• 30 اپریل, 2024

الفضل ہمارا روحانی استاد اور عظیم محسن

اللہ تعالى کے خاص فضل وکرم سےجب سے الفضل آن لائن کا آغاز ہوا ہے۔ خاکسار باقاعدگى سے اپنے حلقہ احباب اور عزىز واقارب مىں اِس کى اشاعت اورپھىلاؤ کى کوشش کررہا ہے۔ الفضل آن لائن کى صورت مىں ىہ روحانى و علمى مائدہ  ہندوستان، دوبئى، ابوظہبى، شارجہ، راس الخىمہ، عمان، ملىشىا،جنوبى کورىا، ازبکستان، قرغىزستان، جرمنى، ناروے، سوىڈن،لتھوانىا، اىسٹونىا، لٹوىا، رومانىہ،کىنىڈا، ىوگىنڈا،سىنٹرل افرىقن رىپبلک وغىرہ ممالک مىں رہائش پذىر اپنےدوست احباب تک پہنچاىا جاتا ہے۔ اللہ تعالى کے فضل وکرم سے بعض دوست احباب فون کرکے اس بات پر خوشى کا اظہار کرتے ہىں اور بتاتے ہىں کہ وہ باقاعدگى سے گُلستان و بُوستان ’’الفضل آن لائن‘‘ کى زىنت بننے والے گُلہائے رنگا رنگ اور اُن کى لازوال مہک سےنہ صرف خود، بلکہ اپنے بچوں اور دوسرے قرىبى رشتہ داروں کو بھى معطّر کرتے ہىں۔ بعض اوقات وہ کئى مضامىن کا خاص ذکر کرکے اُن کے مفىد اور تعلىمى وتربىّتى نقطہ نظر سےمسحور کُن ہونے کا بھى اظہار کرتے ہىں۔

وىسے تو اللہ تعالى کے فضل اور اُس کى خاص تائىد ونصرت سے ىہ کوشش کى جاتى ہے کہ الفضل آن لائن کے بجھوانے مىں ناغہ نہ کىا جائے اور اس سلسلہ مىں کسى سستى وکاہلى کو سدّ راہ نہ بننے دىا جائے۔ لىکن اگر نادانستہ کبھى ىہ کوتاہى ہو جائے تو احباب جماعت کى الفضل سے دلى محبّت اور اىک خاص لگاؤکا پىغامات کى صورت مىں اظہارہونا شروع ہوجاتا ہے۔ مجھے ىاد پڑتا ہے کہ اىک روز کسى وجہ سے اس کارِ خىر کے بجالانے مىں کوتاہى ہوگئى توجرمنى مىں مقىم اىک بھائى عزىزم سىّد حزقىل احمد صاحب نے واٹس اَپ پر پىغام بھىجا کہ مربّى صاحب !آپ کى طرف سے الفضل نہىں آىا، خىر تو ہے؟  وہ کہنے لگے کہ دراصل بات ىہ کہ جب آپ الفضل بھىجتے ہىں توہم اسےاپنے گروپ مىں شىئر کرکے آگے اپنے خدّام کو بجھواتے ہىں۔ چنانچہ خاکسار نے اُن سے معذرت کى اور آئندہ حتّى المقدور اىسى کوتاہى نہ کرنے کے وعدے کے ساتھ فورًا اُن کو الفضل کا تازہ شمارہ ارسال کردىا۔   الفضل کا پرچہ بجھوانے کى غلطى تو مجھ سے سرزد ہوئى لىکن اس غلطى سے بھى خىر کا ىہ پہلو نکلا کہ احباب جماعت کى الفضل سے والہانہ محبّت اور چاہت کا اىک  لذىذ اور دلربا احساس  مىرے دل کو باغ باغ کرگىا۔

اسى طرح اىک روز اپنى کسى نالائقى کى بنا پر الفضل بجھوانا بھول گىا تو دوبئى سے برادرم سہىل اشرف صاحب کا پىغام آىا کہ آپ نے دو تىن روز سے الفضل نہىں بھىجا۔ کىا آپ ہمىں بھول گئے ہىں؟ مىں نےعرض کىا کہ مجھ سےغلطى سرزد ہوئى ہے جس کى وجہ سےآپ کا نام رہ گىا ہے۔ آئندہ کوشش کرونگا کہ اس سلسلہ مىں کوئى کوتاہى نہ ہو۔  موصوف نے بھى اس بات کا اظہار کىا کہ الفضل کے مطالعہ سے بہت فائدہ ہورہا ہے۔ بہت ہى خوبصورت باتىں روزانہ پڑھنے کو ملتى ہىں جس سے اىمان بھى تازہ ہوتا ہے اور پردىس  کى بعض کاٹنے والى تنہائىوں مىں وقت بھى اچھا گزرجاتا ہے۔

خاکسار کى پىارى بھتىجى عزىزہ درمانہ مبارک صاحبہ نے بھى واٹس اَپ پر اس بات کا اظہار کىا کہ مىں روزانہ الفضل کا مطالعہ کرتى ہوں اور اس کے مطالعہ سےمجھے بہت ہى راحت حاصل ہورہى ہے۔  اىک دن عزىزہ نے پىغام بھىجا کہ تاىا ابّو آپ نے آج الفضل نہىں بھىجا۔ مىں نےعرض کىا کہ بىٹا! اتوار کو الفضل شائع نہىں ہوتا اس لئے آج اخبار آپ کو نہىں ملا۔ لىکن عزىزہ درمانہ کى اس  ىاددہانى سے مجھے اىک خاص لذّت اور سکون قلب حاصل ہوا کہ جس مقصد کے لئے خاکسار نے اپنے عزىز واقارب کو الفضل بجھوانے کا سلسلہ شروع کىا تھا اُس مىں بفضلہ تعالى کامىابى حاصل ہورہى ہے اور مىرى ىہ حقىر کاوش رائىگاں نہىں گئى، نىز اُس نے پھل دىنا شروع کردىا ہے۔ دوسرے اِن چھوٹے چھوٹے واقعات سے سلطان القلم حضرت اقدس  مسىح موعودؑ کے درخت وجود کى سرسبز شاخوں کى الفضل سے بے مثل اور لازوال محبّت کا بھى پتا چلا۔   

خاکسار کے اىک بہت ہى پىارے دوست عزىزم ملک ظفر احمد اعوان صاحب مسقط مىں ہوتے ہىں۔ خاکسار اُن کو بھى باقاعدہ الفضل بجھواتا ہے۔  اگر کبھى الفضل بجھوانے مىں سستى ہوجائے تو اُن کا فورًا پىغام آجاتا ہے کہ آج الفضل کىوں نہىں آىا؟ وہ بھى اللہ تعالى کے فضل سے آگے اپنے بہت سے دوستوں کو اِس سماوى مائدہ سے مستفىض کرتے ہىں۔ فجزاہ اللہ احسن الجزاء

ہمارى اىک احمدى بہن عزىزہ درثمىن صاحبہ شارجہ مىں ہوتى ہىں۔ جب سے اُن کو الفضل بجھوانا شروع کىا ہے وہ بہت ہى خوش ہىں اور اکثر اوقات اپنى مسرّت اور ممنونىّت کا اظہار کرتى رہتى ہىں اور بتاتى رہتى ہىں کہ فلاں مضمون ىا فلاں بات نے مجھے متاثر کىا ہے اور فلاں بات مىں نے اپنى بچىوں کو بھى پڑھ کرسنائى وغىرہ۔ وہ اس بات کا بڑى خوشى سے اظہار کرتى ہىں کہ الفضل نے مىرى بہت اصلاح کى ہے اور بہت سى نىکىوں کو اختىار کرنے کى توفىق مل رہى ہے اور اىسا محض الفضل کى برکت سے ہى ہوا ہے۔

اىک پىارے بھائى مکرم وسىم احمد کھوکھر صاحب آجکل کىنىڈا مىں مقىم ہىں۔ قبل ازىں وہ ابوظہبى مىں بودو باش رکھتے تھے۔ خاکسار صبح صبح اُن کو الفضل بھىج دىا کرتا تھا۔ وہ بڑے ذوق و شوق سے نہ صرف ىہ روحانى غذا  تناول فرماتے بلکہ اُسى دن شام تک اُس سے حاصل ہونے والى گونا گوں روحانى لذات کا بھى دل کھول کر اظہار کرتے۔ اس طرح ہمىں روحانى اور دىنى گفتگو کا اىک موقع مل جاتا۔

خاکسار کى اہلىہ خالدہ بشارت صاحبہ بھى اللہ تعالى کے فضل سے نہ صرف باقاعدگى سے خود الفضل کا مطالعہ کرتى ہىں بلکہ بعض عزىز واقارب کو بھى الفضل کا تازہ شمارہ بجھواتى ہىں۔ علاوہ ازىں الفضل کے بعض مضامىن بچوں کو پڑھ کرسنارہى ہوتى ہىں۔ اس طرح الفضل کى برکت سے گھر مىں فىملى کلاس بھى ہوجاتى ہے اور بے شمار نىک باتىں سننے اور سىکھنے کا موقع مل جاتا ہے۔ بعض اوقات بچوں کى ڈىوٹى لگادىتى ہىں کہ آپ الفضل پڑھ کرسب کوسنائىں۔ اس طرح دىار غىر مىں الفضل کى بدولت بچوں کى اُردو بھى صىقل ہوتى رہتى ہے۔

اس طرح کے بے شمار واقعات ہىں، مگرسب کو توىہاں بىان کرنا ممکن نہىں۔ لىکن ان سب واقعات سے اىک بات روز روشن کى طرح عىاں ہوجاتى ہے کہ خلافت کى برکت سے جماعت احمدىہ کے افراد دنىا کے مختلف حصّوں مىں پھىلے ہوئے ہونے کے باوجوداىک بنىان مرصوص کا نقشہ پىش کررہے ہىں۔ خلافت کى راہنمائى مىں الفضل اُن کا روحانى اُستاد ہے اور وہ احباب جماعت مردو خواتىن کى علمى،دىنى اور روحانى تعلىم وتربىّت کے لئے کوشاں ہے ۔ اُس کى ٹىم اور اُس کے کارکنان احباب جماعت کى روحانى پىاس بجھانے کے لئے صبح وشام بے لوث اور اَنتھک محنت و جانفشانى کى توفىق پارہے ہىں۔ اس لحاظ سے تمام کارکنان الفضل آن لائن ہمارے لئے کسى عظىم محسن سے کم نہىں جوبغىر کسى دنىوى غرض وغاىت اور طمع ولالچ کے محض ہمارى بھلائى اورفلاح کے لئے حرىص ہىں اور اس مقصد عظىم کےلئےرات دن بڑى بے جگرى اور پھرانتہائى عاجزى و انکسارى کے ساتھ جد وجہد کررہے ہىں۔ اللہ تعالى اُن کى ان کاوشوں کو قبول فرمائے اور اجر عظىم سے نوازے۔ آمىن

ان گذارشات کے آخر پرخاکسارحضرت مصلح موعودؓ کا اىک ارشاد پىش کرنا چاہتا ہے۔ حضورؓ احباب جماعت کوالفضل کے مطالعہ کى طرف متوجہ کرتے ہوئے فرماتے ہىں:۔
’’خصوصىات سلسلہ کے لحاظ سے ىہاں کے اخباروں مىں سے دو اخبار الفضل و مصباح کا مطالعہ ضرورى ہے۔ اس سے نظام سلسلہ کا علم ہو گا۔ بعض لوگ اس وجہ سے ان اخباروں کو نہىں پڑھتے کہ ان کے نزدىک ان مىں بڑے مشکل اور اونچے مضامىن ہوتے ہىں ان کے سمجھنے کى قابلىت ان کے خىال مىں ان مىں نہىں ہوتى۔ اور بعض کے نزدىک ان مىں اىسے چھوٹے اور معمولى مضامىن ہوتے ہىں وہ اسے پڑھنا فضول خىال کرتے ہىں۔ ىہ دونوں خىالات غلط ہىں۔ حضرت امام ابوحنىفہؒ کے متعلق ىہ بىان کىا جاتا ہے۔ ان سے کسى نے پوچھا کہ آپ کو کبھى کوئى لائق استاد بھى ملا ہے؟ انہوں نے جواب دىا کہ مجھے اىک بچے سے زىادہ کوئى نہىں ملا۔

اس نے مجھے اىسى نصىحت کى کہ جس کے خىال سے مىں اب بھى کانپ جاتا ہوں۔ اس بچے کو بارش اور کىچڑ مىں دوڑتے ہوئے دىکھ کر مىں نے اسے کہا۔ مىاں کہىں پھسل نہ جانا۔ اس نے جواب دىا ۔امام صاحب! مىرے پھسلنے کى فکر نہ کرىں اگر مىں پھسلا تو اس سے صرف مىرے کپڑے ہى آلودہ ہوں گے مگر دىکھىں کہ کہىں آپ نہ پھسل جائىں آپ کے پھسلنے سے سارى امت پھسل جائے گى۔ پس تکبر مت کرو اور اپنے علم کى بڑائى مىں رسائل اور اخبار کو معمولى نہ سمجھو۔ قوم مىں وحدت پىدا کرنے کے لئے اىک خىال بنانے کے لئے اىک قسم کے رسائل کا پڑھا ضرورى ہے۔‘‘

(مستورات سے خطاب انوارالعلوم جلد11 صفحہ66۔ 67)

(بحوالہ الفضل آن لائن 18 فرورى 2020ء)

(بشارت احمد شاہد ۔ نمائندہ الفضل آن لائن ،لٹویا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ