• 28 اپریل, 2024

ایک فانی فی اللہ کی اندھیری راتوں کی دُعاؤں کا اثر

حضرت مسیح موعودؑفرماتے ہیں:
’’وہ جو عرب کے بیابانی ملک میں ایک عجیب ماجرا گزرا کہ لاکھوں مُردے تھوڑے دنوں میں زندہ ہوگئے اور پشتوں کے بگڑے ہوئے الٰہی رنگ پکڑ گئے۔ اور آنکھوں کے اندھے بینا ہوئے۔ اور گونگوں کی زبان پر الٰہی معارف جاری ہوئے۔ اور دُنیا میں یکدفعہ ایک ایسا انقلاب پیدا ہوا کہ نہ پہلے اس سے کسی آنکھ نے دیکھا۔ اور نہ کسی کان نے سُنا۔ کچھ جانتے ہو کہ وہ کیا تھا؟ وہ ایک فانی فی اللہ کی اندھیری راتوں کی دُعائیں ہی تھیں جنہوں نے دُنیا میں شور مچا دیا۔ اور وہ عجائب باتیں دکھلائیں کہ جو اُس اُمی بیکس سے محالات کی طرح نظر آتی تھیں۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ وَ سَلِّمْ وَ بَارِکْ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ بِعَدَ دِھَمِّہٖ وَ غَمِّہٖ وَحُزْنِہٖ لِھٰذِہِ الْاُ مَّۃِ وَ اَنْزِلْ عَلَیْہِ اَنْوَارَ رَحْمَتِکَ اِلیَ الْاَبَدِ۔

(برکات الدعا، روحانی خزائن جلد6 صفحہ10-11)

اسی طرح حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰ ۃ والسّلام آنحضورﷺ کی ایک اور فضیلت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’آپ کے اعمال خدا کی نگاہ میں اس قدر پسندیدہ تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ کے لئے یہ حکم دیاکہ آئندہ لوگ شکر گزاری کے طور پر درود بھیجیں۔ آپ کی ہمت و صدق وہ تھاکہ اگر ہم اوپر یا نیچے نگاہ کریں، تو اس کی نظیر نہیں ملتی۔‘‘

(ملفوظات جلداوّل صفحہ24 ایڈیشن1988)

پچھلا پڑھیں

ِاکرامِ ضیف اور خدمتِ خلق کی تمنا (تحریر مکرم میاں عبدالرحیم دیانت درویش قادیان)

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ