• 27 اپریل, 2024

ایڈىٹر کے نام خط

الفضل روشنى کا وہ بلند مىنار ہے جس کى شعاعىں چاروں طرف اکناف عالم مىں پھىل رہى ہىں

محمد عمر تىما پورى ۔کوآڈىنىٹر على گڑھ مسلم ىونىورسٹى على گڑ ھ انڈىا

السلام علىکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ

جس اخبار کے بانى سىدنا حضرت مصلح موعود ؓ ہوں اور جس اخبار کے ابتدائى اخراجات کى ذمہ دارى حضرت ام ناصرؒ نے اپنے سونے کے زىورات فروخت کرکے برداشت کئے ہوں۔ اس کىفىت کو تو صرف اىک عورت ہى محسوس کر سکتى ہے کہ اس کو اس کے سونے کے زىور کس قدر پىارے ہوتے ہىں اور اس سے محرومى اس پر کس قدر گراں گزرتى ہے ۔عظىم قربانى ہے جو صدقہ جارىہ کے طور پر جارى ہے اور ان شاء اللہ جارى رہے گى اور آج اس اخبار کى قىادت و سرپرستى سىدنا حضرت امىر المؤمنىن اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز نے اپنے ہاتھ مىں خود لے رکھى ہو اور براہ راست نگرانى اور نظر فرما رہے ہوں اس کے تعارف کے لئے الفاظ ساتھ نہىں دے رہے ىہ وہى اخبار ہے جس کى آواز اور پرواز کو نام نہاد اسلامى مملکت پاکستان نے بىن کردىا تھا۔ آزادىٔ ضمىر اور پرىس کا گلا گھونٹ دىا تھا ۔جبکہ اس اخبار کا رىکارڈ ہے اس نے حکومت پاکستان کے خلاف کبھى اپنے قلم کو جنبش نہىں دى کبھى ان کى پالىسىوں کى نکتہ چىنى نہىں کى  بلکہ قرآن مجىد  کے حکم کے مطابق وَ اُولِى الۡاَمۡرِ مِنۡکُمۡ پر کہ جو تم پر حاکم وقت مقرر ہىں ان کى اطاعت کرو کماحقہ اس پر عمل کىا ہے۔ آج ىہى اخبار براعظم اىشىاء و ىورپ و دىگر ممالک کو حقىقى اسلام کى دعوت دے رہا ہے۔ اور حقىقى اسلام کا ترجمان ہے ۔ہر ملک اور ہر قطعہ مىں اس کى نہرىں جارہى ہىں جو پىاسى روحوں کى سىرابى کا سامان مہىا کررہا ہے ۔الفضل روشنى کا وہ بلند مىنار ہے جس کى شعاعىں چاروں طرف ىکساں پڑ رہى ہىں ۔اس مىں دو رائے نہىں کہ ہر دور خلافت مىں کچھ نہ کچھ خصوصى امتىازات اور کارہائے نماىاں ہوئے ہىں اور ہوتے آرہے ہىں ۔ىہ سنت ، قرون اولىٰ سے چلى آرہى ہے ۔جو اللہ تعالىٰ خود اپنے خلىفہ کے دل مىں حالات حاضرہ اور ضرورت کے مطابق تحرىک کرتا رہا ہے جس کى وہ پىروى کرتے ہىں ۔حضرت مصلح موعود ؓ نے اپنے کارہائے نماىاں کا ذکر کرتے ہوئے فرماىا تھا ‘‘وہ مؤرخ تارىخ احمدىت کو مکمل نہىں کرسکتا جب تک کہ مىرا اس مىں ذکر نہ کرے ’’حضرت خلىفۃ المسىح الاولؓ اور حضرت خلىفۃ المسىح الثانى ؓ اور حضرت  خلىفۃ المسىح الثالث ؒکے ادوار مىں بھى خصوصى امتىازات اور کارہائے نماىاں ظہور پذىر ہوئے ہىں جو اس خط مىں مذکرہ ممکن نہىں ۔خلافت رابعہ کا دور جىسا کہ آپ اپنے اىک ا دارىہ مىں رقمطراز ہىں‘‘…ىہ خلافت رابعہ کا دور تھا جو تبلىغ اور دعوت الى اللہ کا پر جوش دور تھا ’’ىقىناً مؤرخ احمدىت بھى اس کا ذکر کرے گا۔ موجودہ دور خلافت ِخامسہ کا دور ہے جو قلمى جہاد کا پر جوش دور ہے جىسا کہ خلافت ِ رابعہ کے دور مىں انصار، خدام، اطفال، لجنہ اور ناصرات نے دعوت الى اللہ مىں حصہ لئے ،بعىنہ اسى طرح خلافت خامسہ کے دور مىں الفضل کے توسط سے انصار، خدام، اطفال، لجنہ، ناصرات قلمى جہاد مىں حصہ لے رہے ہىں عجىب مماثلت ہے ۔سىدنا حضرت امىر المؤ منىن خلىفۃ المسىح الخامس اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز  نے ذاتى طور پر بہ نفس نفىس کئى ممالک کے سربراہان  سے قلمى جہاد کىا ہے۔ دعوت الى اللہ، حقوق اللہ ،حقوق العباد ،مساوات ،عدل وانصاف ،آزادىٔ ضمىر ،امن وآشتى  پر مبنى کئى خطوط تحرىر فرمائے ہىں ۔بلا خوف خطر مغربى دنىا مىں براجمان ہو کر قلمى جہاد کر رہے ہىں  اور ىہ سلسلہ جارى ہے ۔آپ نے بھى اىک اور حالىہ ادارىہ مىں حق پر مبنى تبصرہ کىا ہے۔ ’’الفضل ہى خلافت سلسلہ کا داىاں بازو اور اس کى آواز بن کر گوىا خلافت کا ترجمان ہے‘‘

بانىٔ جماعت احمدىہ حضرت مسىح موعود علىہ السلام نےسوا سو سال قبل اپنى جماعت کو قلمى جہاد کے بارے مىں توجہ دلائى تھى۔ ’’اں ہمارے نزدىک ہندوستان دارالحرب ہےبلحاظ قلم کے ۔پادرى لوگوں نے اسلام کے خلاف اىک خطرناک جنگ شروع کى ہوئى ہے ۔اس مىدان  جنگ مىں وہ نىزہ ہائے قلم لے کر نکلے ہىں نہ کہ سنان و تفنگ لے کر اس لئے اس مىدان مىں ہم کو جو ہتھىار لے کر نکلنا  چاہىئے  وہ قلم اور صرف قلم ہے‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ.201,200 جدىد اىڈىشن)

ماشاء اللہ آپ کے ادارىے بھى بہت خوب ہىں کس کس پر تبصرہ کىا جائے ۔کسى پر کرنا اور کسى پر نہ کرنا نا انصافى ہوگى ۔تبلىغى ،تربىتى اور تنظىمى نکتہ نگاہ سے حالات حاضرہ ،ضرورت اور عىن وقت کے تقاضے کے مطابق اس اخبار کے لىڈر اور سپہ سالار کے طور پر اپنا فرىضہ ادا کررہے ہىں ۔قلم کاروں کى کمان آپ کے ہاتھ مىں ہے ۔آپ نے مزىد اىک ادارىہ مىں توجہ دلائى ہے۔

’’مہدى اہل قلم مىں سے ہوگا ہم مىں سے ہر اىک کو اپنى قلموں کو حرکت دىنى ہوگى۔‘‘

اس کے نماىاں اثرات ظاہر ہو رہے ہىں الحمدللہ۔ اور جو اردو نہىں پڑھتے تھے انہوں نے پڑھنا سىکھ لىا ہے جنہوں نے پڑھنا سىکھ لىا ہے اب وہ لکھنا سىکھ گئے ہىں ۔جنہوں نے لکھنا سىکھ لىا ہے اب وہ خوب لکھ رہے ہىں۔ اور نسل نو حقىقى طور پر قلمى جہاد مىں حصہ لے رہى ہے۔ اللھم زد فزد۔ اللہ تعالىٰ آپ کو اور آپ کى سارى ٹىم کو مقبول خدمت  کى توفىق عطا کرے اور اپنى جناب سے بہترىن اجر عطا فرمائے آمىن۔ اللھم آمىن ۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ