رَبِّ اَرِنِیۡ کَیۡفَ تُحۡیِ الۡمَوۡتٰی
خلیفۂ وقت کی دعا اور احیائے موتٰی کا اعجاز
اللہ تعالیٰ نے جب حضرت مسیحِ موعود عليه السلام کو اسلام کے احیائے نو اور اسے تمام ادیان پر غالب کرنے کے لئے مبعوث فرمایا تو آپ علیہ السلام کی صداقت دنیا پر ظاہر کرنے کے لئے اپنے بے شمار نشانوں اور تائیدات سے بھی نوازا چنانچہ آپ علیه السلام نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے جہاں روحانی مُردوں کو جِلا بخشی اور زندہ خدا سے انکا تعلق قائم کیا وہاں کئی جسمانی بیمار بھی آپ کی دعاؤں کے طفیل صحت یاب ہوئے اور یہ سلسلہ آج بھی آپ کے خلفائے کرام کے ذریعے جاری و ساری ہے۔
2009ء کی بات ہے کہ میرے والدِ محترم لطیف احمد شاہد کاہلوں ایک واقفِ زندگی کی حیثیت سے بطور ناظم تشخیص جائیداد موصیان ربوہ میں خدمت کی توفیق پا رہے تھے۔ آپ اس سال جلسہ سالانہ یوکے میں شرکت کی خواہش رکھتے تھے مگر جلسہ کے انعقاد سے چند ماہ قبل مختلف بیماریوں نے آپ پر ایک کے بعد دوسرا حملہ اس طرح کرنا شروع کیا کہ دیکھتے ہی دیکھتے یوکے جلسہ میں شرکت تو کیا بستر پر کروٹ لینا بھی دوبھر ہو گیا۔ بیماری کی شدؔت کا اندازہ کر کے میرے دو بھائی اور ایک بہن سخت گرمی کے موسم میں کینیڈا اور ناروے سے ربوہ پہنچے۔ ہم نے انتہائی پریشانی میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو بیماری کی تشویشناک صورتِ حال سے آگاہ کرتے ہوئے ابا جان کی صحت کے متعلق دعا کے لئے خطوط ارسال کئے۔ پیارے آقا کی طرف سے بہت ہی پیارے اور حوصلہ افزا جوابات موصول ہوئے۔ میرے بھائی مکرم شاہد محمود کاہلوں مربی سلسلہ ناروے کے نام خط میں حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے تحریر فرمایا:
’’اللہ بیماری کو جڑ سے اکھاڑ دے اور معجزانہ شفا عطا فرمائے‘‘
جبکہ میرے نام خط میں یہ دعا ئیہ الفاظ تھے:
’’اللہ فضل کرے ۔۔۔ آپ کے ابا جان کو صحت و تندرستی عطا کرے ۔۔۔۔۔ اللہ یوکے جلسہ میں شمولیت کی توفیق عطا کرے‘‘
بظاہر اس معجزہ کے رونما ہونے کے کوئی آثار نظر نہ آتے تھے۔ ڈاکٹرز کی رپورٹ کے مطابق بیماری ایک نہیں زیادہ تھیں اور ان کا کہنا تھا کہ جب ہم ایک بیماری کو کنٹرول کرتے ہیں تو دوسری عود کر آتی ہے ہم نہیں کہہ سکتے کہ آنے والا کل کیسا ہوگا اس لئے آپ کسی بھی صورت حال کے لئے تیار رہیں گویا زندگی کی امید تقریباً نہ ہونے کے برابر تھی مگر خدا تعالیٰ جو نہایت مہربان۔ مجیب الدعوات اور اپنے مقرر کردہ خلیفہ کی دعاؤں کو خاص طور پر قبول کرکے مومنوں کے دلوں کی ڈھارس بندھاتا ہے اس نے ان دعاؤں کو سنا اور خلیفۂ وقت کی طرف سے پہنچنے والے الفاظ فوراً ہی ’’کُنْ فَیَکُوْنُ‘‘ کے معجزے میں ڈھلنے شروع ہو گئے۔ ابا جان کو چند ہی ہفتوں میں اس قدر صحت ہوئی کہ اچانک عید پر جانے کے قابل ہو گئے آپ مسجد مبارک ربوہ میں عید کی نماز پڑھنے گئے اور پیچھے کرسیوں والی جگہ پر بیٹھ کر نمازِ عید کی ادائیگی کی۔ آپ کو اس طرح صحت کی حالت میں دیکھ کر بہت سے لوگ سلام کرنے اور عید مبارک کہنے لگے۔ ایک بات جو اس موقع پر تقریباً ہر ملنے والے کے منہ سے نکلی وہ یہ تھی کہ ’’یہ تو کوئی معجزہ ہی ہے‘‘ گویا ہر کہنے والا یہ پیغام دے رہا تھا کہ یقیناً یہ ’’خلیفۂ وقت کی دعا کا اعجاز ہے۔‘‘
مزید یہ کہ اللہ تعالیٰ کا فضل صرف اس مختصر شفا تک ہی محدود نہ تھا بلکہ اس شافئ مطلق نے میرے والدِ محترم کو صحت عطا کرنے کے بعد دس سال کی زندگی عطا کی جس میں خلیفۂ وقت کی دعاؤں کے طفیل آپ کو جلسہ سالانہ یوکے میں شرکت کی توفیق بھی ملی۔ لندن، ناروے کی سیر کے علاوہ سپین کی ان بلندوبالا عمارات کو جو مسلمانوں کے وہاں عروج کی عکاسی کر رہی ہیں کو دیکھنے کا موقع بھی ملا۔ لندن میں میری ایک کزن کی شادی کے موقع پر اس میز پر کھانا کھانے کی خوش قسمتی بھی آپ کے حصے میں آئی جس پر حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنفسِ نفیس تشریف فرما تھے اور آپ ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس موقع پر کھانا تناول فرمایا۔ میرے والد محترم نے اپنی معجزانہ صحت اور زندگی ملنے کے آخری پانچ سال اپنے بچوں کے ساتھ پیس ولیج کینیڈا میں گزارے اور پیارے امام ایدہ اللہ تعالیٰ کی 2016ء میں کینیڈا تشریف آوری پر عاشقانِ احمدیت کے جمِ غفیر کی قطار میں کھڑے ہوکر امامِ وقت کو اَھْلاً وَّ سَھْلاً وَّ مَرْحَباً کہا اور پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو خلیفۂ وقت سے ملاقات کی توفیق بھی اس دورے کے دوران عطا فرمائی اور پیارے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ سے اپنی صحت کے بارے میں حوصلہ مند الفاظ سن کر محظوظ بھی ہوئے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلیٰ ذَالِکَ
اللہ تعالیٰ حضرت خلیفة المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا سایہ تادیر ہمارے سروں پر سلامت رکھے ہم خلافت سے اپنے مضبوط تعلق میں بڑھنے والے ہوں۔ خلافت کی دولت سے مستفید ہونے والے، خلافت کی دعاؤں سے بھرپور حصہ لینے والے اوراس کے سلطانِ نصیر بننے والے ہوں۔ آمین
(امتہ القیوم انجم۔کیلگری کینیڈا)