• 7 مئی, 2025

توبہ استغفار کی تلقین

لکھا ہے کہ ایک بار آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے۔ پہلے بہت روئے اور پھر لوگوں کو مخاطب کرکے فرمایا۔ یاعباداللہ! خدا سے ڈرو آفات اور بلیّات چیونٹیوں کی طرح انسان کے ساتھ لگے ہوئے ہیں ان سے بچنے کی کوئی راہ نہیں بجز اس کے کہ سچے دل سے توبہ استغفار میں مصروف ہو جاؤ۔

استغفار اور توبہ کا یہ مطلب نہیں جو آج کل لوگ سمجھے بیٹھے ہیں۔ استغفراللّٰہ استغفراللّٰہ کہنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوسکتا جب کہ اس کے معنی بھی کسی کو معلوم نہیں۔۔۔۔ استغفار کے معنی یہ ہیں کہ خدا تعالیٰ سے اپنے گزشتہ جرائم اور معاصی کی سزا سے حفاظت چاہنا اور آئندہ گناہوں کے سرزد ہونے سے حفاظت مانگنا۔۔۔۔

توبہ کے معنی ہیں ندامت اور پشیمانی سے ایک بد کام سے رجوع کرنا۔ توبہ کوئی برا کام نہیں ہے بلکہ لکھا ہے کہ توبہ کرنے والا بندہ خدا کو بہت پیارا ہوتا ہے خدا تعالیٰ کا نام بھی توّاب ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ جب انسان اپنے گناہوں اور افعال بد سے نادم ہو کر پشیمان ہوتا ہے اور آئندہ اس بد کام سے بازرہنے کا عہد کر لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس پر رجوع کرتا ہے رحمت سے۔ خدا انسان کی توبہ سے بڑھ کر توبہ کرتا ہے۔ چنانچہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ اگر انسان خدا کی طرف ایک بالشت بھرجاتا ہے تو خدا اس کی طرف ہاتھ بھرآتا ہے اگر انسان چل کر آتا ہے تو خدا تعالیٰ دوڑ کر آتا ہے۔۔۔۔ توبہ میں ایک مخفی عہد بھی ہوتا ہے کہ فلاں گناہ میں کرتا تھا اب آئندہ وہ گناہ نہیں کروں گا۔ اصل میں انسان کی خدا تعالیٰ پردہ پوشی کرتا ہے کیونکہ وہ ستار ہے بہت سے لوگوں کو خدا تعالیٰ کی ستاری نے ہی نیک بنا رکھا ہے ورنہ اگر خدا تعالیٰ ستاری نہ فرمائے تو پتہ لگ جاوے کہ انسان میں کیا کیا گند پوشیدہ ہیں۔

(ملفوظات جلد پنجم صفحہ607-608 ایڈیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

امبور ہسپتال میں جماعت احمدیہ کی طرف سےسرجیکل اشیاء کی تقسیم

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 دسمبر 2021