• 28 اپریل, 2024

’’آبَیل مجھے مار‘‘

’’آبَیل مجھے مار‘‘
صحت کے حوالے سے ایک تحریر

ضرب الامثال مىں حقائق اور آفاقى صداقتوں کو مختصر الفاظ مىں بىان کىا جاتا ہے اور ہم انہىں اکثر اپنى روز مرّہ گفتگو مىں استعمال کرتے ہىں۔ ’’آبىل مجھے مار‘‘ کا مطلب ہے کہ جانتے بوجھتے ہوئے خطرے کو دعوت دىنا، کوئى مصىبت سہىڑنا ىاعلم رکھتے ہوئے نقصان دہ طرزِ عمل اختىار کرنا۔  ظاہر ہے اىسا کرنا عقلمندى نہىں لىکن مشاہدہ گواہ ہے کہ دنىامىں بہت سے لوگ اىسا ہى کرتے نظر آتے ہىں۔ 

انسان کا خاصہ ہے کہ وہ بالعموم ظاہرى اور مادى فوائد ىا نقصانات پر اپنے عمل کى بنىاد رکھتا ہے۔ جس کام مىں مادى فائدہ نظر آتاہو وہ کرتا ہے اور جس مىں مادى اور ظاہرى نقصان پہنچنے کا اندىشہ ہو اُس سے مجتنب رہنے کى کوشش کرتا ہے۔ لىکن ىہ بھى اىک حقىقت ہے کہ جس طرح بعض فوائد پردۂ غىب مىں ہوتے ہىں اِسى طرح کئى نقصانات بھى انسان کو پہنچ تو رہے ہوتے ہىں لىکن چونکہ وہ ظاہرى آنکھ سے نظر نہىں آتے اِس لئے اُن سے بچنے مىں بھى انسان غفلت برتتا ہے۔ مثال کے طور پر سگرىٹ نوشى ہے۔ سگرىٹ پىنے والے اِس کے متعدد نقصانات تو بتائىں گے لىکن فائدہ اىک بھى نہىں بتا سکتے۔ اِس کے باوجود وہ سگرىٹ پىناترک نہىں کرتے۔ اگر ہم اپنے پھىپھڑوں پر سگرىٹ کے اثرات کو ظاہرى آنکھ سے دىکھ سکتے تو شاىد دنىا مىں کوئى بھى سگرىٹ نہ پىتا۔ اِس کے نقصانات کا لوگوں کو ىقىن دلانے کىلئے محکمہ صحت کى طرف سے سگرىٹ کى ہر ڈبى پر وارننگ درج ہوتى ہے کہ سگرىٹ نوشى مضر صحت ہے بلکہ زندگى کىلئے بھى مہلک ہے۔ اِس کے باوجود جو لوگ سگرىٹ نوشى کرتے ہىں اُن پر پھر ىہى ضرب المثل صادق آتى ہے جو اوپر درج ہے۔ ىعنى جانتے بوجھتے ہوئى اىک خطرناک اور نقصان دہ چىز کا استعمال کرنا۔ ہم ىوں بھى کہہ سکتے ہىں کہ سگرىٹ پىنے والے زبانِ حال سے کہہ رہے ہوتے ہىں کہ اے تمباکو کے زہرىلے دھوىں آ اور ہمارے اندر داخل ہو کر ہمىں پھىپھڑوں کے امراض مىں مبتلا کر۔

خوراک کے حوالے سے بھى اکثر اىسا ہى دىکھنے مىں آتا ہے کہ محض زبان کے چسکے ىا عادت کے طور پر اىسى اشىائے خوردنى کا استعمال کىا جاتا ہے جو صحت کے لئے نقصان دہ ہوتى ہىں۔  چند سال قبل مجلس انصاراللہ جرمنى کے سالانہ اجتماع کے موقع پر پاکستان کے نامور ماہر امراضِ قلب محترم ڈاکڑ نورى صاحب نے خطاب کرتے ہوئے فرماىا تھا کہ ىہاں ىورپ مىں اىشىن افراد مىں امراض قلب اور ذىابىطس کى شرح زىادہ ہے۔ اِس کى وجہ آپ نے ىہ بىان فرمائى کہ لوگ اِن نسبتاً ٹھنڈى آب و ہوا والے ممالک مىں بھى وہى چکنائى سے بھرپور خوراک استعمال کرتے ہىں جو وہ اپنے گرم ممالک مىں کىا

کرتے تھے۔ کون نہىں جانتا کہ ىورپ اور پاک و ہند کے موسموں مىں بہت زىادہ فرق ہے لىکن اِس علم کے باوجود ان ممالک سے آئے ہوئے لوگوں کى اىک کثىر تعداد اِس حوالے سے احتىاط نہىں کرتى اور کھانوں مىں چکنائى اور مصالحہ جات کا بھرپور استعمال کىا جاتا ہے۔  بالعموم اچھى اور مفىد سبزىوں اور گوشت وغىرہ کو بھون بھون کراُن مىں موجود حىاتىن (وٹامن) کو جلا کر ختم کرنے کے بعد استعمال کىا جاتا ہے۔ اِسى طرح چىنى کے استعمال مىں بھى بہت زىادہ غفلت برتى جاتى ہے حالانکہ اس بارے مىں بھى سب جانتے ہىں کہ اسے مىٹھا زہر کہا جاتا ہے اور اس کا زىادہ استعمال مضر صحت ہے۔ ماہرىن کا کہنا ہے کہ جتنى چىنى کى ہمارے جسم کو ضرورت ہوتى ہے وہ ہمىں پھلوں روٹى اور دىگر اشىائے خوردنى سے مل جاتى ہے۔ اس اہم پہلو کى طرف بہت ہى کم توجہ کى جاتى ہے کہ کب کتنى اور کىسى خوراک کھانى چاہئے اور اِس کے ہمارے جسم کے اہم اعضاء مثلاً جگر، معدے، دل اور گردوں وغىرہ پر کىا اثر ات ہونگے۔ حقىقت ىہ ہے کہ خوراک کے ذرىعہ بھى بعض لوگ جانتے بوجھتے ہوئے بىمارىوں کو دعوت دىتے ہىں۔

ىورپىن ممالک مىں ورزش سے تو اکثر اىشىن کى جان جاتى ہے۔ اِس کے فقدان کى وجہ سے مردوں کى بڑى تعداد  موٹاپے کا شکار ہے۔ ہمارے اىک جاننے والے جو کافى جسىم تھے اىک دفعہ ڈاکٹر کے پاس گئے اور شکاىت کى کہ اُن کے ٹخنوں اور گھٹنوں مىں درد رہتا ہے۔ ڈاکٹر نے انہىں اوپر سے نىچے تک دىکھا اور کہا کہ ٹخنے اور گھٹنے کىا کرىں دىکھتے نہىں اِن پر وزن کتنا ہے۔ کافى سال پہلے خاکسار نے اىک دفعہ کچھ افراد کے سامنے اپنى طرف سے بڑے ہى موثر انداز مىں صبح کى سىر اور ورزش کى افادىت بىان کرتے ہوئے کہا کہ باہر کھلى فضا مىں آکسىجن سے بھرپور ٹھنڈى ٹھنڈى تازہ ہوا جب سانس کى نالىوں کے ذرىعے ہمارے جسم مىں جاتى ہے تو دل و جان تروتازہ ہو جاتے ہىں اور بہت ہى مزہ آتا ہے۔ علاوہ ازىں ىہ ہمارى صحت کىلئے بھى بہت ہى مفىد ہے۔ خاکسار کے خاموش ہونے پر اىک صاحب بولے ’’علوى صاحب!جو آپ نے فرماىا ٹھىک ہو گا لىکن صبح کى نماز کے بعد سونے کا بھى اپنا ہى مزہ ہے۔‘‘ ہمارے ماحول مىں اسے عرفِ عام مىں نورى ٹھونکا بھى کہتے ہىں۔ قارئىن کرام! اب آپ کا اختىار ہے کہ آپ کس بات پر عمل کرتے ہىں۔ چاہىں تو تازہ اور ٹھنڈى ہواؤں اور دلکش فضاؤں مىں ورزش کر کے جان بنائىں ىا پھر بىڈ سٹىڈىم مىں نورى ٹھونکے لگا کر اپنى توند بڑھائىں۔

گرم علاقوں مىں تو اکثر ورزش کے بغىر ہى پسىنے کے ذرىعہ زہرىلے مواد جسم سے خارج ہوتے رہتے ہىں لىکن ٹھنڈے ممالک مىں ضرورى ہوتا ہے کہ مناسب ورزش کے ذرىعہ فالتو چربى وغىرہ کو کم کىا جائے۔ ىاد رکھنا چاہئے کہ موٹاپا صحت ىا کھاتے پىتے گھرانے سے تعلق کى علامت نہىں بلکہ بہت سى بىمارىوں کى آماجگاہ ہے۔ قومى مزاج کى بھى بات ہوتى ہے۔  سىر ىا ورزش کے لئے باہرکسى پارک ىا جنگل مىں جائىں تو بہت سے مقامى مرد و خواتىن ورزش کرتے نظر آئىں گے لىکن شاىد ہى کوئى اىشىن ورزش کرتا ہوا ملے اور اگر کوئى نظر آ بھى جائے تو وہ وہى ہو گا جو مجبوراً ىہ کام کر رہا ہو گا۔  ىعنى شوگرکا مرىض ہو گا جو ڈاکٹر کى ہداىت کے مطابق ىہ ’’تکلىف‘‘ اٹھا رہا ہو گا۔ صحت اور خود کو فٹ رکھنے کىلئے ہمارے لوگ کم ہى ورزش کرتے ہىں۔ خلاصہ کلام ىہ کہ مناسب ورزش سے پہلو تہى کے ذرىعہ اپنے موٹاپے کى حفاظت کرتے ہوئے اکثر لوگ زبانِ حال سے بہت سى بىمارىوں کو کہہ رہے ہوتے ہىں کہ آؤ اور ہمارے اندر بسىرا کر کے ہمىں بھى اپنى مہمانى کا موقع دو۔

کہا جاتا کہ اگر انسان تىن اصولوں کا خىال رکھے تو بالعموم صحت اچھى رہتى ہے۔

  1. موسم کے مطابق اچھى اور مناسب مقدار مىں خوراک کا استعمال
  2. عمر کے مطابق باقاعدہ سىر اورورزش
  3. مناسب نىند

ہو سکتا ہے آخرى اصول ىعنى نىند مىں کسى کو کلام ہو لىکن پہلے دو اصول تو بہرحال صحت اور تندرستى کىلئے اىک مانى ہوئى حقىقت ہىں جن سے کسى کو بھى انکار نہىں ہو سکتا۔

خاکسار کے نزدىک ممبرانِ مجلسِ انصاراللہ کو اپنى صحت کى طرف توجہ دىنے کى بہت زىادہ ضرورت ہے۔  اىک بڑى تعداد ہمارے اىسے بھائىوں کى ہے جو بلڈ پرىشر، ذىابىطس اور دل کے عارضے مىں مبتلا ہىں۔ سال مىں دو دفعہ رىجنل اور نىشنل سطح پر ہونے والے اجتماعات کے مواقع پر کھىلوں کے مقابلہ جات مىں حصہ لىنے کى اپنى اىک اہمىت ہے لىکن خاکسار سمجھتا ہے کہ اِس کے علاوہ ہمىں اپنے طور پر اپنى صحت کى فکر کرنى چاہئے۔ اِس کىلئے جہاں مناسب خوراک کا استعمال کرنا ضرورى ہے وہاں ہمىں باقاعدگى سے سىر اور ورزش کو بھى اپنا روزانہ کا معمول بنا لىنا چاہئے۔  خاکسار کے نزدىک خاص طور پرصفِ اول کے انصار بھائىوں کىلئے کھىلوں کى نسبت اِس اہم امر کى اہمىت بھى زىادہ ہے اور ضرورت بھى۔         

(مقصود احمد علوی۔ نمائندہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ