خطبہ جمعہ حضور انور ایّدہ الله مؤرخہ15؍اکتوبر2021ء
بصورت سوال و جواب
سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے گزشتہ خطبہ کے تسلسل میں واقعۂ شہادت سیدنا حضرت فاروق اعظمؓ کی مزید تفاصیل کی بابت کیا ارشاد فرمایا؟
جواب: صحیح بخاری کی جو روایت بیان کی گئی تھی، اِس سے یوں معلوم ہوتا تھا کہ حضرت عمرؓ پر جب حملہ ہؤا تو اُسی وقت فجر کی نماز ادا کی گئی اور حضرت عمرؓ اُس وقت مسجد نہیں تھے جبکہ دوسری روایات میں ملتا ہے کہ فوری طور پر حضرت عمرؓ کو گھر لے جایا گیا اور نماز بعد میں ادا کی گئی۔
سوال: حضرت عمر فاروقؓ کا ترکِ نماز کے حوالہ سے کیا فرمان ہے؟
جواب: اُس کا کوئی اسلام نہیں جس نے نماز ترک کی۔
سوال: مؤرّخین اور سیرت نگار مفصّل واقعاتِ شہادت فاروقؓی بیان کرنے کے بعد خاموش ہو جاتے ہیں، اِس سے کیا تأثر ملتا ہے نیزمصنّفینِ حال نے قدیم کے مؤرّخین اور سیرت نگاروں سے کیاشکوہ کیا ہے؟
جواب: ابو لؤلؤہ فیروز نے ایک وقتی جوش اور غصہ میں اُنہیں قتل کر دیا تھا؍ کیوں اِنہوں نے اِس اہم قتل پر تفصیلی بحث نہیں کی کیونکہ یہ ایک سازش تھی۔
سوال: تاریخ و سیرت کی کس اہم کتاب میں صرف اتنا ملتا ہے کہ شُبہ کیا جاتا ہے کہ حضرت عمرؓ کے قتل میں ہُرمزان اور جفینہ کا ہاتھ تھا،چنانچہ اِسی شُبہ پر حضرت عمرؓ کے سوانح نگار سیر حاصل بحث کرتے ہوئے اِس کو باقاعدہ ایک سازش قرار دیتے ہیں؟
جواب: البدایہ والنّہایہ
سوال: حضرت عمر فاروقؓ کن کو مدینہ منورہ آنے کی اجازت نہیں دیا کرتے تھے؟ مُغیرہؓ بن شَعبہ والیٔ کوفہ نے آپؓ سے اپنے ایک بہت ہنر مند غلام کی مدینہ میں آمد کی اجازت طلب کی نیز لوگوں کے فائدہ کے لئے اُس کے کون کونسے کام بیان کیے؟
جواب: کسی بالغ قیدی کو؍ لوہار، نقش و نگار کا ماہر اور بڑھئی
سوال: حضرت عمر فاروقؓ سے کس کو ایک لحاظ سے کینہ اور بغض بھی تھا کیونکہ عربوں نے اُس کے علاقے کو فتح کر لیا تھا اور اُسےقیدی بنا لیا تھا اور اُس کے بادشاہ کو ذلیل و خوار ہونے کی حالت میں جلاءوطن ہونے پر مجبور کر دیا تھا؟
جواب: ابولؤلؤہ فیروز
سوال: کس نے حضرت عمر فاروقؓ کو دیکھ کر پوچھا کہ اِن کے محافظ اور دَربان کہاں ہیں، صحابہؓ نے بتایا! اِن کا کوئی محافظ ہے نہ دربان اور نہ کوئی سیکریٹری ہے اور نہ کوئی دیوان، اِس پر اُس نے کیا کہا؟
جواب: فارسیوں کے سپۂ سالار ہُرمزان؍ اِنہیں تو نبی ہونا چاہیئے۔
سوال: حضرت عبید اللهؓ بن عمرؓنے اپنے والد کی شہادت کی سازش کا علم ہونے پر غضبناک ہو کر بالترتیب ہُرمزان، جفینہ اور اَبولؤلؤہ فیروز کی چھوٹی بیٹی کو قتل کر دیا نیز کیا ارادہ تھا ؟
جواب: آج وہ مدینہ میں کسی قیدی کو زندہ نہیں چھوڑیں گے۔
سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نےحضرت عبید اللهؓ بن عمرؓ کے مذکور بالا فعل کی نسبت کیا تبصرہ فرمایا نیز اِس تناظر میں اُن کے لئے کیا فرض قرار دیا؟
جواب: بہرحال یہ جو کیا ہے اِنہوں نے قانونی طور پر اِس کی اجازت نہیں تھی، کسی شخص کو اختیارنہیں کہ وہ خود انتقام لینے کے لئے کھڑا ہو جائے یا اپنا حق خود وصول کرے جبکہ معاملات کا فیصلہ رسول اللهﷺ اور آپؐ کے بعد آپؐ کے خلفاءؓ کے لئے مخصوص تھا، وہ لوگوں کے درمیان منصفانہ فیصلے اور مجرم کے درمیان قصاص کا حکم صادر کرتے تھے؍ جب اُنہیں اِس سازش کا علم ہؤا جس کے نتیجہ میں اُن کے والد کی جان گئی تو اِس کا فیصلہ امیر المؤمنین سے چاہتے۔
سوال: قاتلانہ حملہ کے بعد لوگوں کی درخواست پر کہ آپؓ خلیفہ مقرر کر دیجئے، حضرت عمر فاروقؓ نے کیا ارشاد فرمایا؟
جواب: کیا مَیں تمہارا بوجھ زندگی میں بھی اور مَرنے کے بعد بھی اٹھاؤں، مَیں چاہتا ہوں کہ اِس میں میرا حصہ برابر کا ہو یعنی نہ مجھ پر کوئی گرفت ہو، نہ مجھے کچھ ملے، اگر مَیں کسی کو جانشین بناؤں تو اُنہوں نے بھی جانشین بنایا جو مجھ سے بہتر تھے یعنی حضرت ابو بکرؓ (بنا دوں تو کوئی حرج نہیں ہے)، اگر مَیں تمہیں بغیر جانشین مقرر کرنے کے چھوڑ جاؤں، وہ تمہیں بغیر جانشین مقرر کرنے کے چھوڑ گئے تھے جو مجھ سے بہتر تھے یعنی دوسری مثال رسول الله ﷺ کی دی۔
سوال: حضرت المصلح الموعودؓ کس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے ارشادفرماتے ہیں! خلفاء پر کوئی ایسی مصیبت نہیں آئی جس سے اُنہوں نے خوف کھایا ہو۔۔۔ خلفاء جس بات سے ڈرتے ہوں گے وہ کبھی وقوع پذیر نہیں ہو سکتی اور الله تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ اُن کے خوف کو امن سے بدل دے گا؟
جواب: وَ لَيُـبَدِّلَـنَّـهُـمْ مِّنْۢ بَعْدِ خَوْفِهِـمْ اَمْنًا
سوال: دنیا میں کونسی چیزیں راستی سے پھیرنے کا موجب ہوتی ہیں؟
جواب: یا تو انتہائی بغض یا پھر انتہائی محبّت
سوال:کن کا فرمان ہے کہ حضرت عمرؓ کے واقعہ کے وقت دیکھو کتنےمعمولی واقعہ سے بغض بڑھا جس نے عالمِ اسلامی کو کتنا بڑا نقصان پہنچایا ہے، مَیں سمجھتا ہوں اِس واقعہ کا اثر اَب تک چلتا چلا جارہا ہے؟
جواب: حضرت المصلح الموعودؓ
سوال: صحابہ ؓکے ذہن میں یہ نہ تھا کہ حضرت عمرفاروقؓ اُن سے جلدی جدا ہو جائیں گے، اِس وجہ سے وہ آئندہ انتظام کے متعلق بالکل بے خبر تھے کہ یکدم حضرت عمرؓ کی وفات کی مصیبت آ پڑی، اُس وقت جماعت کسی دوسرے امام کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں تھی۔ اُس وقت عدمِ تیاری کا نتیجہ کیا بر آمد ہؤا؟
جواب: حضرت عثمانؓ سے لوگوں کو وہ لگاؤ پیدا نہ ہؤا جو ہونا چاہیئے تھا اِس وجہ سے اسلام کی حالت بہت نازک ہو گئی اور حضرت علیؓ کے وقت اور زیادہ نازک ہو گئی۔
سوال: قرآنِ مجید کا صراحتًا حکم ہے کہ حفاظت کے لئے مسلمانوں میں سے آدھے کھڑے رہا کریں اور گو یہ جنگ کے وقت کی بات ہے، جب ایک جماعت کی حفاظت کے وقت ضرورت ہوتی ہے لیکن اِس سے کیا استدلال کیا جا سکتا ہے؟
جواب: چھوٹے فتنہ کے انسداد کے لئے اگر چند آدمی نماز کے لئے کھڑے کر دیئے جائیں تو یہ قابلِ اعتراض امر نہیں۔
سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نےحضرت عمر فاروقؓ کے چھیاسی ہزار واجب الادا قرض کی ادا ئیگی کے بارہ میں صحابۂ کرام ؓ کے حوالہ سے کیا بیان فرمایا؟
جواب: صحابۂ کرامؓ جانتے تھے کہ ہمارا یہ سادہ زندگی بسر کرنے والا امام اتنی بڑی رقم اپنے اوپر خرچ کرنے والا نہیں ہے اُنہیں معلوم تھا کہ یہ رقم بھی اُنہوں نے ضرورت مندوں اور غریبوں پر ہی خرچ کی تھی(جو قرض چڑھایا تھا اتنا)۔
سوال: حضرت عبدالرحمٰن ؓ بن عوف کی تجویز پر کہ آپؓ بیت المال سے قرض لیکر اپنایہ قرض کیوں نہیں اداکر دیتے، حضرت عمرؓ نے کیا ارشاد فرمایا؟
جواب: مَعَاذَاللّٰهِ ! کیا تم چاہتے ہو کہ تم اور تمہارے ساتھی میرے بعد یہ کہیں کہ ہم نے تو اپنا حصّہ عمرؓ کے لئے چھوڑ دیا، تم اب تو مجھے تسلّی دے دو گے مگر میرے پیچھے ایسی مصیبت پڑ جائے کہ اِس سے نکلے بغیر میرے لئے نجات کی کوئی راہ نہ ہو۔
سوال:قریب وقتِ وفات حضرت عمر فاروقؓ نے حضرت عبداللهؓ اور حضرت حفصہؓ کو بلاکر کیاکہا؟
جواب: میرے ذمہ الله کے مال میں سے کچھ قرض ہے اور مَیں چاہتا ہوں کہ مَیں الله کو اُس حال میں ملوں کہ میرے ذمہ کوئی قرض نہ ہو، پس تم اِس قرض کو پورا کرنے کے لئے اِس مکان کو بیچ دینا۔
سوال:حضرت عبداللهؓ بن عمرؓ نے حضرت عمر فاروقؓ کا مکان حضرت معاویہؓ کو بیچ کر آپؓ کا قرض ادا کر دیانیز اِسی بناء پر وہ گھر کیا کہلانے لگا؟
جواب: دارالقضاء؍قضاءِ دَینِ عمرؓ یعنی وہ گھر جس کے ذریعہ آپؓ کے قرض کو ادا کیا گیا تھا۔
(قمراحمدظفر۔نمائندہ الفضل آن لائن جرمنی)