۔پہلے سیشن میں صدر مملکت کے نمائندہ کے علاوہ دو ممبران پارلیمنٹ جناب عیسیٰ کونے اور جناب الحسن دمبیلے صاحب اور اسسٹنٹ میئر آجامے (Adjame) نے شرکت کی۔ اس جلسہ کی خاص بات یہ تھی آجامے مشن جس گلی میں واقع ہے اس کے رہائشیوں کی طرف سے گلی کانام ’احمدیہ سٹریٹ‘ رکھ دیا گیا اور گلی کے نوجوانوں کی تنظیم نے ’احمدیہ سٹریٹ‘ کے نام کے سائن بورڈ نمایاں جگہوں پر آویزاں کر دیئے۔جلسہ میں کل 241دیہات کی نمائندگی تھی۔

2000ء میں ایک روزہ جلسہ سالانہ کا انعقاد ہوا۔ خراب ملکی حالات کے باوجود بفضل اللہ تعالیٰ 164جماعتوں سے 523نمائندگان جلسہ میں شامل ہوئے۔ جلسہ کی ایک خاص بات مسٹر کوناں ایمل جے (Konan Emile Dje) صاحب مشیر صدر مملکت برائے مذہبی امور کی شرکت تھی۔ جلسہ سے اگلے روز Radio2 نے مکرم امیر صاحب کو اپنے سٹوڈیو میں مدعو کرکے 30منٹ کا براہ راست انٹرویو لیا۔ 12کثیر الاشاعت اخبارات میں جلسہ کی خبر اور مکرم امیر صاحب کی تقریر کے بعض حصے شائع ہوئے۔

(الفضل انٹرنیشنل 5تا11 مئی 2000ء)

ملک کی خراب سیاسی صورتحال کے باعث2001ء میں جلسہ سالانہ کا انعقاد ممکن نہ ہوسکا۔ 2002ء میں پہلی مرتبہ جلسہ سالانہ کا انعقاد مرکزی مشن آجامے آبی جان سے باہرگراں بسم شہر میں ہوا۔ اس جلسہ میں خراب سیاسی حالات کی وجہ سے درپیش سفری مشکلات کے باوجود 55آئمہ اور 40گاؤں کے چیفس سمیت 1825افراد شامل ہوئے۔ ابنگرو ریجن سے تقریباً سو افراد ذاتی خرچ پر جلسہ میں شامل ہوئے۔

(الفضل انٹرنیشنل 31مئی تا 6جون 2002ء)

ملک میں موجود شدید سیاسی بحران کی وجہ سے 2003ء اور 2004ء میں جلسہ منعقد نہ کیا جا سکا۔ 2005ء میں جلسہ سالانہ کا انعقاد دوبارہ گراں بسم شہر میں ہوا۔ 19-20فروری کو ہونیوالے اس جلسہ میں ملک کے طول وعرض سے تقریباً 2100 افراد شامل ہوئے۔

(الفضل انٹرنیشنل 9تا15ستمبر 2005ء)

2006ء میں جلسہ سالانہ کا انعقاد 15اور 16اپریل کو نیول اکیڈمی آبی جان کے ایک حصہ میں ہوا۔ اس جلسہ میں 173جماعتوں سے 2526افراد شامل ہوئے۔

(الفضل انٹرنیشنل 21تا27جولائی 2006ء)

2008ء میں جلسہ سالانہ کا انعقاد ابنگرو شہر (Abengourou) میں ہوا۔ اس موقع پر ابنگرو کی ریجنل مسجد کا افتتاح بھی عمل میں آیا۔ 2009ء میں جلسہ سالانہ کا انعقاد آبی جان کے ایک سکول کی عمارت میں ہوا جس میں 4037افراد نے شرکت کی۔

(الفضل انٹرنیشنل 30تا اپریل تا 6مئی 2009ء صفحہ16)

ملک میں موجود سیاسی بحران کے باعث 2010ء میں جلسہ سالانہ کا انعقاد نہ ہو سکا۔2011ء میں پہلی مرتبہ جلسہ سالانہ کا آغاز جماعت کی اپنی سائٹ مہدی آباد واقع آبی جان پر ہوا اور اس وقت سے مسلسل جلسہ کا انعقاد یہیں ہورہا ہے۔ 2013ء میں جلسہ کا انعقاد جلسہ سالانہ قادیان 2013ء کی تاریخوں میں ہوا۔ جلسہ کے تیسرے روز حاضرین جلسہ نے حضور انور ایدہ اللہ کا قادیان جلسہ کے لئے اختتامی خطاب لندن سے براہ راست MTA کی وساطت سے سنا۔حضور انور کی دعا کیساتھ جلسہ کا اختتام ہوا۔ حاضری 4750رہی۔

(الفضل انٹرنیشنل 28مارچ تا3اپریل 2014ء صفحہ16)

2014ء میں بھی جلسہ سالانہ آئیوری کوسٹ کا انعقاد جلسہ سالانہ قادیان کی تاریخوں میں ہوا۔ اس جلسہ میں بینن اور برکینا فاسو کے امراء کرام سمیت متعدد ہمسایہ مما لک کے وفود نے شرکت کی۔ کل حاضری 5100 رہی۔

( الفضل انٹرنیشنل یکم مئی 2015ء)

2015ء کے جلسہ میں امیر صاحب گنی کناکری اور مکرم آصف عارف صاحب سیکرٹری امور عامہ جماعت احمدیہ فرانس نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اسی طرح دوسرے دن کے پہلے سیشن میں ابنگرو سے منتخب ہونے والی ممبر آف پارلیمنٹ عزت مآب Brou Marguerite Tanoh صاحبہ نے شرکت کی۔ حاضری تقر یباً 5500رہی۔

2016ء کے جلسہ میں مکرم ومحترم اعصام الخامسی صاحب صدر جماعت احمدیہ مراکش نے بطور نمائندہ سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزشرکت کی۔ آپ کے علاوہ مکرم سعید الرحمان صاحب امیر و مشنری انچارج سیرالیون، مکرم نوید احمد عادل صاحب امیر ومشنری انچارج لائبیریا اور مکرم امیر ومشنری انچارج صاحب برکینا فاسو کے نمائندہ بطور خاص جلسہ میں شامل ہوئے۔ دیگر مہمانان میں Mbengué کے میئر، Sominassé کے ڈپٹی گورنر، Indénié-Djuablin (ابینگرو) کی ریجنل کونسل کے نائب صدر، ایک ممبر آف نیشنل پارلیمنٹ اوردو میئرز کے نائبین شامل تھے۔ کل حاضری تقریبا 5100رہی۔

2017ء کا جلسہ بھی معمو ل کے مطابق دسمبر میں ہوا۔ اس سال بطور مہمان مکرم ناصر احمد سدھو صاحب امیر و مشنری انچارج سینیگال اور مکرم مسلم شاکر صاحب امیر و مشنری انچار ج نائیجر جلسہ میں شامل ہوئے۔ دیگر مہمانان میں گراں بسم شہر کے میئر، Tienkoikro کے ڈپٹی گورنر اور مرکزی وزارت صحت کے نمائندہ شامل تھے۔ کل حاضری 5300رہی۔

(الفضل انٹرنیشنل 30مارچ تا 5اپریل 2018ء)

دسمبر 2018ء میں منعقد ہونیوالا جلسہ سالانہ ملک کا 34واں جلسہ تھا جس میں مکرم آصف عارف صاحب سیکرٹری امور خارجہ جماعت احمدیہ فرانس اور مکرم ٹومی کاہلوں صاحب چیئر مین Pan African احمدیہ مسلم ایسوسی ایشن نے بطور خاص شرکت کی۔

اب تک منعقد ہونیوالا آخری جلسہ سالانہ مورخہ 20تا 22دسمبر 2019ء کو منعقد ہوا جس میں مکرم اسد مجیب صاحب مبلغ سلسلہ وجنرل سیکرٹری جماعت احمدیہ بیلجیئم اور مکرم عمر معاذ کولیبالی صاحب مبلغ سلسلہ و نائب امیر جماعت احمدیہ مالی نے بطور نمائندہ مرکز شرکت فرمائی۔ ساڑھے چھ ہزار سے زائد افراد اس جلسہ میں شامل ہوئے۔

(سلطان احمد وڑائچ۔ مبلغ سلسلہ آئیوری کوسٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 اکتوبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ