• 28 اپریل, 2024

فرشتوں کا پھل ’’پپیتا‘‘

آثار سے ظاہر ہوتا ہے کہ قریب آٹھ لاکھ سال پہلے کے انسان پھل نوش کیا کرتے تھے۔ البتہ وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ پھل انسانی خوراک کا حصہ کب سے ہیں۔ پھل کی سادہ ترین تعریف کی جائے تو پودے کا ایسا پھول جو بلوغت کو پہنچ جائے پھل کی تعریف پر پورا اترتا ہے۔ اس وقت دنیا میں پھلوں کی 2000 سے زائد اقسام موجود ہیں۔ ہر پھل اپنے اندر مختلف ذائقے لیے ہوئے ہے۔ ان میں سے ایک پھل پپیتا بھی ہے۔ جو اپنی منفرد خوشبو، میٹھے گودے اور کھلے رنگ کی وجہ سے پسند کیا جاتا ہے۔ جسے مشہور مہم جو ’’کرسٹوفر کولمبس‘‘ نے ’’فرشتوں کا پھل‘‘ نام دیا۔ جب اس کی غذائی اہمیت پر نظر ڈالی جائے تو یہ نام درست لگتا ہے۔ کمیاب اور نایاب سمجھا جانے والا ماضی کا یہ پھل اب قریباً دنیا کے ہر کونے میں سارا سال ہی دستیاب ہوتا ہے۔

اسکی پیدائش چین اور فلپائن کی ہے۔ ماہرینِ زراعت کے مطابق اب پپیتا پاکستان کے علاوہ سری لنکا، ہوائی، ملایا، تھائی لینڈ، اور بھارت میں بھی وسیع رقبے پر کاشت ہو رہا ہے۔ پاکستان میں پپیتے کا زیر کاشت رقبہ 1945 ہیکٹرز جبکہ اسوقت اسکی پیداوار 8932 ٹن سے بھی تجاوز کرچکی ہے۔ سندھ کے اضلاع میں سانگھڑ، بدین، نوابشاہ، ٹھٹھہ، اور سکھر پپیتے کی کاشت کیلئے موزوں ہیں جبکہ پنجاب کے کچھ اضلاع میں اسکی کاشت کی طرف رجحان بڑھ رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق ایک پپیتے میں ایک گرام پروٹین، 3گرام فائیبر، 5گرام کاربس، ایک گرام پروٹین، 33 فیصد وٹامن اے، 14 فیصد وٹامن بی، 157 فیصد وٹامن سی پایا جاتا ہے۔ صرف 100 گرام پپیتے میں 39 کیلوریز موجود ہوتی ہیں۔

پپیتا کچا اور پکا ہر دو صورتوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اور دونوں صورتوں میں انسانی صحت کیلئے فائدہ مند ہے۔ گویا اسکا شمار صحت بخش پھلوں میں ہوتا ہے۔ اسکو غذا کا حصہ بنانے پر صحت کے حوالہ سے مختلف فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔

طبی افادیت

طبی اعتبار سے پپیتے میں وٹامن اے، سی، ای کی موجودگی پپیتا کھانے والے کی قوت مدافعت کو تقویت بخشتا ہے۔ اس کا خوراک میں شامل کرنا مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے میں مدد دیتا ہے۔ وہ لوگ جنکا مدافعتی نظام کمزور ہو اور آسانی سے مختلف عوارض میں مبتلاء ہو جاتے ہوں انکے لئے بہترین مددگار پھل ہے۔

اس میں موجود فائبر، کولیسٹرول کے کم کرنے میں بے حد معاون و مددگار ہے۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ اور دیگر وٹامن امراض قلب جیسی جان لیوا بیماری میں مبتلاء ہونے کے امکانات کو کم کرتا ہے۔ پیٹ کے کیڑے اکثر لوگوں کی ایسی بیماری ہےجو صحت پر بے حد منفی اثرات ڈالتی ہے۔ پپیتے کا استعمال خصوصاً اس کے بیج اس حوالہ سے بہت مفید ہیں۔ بیج غذائیت سے بھی بھرپور ہوتے ہیں۔ اسکے علاوہ بیج گردوں کی حفاظت، جراثیم کے خلاف مزاحمت، سوزش اور سوجن میں کمی لاتے ہیں۔ پپیتے کی غذائیت جو کہ اس پھل کا خاصہ ہے قبل از وقت بڑھاپے سے بچاتی ہے۔ پپیتے میں موجود وٹامن سی، ای اینٹی آکسیڈنٹس جلد کو جھریوں سے اور سورج کی مضر شعاعوں سے متاثر ہونے سے بچاتے ہیں۔

احتیاط

پپیتے کا حد سے زیادہ استعمال کئی بیماریوں میں مبتلا کرسکتا ہے۔ اسکے علاوہ بعض عوارض میں مبتلاء مریضوں کیلئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ کسی بیماری کے دوران اپنے معالج کے مشورہ سے پپیتے کا استعمال کرنا چاہیے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پپیتے کا زیادہ استعمال ناک بند ہونے، سانس میں دشواری، خرخراہٹ، دمہ، اور سینے پر دباؤ بڑھا سکتا ہے۔ اس میں موجود جز پپین مخصوص الرجی کا باعث بن سکتا ہے جن میں سر درد، سوجن، خارش، کھجلی وغیرہ شامل ہے۔ کسی قسم کی الرجی والے مریض پپیتا کھانے سے گریز کریں۔ اس کے اوپری حصے میں موجود لیٹکس نامی خشک مادہ الرجی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ الرجی والے مریض ڈاکٹر کے مشورہ سے استعمال کریں۔ اس کی زیادتی شوگر کی مقدار کو کم کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ خاص طور پر خون میں موجود شوگر لیول میں بہت جلد کمی لاتا ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کیلئے خطرناک ہو سکتا ہے۔ اور جن لوگوں کے خون میں پہلے سے شوگر کا لیول کم ہے وہ بالکل استعمال نہ کریں۔ پپیتے کا زیادہ استعمال نظام ہضم کو متاثر کرسکتا ہے۔ دوسری جانب اسمیں موجود فائبر قبض کے مریضوں کیلئے مفید ہے۔ لیکن زیادہ استعمال صحت مند اور تندرست افراد کو بد ہضمی اور ہیضے کا مریض بنا سکتا ہے۔ حاملہ خواتین کیلئے اسکا استعمال بالکل مناسب نہیں بچے کی نشوونما کو نقصان دے سکتا ہے۔

(ظہیر احمد شاہد)

پچھلا پڑھیں

خدا تعالیٰ کے فضل سے میری ہی فتح ہے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 جنوری 2022