• 8 جولائی, 2025

سانحۂ سیالکوٹ

کہتے ہو خود کو دیوانہ
ہاں دیوانے، تم دیوانے
پر کس کے ہوئے تم دیوانے؟
یہ عشقِ خدا اور عشقِ نبی
اس رمز کو تم سمجھے ہی نہیں
یہ رمز تو ولیوں والا ہے
یہ بوٹا کلیوں والا ہے
پر تم کو ہے کیا کچھ اس کا پتا
مسمار ہو کرتے روحوں کو
زندہ انسان جلاتے ہو
کیا حق ہے تم کو بتلاؤ
یہ راز ہمیں بھی سمجھاؤ
وہ رحمت، جس کے نام پہ تم
یہ قتل و غارت کرتے ہو
ہر اک پہ لگاتے ہو فتویٰ
ہر اک کو کافر کہتے ہو
تم قتل کرو تو دیوانے؟
کرو ظلم و ستم تو دیوانے؟
ظلمت کے نام پہ دیوانے؟
بو جہل بنو تو دیوانے؟
فرعون بنو تو دیوانے؟
وہ طائف کا دن یاد ہے کیا
کفار کےوہ سب ظلم و ستم
آقاؐ نے کس سے بدلہ لیا؟
کیوں سب کو اس نے معاف کیا؟
اس کی تعلیم تو امن کی تھی
وہ پیار سکھانے آیا تھا
تم جیسے وحشی درندوں کو
انسان بنانے آیا تھا
تم نام پہ اس کے جانے کیوں
ظلمت کی آگ جلاتے ہو
اور اس پہ ستم کہ خود کو تم
عشاقِ رسول بتاتے ہو
کیا عشق کا مطلب جانتے ہو؟
اسلام کو کیا پہچانتے ہو؟
تم جا کے پڑھو قرآن ذرا
اور کھول بخاری کو دیکھو
یہ خون جو ناحق بہتا ہے
ہے قرض تمہاری گردن پر
ایمان کو گروی رکھ کر تم
جو ڈھونگ رچائے بیٹھے ہو
تم روپ اپنا کر مسلم کا
بہروپ بنائے پھرتے ہو
جب اٹھے گا یہ پردہ تو خدا
خاکستر کر دے گا تم کو
گر شرم ہے کچھ باقی تو سنو
قرآن کو پڑھو
سیرت پہ چلو
بس اتنا کرو
بس اتنا کرو

(صدف علیم صدیقی۔ ریجائنا، کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 جنوری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ