• 14 مئی, 2025

ایڈیٹر کے نام خط

ایڈیٹر کے نام خط
اسلامی اصطلاحات کے بر محل استعمال کا انعام

• مکرم ظہیر احمدطاہر نائب صدر مجلس انصاراللہ جرمنی تحریر کرتے ہیں :
گزشتہ ماہ ربیع الاوّل کی مناسبت سے روزنامہ الفضل آن لائن میں ’’اسلامی اصطلاحات کا برمحل استعمال‘‘ سے متعلق شائع ہونے والے 18 تا 23؍اکتوبر 2021ء کے چھ شمارے بطور خاص پڑھنے کی توفیق ملی۔ الحمدللّٰہ علیٰ ذالک۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے آپ کی تجویز پر مختلف اسلامی اصطلاحات کے برمحل استعمال سے متعلق بہت مفید اور معلوماتی مواد ایک جگہ اکٹھا ہوگیا ہے۔ جسے پڑھ کر مختلف اصطلاحات کے متعلق بے شمار نئی باتیں معلوم ہوئیں۔

اللہ تعالیٰ تمام لکھنے والوں کو اس کی بہترین جزا دے۔ ان کے علم وعرفان میں برکت عطا فرمائے اور پہلے سے بڑھ کر سلطان القلم حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنا قلم اس میدان میں استعمال کرنے کی توفیق دیتا چلا جائے۔ آمین ثم آمین۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ تمام اسلامی اصطلاحات ہر احمدی مسلمان کی زندگی کا اہم جزو اور لازمی حصہ ہیں۔جس طرح مچھلی کا پانی کے بغیر زندہ رہنا محال ہے اسی طرح ایک احمدی مسلمان کاان اسلامی اصطلاحات کے استعمال سے دور رہنا محال ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہر احمدی مسلمان گھرانے میں بچپن ہی سے اپنے بچوں کو ماں کے دودھ کی طرح ان اصطلاحات کے استعمال کا شربت پلایا جاتا ہے، تاکہ یہ روحانی مائدہ ان کی روح کی غذا بن جائے اور وہ اسی غذا کو استعمال کرتے ہوئے پروان چڑھیں اور اسی غذا کو استعمال کرتے ہوئےاپنی زندگیاں گزاریں۔

کافی عرصہ پہلے کی بات ہے خاکسار کے چھوٹے بھائی عزیزم نصیراحمد شاہد کے پاس ایک افغان نوجوان کام کرتے تھے۔ ہم لوگ چھٹیوں میں ان کے پاس گئےہوئےتھے۔ انہی دنوں خاکسار کا بیٹاعزیزم سفیر احمد طاہر پانچ برس کا ہوا تھا ۔ اسی روز صبح کے وقت عزیزم سفیر احمد کی اس افغان نوجوان سے ملاقات ہوگئی تو اس نے اپنے بچپنے کے باعث خوشی سے اُسے بتایا کہ انکل آج میں پانچ سال کا ہوگیا ہوں۔یہ سن کر اُس افغان نوجوان نے خوش ہوکر بچے کو پانچ یورو دیئے کہ آپ میری طرف سے کوئی تحفہ لے لینا۔ اسی شام جب ہماری ملاقات اُس افغان نوجوان سے ہوئی تو اُس کی خوشی دیدنی تھی۔ کہنے لگا۔ بھائی صاحب! آج ہم بہت خوش ہیں۔پوچھنے پر اس نے بتایا کہ جب میں نے آپ کے بیٹے کی سالگرہ کا سنا تو اُسے پانچ یورو تحفے کے طور پر دیئے اس پر اُس نے فوراً مجھے ’’جزاک اللّٰہ‘‘ کہا۔ کہنے لگا کہ ہم لوگ اتنے بڑے ہوگئے ہیں لیکن کبھی اس طرف ہمارا دھیان ہی نہیں گیا اور نہ ہی کسی نے ہمیں بتایا کہ شکریہ ادا کرنے کا بہترین طریق کیا ہے۔ لیکن آج آپ کے چھوٹے سے بچے کے منہ سے یہ الفاظ سن کر مجھے بہت زیادہ خوشی ہے۔یہی بات اس نے خاکسار کے بھائیوں سے بھی کی اور بعد میں اس شہر میں رہنے والے متعدد افغان اور پاکستانی احباب سے بھی کی۔ الحمدللّٰہ ،ثم الحمدللّٰہ کہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور برکتوں کا موردبنانے والے یہ پاک کلمات ہمارے آسمانی آقا نبی پاک ﷺ کے ذریعہ ہمیں عطا فرمائے ہیں۔ اور یہی آسمانی مائدہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اور آپ کے برحق خلفائے عظام کے ذریعہ ہمارے گھروں میں بار بار تقسیم ہوتا رہتا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ تمام پاک کلمات ہر احمدی مسلمان کی زندگی کا لازمی جزو بن چکے ہیں۔ جن کو ادا کرکے وہ روحانی غذا حاصل کرتے ہیں اور جن کے استعمال کے بغیر وہ اپنی زندگیوں کو نامکمل اور ادھورا سمجھتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا کس قدر شکر واحسان ہے جس نے ہمارے گھروں میں احمدیت کا پودا لگا کر ہمیں اوّلین سے ملا دیا۔اسلام احمدیت میں داخل ہونا اور اس شجر طیبہ کے ساتھ مضبوطی سے چمٹ رہنا ہی ہماری کامیابی اور ترقی اور کامیابی کا راز ہے کیونکہ اس جماعت میں شامل ہونے والوں کے لیےخلافت جیسا صدا بہار شیریں انعام مقدر ہے جہاں سے تازہ بتازہ روحانی پھل ایک مائدہ کی صورت میں عطا ہوتے ہیں اور ان کے ذریعہ روحوں کو جلا ملتی ہے۔یہ خلافت ہی ہے جو ہمیں اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول مقبول ﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کے نہ صرف طریق بتاتی ہے بلکہ ہماری انگلیاں پکڑ کر ہمیں راہ ہدایت پر چلاتی ہے۔اے کاش! ہمارے مسلمان بھائی جان سکیں کہ خلافت کی برکت سےہی ہم عافیت کے حصار میں زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ جس کی وجہ سے ہمارے گھروں میں بھی امن ہے ۔ہمارے خاندانوں میں بھی امن ہے ، ہماری مجلسوں میں بھی امن ہے اور ہمارے معاشرے میں بھی امن ہے ۔یہاں تک کہ ہمارے دل بھی امن اور سکون کی آماجگاہ ہیں۔اے کاش !ہمارے مسلمان بھائی ہمارے سینوں کو چیر کر دیکھ سکتے ۔وہ ہمارے دلوں میں جھانک سکتے ۔ اے کاش! اُنہیں علم ہوجائے کہ ایک احمدی گھرانے کا فرد ہونا کتنا اطمینان بخش ہے۔اے کاش! کہ انہیں علم ہوجائے کہ احمدی معاشرے میں بسنے والے ہر گھڑی اللہ تعالیٰ کی تائیدات کو آسمان سے نازل ہوتے دیکھتے ہیں۔ اے کاش !کوئی انہیں بتا دے کہ احمدی معاشرے میں بسنے والے زندہ اور زندگی بخش خدا کی تجلیات کو موسلا دھار بارش کی طرح برستا دیکھتے ہیں۔اے کاش !انہیں پتہ چل جائے کہ دعاؤں کی قبولیت کوئی قصۂ پارینہ نہیں ہے بلکہ اسلام احمدیت کے ذریعہ ملنے والا خدا ہر روز بلکہ ہر گھڑی ہمارے گھروں میں نزول فرماتا ہے ۔وہ ہماری التجاؤں کو نہ صرف سنتا ہے بلکہ اُن کا جواب بھی دیتا ہے ۔اللہ کرے کہ ہمارے بھولے بھٹکے مسلمان بھائی احمدیت کی حقیقت کو جان جائیں۔وہ اس راز کو سمجھ لیں کہ دنیا اور آخرت کی حسنات کے حصول کے لیے آسمان سے جاری ہونے والے خلافت کے نظام سے وابستہ ہونا کس قدر ضروری ہے۔پس اگر وہ اس ہلاکت خیز طوفان اور روحانیت سے عاری زندگی سے باہر نکلنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ تیار ہونے والے عافیت کے حصار میں داخل ہونا ضروری ہے۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ