فتنہ وفساد اور دجل سے بچنے کی جامع دعا
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ﴿۱﴾ اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ۙ﴿۲﴾ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ۙ﴿۳﴾ مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنِ ؕ﴿۴﴾ اِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ ؕ﴿۵﴾ اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ۙ﴿۶﴾ صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ ۬ۙ غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا الضَّآلِّیۡنَ ٪﴿۷﴾
(الفاتحہ)
ترجمہ: اللہ کے نام کے ساتھ جو بے انتہا رحم کرنے والا، بِن مانگے دینے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔تمام حمد اللہ ہی کے لئے ہے جو تمام جہانوں کاربّ ہے۔ بے انتہا رحم کرنے والا، بن مانگے دینے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔جزا سزا کے دن کا مالک ہے۔ تیری ہی ہم عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے ہم مدد چاہتے ہیں۔ہمیں سیدھے راستہ پر چلا۔ان لوگوں کے راستہ پر جن پر تُو نے انعام کیا۔ جن پر غضب نہیں کیا گیا اور جو گمراہ نہیں ہوئے۔
احادیث میں سورۃ فاتحہ کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے۔
چنانچہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تورات اور انجیل میں سورۂ فاتحہ جیسی کوئی سورت نہیں اتاری۔ اور یہ سات آیتیں ہیں جو باربار دہرائی جاتی ہیں۔ (اللہ تعالیٰ نے فرمایا) :یہ میرے اور بندے کے درمیان تقسیم ہے۔ اور میرے بندے کے لیے وہ چیز ہے جو اس نے مانگی۔
(سنن نسائی، كِتَابُ الْاِفْتِتَاحِ تَأْوِيْلُ قَوْلِ اللّٰهِ عَزَّ وَجَلَّ حدیث: 915)
ہمارے پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جماعت کو متعدد بار سورۃ فاتحہ پڑھنے کی طرف توجّہ دلائی ہے۔ آپ فرماتے ہیں:
تین سال کے بعد خلافت کو 100سال بھی پورے ہو رہے ہیں۔ جماعت احمدیہ کی صد سالہ جوبلی سے پہلے حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے جماعت کو بعض دعاؤ ں کی طرف توجہ دلائی تھی، تحریک کی تھی۔ میں بھی اب ان دعاؤں کی طرف دوبارہ توجہ دلاتا ہوں۔ ایک تو آپ نے اس وقت کہا تھا کہ سورۃ فاتحہ روزانہ سات بار پڑھیں۔ تو سورۃ فاتحہ کو غور سے پڑھیں تاکہ ہر قسم کے فتنہ و فساد سے اور دجل سے بچتے رہیں۔
(خطبہ جمعہ 27؍مئی 2005ء بحوالہ خطبات مسرور جلد3 صفحہ322)
(مرسلہ: مریم رحمٰن)