اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ رَبِّیْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ وَّ اَتُوْبُ اِلَیْہِ
ترجمہ: ’’میں اللہ تعالیٰ سے جوکہ میرا رب ہے، تمام گناہوں کی بخشش طلب کرتا ہوں اور اسی کی طرف جھکتا ہوں۔‘‘
دینی ودنیاوی ترقیات،برکات،فتوحات اور انعامات کی کلید استغفار ہے۔ قرآن مجید میں بار بار گناہوں، خطاؤں اور لغزشوں کی بخشش کا ذریعہ توبہ و استغفار کو بتایا گیا ہے۔ بلکہ اموال، اولاد اور دنیاوی مال ومتاع میں برکت حاصل کرنے کے لئے بھی استغفار کرنے کی طرف توجُّہ دلائی گئی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
’’خدا کی قسم میں دن میں ستر مرتبہ سے بھی زیادہ استغفار اور توبہ کرتا ہوں۔‘‘
(صحیح بخاری)
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ
’’استغفار کے اصل معنی تو یہ ہیں کہ خواہش کرنا کہ مجھ سے کوئی گناہ سرزد نہ ہو یعنی میں معصوم رہوں۔ اور دوسرے معنی جو اس سے نیچے درجہ پر ہیں کہ میرے گناہ کے بد نتائج جو مجھے ملنے ہیں میں ان سے محفوظ رہوں۔‘‘
(ملفوظات جلد دوم)
ہمارے پیارے امام سیّدنا حضر ت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہُ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جماعت کو عبادات کے معیار کا جائزہ لینے (بالخصوص باقائدگی سے پنجگانہ نماز کا قیام) اور توبہ واستغفار، صدقات، دعاؤں کی طرف مسلسل توجہ دلا رہے ہیں۔ طالبات کے ساتھ ایک نشست میں ایک سوال کے جواب میں قابلِ صد احترام پیارے آقا نے مشکلات پریشانیوں کا حل ’’استغفار‘‘ کو بتاتے ہوئے فرمایا کہ
’’سوسائٹی میں، اپنے گھر میں، اپنے سسرال والوں کے ساتھ اور اپنے ماحول میں جو بھی بے چینیاں اور پریشانیاں پیدا ہوں وہ استغفار کرنے اور لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اَلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ پڑھنے سے دور کی جاسکتی ہیں۔‘‘
(طالبات کے ساتھ تربیتی نشست،دورہ امریکہ جون 2012)
(مرسلہ:مریم رحمٰن)