• 28 اپریل, 2024

جاپان میں عالمی یوم امن کی تقریب

جاپان میں عالمی یوم امن کی تقریب
نیزمختلف ممالک کے سفراء کی خدمت میں جماعتی کتب کا تحفہ

اقوامِ متحدہ نے1981ء سے اکىس ستمبر کا دن ’’عالمى ىوم امن‘‘ کے طورپر منانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ ىہ دن بنىادى طور پر جنگوں اور تشدد کے خاتمہ اور عالمى امن کو برقرار رکھنے کے لئے وقف کىا گىا ہے۔ گوکہ اس کے باوجود دنىا کے مختلف ممالک اور خطے ہنوز بد امنى کا شکار اورخانہ جنگى سمىت بىن الاقوامى تنازعات مىں گھرے ہوئے ہىں۔ لىکن اس دن کے مقاصد مىں سے اىک اہم مقصد ىہ بھى ہے کہ ىہ دن مناتے ہوئے امن اور بقائے باہمى کى اہمىت اجاگر کى جائے اور برداشت، ہم آہنگى اور انسانىت کے احترام جىسى رواىات کو فروغ دىنے کے لئے معاشرتى شعور بىدار کىا جائے۔

اس دن کى مناسبت سے پورى دنىا مىں حکومتى اداروں اورسول سوسائٹى کى تنظىموں کى جانب سے مختلف تقرىبات کا انعقاد کىا جاتاہے اور نوجوان نسل مىں اس دن کى اہمىت کے حوالے سے شعور بىدار کرنے کى کوششىں کى جاتى ہىں۔

جاپان بھر مىں بھى اس حوالہ سے مختلف تقرىبات کا انعقاد کىا جاتا ہے اور امن عالم کے حوالہ سے مختلف پہلو زىر غور لائے جاتے ہىں۔ اسى طرح کى اىک تقرىب امسال جاپان کے نہاىت مشہور اور تارىخى مقام Yasukuni Shrine مىں منعقد ہوئى۔

ىاسُو کُونى معبد کىا ہے؟

جاپان کى ىہ مشہور قومى ىادگار براعظم اىشىاء کے متنازعہ ترىن سمجھے جانے والے مقامات مىں سے اىک ہے۔ شنتو مت کا ىہ معبد تقرىباً سوا سو برس قبل مىجى بادشاہت کے دور مىں تعمىر کىا گىا ۔ ىہ معبد عام شنتو معابد سے قدرے مختلف حىثىت رکھتا ہے۔ ىہ جگہ جنگ عظىم دوم کے دوران جاپان کى جنگى پالىسى کى ىادگار متصور ہوتى ہے۔ شنتو عقائد کے مطابق ىہ معبد ان سپاہىوں کى روحوں کا مدفن ہے جو جنگ کے دوران اپنے ملک کى خاطر لڑتے ہوئے قربان ہوگئے۔

جنگ عظىم دوم کے دوران جاپانى قوم جارحانہ حملے کرتے ہوئے چىن، کورىا اور مشرق بعىد کے اکثر خطہ پر قابض ہوچکى تھى، لہذا ىاسُوکُونى شرائن مشرق بعىد کے متعدد ممالک مىں نہاىت متنازعہ مقام سمجھى جاتى ہے۔ جاپانى وزىر اعظم کا اس معبد کا دورہ کرنا دنىا بھر مىں خبروں کى شہ سرخى بنتا ہے۔ اسى طرح چىن اور کورىا جىسے ممالک کى طرف سے ىہ اعتراض سامنے آتا ہے کہ وزراء اعظم کے ان دوروں سے جاپان ان ممالک کے زخموں پر نمک چھڑکتا ہے۔

جاپانى قوم کا دوبارہ جنگىں نہ کرنے کا عہد

گزشتہ اىک دہائى کے دوران جاپان کے صرف تىن وزراء اعظم نےىاسُوکُونى معبد کا دورہ کىاہے۔ ان دوروں کے دوران وزراء اعظم نے جاپان کے جنگى ہىروز کو خراج تحسىن پىش کرنے، جنگوں کے دوران مظالم کا نشانہ بننے والى اقوام سے ہمدردى اور تعزىت کے جذبات کے علاوہ جاپانى قوم کى طرف سے اس عزم صمىم کا اظہار کىا گىا کہ :

Japan will never wage war again

مذاہب عالم کى نمائندگى مىں تقرىر کى دعوت

امسال عالمى ىومِ امن کے موقع پرىاسُوکُونى معبد مىں اىک تقرىب کا انعقاد کىا گىا جس مىں مختلف ممالک کے سفراء، جاپان کى سىاسى شخصىات، سکولوں اور کالجز کے منتخب نمائندگان نے شرکت کى۔ اس تقرىب مىں مذاہب عالم کى نمائندگى مىں خاکسار کو تقرىر کے لئے مدعو کىا گىا۔ جبکہ دوسرى تقرىرجاپان مىں جمہورىہ سان مرىنو کے سفىر محترم کى تھى۔ سان مرىنوکے سفىر جاپان مىں تمام دنىا کے سفراء کے ڈىن اور سربراہ کے عہدے پر فائز ہىں۔

اللہ تعالىٰ کے خاص فضل واحسان سے ىہ پہلا موقع تھا جب جاپان کى اس نہاىت اہم اور مشہور قومى ىادگار مىں کسى احمدى مسلمان کو نہ صرف شرکت کى دعوت دى گئى بلکہ مذاہب عالم کى نمائندگى مىں اسلام احمدىت کى پر امن تعلىم کى روشنى مىں تقرىر کا موقع ملا۔

ىاسُوکُونى معبد مىں کى گئى تقرىر کا خلاصہ

بىن الاقوامى طور پر اس نہاىت حساس مقام پر تقرىر کى تىارى کے لئے سىدنا حضرت خلىفة المسىح الخامس اىدہ اللہ بنصرہ العزىز کے خطابات کا مجموعہ ’’عالمى بحران اور امن کى راہ‘‘ کا مطالعہ نہاىت درجہ مفىد ثابت ہوا۔ عصرِ حاضر کے مسائل، بىن الاقوامى تنازعات کى وجوہات اور ان کے پر امن حل کے حوالہ سے حضور پر نور اىدہ اللہ بنصرہ العزىز کے ارشادات نہاىت جامع رنگ مىں ہمارى راہنمائى کرتے ہىں۔لہٰذا حضور انور کے خطابات مىں سے درج ذىل تىن ارشادات کى روشنى مىں تقرىر تىار کى گئى۔ قارئىن کے استفادہ کے لئے ىہ تىنوں اقتباسات پىش خدمت ہىں:

امنِ عالم کے موضوع پر بات کرتے ہوئے جنگوں کى وجوہات اور بىن الاقوامى تنازعات کا جائزہ لىنا نہاىت ضرورى امر ہے۔ نىز اس تاثر کو زائل کرنا ہمارى اولىن ذمہ دارى ہے کہ دنىا مىں مذہب جنگوں کى بنىاد ہىں۔ حضور انور اىدہ اللہ بنصرہ العزىز کا ىہ ارشاد اس حوالہ سے ہمارى راہنمائى کرتا ہے۔
’’اگر ہم گزشتہ چند صدىوں کى تارىخ کا غىر جانبدارانہ جائزہ لىں تو ہمىشہ ىہ نظر آئے گا کہ اس دور مىں جو جنگىں ہوئىں وہ درحقىقت مذہبى جنگىں نہىں تھىں۔ بلکہ زىادہ تر جغرافىائى اور سىاسى نوعىت کى جنگىں تھىں۔ آج بھى اقوام عالم کے مابىن جو تنازعات موجود ہىں وہ دراصل سىاسى، علاقائى اور اقتصادى مفادات کى وجہ سے پىدا ہوئے ہىں۔ اور حالات جو رخ اختىار کررہے ہىں انہىں دىکھتے ہوئے مجھے ڈر ہے کہ مختلف ممالک کے سىاسى اور اقتصادى تغىرات اىک عالمگىر جنگ پر منتج ہو سکتے ہىں۔ ان حالات کے نتىجہ مىں صرف امىر ممالک ہى نہىں بلکہ غرىب ممالک بھى متاثر ہورہے ہىں۔ اس لئے طاقتور ممالک پر ذمہ دارى عائد ہوتى ہے کہ وہ مل بىٹھ کر انسانىت کو تباہى کے گڑھے مىں گرنے سے بچانے کى کوشش کرىں‘‘

( عالمى بحران اور امن کى راہ صفحہ نمبر 10)

جاپان کى قومى ىاد گار کے موقع پر منعقد ہونے والى اس تقرىب مىں جاپانى شہرى کى حىثىت سے وطن سے محبت کے بارہ مىں کچھ عرض کرنا ضرورى تھا، لىکن احتىاط پىش نظر تھى کہ آج کل کى قوم پرستى اور دائىں بازوکى تحرىکات اس سے کچھ غلط مطلب اخذ نہ کرلىں، اس مخمصہ سے نجات کے لئے بھى سىدنا حضور انور اىدہ اللہ بنصرہ العزىز کاجرمنى کے فوجى ہىڈ کوارٹرز مىں فرمودہ خطاب نہاىت جامع اور زرىں اصول بىان فرماتا ہے۔حضور انور اىدہ اللہ بنصرہ العزىز کے اس خظاب مىں سے مندرجہ ذىل اقتباس حب الوطنى اور قوم پرستى کے جذبات کے مابىن نہاىت خوبصورت حدفاصل قائم فرماتا ہے۔ حضور فرماتے ہىں:
’’حضرت محمد صلى اللہ علىہ وسلم نے ىہ تعلىم دى ہے کہ ’’وطن سے محبت اىمان کا حصہ ہے۔‘‘ لہٰذا اسلام اپنے ہر پىروکار سے مخلصانہ حب الوطنى کا تقاضا کرتا ہے۔ خدا اور اسلام سے سچى محبت کرنے کے لئے کسى بھى شخص کے لئے لازمى ہے کہ وہ اپنے وطن سے محبت کرے۔ لہذا ىہ بات بالکل واضح ہے کہ کسى شخص کى خدا سے محبت اور وطن سے محبت کے درمىان کوئى ٹکراؤ نہىں ہوسکتا۔‘‘

(عالمى بحران اور امن کى راہ صفحہ نمبر27)

قوم پرستى اور حب الوطنى کے مابىن حدِّ فاصل بىان کرنے کے لئے انسانىت سے محبت واحترام کا پہلو بىان کرنا بھى ضرورى تھا۔ تاکہ ىہ بات واضح ہوسکے کہ جس طرح اىک ملک کےشہرى کى حىثىت سے اس ملک سے محبت اىک مسلمان کے اىمان کا حصہ ہے۔ بعىنہ اسى طرح اللہ تعالىٰ کى تمام مخلوق کى بھلائى اور خدمت اىک مسلمان کے فرائض مىں شامل ہے۔ اس موضوع پر حضور انور اىدہ اللہ بنصرہ العزىز کے درج ذىل اقتباساست ہمارى راہنمائى فرماتے ہىں:
’’ہم دنىا مىں متواتر صدائے امن بلند کرتے رہتے ہىں اور ہمارے دل دکھى انسانىت کا درداور تکلىف محسوس کرتے ہىں اور ىہ کرب ہمىں مجبور کرتا ہے کہ ہم بنى نوع انسان کى تکالىف کو کم کرنے اور اس دنىا کو جس مىں ہم رہتے ہىں اىک بہتر جگہ بنانے کى کوشش کرىں‘‘

(عالمى بحران اور امن کى راہ صفحہ نمبر40)

اسى طرح عدل و انصاف، بىن الاقوامى اتحاد اور دنىا کے گلوبل ولىج بن جانے کے بارہ مىں اىک مسلمان شہرى اور اقوامِ عالم کى ذمہ دارىوں کے بارہ مىں حضور انور کى نصائح نہاىت جامع اور زرىں اصول پىش فرماتى ہىں۔خاکسار نے نہاىت اختصار سے تىن اقتباسات درج کئے ہىں لىکن فى الحقىقت ان خطابات کا بالاستعىاب مطالعہ عصرِ حاضر کے مسائل کو سمجھنے اور ان موضوعات پرا ظہارِ خىال کرنے والوں کے لئے اىک مکمل اور جامع راہنمائى مہىا کرتے ہىں۔

جاپان مىں غىر ملکى سفراء سے ملاقات اور کتاب کا تحفہ

عالم ىومِ امن کى تقرىب کے حوالہ سے مىزبانوں کى طرف سے دنىا کے تمام ممالک کے سفراء کو شرکت کى دعوت دىنے کے ساتھ ساتھ پروگرام بھجواىا جاچکا تھا، جس مىں ىہ ذکر تھا کہ جماعت احمدىہ جاپان کے امام، مذاہب عالم کى نمائندگى مىں اس تقرىب سے خطاب کرىں گے، لہذا اللہ تعالىٰ نے ىہ موقع پىدا کردىا کہ مختلف ممالک کے سفىروں سے ملاقات کرکے انہىں اسلام احمدىت کا تعارف کرواىا جاسکے۔ نىز موقع کى مناسبت سے خاکسار نے حضور انور اىدہ اللہ بنصرہ العزىز کے خطابات کا مجموعہ ’’عالمى بحران اور امن کى راہ‘‘ سفرائے کرام کى خدمت مىں بطور تحفہ پىش کرنے کى توفىق حاصل کى۔

جاپان مىں دنىا کے سفىروں کے ڈىن اور سربراہ جناب Kadelo Mario صاحب کے علاوہ، لبنان، مىانمار، بنگلہ دىش، مصر، بوسنىا، گنى بساؤ، غانا، ىوکرائن سمىت 19ممالک کے سفىروں ىا سفارتى عملہ سے ملاقات کرکے ان کى خدمت مىں اس کتاب کا تحفہ پىش کىاگىا۔

ىومِ امن کى تقرىب کا احوال

عالمى ىوم امن کى تقرىب کے موقع پر ىاسُوکُونى معبد کے سربراہ نے مختلف ممالک کے سفراء اور مہمانوں کو معبد کا دورہ کرواىا۔ معبد مىں آمد پر شکرىہ ادا کىا اور تحائف پىش کئے۔ اس دن کے حوالہ سے جاپان کے بعض مشہور خطاطوں نے جاپانى زبان مىں امن کے بارہ مىں اپنے فن پارے پىش کئے۔ خاکسار کى تقرىر کے بعد سان مرىنو کے سفىر محترم نے اپنى تقرىر مزىد مختصر کرتے ہوئے ىہ اظہار کىا کہ احمدى مسلمان امام نے امن عالم کے بارہ مىں جو تعلىم پىش کردى ہے اس کے بعد اس موضوع پر کچھ کہنے کى گنجائش نہىں۔تقارىر اِس مشہور شنتو معبد کے عىن مرکزى دروازے کے سامنے منعقد ہوئىں لہذا مہمانوں کے علاوہ معبد کا دورہ کرنے والے عام شہرىوں کى بڑى تعداد بھى اس تقرىب مىں شرىک ہوگئى۔

جنگ عظىم دوم کے دوران استعمارى طاقتوں کے مقابل پر جاپانى جنگى جارحىت اىک تارىخى حقىقت ہے۔ جاپان سے لے کر مشرق بعىد کے آخرى ملک مىانمار تک جاپانى سلطنت کى توسىع اس تارىخى حقىقت کى عکاس ہے۔ لىکن ىہ بھى امرِ واقعہ ہے کہ ہىروشىما اور ناگاساکى دنىا کے وہ منفرد شہر ہىں جو اىٹمى حملوں کا نشانہ بن چکے ہىں اور اب جنگوں اور جارحىت کے مقابل دنىاکوامن و محبت کا پىغام دىنے مىں پىش پىش ہىں۔ نىز جاپانى قوم کى تىز تر اقتصادى ترقى، جنگ عظىم مىں شکست کے بعد انتقام کى خواہش کى بجائے عفو ودرگزر کى پالىسى اور جنگ عظىم دوم سے سبق سىکھتے ہوئے آئندہ جنگىں نہ کرنے کے عزم کا اظہار جاپان کو اقوامِ عالم مىں اىک نماىاں اور ممتاز مقام پر فائز کرتا ہے۔ حضرت خلىفة المسىح الخامس اىدہ اللہ بنصرہ العزىز نے مئى 2006ء مىں دورہ جاپان کے دوران جاپانى قوم سے اپنى توقعات کا اظہار کرتے ہوئے فرماىا :
’’دنىا تىسرى عالمگىر جنگ کے دہانے پر ہے۔ جاپانى اىک اىسى قوم ہے جو دوسرى جنگ عظىم مىں سب سے زىادہ متاثر ہوئے ہىں۔ اب آپ لوگ تىسرى جنگ عظىم کو روکنے کے لئے قدم اٹھائىں۔ خدا آپ کى مدد کرے اور ہم دعا کرتے ہىں کہ خدا تعالىٰ اس خوبصورت دنىا کو ہلاکت سے بچا لے اور لوگوں کو عقل دے کہ وہ اپنے پىدا کرنے والے کو پہچاننے والے ہوں۔ آمىن‘‘

(اقتباس کا خلاصہ از خطاب حضور انور اىدہ اللہ بنصرہ العزىز فرمودہ مؤرخہ 9 مئى 2006ء۔ٹوکىو)

(رپورٹ : انیس رئیس۔ مبلغ سلسلہ جاپان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ