اللہ تعاليٰ فرماتا ہے۔
اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ يُصَلُّوۡنَ عَلَي النَّبِيِّ ؕ يٰۤاَيُّہَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَيۡہِ وَ سَلِّمُوۡا تَسۡلِيۡمًا
(الاحزاب: 57)
يقيناً اللہ اور اس کے فرشتے نبيؐ پر رحمت بھيجتےہيں. اے وہ لوگو! جو ايمان لائےہو تم بھي اس پر درود اور خوب خوب سلام بھيجو۔
حضرت مسيح موعود عليہ السلام فرماتے ہيں :
اس آيت سے ظاہر ہوتا ہےکہ رسول اکرم ؐ کے اعمال ايسے تھے کہ اللہ تعاليٰ نے ان کي تعريف يا اوصاف کي تحديدکرنے کے لئے کوئي لفظ خاص نہيں فرمايا لفظ تو مل سکتے تھے ليکن خود استعمال نہ کئے يعني آپ ؐ کے اعمال صالحہ کي تعريف تحديد سے بيروں تھي۔ اس قسم کي آيت کسي اور نبي کي شان ميں استعمال نہ کي۔ آپؐ کے اعمال خدا کي نگاہ ميں اسقدر پسنديدہ تھے کہ اللہ تعاليٰ نے ہميشہ کے لئے يہ حکم ديا کہ آئندہ لوگ شکر گزاري کے طور پر درود بھجيں۔ ان کي ہمت اور صدق وہ تھا کہ اگر ہم اوپر اور نيچے نگاہ کريں تو اسکي نظير نہيں ملتي۔
(اخبار الحکم جلد7 نمبر25 صفحہ6 پرچہ 10 جولائي 1903ء)
حضرت ابو ہريرہ ؓ سےروايت ہے کہ آنحضرت ؐ نے فرمايا کہ جو شخص مجھ پر ايک بار درود بھيجے گا اس پر اللہ دس بار درود بھيجے گا اس کا مطلب يہ ہوا کہ اللہ اس کے گناہ معاف فرمائے گا شيطان کے شر سے محفوظ رکھے گا اور اس کو نيک عزائم ميں کامياب کرے گا اور خود اسکي حمد و ثناء کرے گا -چنانچہ حضرت مسيح موعود فرماتے ہيں۔
؎اگر خواہي کہ حق گوئد ثنائيت
بشو از دل ثنا خوان محمد
يعني کے اگر تم چاہتے ہو کہ اللہ تعاليٰ تمہاري مدح و ثناء کرے تو تم سچے دل سے آنحضرت ؐ کے ثناء خواں بن جاؤ الله تعاليٰ تمہاري مدح و ثناء کرے گا اور کرائے گا۔ اس حديث اور ايسي ہي دوسري احاديث ميں دس سے مراد يہ نہيں کہ ہر ايک درود خواں کو اس کے درود کي تعداد کے مطابق يکساں اجر ملے گا بلکہ جو درود خدا تعاليٰ کے جناب قبوليت کے لائق ہو يا اللہ تعاليٰ کي ستاري اور کرم سے جس درود کو شرف قبول بخشا جائے اس کا يہ کم سے کم اجر يہ ہوگا۔ اور اس سے زيادہ کي کوئي حد نہيں۔ جس قدر محبت اور اخلاص سے اور پابندئ شرائط کے ساتھ درود بھيجا جائے گا اسي قدر اجر زيادہ ہو گا۔ چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓسے مروي ہےکہ جو شخص آنحضرت ؐ پر عمدگي کے ساتھ (ايک بار) درود بھيجے گا اس پر اللہ تعاليٰ اور اسکے فرشتے اسکے بدلہ ميں ستر بار درود بھجيں گے۔ اب کوئي چاہے تو اسميں کمي رکھے اور چاہے تو زيادہ کرے۔
(جلاء الافہام بحوالہ مسند امام احمد، رسالہ درود شريف صفحہ51 تا 52)
آپ ؐ کے احسانات کو يادکرتے ہوئے کثرت سے درود شريف کا اہتمام کرنا چاہئے کيونکہ درود شريف کے پڑھنے ميں آپ ؐ کے احسانات کي شکر گزاري ہے۔حضرت مفتي محمد صادق صاحب ؓنے لکھا ہے کہ 1898ء يا اس کے قريب کا واقعہ ہے کہ ميں درود شريف کثرت سے پڑھتا تھا اور اس ميں بہت لذت اور سرور حاصل کرتا تھا۔ انہي ايام ميں، ميں نے ايک حديث ميں پڑھا کہ ايک صحابي نے رسول کريم ؐ کے حضور عرض کيا کہ ميري ساري دعائيں درود شريف ہي ہوا کريں گي۔ يہ حديث پڑھ کر مجھے بھي پرزور خواہش پيدا ہوئي کہ ميں بھي ايسا کروں۔ چنانچہ ايک روز جب ميں قاديان آيا ہوا تھا اور مسجد مبارک ميں حضرت مسيح موعود ؑکي خدمت ميں حاضر تھا۔ ميں نے عرض کي کہ ميري خواہش ہے کہ ميں اپني تمام خواہشوں اور مرادوں کي بجائے الله تعاليٰ سے درود شريف ہي کي دعا مانگا کروں۔حضور نے اس پر پسنديدگي کا اظہار فرمايا اور تمام حاضرين سميت ہاتھ اٹھا کر اسي وقت ميرے لئے دعا کي۔ تب سے ميرا يہ عمل ہے کہ اپني تمام خواہشوں کو درود شريف کي دعا ميں شامل کرکے الله تعاليٰ سے مانگتا ہوں يہ قبوليت دعا کا ايک بہت بڑا ذريعہ ميرے تجربہ ميں آيا ہے۔
وَ مَا تَوۡفِيۡقِيۡۤ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ
(محمد صادق 18 اپريل 1934ء اورسالہ درود شريف صفحہ 138)
ويسے تو درود شريف کے بے شمار فضائل ہيں ان ميں سے ايک اور اہم فضل يہ ہے کہ درود شريف قيامت کے روز شفاعت نبوي کا ذريعہ ہوگا۔ حضرت ابو بکرؓ سے روايت ہے آنحضرت ؐ نے فرمايا جو شخص مجھ پر درود بھيجے گا قيامت کے روز ميں اس کي شفاعت کروں گا۔
(جلاء الافہام صفحہ 70)
ايک اور حديث ميں حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓسے (موقوفا) روايت ہے کہ جب تمہيں کوئي حاجت اور مشکل پيش آئے اور اس کے لئے دعا کرنے لگو تو پہلے الله تعاليٰ کي حمد و ثناء بيان کرو پھر آنحضرت ؐ پر درود بھيجو اور اس کے بعد اپني ضرورت کے لئے دعا کرو۔ ايسے ميں دعا کرنا حاجات کے پورا ہونےکا بہت بڑاذريعہ ہے۔
(جلا ء الافہام صفحہ 358)
اسکے علاوہ درود شريف بھولي ہوئي بات ياد آنے کا بھي ذريعہ ہے۔ حضرت انس ؓ سے روايت ہے کہ آنحضرت ؐ نے فرمايا کہ جب تمہيں کوئي بات بھول جائے تو اس کا خيال چھوڑ کر مجھ پر درود بھيجو اس کي برکت سے الله چاہےگا تو تمہيں وہ(بات) بھي ياد آجائے گي۔
(جلاء الافہام صفحہ 357)
درود شريف، استغفار اور نماز بہترين وظيفہ ہے ايک شخص نے بيعت کے بعد حضرت مسيح موعودؔ کي خدمت ميں عرض کيا کہ حضور مجھے کوئي وظيفہ بتائيں اس پر حضور ؑنے فرمايا کہ نمازوں کو سنوار کر پڑھوکيونکہ ساري مشکلات کي يہي کنجي ہے اور اس ميں ساري لذت اور خزانے بھرے ہوئے ہيں۔ صدق دل سے روزے رکھو۔ صدقہ اور خيرات کرو۔ درود اور استغفار پڑھا کرو۔
(الحکم جلد7۔ 28 فروري 1903ء)
درود شريف جہاں بہت سي برکات حاصل کرنے کا باعث ہے وہاں اسکو پڑھنے کے لئے ہدايات بھي ہيں۔
درود شريف سرسري طور پر نہيں بلکہ ہر رنگ ميں پوري کوشش اور توجہ سے پڑھنا چاہئے۔
آنحضرت ؐ پر سچي محبت، دلي خلوص اور روحاني جوش کے ساتھ درور بھيجنا چاہئے۔
آپ ؐ کے احسانات کو ياد کرتے ہوئے آپ ؐ پر درود بھيجنا چاہئے۔
جمعہ کے مبارک دن خاص اہتمام کے ساتھ درود پڑھنا چاہئے۔
اپنے اپنے گھروں ميں آنحضرت ؐ پر درور بھيجنے کي بھي ہدايت ہے۔
مسجد آنے اور جانے کے وقت درود شريف پڑھنا چاہئے۔
درود شريف آنحضرت ؐ سے ذاتي محبت کي بناء پر پڑھنا چاہئے اور ذاتي محبت کي نشاني يہ ہے کہ انسان کبھي نہ تھکے اور نہ ملول ہو اور نہ ہي اغراض نفساني کا دخل ہو۔
درود دراصل اس احسان کا اظہار ہے جو آنحضرت ؐنے ہم پر کيا ہے کسي بھي شخص کے اعمال ميں پاکيزگي اس وقت تک پيدا نہيں ہوتي جب تک وہ اپنے احسان کرنے والے کا احسان مند نہيں ہوتا اس لئے ہمارےلئے يہ بہت ضروري ہے کہ ہم کثرت کے ساتھ آپ ؐ پر درود پڑھيں پھر يہي نہيں کہ درود ميں صرف احسان کا اقرار يا شکريہ يہ ہے بلکہ اس ميں ہمارا بھي فائدہ ہے اور اس فائدے کو اگر الگ کر بھي ديا جائے جو اقرار احسان سے حاصل ہوتا ہے تو بھي درود ہمارے فائدہ کي چيز ہے کيا ہم درود ميں يہ نہيں کہتے اللھم صل علي محمد و علي آل محمد۔ پھر کيا ہم آل محمد ميں شامل نہيں؟ يقينا ہم بھي آل ميں شامل ہيں اور اس صورت درود نہ صرف آنحضرت ؐ کے احسانوں کا اقرار ہے بلکہ اپنے لیے بھي ايک دعا ہے۔ اللہ تعاليٰ ہميں صدق دل سے درود پڑھنے کي توفيق عطا فرمائے اور زمين اور آسمان پر آنحضرت ؐ کا نام روشن کرنے کي توفيق عطا فرمائے۔ آمين۔
(عطیتہ العزیز غنی۔مینسوٹا، امریکہ)