• 19 جولائی, 2025

ٹیکنیکل ڈپلومہ یا یونیورسٹی کا آغاز کرنے والے گریجیویٹس کے ساتھ عِشائیہ

شعبہ تعلیم جماعت احمدیہ جرمنی

مؤرخہ 30اکتوبر شام 5بجے بیت السبوح کے مردانہ سپورٹس ہال میں جنوبی ومغربی جرمنی میں آباد وہ احمدی طلباء جنہوں نے گریجویشن مکمل کی ہے اور اب ٹیکنکل ڈپلومہ یا یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم کا آغاز کر رہے ہیں کےلئے مکرم نیشنل امیر صاحب کے ساتھ ایک عِشائیہ کا پروگرام منعقد کیا گیا۔ (جرمنی میں آباد احمدی طلباء کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے یہی پروگرام اگلے ہفتے ان شاء اللہ شمالی ومشرقی جرمنی کے لئے ہمبرگ میں منعقد ہوگا۔)

مکرم وسیم احمدغفار صاحب نیشنل سیکریٹری تعلیم جماعت احمدیہ جرمنی نے اس نشست کا مقصد بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ایسے طلباء جو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے یونیورسٹیوں میں داخل ہونے جارہے ہیں اُن کے اعزاز میں انہیں خوش آمدیدکہنے، انہیں جماعتی روایات اور حضور انور کی ہدایات کی روشنی میں اُن کی تعلیمی میدان میں راہنمائی کرنے اور طلباء میں باہمی اخوت و مودت قائم کرنے اور ایک دوسرے سے تعارف حاصل کرنےکے لئےمنعقد کیا گیا ہے تاکہ اس پلیٹ فارم پر وہ اکھٹے ہوکر ایک دوسرے سے ملیں اور اپنی اپنی فیلڈ کے حساب سے ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھاسکیں۔

نیز مختلف وقتوں میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دُنیا بھر میں آباد احمدی طلباء کی راہنمائی کے لئے جوارشادات فرمائے ہیں انہیں طلباء کے سامنے رکھا جائے تاکہ طلباء ان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی زندگیوں کا لائحہ عمل مرتب کریں۔جیسا کہ حضورِانور نے فرمایا کہ احمدی طلباء کو وہی تعلیم حاصل کرنی چاہئے جس کی طرف اُن کا رجحان ہو لیکن جب وہ اپنی مرضی سے فیلڈ کا انتخاب کر لیں تو پھر اُس میں کمال حاصل کریں اگر کوئی وکالت کی تعلیم حاصل کررہا ہے تو اس کے ذہن میں یہ ہو کہ میں نے جج بننا ہےعلیٰ ہٰذالقیاس مختلف شعبہ ہائے زندگی کے متعلق حضور نے یہی ہدایات دیں۔ اسی طرح اس پروگرام کا یہ بھی مقصد ہے کہ طلباء کو نظام جماعت اور جماعتی تعلیمات سے بھی روشناس کروایا جاتا رہے تاکہ وہ جس فیلڈ میں بھی جائیں وہاں رہتے ہوئے جماعتی خدمات کو کبھی فراموش نہ کریں بلکہ مقامی جماعتوں کا فعال حصہ بنیں اور اپنی تعلیم سے جہاں اپنی ذات کے لئے فائدہ اٹھائیں وہاں جماعت کی ترقی میں معاونت کریں۔

اس پروگرام کے ناظم مکرم مسرور کاہلوں صاحب تھےجن کے سپردنیشنل شعبہ تعلیم کی طرف سے طلباء کے معاملات ہیں۔انہوں نے اس پروگرام کی تیاری کے حوالے سے بتایا کہ ہم گذشتہ سال بھی یہ پروگرام کرنا چاہتے تھے لیکن کرونا کی وجہ سے ممکن نہ ہوا۔امسال اللہ نے توفیق دی جرمنی میں مقیم اکثر طلباء سے رابطہ ہے انہیں تحریری طور پر اس پروگرام میں شمولیت کی دعوت دی گئی۔اسی طرح آج کے انتظامی امور میں شعبہ ضیافت کی نیشنل ٹیم کے علاوہ تین لوکل امارات کے نوجوانوں نے جملہ انتظامات میں ہماری مدد کی ہےجنہوں نے اپنی ٹیموں کی مدد سے اس پروگرام کو ترتیب دیا۔ ہال کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ مختلف بینروں سے مزین کر کے اسٹیج تیار کیا۔ اللہ تعالیٰ سب کو جزائے خیر سے نوازے۔ اسی طرح انہوں نے خصوصی طور پر لجنہ اماء اللہ کا ذکر کیا جنہوں نے کھانے کے میزوں کو تیار کیا تھا۔ہال میں تقریباً 80افراد کے بیٹھنے کا گول میزوں پر انتظام کیا گیا تھا ہر میز پر سماجی فاصلے کو برقرار رکھتے ہوئے پانچ پانچ کرسیاں لگائی گئی تھیں۔

پروگرام شام 5بجے شروع ہوا پہلا ایک گھنٹہ تمام طلباء کو آپس میں ایک دوسرے سے تعارف حاصل کرنے کے لئے دیا گیا۔اس کے لئے خاص دلچسپ پروگرام بنائے گئے۔بعض طلباء ایک دوسرے کو پہلے سے ہی جانتےتھے بعض کی ایک دوسرے سے پہلی ملاقات تھی۔اسی دوران بعض طلباء سے گفتگو کا موقع ملا ایک طالب ِعلم سے پوچھا کہ آپ اس پروگرام سے کیا توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا میری نظر میں تو یہ بہت اچھا موقع اور پلیٹ فارم ہے کہ جہاں احمدی طلباء اکھٹے ہوکرایک دوسرے سے ملاقات کر رہے ہیں ایک دوسرے سے معلومات حاصل کر رہے ہیں۔ مجھے یہاں میرے ہم عمر دوست ملے ہیں جو وہی تعلیم حاصل کر ہے ہیں جو میں پڑھ رہا ہوں۔

اسی طرح ایک اور عزیزم نے کہا کہ اس سے ہمارے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے مضبوط ہونگے اور جس فیلڈ میں بھی ہم کام کریں جیسا کہ حضور انورنے فرمایا پھر اُس میں کمال حاصل کریں تو اس طرح ہم ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں نیز ایک ہی یونیورسٹی یا کالج میں ہونے سے ہم وہاں باجماعت نمازوں کا بھی انتظام کرسکتے ہیں۔

ایک طالبِ علم نے کہا کہ ایسی مجالس بہت اچھی ہیں تاکہ ہم اکھٹے بیٹھ سکیں اور ایک دوسرے کے ساتھ بھائی چارہ قائم کر سکیں میرے لئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ میں پہلی بار اس قسم کے پروگرام میں حصہ لے رہا ہوں۔

شام 6بجے مکرم امیر صاحب ہال میں تشریف لائے تمام طلباء نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا اسٹیج پر مکرم امیر صاحب کے ساتھ مکرم سجاد حیدر عتیق صاحب نائب صدر خدام الاحمدیہ جرمنی، مکرم وسیم غفار صاحب نیشنل سیکریٹری تعلیم، مکرم مسرور کاہلوں صاحب اور مہتمم تعلیم مکرم ڈاکٹر سلطان احمد صاحب تشریف فرما ہوئے۔

پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جس کی سعادت مکرم ایاز ملک صاحب مربی سلسلہ کو ملی۔انہوں نے سورۃ طہٰ کی آیت 12تا15کی تلاوت اور جرمن ترجمہ پیش کیا۔

پہلی تقریر مکرم سجاد حیدر عتیق صاحب نائب صدر مجلس خدام الاحمدیہ نے کی انہوں نے کہا کہ یہ بہت اچھا پلیٹ فارم ہے اور مجھے بہت خوشی ہے کہ میرے سامنے 50سے زائد پڑھے لکھے نوجوان بیٹھے ہیں۔بعض اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرکے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے اپنا قدم آگے بڑھا رہے ہیں یہ محض اللہ کا فضل ہےکہ ہم اُن خوش نصیب لوگوں میں سے ہیں جو حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے اس الہام کہ ‘‘ میرے فرقہ کے لوگ اس قدر علم اور معرفت میں کمال حاصل کریں گے ’’ کے مصداق بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔موصوف نے حضرت مصلح الموعود ؓ کے بعض ارشادات پیش کئے جس میں حضور نے احمدی طلباء کی ذمہ داریوں کا ذکر کیا تھا اسی طرح ہمارے پیارے امام ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے حوالے سے بتایا کہ حضور انور نے خدام الاحمدیہ کے سالانہ اجتماع پر طلباء کو فرمایا تھا کہ اپنا مطمح نظر بناتے وقت جماعتی روایات کو ہمیشہ مد نظر رکھیں اور نظام جماعت اور خدام الاحمدیہ کے ساتھ تعلق رکھیں ہمیشہ جماعت کی ترقی کو مدنظر رکھیں خدمت خلق کو اپنا شعار بنائیں۔ اسی طرح کینیڈا سے ایک خادم نے حضورِانور سے سوال پوچھا تھا جس کے جواب میں حضور انورنے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کریں نماز پڑھیں تلاوت کریں اور خدام الاحمدیہ کی مدد کریں۔جو بھائی یہاں آج اکھٹے ہوئے ہیں وہ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ رکھیں اور ایک دوسرے کی مدد کریں اگر کسی بھائی کا کوئی سوال ہے تو بعد میں مہتمم صاحب تعلیم موجود ہیں ان سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

مکرم نیشنل امیر صاحب نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ سب سے پہلے تو میں شعبہ تعلیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے یہ پروگرام رکھا میں محسوس کرتا ہوں کہ طلباء کو مدد اور راہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ہر انسان کو اچھا نظر آنے اور دوسروں پر سبقت لے جانے کی خواہش ہوتی ہے لہذا اپنی ذات کو ہی مدنظر نہ رکھیں بلکہ اپنے کمزور بھائیوں کی ہمیشہ مدد کریں اُن کو ساتھ لیکر چلیں یہ تربیت تو کنڈرگارڈن سے ہی شروع ہو جانی چاہئے لیکن کوئی بات نہیں اب بھی اگر ہم چاہیں تو اپنی خواہشات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی حالتوں میں مثبت تبدیلی پیدا کرسکتے ہیں۔البتہ جب آپ باپ بنیں گے تو اپنی اولاد کی شروع سے ہی تربیت کر سکیں گے۔

اعلیٰ تعلیم کا حصول کیوں ضروری ہے۔مذہب ہمیں یہی سکھاتا ہے جماعت ایک طریق کار سے چلتی ہے جس طرح کمپوٹرکا سافٹ وئیر اگر خراب ہوجائے تو کمپوٹر کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اسی طرح خدام الاحمدیہ اور ہماری نوجوان نسل ایک سافٹ وئیر کی حیثیت رکھتے ہیں اگر یہ درست رہیں تو نظام جماعت بھی چلتا رہے گا لہٰذا اپنے اخلاق، عبادات اور خدمت خلق کو کبھی فراموش نہ کریں اپنے اعلیٰ نمونوں سے دنیا کے دل جیتیں انہیں متاثر کریں۔ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ ہمیں خلافت کی نعمت میسر ہے ہمیں کوئی مشکل یا کوئی مسئلہ درپیش ہو تو ہم حضور انور سے راہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔

امیر صاحب نے مزید فرمایا :
حضور انور واقفین کے لئے بہت محبت رکھتے ہیں آپ خوب پڑھیں اور آپ میں سے جو وقف نو ہیں وہ تعلیم مکمل ہونے پر اپنے آپ کو خدمت دین کے لئے وقف کریں۔اسی طرح حضور انور سے اپنا ذاتی تعلق قائم کریں اور حضور انور کی خدمت میں کوشش کریں کہ اردو زبان میں مختصر پوائنٹ کی صورت خط لکھا کریں اور خلافت سے فیض حاصل کریں ان کی دعائیں لیں۔

امیر صاحب نے طلباء کو کہا کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام جو آنحضرت ﷺکے عاشق صادق تھے اُن کی تعلیمات پر عمل کریں ان کی کتب کا مطالعہ کریں اور اپنے عمدہ نمونے قائم کریں اسی طرح حضور انورنے جلسہ سالانہ جرمنی کے اختتامی خطاب میں جو تقویٰ کے متعلق ارشاد فرمایا اسے حاصل کریں اور اپنی زندگیوں کا اسے حصہ بنائیں۔

اب اللہ کے فضل سے ہمارے احمدی نوجوان مختلف میدانوں میں نمایاں کام کر رہے ہیں بعض سیاست میں ہیں،ڈاکٹرز ہیں،سائنس میں ہیں، تحقیق و ریسرچ کے میدان میں کام کر رہے ہیں، سکولوں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں ہمیں مزید ڈاکٹر عبدالسلام اور سر چوہدری ظفراللہ خان درکار ہیں اس مقام تک پہنچیں اور جماعت کا نام روشن کریں۔لہٰذا محنت ومشقت کو ہاتھ سے نہ جانے دیں۔

امیر صاحب نے کہا کہ قرآن مکمل ضابطۂ حیات ہے اس کا مطالعہ کریں اور اسے اپنی زندگیوں کا جزو بناتے ہوئے اپنے علم میں اضافہ کریں اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح معنوں میں علم حاصل کرکے جماعت کی خدمت کی توفیق دے۔آمین

آخر پر مکرم وسیم غفار صاحب نیشنل سیکرٹری تعلیم نے حضور انور کے کچھ اقتباسات پڑھ کر سنائے جس میں سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس اید ہ اللہ تعالیٰ نے اسٹوڈینٹس کو اعلیٰ تعلیم کی اہمیت اور یہ کہ ہمارے اسٹوڈینٹس کو ڈاکٹر عبدالسلام کی طرح ترقیات حا صل کرنی چاہئیں کی طرف توجہ دلائی۔ علاوہ ازیں انہوں نے امیر صاحب جرمنی اور تمام طلباء کا شکریہ ادا کیا ،اسی طرح نیشنل شعبہ ضیافت کی ٹیم کا بھی شکریہ ادا کیا۔آخر میں مکرم امیر صاحب نے دعا کرائی۔دعا کے بعد تمام احباب کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔

پروگرام کے بعد بھی بعض نوجوانوں نے اپنے تاثرات بیان کئے کہ حضور انور کے ارشادات اور امیر صاحب کی تقریر نے بہت متاثر کیا ہے اور یہ شام ہمارے لئے یاد گار رہے گی۔ شعبہ تعلیم نے بہت عمدہ اور خوبصورت ماحول ہمیں مہیا کیا ہے۔اسی طرح ایک طالبِ علم نے مکرم سجاد حیدر عتیق صاحب نائب صدر خدام الاحمدیہ کے خطاب میں حضرت مصلح الموعود کے ارشاد کے حوالے سے بتایا کہ اس سے مجھے مثبت تحریک ہوئی ہے اور یہ بھی احساس ہوا ہے کہ خلفائے احمدیت طلباء کی تعلیم وتربیت اور اُن سے کس حد تک توقعات رکھتے ہیں ۔اللہ ہمیں ان توقعات پر پورا اترنے کی توفیق عطافرمائے اور ہمیں اپنی ذمہ داریاں احسن انداز میں ادا کرنے کی توفیق دے اور ہمیں حقیقی معنوں میں خلافت کا سلطان نصیر بنائے۔آمین۔

(رپورٹ: صفوان احمد ملک۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 دسمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ