نور کی برسات سے روشن جہاں ہو جائے گا
جب چراغِ عشق ہر سو ضَوفشاں ہو جائے گا
زندگی پھولے پھلے گی اک نئے انداز سے
زندگی کا لمحہ لمحہ ارمغاں ہو جائے گا
روشنی ہوگی یہیں پر دیدہ و دل فرشِ راہ
آسماں پھر سے زمیں پر مہرباں ہو جائے گا
پیار کی قسمت میں لکھ دی ہیں فلک نے عظمتیں
جو اٹھا اس کے مقابل پر دھؤاں ہو جائے گا
ایک خوشبو پھیلتی جائے گی اوجِ وقت کی
چار سو سب کو بہاروں کا گماں ہو جائے گا
تب زمیں دے گی محبت کی ہوا کو راستہ
آسماں بھی ہمرکاب کارواں ہو جائے گا
جب بھی دیکھیں گےاٹھا کر اپنے ہاتھوں میں کتاب
زندگی کا فلسفہ سب پر عیاں ہو جائے گا
(عبد الصمد قریشی)