• 30 اپریل, 2024

مولانا نور محمد نسیم سیفی (مرحوم)

مولانا نور محمد نسیم سیفی (مرحوم)
کامیاب مبلغ احمدیت اور ماہر صحافی و ادیب

مصنف مضمون ہٰذا نے اپنی اس تحریر کو حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ تعالیٰ کی خدمت میں بغرض ملاحظہ پیش کیا تو حضور ایدہ اللہ نے موصوف کو تحریر فرمایا۔ ’’آپ نے بہت اچھا کیا کہ ان پر مضمون لکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے‘‘

محترم مولانا نسىم سىفى مرحوم کسى تعارف کے محتاج نہىں ہىں۔ تارىخِ احمدىت کا ىہ مجاہد جماعتِ احمدىہ مىں اىک نامور مبلغ، صحافى اور شاعر کے طور پر جانا اور پہچانا جاتا ہے۔ خاکسار نے سىرالىون مىں ان کے ساتھ تىن سال رہ کر سلسلہ کى خدمت کى .

محترم نسىم سىفى کا تعلق قادىان دارالامان کے قرىب ’’ہر سىاں‘‘ نامى گاؤں سے تھا۔ آپ کے والد حضرت ماسٹر عطا محمد ؓ،حضرت مسىح موعود علىہ السلام کے صحابى تھے۔ آ پ کے خاندان مىں اور بھى صحابى تھے۔ جماعت مىں ان کا خاندان معروف ہے۔ ان کے خاندان مىں بہت سے واقفِ زندگى بھى ہوئے ہىں۔ مولانا چوہدرى محمد شرىف مرحوم مبلغ فلسطىن، مولانا محمد صدىق مرحوم لائبرىرىن، مکرم عبدالسلام ظافر، مکرم مولانا عبدالباسط شاہد، مکرم محمد صادق ٹىچر احمدىہ سکول ربوہ، مکرم محمد احمد نعىم طىب، مکرمہ امۃ البارى ناصر، مکرم مولوى صالح محمد مبلغ سىرالىون، مکرم محمد اسلم خالد کارکن دفتر P.S، مکرم چوہدرى علىم الدىن, امىر جماعت اسلام آباد، مکرم مولوى حمىداللہ خان مربى سلسلہ، مکرم محمد طارق اسلام کىنىڈا، مکرم مولانا غلام بارى سىف، مکرم مولانا عبدالغفور، مکرم مولانا امام الدىن مبلغ انڈونىشىا بھى انہى کے عزىزو اقارب مىں سے تھے۔

محترم نسىم سىفى بى۔ اے کرنے کے بعد اىک اچھى جاب کر رہے تھے کہ حضرت مصلح موعودؓ نے تحرىکِ جدىد کے تحت نوجوانوں کو تحرىک کى کہ وہ اپنى زندگىاں اسلام اور احمدىت کے لىے وقف کرىں۔ چنانچہ اس تحرىک پر لبىک کہتے ہوئے دوسرے پڑھے لکھے نوجوانوں کى طرح آپ نے بھى اپنے آپ کو پىش کر دىا۔ حضرت مصلح موعودؓ نے آپ کو چند ماہ کى ٹرىننگ کے بعد نائىجىرىا مىں بطور مبلغ متعىن فرما دىا۔ آپ نے نائىجىرىا مىں حضرت مولانا عبدالحکىم ؓ مشنرى انچارج وامىر جماعت نائىجىرىا کے ساتھ کا م کرنا شروع کىا۔ آپ کو انگرىزى زبان مىں مہارت حاصل تھى۔ نىز تقرىر وتحرىر کا ملکہ بھى عطا ہوا تھا، جس سے مىدانِ عمل مىں آپ کے جوہر نماىاں ہونے لگے۔ آپ کے مضامىن اخباروں مىں چھپنے لگے اور رىڈىو پر تقارىر سے شہرت مل گئى۔ آپ ہمىشہ پگڑى اور اچکن زىبِ تن کرتے۔

آپ نے بہت سى جماعتىں قائم کىں جب مرکز نے حکىم حضرت عبدالحکىم ؓ صحابى حضرت مسىح موعود ؑ و امىر جماعت کو واپس بلاىا تو محترم نسىم سىفى مرحوم کو امارت کے فرائضِ منصبى سونپے گئے۔ آپ نے اپنے زمانے مىں ’’The Truth‘‘ کے نام پر اخبار احمدىت جارى کىا جو آج تک جارى و سارى ہے اور لوگ فىضىاب ہو رہے ہىں۔ اخباروں مىں کالم لکھتے اور اس کے علاوہ چھوٹے چھوٹے پمفلٹ بنا کر تقسىم کرتے۔ آپ کو عىسائىت کے متعلق بہت زىادہ لکھنے اور بولنے کى توفىق ملى اور کتب کى شکل مىں لٹرىچر تىار کىا اور حضرت مسىحِ موعود علىہ السلام کے پىغام کو پہنچانے کا حق ادا کىا۔ آپ کى خوشکن مساعى کو دىکھتے ہوئے حضرت مصلح موعودؓ نے آپ کو مغربى افرىقہ کا رئىس التبلىغ مقرر فرماىا، جس مىں اىورى کوسٹ، غانا، سىرالىون، لائبىرىا اور گىمبىا کے ممالک شامل تھے۔

محترم سىفى صاحب کو مرکز نے تقرىبًا 23،22 سال کے بعد واپس ربوہ بلاىا۔ آپ اپنى فىملى کے ساتھ نائىجرىا مىں رہے۔ آپ کى بىگم سکىنہ سىفى صاحبہ نے لجنہ کے کام کو سنبھالا اور اپنے مىاں کا ہاتھ بٹا ىا۔ اللہ تعالىٰ نے آپ کو چار بىٹوں اور اىک بىٹى سے نوازا، جو سب کے سب اعلىٰ تعلىم سے آراستہ ہوئے اور جماعت کے لىے مفىد وجود بنے۔

1977ء مىں سىرالىون کے حالات کا جائزہ لىتے ہوئےحضرت خلىفۃ المسىح الثالثؒ نے فىصلہ فرماىا کہ محترم نسىم سىفى کو سىرالىون بھجواىا جائے۔ سىفى صاحب نے آتے ہى حضورِ انورؒ کى ہداىات کے مطابق مبلغىن، ٹىچرز اور ڈاکٹر صاحبان کى مساعى کا جائزہ لىتے ہوئے کچھ تبدىلىاں کىں اور فرى ٹاؤن مىں احمدىہ بک شاپ کا بھى حساب دىکھا۔ صدر جماعت چىف گمانگا صاحب اور جنرل سکرٹرى الحاجى بونگے صاحب، نىز دىگر صدران جماعت اور ممبران مجلسِ عاملہ کے مشورہ و تعاون سے جماعت کو نئے سرے سے آرگنائز کىا۔ خاکسار ان دنوں BO رىجن کا انچارج تھا۔

محترم سىفى صاحب کى روٹىن تھى کہ ملکى اخبار کا مطالعہ کر کے اپنے پرانے ٹائپ رائٹر پر حالاتِ حاضرہ کے مطابق مضمون ٹائپ کرتے اور اخبار کو دىتے اور وہ شائع ہو جاتا۔ سىفى صاحب کو تحرىر مىں خاص مہارت حاصل تھى۔ وہ کبھى بھى لکھتے ہوئے فقرے کو نہىں مٹاتے تھے۔ بڑى بر جستہ تحرىر ہوتى۔ آپ کا مطالعہ اور تجربہ بھى بہت تھا اور انتہائى ذہىن انسان تھے۔ تقرىر مىں بھى ىدِ طولىٰ حاصل تھا۔

آپ نے جماعتوں کے رابطہ کے لىے ہفتہ وار ’’views and news‘‘ کے نام پر دو ورقہ نکالنا شروع کىا۔ آپ ٹائپ کر کے مجھے سٹىنسل دے دىتے اور مىں اس کو سائىکلو اسٹائل مشىن کے ذرىعہ حسبِ ضرورت لٹرىچر کى کاپىاں تىار کر کے جماعتوں کو بھجوا دىتا۔ سىفى صاحب کو اس کا response ملتا تو آپ بہت خوش ہوتے۔سٹىنسل پر ہم پمفلٹ تىار کرتے۔ ىہ مختلف عناوىن پر ہوتے اور تبلىغ کے کام آتے۔ five points to remember لاکھوں کى تعداد مىں تقسىم کىے۔ حضرت مسىحِ موعود علىہ السلام کى آمد، صداقت اور سىرت النبىؐ پر بھى پمفلٹ تىار کرتے اور تقسىم کرتے۔ تقسىم کے لىے ہم مختلف جگہوں پر جو مارکىٹىں لگتى تھىں، وہاں چلے جاتے۔ اسى طرح سىکنڈرى اسکول ہمارے تھے اور پرائمرى سکول بھى درجنوں تھے۔ ملک کے طول وعرض مىں ىہ پھىلے ہوئے تھے۔ ہىلتھ اور اىجو کىشن کے مىدان مىں خدمات پىش کرنے مىں جماعت احمدىہ پىش پىش تھى۔ عوام اور حکومت جماعت کے کام کو سراہتى تھى اور عزت کى نظر سے دىکھتى تھى۔

ہمارے فرى ٹاؤن سىکنڈرى اسکول، بو احمدىہ سىکنڈرى اسکول اور کبالہ سىکنڈرى اسکول کى ٹىمىں اول آتىں اور فا ئنل مىچ فرى ٹاؤن کے سٹىڈىم مىں ہوتا اور ہمارى فٹ بال ٹىم فاتح قرار پاتى تو celebration کے لىے سارے شہر مىں دھوم مچ جاتى اور نعروں سے فضا معطر ہو جاتى۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلىٰ ذَالِکَ۔

وقت کے ساتھ ساتھ آہستہ آہستہ جب سىفى صاحب سے بےتکلفى ہو گئى تو مىں نے عرض کىا سىفى صاحب! آپ نے اتنى کتابىں لکھى ہىں، اردو انگرىزى مىں شاعرى کى ہے تو اس کى کمائى کدھر ہے؟ کہنے لگے ’’کمائى ہے ىہ مىرى عمر بھر کى‘‘ مجىد صاحب! مىں نے زندگى وقف کى ہے۔ اس وقف کے دوران جو لکھ دىا، جو کہہ دىا وہ بھى جماعت کے لىے تھا۔ چنانچہ اىسا ہى مىں نے دىکھا اور پاىا۔ رىڈىو اسٹىشن ىا ٹى وى پرو گرام کے بعد وَوچر ملتے، اس کى رسىد کاٹ کر مشن کے کھاتہ مىں ڈال دىتے۔

اىک دن پروگرام کرنے گئے تو انچارج عورت نے سىفى صاحب کو دىکھ کر مجھے کہا: مولوى مجىد! ان کا سکرپٹ کہاں ہے؟ سىفى صاحب نے سن لىا اور خود جواب دىنے کے لىے آ گئے۔ اور سىفى صاحب کى مرضى کے مطابق پروگرام چلا اور چلتا ہى گىا۔ تمام کمروں اور دفاتر سے نکل کر لوگ سىفى صاحب کا لىکچر سننے لگے۔ سىفى صاحب نے کمال کر دىا۔ لوگ شوق سے سنتے رہے۔ پروگرام کے اختتام پر انچارج عورت کہنے لگى کہ ہم تو تمام ’’albas‘‘ مذہبى لوگوں کو چىک کرتے ہىں۔ آپ واحد اىسے ہىں جنہوں نے فى البدىہ بول کر لوگوں کو مسحور کر دىا ہے۔

اىسے کئى واقعات ہوئے ہىں۔ اىک دفعہ اىک شہر مىں سىاسى جلسہ ہو رہا تھا۔ کہنے لگے موقع تو سنہرى ہے۔ ىہ لو چِٹ اسٹىج پر سىکرىٹرى کو دے آؤ۔ پانچ منٹ مانگے تھے۔ سىکرىٹرى نے بلاىا، سىفى صاحب نے عوام کى خاطر حکمرانوں کو درس دىا کہ ان کى بھوک مٹاؤ، ان کا سوچو۔ جماعت احمدىہ ان کو تعلىم دے رہى ہے اور صحت کے لىے ہسپتال بنا رہى ہے۔ مىں بطور امىر اور خلىفۃ المسىح الثالثؒ کا نمائندہ ہونے کى وجہ سے تم سے مخاطب ہوں۔ سىفى صاحب نے پانچ منٹ مانگے تھے، آدھا گھنٹہ تقرىر کى۔ لوگ نعرے مارنے لگے کىونکہ اس مىں غرىبوں کى بات ہوئى تھى۔ لوگ کہتے سنے گئے: ’’this short man sabi talk‘‘ ىعنى ىہ چھوٹے قد کا آدمى جانتا ہے کىسے بولنا ہے۔

اسى طرح اىک دفعہ ىومِ پاکستان پر پاکستانى کمىونٹى کو اىڈرىس کرنے کا آپ کو موقع مل گىا تو آپ نے قائدِ اعظم اور ان کے فلسفہ کو اىسے رنگ مىں بىان کىا کہ اکثر لوگ رطب اللسان ہو گئے۔ اللہ تعالىٰ نے سىفى صاحب کو بولنے کا ملکہ عطا فرماىا تھا، زبان پر عبور حاصل تھا۔ مجمع کو قابو کر لىتے تھے، mass puller speaker تھے۔ کم از کم مىں نے ان جىسا افرىقہ مىں پاکستانى مقرر نہ دىکھا نہ سنا۔ ہاں افرىقن احمدى سىنکڑوں کى تعداد مىں دىکھے ہىں جو اپنے دلائل اور زبان سے لوگوں کا منہ بند کر دىتے تھے۔

محترم سىفى صاحب کو ’’مسىح ہندوستان مىں‘‘ ازبر ىاد تھى۔ مسىح کى آمدِ ثانى کے متعلق آپ کى گفتگو پُر دلائل تھى جس نے عىسائى مشنرىوں کو review پر مجبور کر دىا۔ سىفى صاحب کسرِصلىب کے حقىقى مجاہد تھے، آپ کو عىسائىت پر مکمل عبور حاصل تھا اور قرآنِ مجىد اور بائبل کے حوالوں سے دلىل کو باندھ کر پىش کرنے کا سلىقہ عطا ہوا تھا۔

اىک روز مرکز سے ہداىت ملى کہ نائب صدرِ مملکت جناب آنرىبل مصطفىٰ سنوسى کو جلسہ سالانہ پر آنے کا دعوت نامہ دىا جائے۔ خاکسار سىفى صاحب کے ساتھ ہىڈ آ ف دى اسٹىٹ ڈاکٹر سىاکا اسٹىون کے دفتر مىں ملاقات کے لىے گىا۔ سىفى صاحب نے مرکز کى طرف سے نائب صدر مصطفىٰ سنوسى کے لىے جلسہ سالانہ پر جانے کا دعوت نامہ دىا اور اجازت چاہى۔ ڈاکٹر سىاکا اسٹىون نے بڑى خوشى سے اجازت دىتے ہوئے کہا کہ it is a life chanceضرور جائىں۔ چنانچہ الحاج مصطفىٰ سنوسى جلسہ سالانہ ربوہ تشرىف لے گئے اور واپس آنے پر کئى جگہوں پر اپنے تاثرات کا اظہار فرماىا کہ حضرت خلىفۃ المسىح الثالثؒ کى شخصىت مسحور کن ہےاور روحانىت کى مقنا طىس ہے۔ اللہ تعالىٰ نے انہىں خلىفہ بنا کر سارى دنىا کے لىے اىک مثال کے طور پر پىش کىا ہے۔ ان کى قىادت مىں لوگوں کى علمى، طبى اور روحانى ضرورتوں کو پورا کىا جا رہا ہے۔ ربوہ کا جلسہ، اس کا انتظام حىرت انگىز ہے، مہمان نوازى قابلِ ستائش ہے۔

اسى ملاقات مىں محترم سىفى صاحب نے ڈاکٹر سىاکا اسٹىون کو قرآنِ مجىد کا تحفہ پىش کىا تو آنرىبل کرسى سے نہ اٹھے۔ محترم سىفى صاحب نے بلند آواز مىں کہا کہ جناب کرسى سے اٹھىں اور قرآنِ مجىد کا مقدس تحفہ قبول فرمائىں۔ ڈاکٹر سىاکا سٹىون صاحب سمجھ گئے اور کرسى سے اٹھ کر بڑے ادب و احترام سے قرآنِ مجىد کا تحفہ قبول کىااور شکرىہ ادا کىا۔

اىک مبلغ کا بنىادى فرض ىہ ہے کہ وہ حضرت مسىحِ موعود علىہ السلام کى آمد کا پرچار کرے اور دنىا کو ان کى آمد کى خوشخبرى سنائے۔ ان کى شان، مقام اور تعلىمات سے آگاہ کرے۔ محترم سىفى صاحب اس مقصد کو پورا کرتے تھے۔ آپ نے حضرت مسىحِ موعود علىہ السلام کى مقدس اہم تحرىرات کا انگرىزى زبان مىں ترجمہ کرنا شروع کىا اور اس کو so said the Promised Messiah کے نام سے ہفتہ وار news views مىں دىنا شروع کىا اور پھر کتابى صورت مىں شائع کرواىا، جس کو احمدىوں اور غىر مسلموں نے بھى بہت پسند کىا اور ڈىمانڈ آنے لگى کہ اس کام کو مزىد بڑھاىا جائے۔ حضرت مسىحِ موعو د علىہ السلام کى تحرىرات خدائى تصرف کا منہ بولتا ثبوت ہىں جو حقائق پر مشتمل ہىں۔ ڈائرىکٹ دل پر اثر کرتى ہىں اور انسان اس کے پڑھنے سے تسکىن پاتا ہے۔ خدا تعالىٰ سے تعلق جوڑنے کى کوشش کرنے لگتا ہے، جو کہ انسان کى تخلىق کا اصل مقصدِ حىات ہے۔

محترم سىفى صاحب قدرتى طور پر اىک شاعر تھے۔ اردو شاعرى احمدىت کے نام وقف تھى۔ جس کا اظہار وہ ’’روزنامہ الفضل‘‘ کے ذرىعہ احباب کے سامنے پىش کرتے تھے۔ ان کے مجموعے کتابى شکل مىں بھى شائع ہوئے۔

سىرالىون مىں آ کر مشن ہاؤس مىں بىٹھ کر انگرىزى زبان مىں شاعرى کا بحر کھل گىا۔ روزانہ اىک دو نظمىں کہہ دىتے۔آپ نے سىنکڑوں نظمىں کہہ ڈالىں جن کى ان کو داد دىنى پڑتى ہے۔ سب نظموں کا رخ تبلىغ ہى تھا۔ سىفى صاحب زندگى کے ہر لمحہ کو قىمتى سمجھتے تھے اور اس کو صحىح رنگ مىں استعمال کرتے۔ وہ ہر فن مولا تھے، بغىر کسى تىارى کے بھى موضوع پر گھنٹوں تقرىر کر سکتے تھے۔ ہر محفل مىں اپنى زبان اور کلام کى وجہ سے توجہ کا مرکز بن جاتے تھے۔

اللہ تعالىٰ نے ان کو بےشمار خوبىوں سے نوازا تھا اور وہ خوبىوں کا استعمال بھى جانتے تھے۔ سىفى صاحب تارىخِ اسلام اور تارىخِ احمدىت پر گہرى نظر رکھتے تھے۔ اس لىے ان کے سامنے تقرىر کرتے ہوئے بڑا سوچنا پڑتا تھا۔ لىکن وہ ہمىشہ دلجوئى کرتے اور کہتے تم لوگ جامعہ احمدىہ کے تىار شدہ مبلغ ہو،مزىد محنت کرو۔ مضامىن کى تصحىح بھى فرما دىتے اور کہتے اىسا نہ لکھو جو سارا مجھے ہى ٹھىک کرنا پڑے، ورنہ تو وہ مىرا مضمون ہو جائے گا۔

مبلغىن کى رپورٹس پر تبصرہ کرتے اور مرکز کو بھجوا دىتے۔ ادھر حضرت مرزا طاہر احمد وکىل التبشىر تھے۔ وہ تو ہر رپورٹ کو بہت بارىک بىنى سے پڑھتے اور راہنمائى کرتے۔ وہ سمجھتے کہ ملک مىں آٹھ مبلغىن ہىں تو ان کى بىعتوں کى تعداد اتنى تھوڑى کىوں ہے۔

تائىدو نصرت: اىک مبلغ تائىدِ الہٰى سے ہى اپنى زندگى گزار رہا ہوتا ہے لىکن بعض اوقات تائىدو نصرت کا اظہار اللہ تعالىٰ معجزانہ رنگ مىں دکھاتا ہے۔ اىک دفعہ ہم tombodu احمدىہ سىکنڈرى سکول کى بورڈ آف گورنر کى مىٹنگ کے لىے گئے۔ مىٹنگ سے واپسى پر اىک درىا کے پل کو کراس کرنے لگے تو کار اچانک رک گئى۔ نىچے نظر دوڑائى تو خوفناک منظر دىکھنے کو ملا۔ کار کے دو پچھلے پہىے پھنس چکے تھے، نکلنے کا کوئى رستہ نہىں تھا۔ اچانک سات آٹھ مزدور ظاہر ہوئے جو اس پل کے پاس درىا سے ڈائمنڈ نکالنے کے لىے digging کر رہے تھے۔ انہوں نے ہمىں کار سے نکالا۔ پھر کار کو اٹھا کر ٹرىک پر ڈالا اور بتاىا کہ شکر کرو، بہت بڑے حادثہ کا شکار ہونے سے بچ گئے ہو۔ لگتا ہے تم مىں کوئى بہت نىک انسان ہے

اسى طرح اىک دفعہ ہم ’’دارُو‘‘ مىں مکرم عبدالسلام ظافر کے پاس جانے لگے تو رستہ مىں رات پڑگئى۔ سڑک بھى کچى آ گئى، ارد گرد گھنے جنگل تھے، ہر طرف گھپ اندھىرا تھا، آبادى کا نام ونشان نہ تھا۔ اتنے مىں گاڑى سست رفتارى کا شکار ہو گئى۔ ڈرائىور نے کار کھڑى کر لى اور انجن دىکھنے لگا۔ radiator مىں پانى ڈالا، گاڑى اسٹارٹ کى اور چل پڑا۔ تھوڑى دور جاکر پھر رک گئى۔ جنگل مزىد گھنے ہو گئے۔ سڑک بھى مزىد خراب نظر آنے لگى۔ دارُو دور سے دور تر دکھائى دىنے لگا۔ ڈرائىور نے مزىد پانى ڈالا تو وہ بھى غائب ہو گىا۔ کہنے لگا کہ head gasicot اڑ گئى ہے۔ انجن آئل اور پانى گھل مل گئے ہىں جس کى وجہ سے کار نہىں چل سکتى۔ اندھىرے مىں کار اىک جگہ پارک کى اور کسى لوکل بس کا انتظار کرنے لگے۔ علاقہ بڑا اجنبى تھا خطرہ تھا کہ کہىں ڈاکو نہ آ جائىں۔ دعاؤں کا سہارا تھا۔ اتنے مىں اىک poda poda آىا۔ ہم اس مىں گھس گئے اور سوار ہوئے۔ محترم سىفى صاحب کے لىے مشکل تھا۔ ہم اچکن اور پگڑىوں مىں تھے۔ ڈرائىور نے ہمىں تسلى دى اور فرنٹ سىٹ دے دى اور دارو پہنچا دىا۔ ظافر صاحب اور ان کى بىگم انتظا ر مىں فکرمند تھے۔ لىٹ پہنچنے کى کہانى سن کر کہنے لگے۔ الحمدللّٰہ آپ بخىرىت پہنچ گئے ورنہ ىہ رستہ تو بہت خطرناک ہے۔ ڈرائىور اور کار کو لوکل مکىنک رسہ باندھ کر کھىنچ کر لائے اور گاڑى کا انجن مرمت کىا اور کار کو چلنے کے قابل بناىا۔ اللہ تعالىٰ نے اپنے فضل سے اسباب پىدا کىے اور اپنى مدد سے منزل تک پہنچاىا۔

1980ء تک سىفى صاحب کى کاوش سے سىرالىون مشن کے حالات نارمل ہو گئے تو مرکز نے محترم مولانا محمد صدىق گورداسپورى کو بطور امىر سىرالىون بھجواىا۔ محترم سىفى صاحب نے ان کو چارج دىا اور الوداع ہوئے اور مرکز مىں واپسى ہوئى۔

محترم سىفى صاحب اىک منجھے ہوئے صحافى بھى تھے۔ آپ کو ’’روزنامہ الفضل‘‘ کا اىڈىٹر مقرر کىا گىا۔ ان دنوں جماعتى حالات اور ملکى قوانىن کے تحت الفضل چلانا کافى دشوار ہو رہا تھا۔ آپ نے بڑى ہمت، حکمت اور کامىابى سے اس کو جارى رکھا۔

محترم سىفى صاحب سىدنا حضرت خلىفۃ المسىح کے خطبہ جمعہ کو اخبار کى زىنت بناتے اور اس کام کو وہ بڑى محنت سے مکمل کر کے اپنے فرض سے سبکدوش ہوتے۔ ىہى ان کا خلافت سے محبت کا بڑا ثبوت تھا۔

محترم مولانا سىفى صاحب کو جلسہ سالانہ ربوہ مىں حضرت خلىفۃ المسىح الثالثؒ کى تقارىر کا انگرىزى زبان مىں تر جمہ کرنے کى بھى سعادت حاصل ہوئى

محترم سىفى صاحب پر بوجہ اىڈىٹر ’’روزنامہ الفضل‘‘ بہت سے مقدمے کھڑے ہوئے اور بڑھاپے مىں اسىرِ راہِ مولىٰ ہوئے۔ آپ کے گروپ مىں مولانا آغا سىف اللہ صاحب، مکرم مولانا محمد الدىن ناز صاحب، محترم قاضى منىر صاحب اور چوہدرى ابراہىم صاحب تھے۔

مختصر ىہ کہ محترم سىفى صاحب اپنے جنون، عشق اور لگاؤ کى وجہ سے اللہ تعالىٰ کے فضلوں کے وارث ہوئے۔ حضرت سىدنا مصلح موعودؓ کى ہداىات کے مطابق مىدانِ عمل مىں جدوجہد کى اور اس مىں سرخرو ہوئے۔ اپنى تمام صلاحىتوں اور توانائىوں کو استعمال کىا اور جماعت مىں مولانا نسىم سىفى صاحب کہلائے۔ آپ کى زبان اور قلم بڑى تىزى سے چلتى تھى، مطالعہ بہت گہرا اور وسىع تھا، اس لىے اعتماد بھى غضب کا تھا۔ بڑى جرات سے گفتگو فرماتے۔ پىغامِ حق پہنچانے کا سلىقہ آتا تھا۔ آپ تو ٹىلىفون پر بھى جو کال آتى اس کو پىغامِ حق پہنچا کر ہى دم لىتے تھے اور اس کا اىڈرىس لے کر اسى وقت لٹرىچر کا بنڈل بنا کر پوسٹ کروا دىتے تھے۔

اللہ تعالىٰ سىفى صاحب کو غرىق رحمت فرمائے نىز تمام مبلغىن کو خلفاء کى ہداىت کے مطابق اپنى زندگىاں ڈھالنے کى توفىق دے اور احمدىت کا شجر سارى دنىا کو اپنى ٹھنڈى چھاؤں تلے لے آئےاور حضرت مسىحِ موعود علىہ السلام سے کىے ہوئے وعدے جلد پورے ہوں۔ آمىن

 ٭…٭…٭

(مجید احمد سیالکوٹی۔ ریٹائرڈ مبلغ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

فیسپاکو، بر کینا فاسو میں تبلیغی اسٹال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 نومبر 2021