• 20 جولائی, 2025

مولوی صاحب! آپ کے خلیفہ نے اذان کہی ہے

فَضَرَبۡنَا عَلٰۤي اٰذَانِہِمۡ فِي الۡکَہۡفِ سِنِيۡنَ عَدَدًا ﴿ۙ۱۲﴾

(الکہف: 12)

حضرت (خليفہ) نور الدين (جموني) صاحبؓ

حضرت مسيح موعود عليہ السلام کے 313 صحابہ ميں سے تھے حضرت مسيح موعود نے ان کو اپنے 313 صحابہ کي فہرست ميں 164 نمر پر شمار کيا ہے۔

حضرت حکيم مولوي نور الدين صاحب (خليفة المسيح الاول) علوم طب اور قرآن و حديث کے حصول کے بعد جب اپنے وطن بھيرہ واپس تشريف لائے تو جلال پور جٹاں (گجرات) سے ايک نوجوان نور الدين آپ کي شاگردي ميں بھيرہ آگئے اور پورے صدق و وفا کے ساتھ آپ کے ہو کر رہ گئے آپ نےبھيرہ ہي ميں ان کي(پہلي) شادي اپني اہليہ کے مفتي خاندان ميں کروا دي اورجب آپ کو جموں و کشمير ميں مہاراجہ رنبير سنگھ کے شاہي طبيب کے طور پر ملازمت ملي تو آپ نے ان کو بھي جموں بلوا ليا۔

يہ انہي دنوں کا واقعہ ہے (خليفہ) نور الدين (جموني) بيان کرتے ہيں:
جموں ميں جس مکان ميں ہم رہتے تھے وہ محلات شاہي کے سامنے تھوڑي دور واقع تھا ميں اپنے مکان کے باغ ميں ايک طرف اذان ديا کرتا تھا اور خاکسار و مولوي صاحب نماز باجماعت ادا کيا کرتے تھے اس جگہ بھي حضرت مولوي صاحب نے مجھے اپنا امام مقرر کر رکھا تھا۔

ان دنوں رياست جموں و کشمير ميں اذان کي سخت بندش تھي اور اذان دينے والے کے لئے سخت سزا مقرر تھي ايک دن ميں نے جوش ميں آکر اذان ذرا بلند آواز سے کہہ دي تو مہاراجہ صاحب نے حضرت مولوي صاحب کو بلا بھيجا اور کہا کہ ديکھئے مولوي صاحب! آپ کے خليفہ نے اذان دي ہے اس اذان ميں حي علي الصلواةحي علي الفلاح کے الفاظ آئے ہيں کيا ان کا مطلب يہي ہے کہ آکر نماز پڑھو۔

مولوي صاحب نے فرمايا مطلب صحيح ہے مہاراجہ صاحب نے فرمايا کہ ديکھئے مولوي صاحب پھر يہ خدا کا حکم ہے ناکہ نماز کي طرف آؤ مولوي صاحب نے اثبات ميں جواب ديا۔ مہاراجہ نے کہا کہ جو خدا کا حکم سن کر نماز پڑھنے کے لئے نہ آئے تو وہ گناہگار ہے۔

حضور نے فرمايا بالکل درست ہے مہاراجہ نے کہا کہ ہماري رعايا بہت غريب اور کمزور ہے اب اگر خدا کا يہ حکم سن کر وہ نماز نہيں پڑھيں گے تو اس نافرماني کي وجہ سے ان پر خدا کا عذاب نازل ہو گا اس لئے ہم نے اذان دينے کا حکم ہي بند کر رکھا ہے۔

حضرت مولوي صاحب نے واپس آکر مجھے يہ واقعہ بتلايا اور فرمايا کہ ديکھو کس طريقہ سے اذان کي بندش کے لئے ہميں کہا ہے نيز يہ بھي کہا کہ
’’آپ کو خليفہ کا خطاب مہاراجہ صاحب نے ديا ہے‘‘

اس روز کےبعد سے حضرت مولوي صاحب اور ديگر احباب نے مجھے خليفہ کے لقب سے ملقب کرنا شروع کر ديا اس سے پہلے مجھے کوئي خليفہ نہيں کہتا تھا۔

(بحوالہ مختصر حالات و روايات حضرت خليفہ نور الدين صاحب سکنہ جموں ارسال کردہ ماسٹر عبد الواحد صاحب ايڈيٹر الاصلاح سرينگر)

(ابن ایف آر بسمل)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ