• 29 اپریل, 2024

احمدى ہى ہیں جو مقام ختم نبوت کا صحیح ادراک رکھتے ہىں

احمدى ہى ہىں اور ہمىشہ رہىں گے جو مقام ختم نبوت کا صحىح ادراک رکھتے ہىں اور آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کے صحىح مقام سے دنىا کو روشناس کروا رہے ہىں۔ ىہ اس لئے کہ ہمىں اس زمانے کے امام مسىح موعود اور مہدى معہود علىہ السلام نے بتاىا کہ اگر خدا تعالىٰ تک پہنچنا ہے تو آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کے دامن کو پکڑو کہ آپ ہى اب راہِ نجات ہىں۔ کوئى اَور ذرىعہ نہىں۔ آپ علىہ السلام نے فرماىا۔ ’’وہ ہے مَىں چىز کىا ہوں۔‘‘

(قادىان کے آرىہ اور ہم، روحانى خزائن جلد20 صفحہ456)

آپ نے کبھى اپنے آپ کو بڑا نہىں ثابت کىا۔ ہمىشہ آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کى بڑائى ہى بىان فرمائى۔

پھر اس الزام کو ردّ کرتے ہوئے کہ ہم آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کو خاتم النبىىن نہىں مانتے، آپ علىہ السلام اىک جگہ فرماتے ہىں کہ:
’’ىہ بھى ىاد رکھنا چاہئے کہ مجھ پر اور مىرى جماعت پر جو ىہ الزام لگاىا جاتا ہے کہ ہم رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم کو خاتم النبىىن نہىں مانتے ىہ ہم پر افترائے عظىم ہے۔ ہم جس قوّت، ىقىن، معرفت اور بصىرت کے ساتھ آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کو خاتم الانبىاء مانتے اور ىقىن کرتے ہىں اس کا لاکھواں حصہ بھى دوسرے لوگ نہىں مانتے اور ان کا اىسا ظرف ہى نہىں ہے۔ وہ اس حقىقت اور راز کو جو خاتم الانبىاء کى ختم نبوت مىں ہے، سمجھتے ہى نہىں ہىں۔ انہوں نے صرف باپ دادا سے اىک لفظ سنا ہوا ہے مگر اس کى حقىقت سے بے خبر ہىں اور نہىں جانتے کہ ختم نبوت کىا ہوتا ہے اور اس پر اىمان لانے کا مفہوم کىا ہے؟ مگر ہم بصىرت تام سے (جس کو اللہ تعالىٰ بہتر جانتا ہے) آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کو خاتم الانبىاء ىقىن کرتے ہىں اور خدا تعالىٰ نے ہم پر ختم نبوت کى حقىقت کو اىسے طور پر کھول دىا ہے کہ اس عرفان کے شربت سے جو ہمىں پلاىا گىا ہے اىک خاص لذّت پاتے ہىں جس کا اندازہ کوئى نہىں کر سکتا بجز ان لوگوں کے جو اس چشمہ سے سىراب ہوں۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ 342۔ اىڈىشن 1985ء مطبوعہ انگلستان)

پس جو ہمىں ختم نبوت کا منکر سمجھتے ہىں وہ خود اندھے ہىں اور ان کے دل کھوکھلے ہىں۔ سوائے نعرہ بازى اور فتنہ و فساد کے اور توڑ پھوڑ کے ان کے پاس اور ہے ہى کىا۔ کىا اسلام کا جو پىغام اس وقت جماعت احمدىہ دنىا مىں پھىلا رہى ہے وہ اس بات کى کافى دلىل نہىں ہے کہ حضرت خاتم الانبىاء محمد رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم کى اپنى امت کے لئے مانگى گئى دعاؤں سے مسىح موعود کى جماعت ہى حصہ لے رہى ہے۔

پھر ختم نبوت کى حقىقت بىان فرماتے ہوئے حضرت اقدس مسىح موعود علىہ السلام بىان فرماتے ہىں کہ:
’’ہمىں اللہ تعالىٰ نے وہ نبى (صلى اللہ علىہ وسلم) دىا جو خاتم المومنىنؐ، خاتم العارفىنؐ اور خاتم النبىىنؐ ہے۔ اور اسى طرح پر وہ کتاب اُس پر نازل کى جو جامع الکتب اور خاتم الکتب ہے۔ رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم جو خاتم النبىىن ہىں اور آپ (صلى اللہ علىہ وسلم) پر نبوت ختم ہو گئى تو ىہ نبوت اس طرح پر ختم نہىں ہوئى جىسے کوئى گلا گھونٹ کر ختم کردے۔ اىسا ختم قابلِ فخر نہىں ہوتا بلکہ رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم پر نبوت ختم ہونے سے ىہ مراد ہے کہ طبعى طور پر آپ (صلى اللہ علىہ وسلم) پر کمالات نبوت ختم ہو گئے۔ ىعنى وہ تمام کمالات متفرقہ جو آدم سے لے کر مسىح ابن مرىم تک نبىوں کو دئىے گئے تھے۔ کسى کو کوئى اور کسى کو کوئى۔ وہ سب کے سب آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم مىں جمع کر دئىے گئے اور اس طرح پر طبعاً آپ خاتم النبىىن ٹھہرے۔ اور اىسا ہى وہ جمىع تعلىمات، وصاىا اور معارف جو مختلف کتابوں مىں چلے آتے ہىں وہ قرآن شرىف پر آ کر ختم ہو گئے اور قرآن شرىف خاتم الکتب ٹھہرا۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ 341-342۔ اىڈىشن 1985ء مطبوعہ انگلستان)

(خطبہ جمعہ 6 دسمبر 2016ء بحوالہ الاسلام وىب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ