میری نہایت ہی صد قابل احترام خوشدامن محترمہ نسیم اختر 9مئی 2020ء کو 64سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ۔
آپ اپنے خاوند مکرم حاجی ولایت خان معلم وقف جدید کے پاس سنٹر میں ہی رہ رہی تھیں۔ آپ اس وقت بطور معلم سلسلہ وقف جدید خدمت بجا لا رہے تھے۔ آپ اپنے بیٹے کے ساتھ اپنے پوتے کے علاج کےلئے مرکز آرہی تھیں جس کے دل کا آپریشن ہونا تھا۔ 8مئی بروز جمعۃ المبارک کو آپ کے بیٹے نے مرکز لے جانے کے لئے کہا تو سختی سے کہا کہ آج نہیں کل چلیں گے۔ صبح سحری تیار کی اور نماز فجر سے فارغ ہوئے تو بیٹے نے دوبارہ کہا کہ صبح صبح سفر کے لئے نکل پڑتے ہیں تا کہ وقت پر گھر پہنچ جائیں۔ تو اپنے بیٹے کو کہنے لگیں کہ ابھی میں نے ایک سپارہ تلاوت کرنی ہے کیا معلوم بعد میں موقع ملے نہ ملے اور پھر معلم ہائوس کی اچھی طرح صفائی کی اس کے بعد سفر کے لئے روانہ ہونے لگیں تو دروازے پر اپنے شوہر کو سلام کیا اور خدا حافظ کہا اور پھر دعا کرنے کی درخواست کی۔ راستے میں غالباً ہارٹ فیل ہونے کی وجہ سے بائیک سے گر گئیں۔ سر پر شدید چوٹ آنے کی وجہ سے موقع پر ہی وفات پا گئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ۔
مئورخہ یکم مئی 2020ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ بنصرہ العزیزنے جب خطبہ میں کچھ مرحومین کا ذکر خیر فرمایا تو اپنے خاوند کو کہنے لگیں کہ حالات لکھ لینے چاہئیں۔ اچھا ہوتا ہے میں چونکہ لکھ نہیں سکتی اس لئے آپ میری طرف سے لکھ لیں۔ اگر خدا نخواستہ آپ کو کچھ ہو گیا تو میں ضرور آپ کے حالات لکھوائوں گی۔ اس پر خاکسار نےکہا کہ یہ تو فوت ہوجانے والوں کے لواحقین بعدوفات لکھواتے ہیں۔ اور اس طرح بات ٹال دی۔
؎ بلانے والا ہے سب سے پیارا
اسی پہ اے دل تو جاں فدا کر
آپ 1956ء میں مکرم چوہدری محمد خاں اور مکرمہ سید بیگم صاحبہ کے ہاں گجرات میں پیدا ہوئیں۔ آپ پانچ بہن بھائیوں جن میں مکرم چوہدری مظفر خاں، مکرم نسرین اختر صاحبہ، مکرم خالدہ پروین، مکرم نصرت بیگم شامل ہیں دوسرے نمبر پر تھیں۔
خاندان میں احمدیت کا نفوذ
آپ کے خاندان میں احمدیت حضرت مولوی حافظ احمد دین رضی اللہ تعالیٰ ضلع گجرات کے ذریعہ آئی ہے۔ جن کا ذکر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ضمیمہ انجام آتھم میں کیا ہے۔
(روحانی خزائن جلد11صفحہ227 اصحاب نمبر 202 مولوی حافظ احمد دین ضلع گجرات)
آپ کی خاندانی روایت کے مطابق جب حضرت مولوی حافظ احمد دین رضی اللہ تعالیٰ حضرت مسیح موعود کے ہاتھ پر بیعت کر کے قادیان سے واپس چک ضلع گجرات واپس تشریف لائے۔ آپ چونکہ امام الصلوۃ تھے۔ مغرب کی نماز کے بعد مسجد میں موجود احباب کو بتایا کہ میں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت کر لی ہے۔ اس لئے آپ اپنے لئے کوئی نیا امام مقرر کر لیں۔ تا کہ بعد میں جھگڑا نہ ہو۔ یہ بات سن کر محترمہ نسیم اختر کے گھر والوں نے کہا کہ مولوی صاحب جدھر آپ ادھر ہم۔ بعد میں اس فیملی نے بھی بیعت کر لی۔ ان بیعت کرنے والوں میں مکرم چوہدری فتح خاں اور ان کے بھائی اور دیگر رشتہ دار شامل تھے۔ چوہدری فتح خاں صاحب گائوں کےنمبر دار تھے اور محترمہ نسیم اختر کے والد چوہدری محمد خاں صاحب کے بڑے بھائی تھے۔ مکرم چوہدری فتح خاں سے گائوں والے اپنے مسائل کا فیصلہ کرواتے تھے۔ علاقہ میں آپ کی بڑی عزت تھی۔ آپ بڑے صاحب الرائے انسان تھے۔ آپ اپنے چھوٹے بھائی مکرم چوہدری محمد خاں کو ساتھ رکھتے تھے۔
سیرت اور خاوند کے ساتھ وفاداری کے ساتھ تعاون
مرحومہ کے خاوند 1978ء میں سعودی عرب میں محنت مزدوری کے لئے گئے 1985ء میں پاکستان واپس آنے پر انہوں نے زندگی وقف کرنے کا فیصلہ کیا۔ جب خاندان والوں کو پتا چلا تو انہوں محترمہ نسیم اختر کو کہا کہ اپنے شوہر کو منع کرو کہ وقف نہ کرے۔ اتنے کم الائونس میں گزارا کیسے کرو گی تو بڑی سختی سے سب کو منع کر دیا کہ جب انہوں نے ارادہ کر لیا تو میں کوئی اعتراض نہیں کروں گی۔ کسی سے کچھ نہیں مانگوں گی اور صبر و شکر سے اپنی زندگی گزار لوں گی۔ عیالداری کا بوجھ بڑی خوشی سے برداشت کیا۔ 3 بیٹے اور 4بیٹیاں ہیں۔ ایک دن بھی پچھتاوے کا کوئی کلمہ منہ سے نہیں نکالا۔ نہ کبھی کوئی خواہش کی۔ اور ساری زندگی خاوند کو کسی بات کےلئے مجبور نہیں کیا۔ جتنا تھا اور جو میسر تھا اس پر ساری زندگی صابر و شاکر رہیں۔ توکل سے زندگی گزار دی۔ بچوں کی پڑھائی سے لیکر ان کی شادیوں تک کے سارے انتظامات خود کئے اور کبھی خاوند کو فکر مند نہیں ہونے دیا۔ آپ کے خاوند کا بطور معلم سلسلہ مختلف سنٹرز میں تبادلہ ہوتا رہتا تو مرکز میں اکیلی بچوں کو سنبھالتیں اور سارے خاندان سے رابطہ اور تعلق کو مضبوط رکھنے کی کوشش کرتیں۔ خدا کی راہ میں خرچ کرتیں۔ چندہ جات کی بروقت ادائیگی اور غریبوں کی مالی امداد میں ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتیں۔ غریب رشتہ داروں کا خیال رکھتیں اور ان کی ضروریات پوری کرنے کے لئے ہر وقت تیار رہتیں۔ تحریک جدید اور وقف جدید کے چندہ جات نئے سال کا اعلان ہوتے ہی ادا کر دیتیں تا کہ سال کے آخر میں اضافی ادائیگی کی توفیق مل سکے اور بچوں کو بھی اس کی تلقین کرتیں۔
عزیز و اقارب سے حسن سلوک
آپ اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ بہت ہی حسن سلوک سے پیش آتی تھیں۔ رحمی رشتہ داروں سے محبت اور شفقت کا سلوک کرتی تھیں۔ اس کا عملی نمونہ آپ نے اپنی زندگی میں دکھا دیا۔ ایسے رشتہ داروں کو بھی معاف کر دیا۔ جنہوں نے آپ کو بہت تکلیف دی تھی۔ اور پھر کبھی محسوس نہیں ہونے دیا کہ اس رشتہ دار نے میرے ساتھ کبھی برا سلوک کیا تھا۔ یہ کام ایک باہمت اور حوصلہ مند آدمی کا ہوتا ہے۔ باقاعدگی کے ساتھ ان رشتہ داروں کے گھر جاتیں اور ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتیں اور ایسا محسوس کرواتیں کہ ماضی میں کچھ ہوا ہی نہیں۔
بہترین خوشدامن اور بہترین ماں
آپ ایک بہترین خوشدامن اور ایک بہترین ماں تھیں۔ خاکسار کا آپ کے ساتھ کوئی خونی رشتہ نہیں تھا۔ تا ہم اس کے باوجود میرے ساتھ ان کا سلوک ایک حقیقی بیٹے جیسا تھا۔ ہمیشہ اپنی بہوئوں کو اپنی بیٹیوں کی طرح سمجھا اور ان کی ہر ضرورت کا خیال رکھا۔ کبھی کسی طرح کا کوئی فرق نہیں رکھا۔ اپنی بیٹیوں کی بہترین تربیت کی۔ ہمیشہ یہی نصیحت کی کہ جتنا اللہ تعالیٰ نے دیا اس پر صبر و شکر کے ساتھ گزارا کریں اور اللہ تعالیٰ پر توکل کریں۔ میری اہلیہ بتاتی ہیں کہ میری والدہ کو قرض سے بہت نفرت تھی اور فرماتی تھیں کہ قرض لینے سے اجتناب کرنا چاہیئے۔
نظام جماعت کے ساتھ آپ اور آپ کی اولاد کی وابستگی
ربوہ میں قیام کے دوران محلہ میں لجنات کے کاموں میں بھرپور حصہ لیتیں۔ جماعتی دورے کرتیں، گھروں میںجاتیں اور دعوت الی اللہ کے کاموں میں باہر کے دیہات میں بھی وفد کے ساتھ جاتی تھیں۔ ان کی تصویر بہترین لجنات محلہ کے طور پر لجنہ ہال دفتر میں لگی ہوئی ہے۔ آپ کی چاروں بیٹیاں اور داماد اس وقت کسی نہ کسی رنگ میں جماعتی خدمت کر رہے ہیں۔ اور نظام جماعت کے ساتھ پختگی کے ساتھ وابستہ ہیں۔ خاکسار کو اس وقت بطور صدرجماعت زوایسٹ جرمنی خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔
بچوں کی شادیوں سے فراغت کے بعد اپنے خاوند کے ساتھ سنٹر میں رہنا شروع کر دیا تھا کہ اب میرے خاوند سے کام نہیں ہوتے۔ میرے سسر جس سنٹر میں بھی جاتے وہاں کےلوگوں کو اپنے تعلق،پیار اور سادگی سے اپنا گرویدہ بنا لیتیں۔ جس سنٹر میں بھی اپنے خاوند کے ساتھ رہیں آج تک لوگ انہیں یاد کرتے ہیں۔ جس سنٹر میں آپ کے خاوند کا تبادلہ ہوتا اس گائوں کے ان گھر والوں کو کوئی نہ کوئی تحفہ ضرور دیتیں۔ جنہوں نے آ پ کے خاوند کےکھانے پینے اور معلم ہائوس کی صفائی وغیرہ کا خیال رکھاہوتا۔
محدود الائونس میں ساری زندگی گذاری۔ اور اپنے کسی عزیز کو کبھی یہ محسوس نہ ہونے دیا کہ مجھے کوئی مالی تنگی اور کسی چیز کی ضرورت ہے۔ جب آپ کے خاوند کی ضلع وہاڑی میں بطور معلم وقف جدید تقرری ہوئی تو تقریباً دو سال سے ساتھ ہی رہ رہی تھیں۔ اس عرصہ میں گائوں والوں سے گھل مل گئیں۔ رابطہ اور تعلق کی وجہ سے سب کو اپنے ساتھ ملا لیا۔ ان کی وفات کی خبر سن کر سب احمدی احباب غمزدہ اور غمگین ہو گئے۔
ضلع گجرات کے جماعتی حالات اور آپ کا قابل دید نمونہ
جب 16جولائی 1989ء کو چک کے حالات مخالفین احمدیت نے جان بوجھ کر خراب کئے اور مخالفین نے گھروں کو آگ لگانی شروع کی تو بڑی بہادری کے ساتھ گھر کا سامان جلتے ہوئے دیکھتی رہیں اور بڑے درد کے ساتھ دعائیں کرتی جاتیں اور کہنے لگیں انکو جلانے دیں اللہ تعالیٰ ہمیں اور دے گا۔ سارے خاندان کو بچانے کے لئے بڑی بہادری کا مظاہرہ کیا۔ کسی بڑے یا بچے کو کوئی آنچ نہ آنے دی۔ ایک مخالف احمدیت نے کہا کہ اب اپنے حضورکو کہوکہ وہ تمہیں دے تو بڑی بہادری سے جواب دیا۔ نہ حضور نے ہمیں پہلے دیا اور نہ اب دیں گے بلکہ بڑی جرآت اور غیرت مندی کے ساتھ فرمایا پہلے بھی میرے رب نے دیا اور اب بھی وہی دے گا۔ پھر آپ چک سےہجرت کرکے اپنے خاندان والوں کے ساتھ ربوہ آگئیں اور نئے سرے سے زندگی کا آغاز کیا اور ہمیشہ صبر اور توکل سے زندگی گذاری۔ اور واقعی اللہ تعالیٰ نے آپ کو بہت دیا۔ اس وقت آپ کی تین بیٹیاں اور ایک بیٹا اور دو داماد جرمنی میں مقیم ہیں جبکہ ایک داماد یونان میں ہے۔ باوجود غریبی اور کمزور حالات کے عزیز رشتہ داروں کی غمی خوشی میں شریک ہوتیں نہ کبھی کسی میں فرق کیا اور نہ کسی سے پیچھے رہیں۔
عبادت اور عشق قرآن کریم
نمازوں، عبادات، نوافل اور روزوں کی تکمیل میں ہمیشہ کاربند رہتیں۔ نماز تہجد باقاعدگی کے ساتھ ادا کرتی تھیں۔ درود شریف کا کثرت سے ورد کرتیں بچوں کو ہمیشہ نماز کی تلقین کرتیں اور پھر نظر رکھتیں کہ کوئی بچہ نماز پڑھنے سے رہ نہ جائے۔ اسی طرح رمضان میں نمازوں اور عبادات کا خاص اہتمام کرتیں۔ کم از کم دو دفعہ باترجمہ اور ایک دفعہ ناظرہ کا دور مکمل کرتیں۔ اپنی وفات سےقبل رمضان المبارک میں دو مرتبہ قرآن کریم کا دور مکمل کر چکی تھیں۔ اللہ تعالیٰ کےفضل سے آپکی اولاد بھی قرآن کریم کے ساتھ عشق کرتی ہے آپ نے اپنی چار بیٹیوں کوباترجمہ قرآن کریم مکمل پڑھایا۔
آپ لمبےعرصہ سے شوگر کی مریضہ تھیں۔ مسلسل علاج جاری تھا کچھ عرصہ سے شوگر لیول اچانک گر جاتا تھا جس کی وجہ سے خاصی فکر مند رہتی تھیں۔ لیکن آپ نے کبھی کسی سے تکلیف کا اظہار نہ کیا۔ اور نہ ہی بیماری کو اپنے اوپر حاوی ہونے دیا۔ روزے نہ رکھنے کا بہت افسوس تھا۔ فدیہ باقاعدگی سے ادا کرتی تھیں۔
صفائی نصف ایمان ہے
آنحضرت ﷺْ کا فرمان ہے کہ صفائی نصف ایمان ہے۔ گھر کی صفائی کا بہت زیادہ خیال رکھتیں۔ اپنے خاوند مکرم حاجی ولایت خاں معلم وقف جدید کے ظاہری لباس کا بہت زیادہ خیال رکھتیں۔ فرماتی تھیں کہ لباس صاف ستھرا ہونا چاہیے تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ معلم صاحب کا لباس صاف ستھر ا نہیں ہوتا۔ آخری دنوں میں اپنے شوہر کی ہر چیز کی صفائی کا بڑا اہتمام کرتیں ہر وقت کپڑے اور جوتے صاف کرتی رہتیں۔
روزنامہ الفضل سے ذاتی تعلق
صبح دس بجے کے قریب اپنے گھر کے سارے کام کاج مکمل کر کے چارپائی پر بیٹھ جاتی تھیں۔الفضل کا مطالعہ گہرائی کے ساتھ کرتی تھیں۔ خاکسار کو بھی بطور کارکن الفضل ربوہ میں خدمت کا موقع ملا ہے۔ آپ کے دو بیٹوں کوبھی الفضل کی خدمت کا موقع ملا ہے۔ ربوہ میں الفضل لوکل سطح پر تقسیم کیا جاتا تھا۔ جو احباب الفضل تقسیم کرتے تھے ان کو معمولی معاوضہ ملتا تھا۔ آپ کے دو بیٹوں نے یہ خدمت سر انجام دی۔ حالانکہ اس کے بدلہ میں معمولی رقم ملتی تھی۔
رسم و رواج سے اجتناب
نظام جماعت کی طرف سے ظاہری رسم ورواج سے اجتناب کرنے کی سختی سے تلقین کی جاتی ہے۔ آپ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے اس پر سختی سے کاربند تھیں۔ اس بات کا مشاہدہ خاکسار نے اپنی شادی کے موقع پر بھی خود کیا۔ جب آپ کی بیٹی کی رخصتی ہونے لگی۔ کسی قسم کی کوئی رسم ادا نہیں کی گئی۔ جیساکہ بعض احباب دودھ پلائی اور دوسری رسمیں ادا کرتے ہیں۔ آپ اسلام احمدیت یعنی حقیقی اسلام کا اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے عملی نمونہ تھیں۔ خلیفہ وقت کی ہدایت پر عمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتیں۔
خلیفۂ وقت کی طرف سے تعزیتی خطوط
آپ کی وفات کے بعد سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے تعزیتی خطوط آپ کے بیٹے اور بیٹی کو موصول ہوئے جس میں آپ نے تعزیت فرمائی اور نماز جنازہ غائب پڑھانے کا وعدہ فرمایا۔ جلسہ سالانہ برطانیہ 2021ء کے موقع پر جن مرحومین کے لئے دعائے مغفرت کا اعلان ہوا اس میں آپ کا نام بھی شامل تھا مرحومین کی لسٹ روزنامہ الفضل آن لائن لندن میں مؤرخہ 7 ستمبر 2021ء کو شائع ہوئی۔ جس میں نمبر68 پر آپ کا نام بھی شامل اشاعت تھا۔
لواحقین
آپ نے پسماندگان میں اپنے شوہر مکرم حاجی ولایت خان معلم وقف جدید کے علاوہ چار بیٹیاں اور تین بیٹے یادگار چھوڑی ہیں۔
مکرمہ شمیم ناصر اہلیہ مکرم ناصر احمد
مکرمہ شبنم اختر اہلیہ مکرم محمد زاہد جرمنی
مکرم عبد الاعلیٰ صاحب
مکرم عبد العلی صاحب
مکرمہ مریم صدیقہ اہلیہ مکرمہ مقصود احمد جرمنی
مکرمہ عائشہ صدیقہ اہلیہ مکرم عمر ایاز احمد جرمنی
مکرم عادل خاں صاحب
آپ کی اولاد کسی نہ کسی رنگ میں جماعتی خدمت کر رہی ہے اور نظام جماعت کے ساتھ وابستہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو متعدد پوتے اور پوتیوں نواسے اور نواسیوں سے نوازا تھا۔ آپ کی ایک نواسی عزیزہ عزیٰ آئلہ کو 2019ء میں قرآن کریم حفظ کرنے کی توفیق ملی۔ اسی طرح خاکسار کے دونوں بچے (نواسی عزیزہ غزالہ تحریم زاہد اور نواسہ عزیزم ودود احمد خاقان) اس وقت قرآن کریم حفظ کر رہے ہیں۔ میری خوشدامن اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے موصیہ تھیں۔ اپنا حصہ جائیداد اپنی زندگی میں ادا کر دیا تھا۔ اور تدفین بہشتی مقبرہ میں عمل میں آئی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آپ کے ساتھ مغفرت کا سلوک فرمائے اور آپ کو اپنے پیاروں کے قرب میں اعلیٰ علیین میں جگہ دے اور آ پ کی اولاد کے حق میں آپ کی ساری دعائیں قبول فرمائے۔ آمین یَارَبَّ الْعَالَمِیْن۔
(محمد زاہد۔ جرمنی)